اللہ
تعالیٰ نے انسان کو اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے۔ عبادت کا مقصد اللہ کی رضا
حاصل کرنا اور اس کے احکامات کی پیروی کرنا ہے۔ قرآن و حدیث میں عبادت کی قبولیت
کے لیے کچھ شرائط بیان کی گئی ہیں۔ اگر یہ شرائط پوری نہ ہوں تو عبادت کا کوئی
فائدہ نہیں ہوتا۔ اللہ کی ناراضگی سے بچنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ اگر اللہ ناراض ہو
جائے تو انسان کی کوئی بھی نیکی قبول نہیں ہوتی۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"وَمَن
يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ
الْخَاسِرِينَ""اور جو شخص ایمان سے
انکار کرے، اس کا عمل ضائع ہو جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے
ہوگا۔" المائدہ، 5:5
اس
آیت میں اللہ تعالیٰ نے واضح کیا ہے کہ جو شخص ایمان سے انکار کرتا ہے، اس کا عمل
ضائع ہو جاتا ہے۔ ایمان اللہ کی رضا حاصل کرنے کی بنیاد ہے۔ اگر ایمان نہ ہو تو
کوئی بھی نیکی قبول نہیں ہوتی۔
1. بھاگا ہوا غلام جب تک
کہ وہ اپنے مالکوں کے پاس واپس نہ آجائے
غلامی
کا نظام قدیم زمانے میں رائج تھا۔ اسلام نے غلاموں کے حقوق کو تحفظ دیا اور انہیں
آزاد کرنے کی ترغیب دی۔ لیکن اگر کوئی غلام اپنے مالک سے بھاگ جائے تو اس کی عبادت
قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اپنے مالک کے پاس واپس نہ آجائے۔حضرت عبداللہ بن عمر
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو غلام اپنے مالک سے
بھاگ جائے، اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اپنے مالک کے پاس واپس نہ آجائے۔" سنن
ابن ماجہ، کتاب الطلاق، حدیث نمبر 2081
اس
حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ غلامی کے دور میں اگر کوئی غلام اپنے مالک سے بھاگ جاتا
تو اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی تھی۔ یہ حکم اس وقت کے حالات کے مطابق تھا، جب غلامی
کا نظام موجود تھا۔ آج کے دور میں غلامی کا نظام ختم ہو چکا ہے، لیکن اس حدیث سے
ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہر شخص کو اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے۔
اگر کوئی شخص اپنی ذمہ داریوں سے بھاگتا ہے تو اس کی عبادت کا کوئی فائدہ نہیں۔
2. وہ عورت جس سے اس کا
شوہر ناراض ہو
شادی
شدہ زندگی میں خاوند اور بیوی کے درمیان محبت اور افہام و تفہیم بہت ضروری ہے۔ اگر
خاوند اپنی بیوی سے ناراض ہو تو اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ یہ بات حدیث میں واضح
طور پر بیان کی گئی ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب کوئی عورت اپنے
خاوند سے ناراض ہو اور وہ اسے رات بھر غصے کی حالت میں چھوڑ دے تو فرشتے صبح تک اس
پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔"
صحیح بخاری، کتاب
النکاح، حدیث نمبر 5194
اسی
طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا "جس عورت کا خاوند اس سے ناراض ہو،
اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ اسے راضی نہ کر لے۔" سنن
ابن ماجہ، کتاب النکاح، حدیث نمبر 2082
ان
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شوہر کی رضا مندی عورت کی عبادت کی قبولیت کے لیے بہت
ضروری ہے۔ اگر عورت اپنے شوہر کو ناراض کرتی ہے تو اس کی نماز اور نیکیاں قبول نہیں
ہوتیں۔ اس لیے عورت کو چاہیے کہ وہ اپنے شوہر کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرے
اور اسے ناراض نہ کرے۔
قرآن
مجید میں بھی عورت اور شوہر کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی تلقین کی گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ""اور ان (بیویوں) کے
ساتھ اچھے طریقے سے زندگی گزارو۔"النساء، 4:19
یہ
آیت دونوں فریقوں کو باہمی احترام اور اچھے سلوک کی تلقین کرتی ہے۔ اگر دونوں ایک
دوسرے کے حقوق کا خیال رکھیں تو ان کی زندگی میں خوشگوار ماحول قائم ہوگا اور ان کی
عبادتیں بھی قبول ہوں گی۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
فَالصَّالِحَاتُ
قَانِتَاتٌ حَافِظَاتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللَّهُ""نیک عورتیں
فرمانبردار ہوتی ہیں اور غیب میں اللہ کے بتائے ہوئے طریقے پر اپنے شوہروں کی
حفاظت کرتی ہیں۔"
النساء، 4:34
اس
آیت میں نیک عورتوں کی صفات بیان کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک صفت یہ ہے کہ وہ اپنے
شوہروں کی فرمانبردار ہوتی ہیں۔ اگر عورت اپنے شوہر کی فرمانبردار ہو تو اس کی
عبادت قبول ہوتی ہے۔
3. بے ہوش جب تک کہ وہ
نشہ کے استعمال سے توبہ نہ کرلے
نشہ
ایک ایسا عمل ہے جو انسان کو اللہ کی عبادت سے دور کر دیتا ہے۔ نشہ آور چیزوں کا
استعمال اسلام میں حرام ہے۔ اگر کوئی شخص نشہ کرتا ہے تو اس کی عبادت قبول نہیں
ہوتی جب تک کہ وہ نشہ سے توبہ نہ کر لے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ آور چیز حرام ہے۔ جو شخص شراب پیتا ہے، اس کی نماز
قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ توبہ نہ کر لے۔" سنن
ابن ماجہ، کتاب الأشربہ، حدیث نمبر 3390
اسی
طرح دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا "شراب پینے والے کی نماز چالیس دن تک قبول نہیں ہوتی۔" صحیح
مسلم، کتاب الأشربہ، حدیث نمبر 2002
ان
احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ نشہ آور چیزوں کا استعمال انسان کی عبادت کو باطل کر دیتا
ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نشہ کو حرام قرار دیا ہے کیونکہ یہ انسان کی عقل کو مفلوج کر دیتا
ہے اور اسے اللہ کی عبادت سے دور کر دیتا ہے۔قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
"يَا
أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنصَابُ
وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ
تُفْلِحُونَ" "اے ایمان والو! شراب، جوا، بت اور
پانسے کے تیر یہ سب گندی چیزیں شیطان کے کام ہیں، لہٰذا ان سے بچو تاکہ تم فلاح
پاؤ۔" المائدہ، 5:90
اس
آیت میں اللہ تعالیٰ نے شراب اور جوا کو شیطانی عمل قرار دیا ہے اور ان سے بچنے کا
حکم دیا ہے۔ جو شخص ان حرام کاموں میں ملوث ہو، اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی۔
اس آرٹیکل
میں ہم نے تین ایسے افراد کے بارے میں بات کی ہے جن کی نماز اور نیکیاں قبول نہیں
ہوتیں۔ یہ تینوں گروہ ہیں: بھاگا ہوا غلام، وہ عورت جس کا شوہر ناراض ہو، اور نشہ
کرنے والا شخص۔ ان تینوں کے بارے میں حدیث میں واضح احکامات موجود ہیں۔
ہمیں
چاہیے کہ ہم اپنی زندگیوں میں ان باتوں کا خیال رکھیں اور اللہ کی رضا حاصل کرنے کی
کوشش کریں۔ اگر ہم اللہ کے احکامات کی پیروی کریں گے تو ہماری عبادتیں قبول ہوں گی
اور ہم آخرت میں کامیاب ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رضا کے راستے پر چلنے کی
توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔