کہانیوں کا تحفہ اکبر اور بیربل کے 10 نئے موضوعات







 

 1. ہاتھی اور چیونٹی کی دوستی

 

ایک دن بادشاہ اکبر نے بیربل سے پوچھا، "بیربل، بتاؤ دنیا کا سب سے طاقتور جانور کون سا ہے؟"

تمام درباریوں نے شیر، ہاتھی اور ریچھ کے نام لیے۔ بیربل نے کہا، "جہاں پناہ، سب سے طاقتور جانور چیونٹی ہے۔"

یہ سن کر سب حیران رہ گئے۔ اکبر نے پوچھا، "یہ کیسے؟"

بیربل نے اگلے دن کے لیے وقت مانگا۔ اگلے دن وہ ایک بڑا سا شیشہ لے کر آیا جس میں ایک چیونٹی شکر کے ایک ذرے کو کھینچتے ہوئے چڑھائی چڑھ رہی تھی۔ بیربل نے کہا، "دیکھیے جہاں پناہ، یہ چیونٹی اپنے وزن سے کہیں زیادہ بوجھ اٹھا رہی ہے، بغیر تھکے بار بار چڑھائی چڑھ رہی ہے، اور کبھی ہار نہیں مانتی۔ اس کے عزم اور محنت کی طاقت کے سامنے ہاتھی کی طاقت بھی پھیکی ہے۔" اکبر بیربل کی عقلمندی پر بہت خوش ہوئے۔

 

 2. رنگین بادلوں کا انعام

 

بادشاہ اکبر کو رنگین چیزیں بہت پسند تھیں۔ ایک دن انہوں نے خواب دیکھا کہ آسمان پر بادلوں کے رنگین ہیں۔ جاگنے کے بعد انہوں نے درباریوں سے کہا، "جو شخص مجھے رنگین بادل دکھا دے، اسے انعام دوں گا۔" سب درباری پریشان ہو گئے، یہ کیسے ممکن ہے؟ بیربل ایک ہفتے کے بعد ایک بڑا سا شیشہ اور ایک طشتری میں پانی اور تیل کے رنگین قطرے لے کر حاضر ہوا۔ اس نے شیشے کے ذریعے سورج کی کرن کو پانی پر ڈالا۔ کرنوں نے تیل کے قطرے پر پڑتے ہی ہر طرف قوس قزح کے رنگ بکھیر دیے۔ بیربل بولا، "جہاں پناہ، رنگین بادل تو آپ کے خواب میں ہی رہے، لیکن میں ان کے رنگ آپ کے سامنے لے آیا ہوں۔" اکبر یہ دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔

 

 3. گونگے باغبان کا پیغام

 

شاہی باغ کا باغبان گونگا تھا۔ ایک دن وہ بہت پریشان ہو کر دربار میں آیا اور ہاتھوں سے عجیب عجیب اشارے کرنے لگا۔ کوئی بھی اس کی بات نہ سمجھ سکا۔ اکبر نے بیربل کو بلایا۔ بیربل نے باغبان کو غور سے دیکھا، پھر اسے کاغذ اور پینسل دی۔ باغبان نے ایک درخت کا نقشہ بنایا جس کی جڑیں سڑی ہوئی تھیں۔ بیربل نے فوراً سمجھ لیا۔ وہ بولا، "جہاں پناہ، یہ بتا رہا ہے کہ شاہی درخت بیمار ہے، اس کی جڑیں سڑ رہی ہیں، فوری دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔" باغبان خوشی سے جھوم اٹھا۔ اکبر نے کہا، "بیربل، تم نے نہ بولنے والے کی زبان سمجھ لی۔ تم سچے عقل مند ہو۔"

 

 4. آئینے کا جادو

ایک مرتبہ ایک جاہل وزیر نے اکبر سے کہا، "بیربل کی عقل صرف باتوں تک ہے، وہ کوئی عملی کام نہیں دکھا سکتا۔" اکبر نے بیربل سے کہا، "کیا تم اپنی عقل سے ایسا کچھ کر سکتے ہو جو ہماری آنکھیں دیکھ کر حیران رہ جائیں؟" بیربل نے اگلے دن ایک کمرے میں سینکڑوں چھوٹے بڑے آئینے اس طرح لگوائے کہ جب اکبر اندر داخل ہوئے تو انہیں اپنے ہزاروں عکس نظر آئے۔ بیربل بولا، "جہاں پناہ، عقل بھی ایک آئینے کی مانند ہے۔ یہ ایک چھوٹے سے خیال کو لاکھوں نئے خیالات میں بدل سکتی ہے۔ میں نے آپ کی عقل کی طاقت ہی کو آپ کے سامنے پیش کیا ہے۔" اکبر بہت متاثر ہوئے۔

 

 5. خوشبوؤں کا قیدی

 

شہزادی ایک ایسے پھول کی خوشبو کے بارے میں سن کر بیمار ہو گئی جسے کوئی نہیں جانتا تھا۔ بادشاہ نے اعلان کیا کہ جو شخص وہ خوشبو لے کر آئے گا، اسے انعام دیا جائے گا۔ بیربل نے ایک ہفتہ مانگا۔ وہ جنگل گیا اور وہاں سے ایک عجیب پودا لے کر آیا جس کے پھول میں سے کوئی خوشبو نہیں آتی تھی۔ اس نے پھول کو شہزادی کے کمرے میں رکھوا دیا اور کہا، "شہزادی، یہ وہ خوشبو ہے جو صرف وہی محسوس کر سکتے ہیں جن کا دل صاف ہو۔" شہزادی نے پھول کے قریب جا کر گہری سانس لی اور مسکرا دی۔ اس کا دل ہلکا ہو گیا۔ درحقیقت، شہزادی کی بیماری صرف خیالی تھی، اور بیربل نے اس کے دماغ کو صحت یاب کر دیا تھا۔

 

 6. دانا کیپر

 

شاہی اصطبل کا ایک گھوڑا بہت بیمار تھا اور کوئی بھی حکیم اسے ٹھیک نہیں کر پا رہا تھا۔ بیربل نے کہا، "مجھے ایک دن دیجیے۔" اس نے گھوڑے کو دیکھا، پھر اس کے کان میں کچھ کہا۔ حیرت کی بات یہ کہ اگلے ہی دن گھوڑا تازہ دم ہو کر کھڑا ہو گیا۔ اکبر نے حیران ہو کر پوچھا، "تم نے ایسا کیا کیا؟" بیربل بولا، "جہاں پناہ، گھوڑا جسمانی طور پر نہیں، بلکہ اداسی کی وجہ سے بیمار تھا۔ میں نے اسے بتایا کہ کل آپ اس پر سوار ہو کر جنگی مشق کو جائیں گے۔ یہ سن کر اس کا جوش واپس آ گیا۔" اکبر نے کہا، "تمہیں جانوروں کی زبان بھی آتی ہے!"

 

 7. چاند کا ٹکڑا

 

اکبر نے ایک رات چاند کو دیکھتے ہوئے کہا، "کاش میں چاند کا ایک ٹکڑا اپنے محلوں میں سجا سکتا۔" بیربل نے کہا، "جہاں پناہ، میں وہ ٹکڑا لے آؤں گا۔" وہ ایک بڑی سی چمکتی ہوئی چادر لے کر آیا اور اسے شاہی حوض میں ڈال دیا۔ چاند کی روشنی پانی پر پڑ رہی تھی اور چادر چمک رہی تھی۔ بیربل بولا، "دیکھیے جہاں پناہ، چاند کا عکس پانی میں اتر آیا ہے، اور میں نے اسے یہ چادر دے کر پکڑ لیا ہے۔" اکبر خوب ہنسے اور بیربل کو انعام دیا۔

 

 8. بادشاہ کی پرچھائی

ایک گرمی کی دوپہر میں اکبر نے دیکھا کہ ان کی پرچھائی زمین پر پڑ رہی ہے۔ انہوں نے بیربل سے پوچھا، "کیا میری پرچھائی بھی میری فرمانبردار ہے؟" بیربل نے فوراً جواب دیا، "جی نہیں، جہاں پناہ۔ آپ کی پرچھائی تو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتی ہے، لیکن جب آپ روشنی کی طرف بڑھتے ہیں تو وہ پیچھے رہ جاتی ہے۔ اس لیے اصل بادشاہ تو آپ ہیں، پرچھائی نہیں۔" یہ جواب سن کر اکبر بہت خوش ہوئے۔

 

 9. خاموشی کا سبق

 

ایک دن اکبر نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک دن کے لیے خاموشی اختیار کریں گے تاکہ دربار کے لوگوں کی عقل کا امتحان لے سکیں۔ جب بادشاہ خاموش ہو گئے تو تمام درباری پریشان ہو گئے کہ اب فیصلے کیسے ہوں گے۔ بیربل نے ایک کاغذ پر لکھا، "خاموشی سب سے بڑا جواب ہے۔" اس نے یہ کاغذ بادشاہ کے سامنے رکھ دیا۔ اکبر نے مسکرا کر اس پر مہر لگا دی، اس طرح سارے کام خاموشی سے ہو گئے۔ بیربل نے ثابت کیا کہ عقلمندی بولنے میں نہیں، سمجھنے میں ہے۔

 

 10. پانی کا تحفہ

 

ایک قحط کے زمانے میں ایک غریب کسان نے دربار میں آکر اکبر کو پانی کا ایک پیالہ پیش کیا۔ کچھ درباریوں نے اسے حقیر سمجھا۔ بیربل نے وہ پیالہ لے کر کہا، "جہاں پناہ، یہ تحفہ سونے سے بھی زیادہ قیمتی ہے، کیونکہ قحط میں پانی ہی زندگی ہے۔ اس کسان نے آپ کو اپنی سب سے قیمتی چیز دے کر آپ کی بادشاہت کو سچا مانا ہے۔" اکبر نے کسان کو انعام دیا اور بیربل کی عقل کی تعریف کی۔

  


0 Comments