google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 18- پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعہ، 13 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 18- پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                         18-         پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں اٹھارہواں گناہ پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا ہے ۔ اس سے پہلےتواتر سے کئی آرٹیکل جو میں تفصیل سے شئیر کر تا آرہا ہوں اگر آپ ان کو پڑھنا چاہیےتو نیچے دئیے گئے ویب سائٹ لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ ان میں سے ، بھوکوں اور ننگوں کی حیثیت کے مطابق مدد نہ کرنا، بلاعذر بھیک مانگنا  ، کسی جاندار کی تصویر بنانا شامل  ہیں۔

 

پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا ایک ایسا معاملہ ہے جسے لوگ عام طور پر نظرانداز کرتے ہیں، حالانکہ اسلام میں اس کی سختی سے ممانعت کی گئی ہے۔ پیشاب کے چھینٹوں سے جسم یا لباس کو آلودہ کرنا، اسلام کے پاکیزگی کے اصولوں کے خلاف ہے، اور اس معاملے کو معمولی سمجھنا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔ اس گناہ کو نظرانداز کرنے کا انجام نہ صرف دنیاوی بلکہ اخروی سزا کا بھی سبب بنتا ہے۔

 


پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی شخص قضائے حاجت کے دوران پیشاب کرتا ہے تو اس بات کا خیال نہ رکھنا کہ چھینٹیں اس کے جسم، لباس یا ماحول کو ناپاک کر دیں۔ اسلام میں طہارت اور صفائی پر بہت زور دیا گیا ہے، اور جسم اور لباس کو ناپاکی سے بچانا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

 

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:"بیشک عام قبروں کے عذاب پیشاب کی ناپاکی کی وجہ سے ہوتا ہے، لہذا اس سے بچو!"  یہ حدیث واضح طور پر بتاتی ہے کہ پیشاب کی ناپاکی کو معمولی سمجھنا ایک بڑی خطا ہے اور قیامت کے دن عذاب کا باعث بن سکتی ہے۔

 

زمانہ جاہلیت میں پلیدگی سے نہ بچنے کی سزا

 

زمانہ جاہلیت میں لوگ صفائی ستھرائی اور طہارت کے اصولوں پر توجہ نہیں دیتے تھے۔ ناپاکی اور پلیدی کو معمولی سمجھا جاتا تھا اور اکثر لوگ ان امور میں سستی برتتے تھے۔ اسلام نے جب صفائی کو نصف ایمان قرار دیا تو لوگوں کو پلیدی سے بچنے اور اپنے جسم اور ماحول کو پاک صاف رکھنے کی تعلیم دی۔ پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے کی عادت بھی انہی برائیوں میں شامل تھی جو اسلام نے آ کر ختم کی۔

 

نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"دو آدمیوں پر قبر میں عذاب ہو رہا تھا، اور ان میں سے ایک عذاب پیشاب سے نہ بچنے کی وجہ سے ہو رہا تھا۔" یہ حدیث بتاتی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کو اس معاملے میں غفلت برتنے کی وجہ سے سخت سزا دی جاتی تھی۔

 

دوسرے مذاہب میں پیشاب کے چھینٹوں سےبچنے کی ممانعت

 

اسلام سے پہلے بھی بعض مذاہب اور تہذیبوں میں طہارت اور صفائی کے اصول موجود تھے، لیکن ان پر سختی سے عمل نہیں کیا جاتا تھا۔ یہودیت اور عیسائیت میں بھی صفائی کے احکام موجود ہیں، لیکن اس کے باوجود بعض مذاہب میں ان اصولوں کو معمولی سمجھا جاتا تھا۔ ہندو مت اور دیگر مذاہب میں بھی صفائی کے اصول موجود ہیں، مگر اسلام نے اس معاملے کو خاص طور پر اہمیت دی۔

 

اسلام میں پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کی اہمیت و ضرورت

 

اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ پیشاب کی ناپاکی سے بچنا اسلامی اصولوں کا حصہ ہے۔ اسلام نے طہارت کو ایمان کا نصف قرار دیا ہے اور مسلمانوں کو ہمیشہ پاک صاف رہنے کی تلقین کی ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:"اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو توبہ کرنے والے ہیں اور جو پاکیزگی اختیار کرتے ہیں۔" 

 

نبی کریم ﷺ نے بھی صفائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فرمایا:"صفائی نصف ایمان ہے۔"  اس حدیث سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام میں صفائی ستھرائی کی کیا قدر و قیمت ہے۔ پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ہر ممکن کوشش کرے کہ اس کا جسم، لباس اور جگہ ناپاک نہ ہو۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ انسان قضائے حاجت کرتے وقت احتیاط سے کام لے اور پانی کا استعمال کر کے اپنے آپ کو پاک صاف کرے۔

 

موجودہ دور میں پاکی اور پلیدی کو ملحوظ خاطر نہ رکھنا

 

آج کے دور میں بہت سے لوگ پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کے معاملے میں سستی اور لاپرواہی برتتے ہیں۔ لوگوں کی زیادہ توجہ مادی چیزوں پر ہے، اور وہ اپنے جسمانی اور روحانی پاکیزگی کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔ بعض لوگ قضائے حاجت کے دوران جلدی کرنے کی عادت رکھتے ہیں اور طہارت کا مکمل خیال نہیں رکھتے۔ اس کے علاوہ بعض جگہوں پر مناسب صفائی کی سہولیات کا فقدان بھی ایک بڑی وجہ ہے کہ لوگ اس معاملے میں غفلت کا شکار ہو جاتے ہیں۔موجودہ دور کی یہ غفلت اسلامی اصولوں سے انحراف کی علامت ہے اور اس کے نتیجے میں دنیاوی اور اخروی عذاب کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

ہم اس کبیرہ گناہ سے اپنی نوجوان نسل کو کیسے بچائیں؟

 

پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا ایک ایسا گناہ ہے جسے ہم تعلیم و تربیت اور شعور بیدار کر کے اپنی نوجوان نسل میں ختم کر سکتے ہیں۔ اس کے لئے ہمیں درج ذیل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے:

 

اسلامی تعلیمات کا فروغ:ہمیں اپنی نوجوان نسل کو اسلام کی صفائی ستھرائی کے اصولوں کے بارے میں مکمل آگاہی فراہم کرنی چاہئے۔ انہیں بتانا چاہئے کہ طہارت اور صفائی ایمان کا حصہ ہے اور پیشاب کے چھینٹوں سے بچنا انتہائی ضروری ہے۔

 

مدارس اور اسکولوں میں طہارت کی تعلیم:مدارس اور اسکولوں میں طہارت کے موضوع پر خصوصی لیکچر اور درس کا اہتمام کیا جانا چاہئے تاکہ بچے بچپن سے ہی صفائی کے اصولوں کو سیکھ سکیں اور ان پر عمل پیرا ہو سکیں۔

 

گھریلو تربیت:گھر میں والدین کو اپنے بچوں کو قضائے حاجت کے بعد صحیح طریقے سے صفائی کرنے کی تربیت دینی چاہئے۔ بچوں کو یہ سکھایا جائے کہ وہ اپنے آپ کو ہر قسم کی ناپاکی سے بچائیں اور ہمیشہ پاک صاف رہیں۔

 

عوامی شعور بیدار کرنا:حکومت اور عوامی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ عوام میں صفائی اور طہارت کے اصولوں کے بارے میں شعور بیدار کریں۔ پبلک مقامات پر صفائی کے انتظامات کو بہتر بنایا جائے تاکہ لوگ ناپاکی سے بچ سکیں۔

 

نماز کی اہمیت:نماز ایک ایسی عبادت ہے جس میں جسم اور لباس کی پاکیزگی انتہائی ضروری ہے۔ اگر ہم نوجوانوں کو نماز کی پابندی کی ترغیب دیں تو وہ خود بخود صفائی ستھرائی کی عادت اپنائیں گے، کیونکہ نماز کے لئے طہارت لازمی ہے۔

 

اسلامی طرزِ زندگی اپنانا:ہمیں اپنی زندگیوں میں اسلامی طرزِ زندگی کو اپنانا چاہئے، جس میں صفائی ستھرائی اور طہارت کو اہمیت دی گئی ہے۔ اگر ہم اپنی نسل کو اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت دیں گے تو وہ خود بخود ان برائیوں سے بچنے کی کوشش کریں گے۔

 

 

پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا ایک ایسا گناہ ہے جسے لوگ معمولی سمجھتے ہیں، لیکن اسلام میں اسے ایک بڑا گناہ قرار دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث میں صفائی اور طہارت کی سختی سے تلقین کی گئی ہے اور ناپاکی سے بچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ موجودہ دور میں اس معاملے میں غفلت برتنے سے ہم دنیاوی اور اخروی عذاب کا سامنا کر سکتے ہیں۔ ہمیں اپنے بچوں اور نوجوانوں کو اس گناہ سے بچنے کے لئے اسلامی تعلیمات کے مطابق تربیت دینی چاہئے تاکہ وہ ایک پاکیزہ اور نیک زندگی گزار سکیں۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

 

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو