google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 تنگ لباس پہننے والی ننگی عورتوں کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا وعید سنائی؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 7 جون، 2020

تنگ لباس پہننے والی ننگی عورتوں کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا وعید سنائی؟

 تنگ لباس  پہننے والی ننگی عورتوں  کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا وعید سنائی؟

قارئین کرام! آج کا میر ا آرٹیکل  ان لوگوں کے نام ہے جو  ہمیشہ اس بات کا رونا روتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ ان کی بہنوں ، بیٹیوں  ، بیویوں کو لوگ چھیٹرتے ہوئے یا تنگ کرتے نظر آتے ہیں۔ میں یہ نہیں کہتا  کہ ہمیشہ مرد ہی بُر ے ہوتے ہیں اور وہ عورتوں کو چھیٹرتے ہیں۔ بلکہ اس میں قصور دونوں طرف ہی ہوتا ہے ۔ جب جوان بیٹیاں ، بہنیں  تنگ لباس پہن کر ننگے سر اپنے بھائیوں ، بیٹوں ، شوہریا باپ کے سامنے سے گزرتے ہوئے کالج یا یونیورسٹی ، شادی ہال،پارٹیاں، عید، شاپنگ پر جاتی ہیں  تو اس وقت ان کی آنکھیں کیوں بند ہو جاتی ہیں اور زبان پر تالے کیوں پڑ جاتے ہیں۔ وہ یہ سب کچھ روکنے کی ہمت کیوں نہیں کرتے جو تکلیف وہ اپنی بچیوں کے لئے محسوس کرتے ہیں دوسروں کی بچیوں کے لئے محسوس کیوں نہیں ہوتا۔



کہنے کو تو ہم اسلامیہ جمہوریہ پاکستا ن  کے رہنے والے ہیں جہاں اسلام کا بول بالا ہونا چاہیےوقت حکمران کو چاہیے کہ ایسا قانون بنایا جائے  کہ ہماری عورتوں کو پردے ، عبایا پر پابندی سے عمل پیرا ہونا چاہیے۔ مگر افسوس ہم نے مغرب کی تہذیب کو تو اپنا لیا لیکن اپنا دین کیا کہتا ہےاس فرمان کو تو ہم نے پسِ پشت ڈال  دیا ہے۔بہرحال اگر وقت حکمران کچھ نہیں کر رہا تو اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ہماری ذمہ داری ختم ہوجاتی ہے بلکہ انفرادی ذمہ داری موجود ہے "جیسا کہا گیا ہے کہ تم میں سے ہر ایک مرد اپنے گھر کا حکمران ہے"  دین اسلام  میں عورت کی جتنی عزت و تکریم  پر زور دیا گیا ہے دنیا کے کسی مذہب میں عورت کو اتنی عزت نہیں ملی۔

عورتوں کی بے پردگی اورخوبصورتی  کا بے جا اظہارو خیال کرنا بھی قرب قیامت کی بہت ساری نشانیوں میں سے ایک ہے۔ عورتوں کا ایسے چست، تنگ، شفاف باریک لباس پہن کر اپنے گھر وں سے نکلنا جن کے باعث بیٹھتے اور چلتے وقت جسمانی نشیب و فراز واضح ہوتے ہوں درحقیقت ایسی عورتیں بظاہر تو کپڑوں میں ملبوس ہوتی ہیں  مگراعضائے  جسمانی کی نمائش اور جسم کے پر فتن حصوں کو ظاہر کرنے کی وجہ سے ننگی ہی ہوتی ہیں۔  ایسی ہی عورتوں کے لئے ہمارے نبی کریم ﷺ نے کیا حکم صادر فرمایا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " دو ایسے  جہنمی گروہ جنھیں میں نے ابھی تک نہیں دیکھا: ایک تو وہ (ظالم) لوگ جن کے ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے کوڑے ہوں گے، ان سے وہ لوگوں کو ماریں گے۔ دوسری وہ عورتیں جو کپڑے پہن کر  بھی ننگی ہی نظر آئیں گی  لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے والی اور خود بھی لوگوں کی طرف مائل ہونے والی، ان کے سر (کے بال) بختی اونٹوں کی کوہانوں کی مانند ایک جانب کو ڈھلکے ہوئے ہوں گے۔ یہ جنت میں داخل ہوں گی نہ اس کی خوشبو پا سکیں گی، حالانکہ اس کی خوشبو اتنے  فاصلے سے آرہی ہوگی۔"


"مائلات" کو علماء کرام نے کئی طریقوں سے بیان فرمایا ہے ٭جیسا کہ یہ خواتین اللہ کی اطاعت سے انحراف کرنے والی اور اس کی اطاعت پر استقامت نہ دکھانے والی ہوں گی۔٭ يعنى ان كے ہاں ايسى معاصى و برائياں ہونگى جس طرح ايك فاحشہ عورت كى ہوتى ہيں، يا پھر وه فرائض نماز وغيره كى ادائيگى ميں كوتاہى كرتى ہونگى۔٭ يعنى اپنى چال ميں مائل ہونگى اورخوب لہك لہك كر چليں گى۔٭ وه مردوں كى جانب مائل ہونگى، اور انكے بناؤ سنگھار اور زينت وغيرہ ظاہر كرنے كى بنا پر مرد ان كى جانب مائل ہونگے۔٭ يعنى وه ٹيڑھى كنگھى كرينگى، جو كہ فاحشہ عورتوں كى كنگھى ہوتى ہے۔٭ شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيں  لباس يا شكل و صورت، يا كلام وغيرہ ميں صراط مستقيم سے ہٹى ہوئى ہوں۔٭ مائلات سے مراد وه عورتيں ہيں جو اپنے اوپر واجب شرم و حياء اور دين سے مائل ہوں اور ہٹى ہوئى ہوں۔

"ممیلات" کو علماء کرام نے کئی طریقوں سے بیان فرمایا ہے کہ دوسری عورتوں کو فحاشی کی طرف راغب کرنے والی، یعنی یہ فساد میں مبتلا اور فساد پھیلانے والی عورتیں ہوں گی۔٭يعنى دوسروں كى شر و برائى اور فساد كى طرف مائل كرنے والياں ہونگى، لہذا ان كےافعال اور اقوال كى بنا پر دوسرے لوگ فساد و فتنہ اور معاصى و برائى كى طرف مائل ہونگے، اور اپنے عدم ايمان يا ايمان كى كمزورى و قلت كى بنا پر فحش كام كرينگے٭ مميلات اپنے كندھوں كو مائل كرينگى٭ وه عورتيں جو دوسروں كو مائل كريں، اور يہ اس طرح ہے كہ عورتوں كا ايسى اشياء استعمال كرنا جس ميں فتنہ و فساد ہو حتى كہ اللہ كے بندوں ميں كچھ لوگ ان كى جانب مائل ہو جائيں "٭

"رؤوسھن کاسنمۃالبخت" یعنی وہ اپنے سر کے بالوں کو اس طرح باندھیں گی کہ بال اوپر اٹھ جائیں گے جس طرح اونٹ کی کوہان نمایاں ہوتی ہے، ان عورتوں کے بال ایک طرف اس طرح جھکے ہوں گے جس طرح بُختی اونٹوں کی کوہانیں ایک جانب کو ڈھلکی ہوئی ہوتی ہیں۔٭ان كے علاوہ دوسرے اس طرح كى كنگھى كر كے بال بنائينگے. كنگھى سے مراد يہ ہے كہ سر كے درميان كى بجائے سر كى ايك طرف مانگ نكال كر ايك طرف زياده اور دوسرى طرف كم بال كيے جائيں، جو كہ دور جاہليت ميں فاحشہ عورتوں كا شعار اور علامت تھى٭سب بال اكٹھے كر كے ايك سائڈ پر ركھنے كے متعلق شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ كہتے ہيںبالوں كى مانگ نكالنے ميں سنت يہ ہے كہ پيشانى كے وسط سے سر كے اگلے حصہ سے شروع كر كے مانگ نكالى جائے، كيونكہ بالوں كى جہت آگے، پيچھے، اور دائيں بائيں ہوتى ہے، اس ليے مشروع مانگ كا طريقہ يہى ہے كہ سر كے درميان سے نكالى جائے، ليكن سر كے ايك طرف سائڈ ميں مانگ نكالنا مشروع نہيں، بلكہ اس ميں غير مسلموں سے مشابہت ہوگى۔٭ اہل علم ودانش کے نزدیک: نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فرمان:" مائلات مميلات " سے مراد يہى ہے

٭ آج  ہماری مسلمان عورتوں اور مردوں سے گزارش ہے  کہ جن اشارات  کی طرف اللہ کے نبی ﷺ نے ہمیں متنبہ کیا ہے ان سے بچیں اور دوسروں کو ان سے بچائیں۔ شادی بیاہ میں یا تہواروں  میں اکثر اسی طرح عورتوں کو دیکھا گیا ہےتو اسپیشل بیوٹی پارلر سے تیار ہو کر آتی ہیں۔  اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سب برے ہیں  بلکہ اس آرٹیکل لکھنے کا مقصد صرف اور صرف  یہ ہے کہ نادانستگی میں جو کام کئے جاتے ہیں کہیں وہ  اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف تو نہیں۔۔۔ اللہ ہم سب کو بچائے۔۔۔۔آمین

 







2 تبصرے:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو