جھوٹی گواہی کا عام ہونااور معاشرتی تباہی کاتیزی سے بڑھنا
محترم قارئین کرام!
جھوٹ ایک بدترین غلاظت ہے اور کبیرہ گناہوں میں سے ایک ہے ۔ بندہ جب جھوٹ بولتا ہے
تو ملائکہ اس سے دور بھاگ جاتے ہیں کیونکہ جھوٹ بولنے کی وجہ سے اس کے منہ
میں بدبو پیدا ہو جاتی ہے۔ بالکل سچائی انسان کو ہمیشہ نجات دلاتی ہے جبکہ
جھوٹ کے پاؤں نے ہوتے اور وہ انسان کو ہلاکت کی طرف لے جاتا ہے۔آدمی جب ایک بارجھوٹ بولتا ہے تو اس جھوٹ کو چھپانے کے لئے پھر سو جھوٹ بولتا ہے اور یوں وہ جھوٹ
بول بول کر ایک ایسی عمارت کھڑی کر لیتا ہے جو زیادہ دیر تک ٹک نہیں پاتی
بہت جلد اس انسان کا جھوٹا پن ظاہر ہو جاتا ہے اور وہ بے نقاب اور بے آبرو ہو جاتا
ہے، جھوٹ تو خود ایک کبیرہ گناہ ہے لیکن اس کے اندر پھر جھوٹی گواہی ایک اور
بدترین گناہ ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا " کیا میں تمہیں بڑے
بڑے گناہوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ صحابہ نے کہا کیوں نہیں اللہ کے رسولﷺ !
فرمایا (" اللہ بے نیاز ،رکوع اور سجدود اسی کے لئے ہیں، اسی کے
گھر کا طواف مشروط ہے، وہی دیتا اور وہی لیتا ہے،کائنات کا ذرہ ذرہ اسی کا
محتاج اور قبضہ قدرت میں ہے)۔ اس کی ذات میں کسی کو
شریک کرنا یہ سب سے بڑا گناہ ہے۔دوسرا والدین کی نافرمانی کرنا
(قرآن میں متعدد جگہ پر اپنی واحدانیت کے ساتھ ساتھ والدین
کی اطاعت کا بھی تذکرہ فرمایا۔ اسی حدیث میں اللہ نے اپنے حق کے ساتھ والدین کے حق
کا تذکرہ بھی فرمایا۔ اللہ ہمارے حقیقی مالک و خالق ہیں اور والدین ہمارے اس
دنیا میں ہمیں لانے کا ایک سبب ہیں اس لئے یہ تذکرہ ہمیشہ ساتھ
ساتھ فرمایا ہے۔ والدین کی نافرمانی کرنا، انہیں رنجیدہ کرنا، بے بس کر دینا یہ
بھی بدترین گناہ ہے) اور اس کے بعد آپ ﷺ ایک دم
سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور بار بار فرمایا جھوٹی گواہی دینا، جھوٹی گواہی
دینا، اس فقرے کو اتنی تاکید اور جلالی میں فرمایا کہ صحابہ کہتے ہیں کہ ان فقروں
کی تاکید اور سختی اتنی زیادہ تھی گویا انتہائی پریشانی اور اضطرابی کیفیت تھی
کہ کاش آپ ﷺ تھوڑی دیر خاموش ہوجائیں۔
جھوٹی گواہی دینا ایسا ہے
گویا حقدار کو زندہ دفن کرنے کے مترادف ہے اور جس کا حق نہیں ہے اس کو جھوٹ کے
ذریعے وہ حق دلانا جو اس کا حقیقتا ہے ہی نہیں، یہ بدترین گناہ ہے۔
اور رحمٰن کے بندے ہرگز ایسے نہیں ہیں نہ وہ جھوٹی گواہی دیتے ہیں اور نہ ہی
باطل اور ناحق محفلوں میں شرکت کرتے ہیں۔(کفار کی عیدیں اور میلے،
گانے اور بجانے کی محفلیں، شراب اور رقص و سرود کی محفلیں، الغرض ساری بری محفلیں
ہیں) جہاں حق تلفی ہوتی وہا ں رحمٰن کے بندے ہرگز نہیں جاتے ، اگر ہم اپنے معاشرے
میں ایک جھلک دیکھ لیں ، ولیمہ، برتھ ڈے ، عرس و میلہ وغیرہ اگر ایسی محفل
سے گزر ہو جائے تو وہاں سے بڑے معتبر طریقے سے اٹھ جاتے ہیں۔
لوگوں میں جھوٹی گواہی کا
عام ہو جانا اور لوگوں کا اس بارے میں سستی کرنا قیامت کی علامات میں سے ہے، جیسا
کہ حدیث سابق میں آپ ﷺ نے فرمایا کہ " قیامت سے پہلے
جھوٹی گواہی عام ہو جائے گی"۔
جھوٹی گواہی صرف عدالتوں میں
قاضی اور حاکم کے سامنے ہی نہیں ہوتی بلکہ یہ زندگی کے تمام شعبہ ہائے
جات اور معاملات کو محیط ہے، جیسا کہ لوگوں کا آپس کے روزمرہ کے معاملات میں
غلط بیانی ، جھوٹی گواہی دینا، بعض کمپنیوں اور اداروں کے ملازمین کا اپنی ذمہ
داری کے حوالے سے مدارس اور جامعات میں طالب علموں کی جھوٹی گواہی اور بچوں کی
اپنے والدین کےسامنے جھوٹی گواہی بھی اسی زمرے میں شامل ہے۔
آپ ﷺ نے جھوٹی گواہی اور
جھوٹی قسم یا غلط بیانی کے ذریعے دوسروں کا حق مارنے سے اپنی امت کو بہت ڈرایا ہے۔
آپ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص جھوٹی قسم کے ذریعے کسی مسلم بھائی کا
مال ہڑپ کر لے گا، وہ کل اللہ کی عدالت میں اس حال میں پیش ہو گا کہ اللہ اس پر
سخت ناراض ہو گا.
پھر آپ ﷺ نے اس آیت کریمہ کی
تلاوت فرمائی " بے شک جو لوگ اللہ کے عہد
اور اپنی قسموں کو تھوڑے سے دنیاوی فائدے کی خاطر فروخت کر دیتے ہیں ان کا آخرت
میں کوئی حصہ نہیں ، اللہ تعالیٰ روز قیامت نہ تو ان سے کلام کرے گا، نہ ان کی طرف
(نظر رحمت سے ) دیکھے گا اور نہ انھیں پاک کرے گا، ان کے لئے نہایت تکلیف دہ عذاب
ہے"۔
حضرت ابو امامہ باہلی رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا "جس کسی
نے جھوٹی قسم کھا کر اپنے مسلم بھائی کا حق مارا، اللہ نے اس پر جہنم واجب
اور جنت حرام کر دی ۔ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول ! اگر وہ کوئی معمولی چیز
ہو تو؟ آپ ﷺ نے فرمایا : خواہ وہ پیلو کی ایک مسواک
ہی کیوں نہ ہو"۔
گناہ چھوٹا ہو یا بڑا گناہ ذلت و رسوائی کا سبب ہے دنیا
میں بھی جھوٹے انسان کے کردار کو اچھا نہیں سمجھا جاتا لیکن گناہ کے سبب
دنیا و آخرت دونوں جگہوں پر انسان کے ہلاکت ہے۔ آج ہم اتنی ڈھٹائی سے
جھوٹ بولتے ہیں اور اس قدر جھوٹ بولنے کے عادی ہو چکے ہیں کہ گناہ گناہ
نہیں لگتا۔ اللہ پاک ہم سب کو معاف کرے اور ہمیں ہمیشہ سچ بولنے کی
توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔