google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 کرونا کی صورت میں کمیونٹی بیسڈ سکولز کے بچوں کو کیسے سنبھالیں؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

پیر، 22 جون، 2020

کرونا کی صورت میں کمیونٹی بیسڈ سکولز کے بچوں کو کیسے سنبھالیں؟

کرونا کی صورت میں کمیونٹی بیسڈ سکولز کے بچوں کو کیسے سنبھالیں؟

دوستو! کرونا وائرس کے پیش نظر کمیونٹی بیسڈ سکولز کےساتھ جڑے تمام لوگ ( ٹیچر، بچے، والدین) سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔ کیونکہ ہنگامی حالات کے پیش نظر تعطیلات روزبروز بڑھتی جارہی ہیں ۔ ان حالات کو دیکھ کر میں نے سوچا کچھ Tips  آپ کے ساتھ شئیر کروں گا ہو سکتا ہے میری بات آپ کو سمجھ آجائے اور آپ میں سے کوئی اس کا استعمال کرکے بچوں کے سال ضائع ہونے سے بچا سکے۔

مجھے ان سکولز کی اتنی فکر نہیں ہورہی جہاں فیس لی جاتی ہے اچھا سٹاف موجود ہے،اچھالرننگ ماحول دیا جارہاہے ۔ والدین پڑھے لکھے ہیں ۔ وہ سکولز بچوں کو آن لائن کلاسز / کوچنگ دے رہے ہیں چونکہ والدین اپنے بچوں کا بُرا نہیں سوچتے ہیں اس لئے وہ اپنی ذمہ داری کو اچھی طرح سمجھتے ہوئے پورا پورا ساتھ دیتے ہیں۔





مجھے فکر ان بچوں کی ہورہی ہے جہاں بچوں کو یہ سہولیات میسر نہیں ہیں اور وہ دن بھر کھیل کود میں اپناوقت گزار رہے ہیں۔ چونکہ والدین پڑھے لکھے نہیں ہیں اس لئے ان سب باتوں کی اہمیت سے نابلد ہیں۔

1-   ایسے میں کیا ہمیں ان بچوں کی پروا نہیں کرنی چاہیے۔

2-   کیا ہمیں ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر وقت اور حالات کو ٹھیک ہونے کا انتظار کرنا چاہیے۔

3-   یا بچوں کو ان کے حالات پر چھوڑ دینا چاہیے۔اگر ان سب  باتوں کے جواب صرف  اور صرف "نہیں" ہے ۔ تو پھر کیا کرنا چاہیے۔

کمیونٹی وزٹ

دوستو! یہ ٹائم آپ کا سپورٹ کرنے کا ٹائم ہے۔ لوگوں سے ملیں ، ان کے ساتھ میٹنگ کریں ، کمیونٹی کے بڑے لوگوں کے ساتھ میل جول رکھیں ۔ ان کو اپنے ساتھ ملائیں ورنہ آپکو اپنی حاضری پوری کرنے میں بہت دقت اور مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اور آپ سب جانتے ہیں کہ حاضری کم ہونے کا مطلب کیا ہوتا ہے۔ آپ کی ساری محنت پر پانی پھر جائے گا اگر آپ نے اپنی شکل کمیونٹی میں نہ دکھا ئی ۔آپ لوگ جانتے ہیں کہ رورل ایریا میں لوگوں کو سمجھانا اور بچوں کو واپس سکول میں لانا کتنا مشکل کام ہوتا ہے۔ پھر آپ کو حاضری پوری کرنے کے لئے منتیں سماجتیں کرنی پڑتی ہیں۔

 والدین کے ساتھ میٹنگ:

ایسے حالات میں ہمیں چاہیے کہ ہم بچوں کے والدین کو اعتماد میں لیں اور ان کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کریں۔ کیونکہ ان حالات میں ہر شخص پریشان، چڑچڑاپن کا شکار، تنگی معاش، فکر وفاقہ،  سے دو چار ہے۔

لیکن ان سب کے باوجود پھر بھی ہمیں اپنی ذمہ داری سے منہ نہیں موڑنا چاہیے۔  اگر ہم ان کو یہ سمجھا سکیں کہ جوکام سکول کی طرف سے آپ کے توسط سے بچوں کو دیا جائے کم ازکم اپنے سامنے بیٹھا کر توجہ سے کام کروائیں۔اور پوچھیں کہ بیٹا آپکو جو کام دیا گیا ہے وہ مکمل ہوا کہ نہیں۔ آپکا اتنا تعاون بچے میں کام کی جستجوپیدا کرسکتا ہے۔

نفسیاتی سپورٹ

ہم لوگ دن بھر ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہتے ہیں جس کی وجہ سے مختلف خبروں کی وجہ سے بیمار ہورہے ہیں۔ یا انٹرنیٹ سے کرونا کی خبریں اور وائرل ویڈیوز  سے متعلق نفسیاتی مریض بنتے جارہے ہیں۔ اگر ہم کسی بھی طرح والدین کو یہ سمجھا سکیں کہ وہ یہ سرگرمیاں کم کریں۔ صاف ستھرا رہیں اور اپنی حفاظت کریں اور نماز پنجگانہ ادا کریں تاکہ بچوں میں کسی حد تک اچھی عادات پیدا ہوسکیں۔

ٹیچر ز کی کوچنگ:

ایسے حالات میں آپ اپنے سٹاف کو بھی اعتماد میں لیں اور ان کو سمجھائیں کہ مل جل کرکیسے ان حالات سے نمٹاجاسکتا ہے۔بچوں کی بہتری کے لئے اور ان کا سال ضائع نہ ہوکیا کرنا چاہیے ان سے رائے لیں ۔ ان کی خدمات کو سرانجام دیں۔کیا وہ بچوں کو فری کوچنگ دے سکتی ہیں یا آپ ان کو کچھ معاوضہ ضرور دیں کیونکہ اگر آپ ان سے کام لے رہےہیں تو اس کا حق بنتا ہے اور آپکا فرض بنتا ہے کہ ان حالات میں وہ آپ کے ساتھ دے رہے ہیں۔ٹیچرز کو جاب سے نکا ل دینا یا سیلری نہ دینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہوتا۔لہذا ان سے کام لیں تاکہ اس مشعل کو بجھنے نہ دیا جائے۔

ڈئزائن ورک شیٹس:

جو سکول پرائمری لیول میں کام کررہے ہیں ۔ وہ اپنے سلیبس کا 20 فیصدکا پلان کریں اور اس کے مطابق  نرسری  کے بچوں کے لئے ورک شیٹس ڈئزائن کریں اور والدین کو بلاکر ان کو دیں اور سمجھائیں کہ اپنے سامنے بیٹھا کر حل کروائیں۔ اور کسی بھی پریشانی کی صورت میں ہیلپنگ ویڈیوز یا ویڈیو لنک شئیر کریں یا پھر  متعلقہ ٹیچر سے رابطہ کریں۔بات صرف احساس ذمہ داری کی ہے

بڑی کلاسز ز کے بچوں کو صرف نوٹس فراہم کروائیں  یا دئیے گئے سابقہ ماڈل پیپرز پر پریکٹس کروا کرااسی طرح پابند کریں کہ وہ اپنا سبق یاد کرکے لکھ کر دکھائیں اور جیسے میں نے ذکر کیا ہے کہ ٹیچر کے ذمہ بچوں کے گروپس شئیر کیے جائیں ہر بچہ اپنی /اپنا متعلقہ ٹیچر سے رابطہ کرے اور سٹڈیز کو آگئے لے کر چلے۔

ہوم بیسڈ سکولنگ

ان حالات میں ہوم بیسڈ سکولنگ/ ہوم ٹیوٹرنگ/ کو چلایا جا سکتا ہےآپ کو کرنا یہ ہے کہ لچکدار ٹائم ٹیبل بنائیں ہر ٹیچر کو 30 بچوں کا ایک گروپ دے دیں اور وہ ان سے رابطہ کرے ( جیسے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کا ماڈل ہمارے سامنے موجود ہے) اور ان 30 بچوں کی ذمہ داری لیں۔

ڈے فرسٹ میں کسی بھی ٹائم دس بچوں کو بلایا جائے اور ان کو ٹیچنگ کے ساتھ ہوم ٹاسک دے کر روانہ کیا جائے۔

ڈےٹو میں اگلے دس بچوں کو بلایا جائے اور اسی طرح ٹیچنگ کے ساتھ ہوم ٹاسک دے کر روانہ کیا جائے۔

ڈے تھری میں اگلے دس بچوں کو بلایا جائے اور اسی طرح ٹیچنگ کے ساتھ ہوم ٹاسک دے کر روانہ کیا جائے۔

ڈے فور میں پہلاگروپ آئے گا اور اپنی کارکردگی چیک کرائے گا اور مزید آگے کی گائیڈلائنز  لے کر رخصت ہوگا۔

اس پورے پراسس میں ہم سب کو اپنی اپنی ذمہ داری سامنے رکھنا ہوگی ( ہیڈٹیچر، ٹیچر، والدین، آپریٹرز)  تب ہم کچھ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔

ٹیلی ٹیوٹرنگ

اگر بچوں کو ٹیچر کی طرف نہیں بھیج سکتے تو بچوں کو سوال پوچھنے یا سمجھنے میں جو بھی دشواری  ہو ٹیچر آڈیو کانفر س کال کے ذریعے بھی بچوں کی ہیلپ کر سکتی ہے۔ لیسن کو ریڈ کروانے میں اور سوالات کو سمجھانے میں کافی مدد گار ہو سکتی ہے۔

آن لائن کلاسز

جو سکول مالکان انٹر نیٹ کے ذریعے اپنے سٹاف یا بچوں کو لیکچرز دے رہے ہیں قابل تعریف ہیں۔ ان کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو ہیلپنگ میٹریل فراہم کروائیں مثلاَپنجاب گورنمنٹ  نے elearn.punjab.gov  کی ویب سائٹ پر سائنس اور میتھ کی ویڈیو کے ساتھ میٹریل شئیر کیا ہے اس کا استعمال کرکے بچوں کو گھر بیٹھے سمجھایا جا سکتا ہے۔اسی طرح sabaq.pk   کی ویب سائٹ پر انگریزی کا مواد بہت تفصیل سے شئیر کیا گیا ہے بالکل فری تو ٹیچر اور بچے دونوں اس استفادہ کرسکتے ہیں۔

آئن لائن ریسورسز

جن والدین کے پاس موبائل یا لیپ ٹاپ موجو د ہے وہ ٹیچر یا سکول مالکان سے رابطہ کر کے متعلقہ آن لائن ریسورسز کا استعمال کرکے فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

آف لائن ریسورسز

اور جن والدین کے پاس ریسورس تو موجود ہے لیکن چلانے میں دشواری یا انٹر نیٹ کی سہولیات میسر نہ ہونے کی صورت میں اساتذہ کرام ان کو متعلقہ ویب سائٹ سے ڈیٹا ڈاؤن لوڈ کرکے دے سکتے ہیں۔ وہ اپنے گھر بیٹھ کر ویڈیو کی مدد سے اپنی تیاری کر سکتے ہیں یہ میتھڈخاص کر کے چھوٹے بچوں کے لئے کافی مفید ہو سکتا ہے۔ اگر گھر میں ایل ای ڈی موجود ہے تو فلیش کارڈ کے ذریعے متعلقہ ویڈیوز دکھائی جاسکتی ہیں۔

جانچ پڑتال

آپ جو بھی طریقہ کا ر کا استعمال کرکے بچوں تک رسائی حاصل کریں لیکن اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ آپ بچوں کے ساتھ روزانہ کی بنیاد پر ٹچ رہیں اگر آپ نے فاصلہ بڑھا دیا تو کوئی بھی میتھڈ کارگر ثابت نہ ہوگا۔اس کے لئے آپ خود بھی ایکٹو ہو اور اپنے سٹاف کے توسط سے بچوں تک رسائی حاصل کریں۔

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو