google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 قرب قیامت لوگ سرعام بدکاری کیوں کریں گے؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

ہفتہ، 4 نومبر، 2023

قرب قیامت لوگ سرعام بدکاری کیوں کریں گے؟

قرب قیامت لوگ سرعام بدکاری  کیوں کریں گے؟

دوستو!  زنا ایک بدترین اور بھیانک جرم ہے ، جو کہ دنیا کہ تمام مذاہب میں بُر ا سمجھا جاتا ہے۔ دین اسلام میں اس گناہ کبیرہ پر سب سے سخت پابندی عائد کی ہے۔ جس قدر یہ سنگین جرم ہے اسی قدر اس کی سزا بھی نافذ کی گئی ہے۔ جس کو سن کو یا دیکھ یا محض تصور کر کے ہی  انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ یوں تو جہاں ایک شادی شدہ زانی کی سزا پتھروں سے مار مار کر ہلاک کر دینا مقرر کیا گیا ہے۔


وہیں ایک غیر شادی شدہ زانی کے لئے کوڑوں کی سزا مقر ر کی گئی ہے۔ ہمارے معاشرے میں اگر یہ پوری طرح سے رائج ہوتا توآج ہماری بہن ، بیٹیوں کی عزتیں محفوظ ہوتیں۔ لیکن چونکہ سزاؤں میں نرمی کا رویہ رکھا گیا جس کی وجہ سے ہر انسان نے کوشش کی کہ کسی طرح موقع ملے اور وہ اس گناہ لذت سے فائدہ اٹھا لے۔



ہم نے درست طریقے سے اپنی نسلوں تک تعلیمات اسلامی نہیں پہنچائیں جس کی وجہ سے آج کی نوجوان نسل اس  گناہ کے بارے میں بالکل نہیں جانتی ، کبھی وہ ویلنٹائن کے نام سے منسوب کرتے ہیں، کبھی وہ موبائل اور سوشل میڈیا کے ذریعے منسوب کرتے ہیں،کبھی آزاد خیالی کے نام سے ، کبھی حقوق نسواں کے نام سے ۔حقیقت یہ ہے کہ ہم صحیح پرورش نہیں کر پا رہے۔

ارشاد ربانی ہے "تم  لوگ زنا کے قریب مت جاؤ، کیونکہ زنا فحاشی اور برائی کا راستہ ہے"۔

یہ برائی اتنی تیزی سے پھیل چکی ہے ہمارے معاشرے میں کہ آج نہ ہماری معصوم  بچیاں محفوظ ہیں اور نہ ہی معصوم بچے۔ کیونکہ زنا شرفاء اور عزت دار لوگوں کا طریقہ نہیں ہے بلکہ یہ گھٹیا ، ذلیل لوگوں کی شناخت ہے۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "زنا کرنے والا جب زنا کرتا ہے تو اس وقت وہ مومن نہیں رہتا"۔

یہ ایک ایسا مہلک مرض ہے  جس سے ہمارے نوجوان عشق و معاشقہ کی گندی لت اور بُری روش کا شکار ہو چکے ہیں۔ شب و روز بے حیائی  کے کاموں میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں۔

ضرورت ہے کہ زنا سے ہر ممکن بچا جا سکے تاکہ خواتین کی عزت کی حفاظت ہو سکے۔ گویا نسل کی حفاظت ہو سکے ۔  کبیرہ گناہوں میں سے مثلا شرک ، قتل کے بعد زنا کا   نام لیا جاتا ہے۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ  سےپوچھا گیا کہ سب سے بڑا گناہ کون ساہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم اللہ کے ساتھ کسی شریک ٹھہراؤ جب کہ اللہ رب العزت نے تم کو پیدا کیا ہے۔ اس کے بعد پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا  کہ تم اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرو کہ تمہاری اولاد تمہارے ساتھ کھائے گی۔ اس کے بعد پوچھا گیا کہ اب کون سا گناہ بڑا ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ کہ تم اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرو"۔

اس وقت پوری دنیا اس گناہ کی لپیٹ میں ہے۔ زنا کرنے والوں کی کثرت ہوتی چلی جا رہی ہے  جبکہ نیک اور صالح لوگ کم کم دکھائی دیتے ہیں۔ بعض ممالک نے تو زنا کو باقاعدہ لیگل  قرار دیا ہے۔

زنا ایک مجرمانہ کردار کی شناخت کا نام ہے، یہ ایک ایسا ادھا ہے جو لیتا بیٹا، بھائی ، باپ، شوہرہے لیکن اس ادھا ر کی ادائیگی بہن، بیٹی، بیوی ، یا ماں کرتی ہے۔زنا کے اثرات بہت تیزی سے مرتب ہوتے ہیں ۔مثلا

1-زانی  انسان سے اللہ رب العزت سخت ناراض  اور غضبناک ہوتا ہے۔

2- زنا کرنے والے کا دل سخت اور سیاہ ہوجاتا ہے۔جوں جوں گناہ کرتا چلا جاتا ہے دل سیاہ ہوتا چلاجاتا ہے۔

3-زنا کرنے سے ایمان کی روشنی ختم ہو جاتی ہے۔گناہ اور سرکشی میں بہتا چلاجاتا ہے۔

4-زنا کرنے والا لوگوں کی نگاہ  میں اپنا مقام کھوبیٹھتا ہے۔عزت وآبرو سب خاک میں مل جاتا ہے۔

5-زنا کرنے والا  غربت و افلاس سے دوچار ہو جاتا ہے گویا اس کے رزق میں سے برکت ختم ہو جاتی ہے، آپس میں ناچاقی ،لڑائی جھگڑا ،  سکون قلب چھین لیا جاتا ہے۔

6- زنا کرنے والا دنیا میں رسوا ہوتا چلا جاتا ہے۔ زانی انسان کا دل اللہ کی یاد سے غافل اور خالی ہو جاتا ہے۔جس سے وہ مزید بدکاری کے لئے سرگرم ہوتا جاتا ہے۔

7- زنا کرنے والا شادی سے دور بھاگتا ہے۔ذمہ داریوں سے دور بھاگتاہے۔

8- زنا کرنے سے دنیا میں عذاب آتے ہیں، اوراللہ کی ناراضگی کی وجہ مہلک بیماریاں مثلا کینسر، طاعون، کثرت اموات کا پیش خیمہ ثابت ہوتا ہے۔

آپ ﷺ نے آخری زمانے میں جہاں برائیوں کی کثرت اور شہوتوں کے انتشار کی پیشین گوئی کی ہے، وہاں آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ علامات قیامت میں سے یہ بھی ہے کہ زنا بہت پھیل جائے گا، اور نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ایک شخص راستے میں سب کے سامنے کسی عورت سے زنا کرے گا۔

یہ دو علامتیں ہیں ایک تو یہ کہ زنا عام ہو جائے گا اور چار سو پھیل جائے گا۔ اور دوسرا یہ کہ زنا علی الاعلان کیا جائے گا او ر اسے دوسروں سے چھپانے کی کوئی کوشش نہیں کی جائے گی۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ یہ صورت حال نہ پیدا ہو جائے کہ زمین پر کوئی بھی ایسا شحص نہ رہے گا جس کی اللہ کو ضرورت ہو۔ نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ دن کی روشنی میں علی الاعلان راستے کے عین بیچ ایک عورت سے زنا کیا جائے گا اور کوئی شخص اس پر اعتراض نہ کرے گا اور نہ ہی اسے ہٹانے کی کوشش کرے گا۔ اس دن معاشرے کابہترین شخص وہ ہوگا جو اس زانی مرد سے کہے گا تم نے اسے راستے سے تھوڑا سا ہٹا ہی لیا ہوتا! یہ بات کہنے والے کی اس دور میں وہی حیثیت ہو گی جو آج تمھارے درمیان ابوبکر و عمر کی ہے۔"

دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا " قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا عام ہو جائے گا اور شراب پی جائے گی۔

یہ دونوں علامتیں ہمارے زمانے میں ظاہر ہو چکی ہیں۔ بعض ٹی وی چینل جس طریقے سے فحاشی پھیلارہے ہیں اور حیا باختہ مناظر نشر کر رہے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسی تصاویر اور ویڈیوز نشر کی جا رہی  ہیں جن کی طرف دیکھنے سے ایک مومن کی آنکھ شرماتی ہے۔

اگر ہم زنا کے ان چند اسباب کی طرف غور کریں اور کوشش کریں کہ ان پر پابند ی عائد کرسکیں تو شاید کافی حد تک ہم ان  موقعوں کو کم کر سکیں  جس سے زنا   معاشرے میں عام ہو رہا ہے۔

مثلا محرم کے بغیر عورت کا اپنے گھر سے باہر سفر کرنا،  شادی لیٹ کرنا،  عورت کا گھر سے بے پردہ  خوشبو لگا کر نکلنا،  بیوی کا اپنے شوہر کو ایک سے زائد چار شادی کرنے پر سخت پابندی لگانا، بناضرورت عام راستوں پر بیٹھنا، زوجین کا حق زوجیت  کی ادائیگی میں خیانت کرنا، فحش میگزین اور مجلات کا مطالعہ کرنا، نیم برہنہ تصاویر / ویڈیوزکو دیکھنا اور دوسروں کو شئیر کرنا، عورت کا اجنبی مردوں سےنرم لہجے میں گفتگو کرنا، اپنی اولاد کو دینی تعلیمات سے دور رکھنا، پیشہ کمانے کے لئے عورتوں اور بچیوں کو سیلز کےلئے مقررکرنا، برےدوستو کی صحبت اختیار کرنا، بے جا انٹر نیٹ کا استعمال کرنا، وغیرہ

مومن مردوں اور خواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے نفس کی حفاظت کریں۔  اور اللہ رب العزت سے ہر وقت عصمت وپاک دامنی کی دعا مانگتے رہیں۔

 

 

 

  

 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو