قرب قیامت مرد کم اور عورتیں زیادہ کیوں ہو جائیں گی۔
دوستو! قیامت صغریٰ کی ایک اور نشانی کے ساتھ آج کاآرٹیکل حاضرخدمت ہے ۔
یہ نشانی بھی ہمارے معاشرے میں تیزی سے وقوع ہو رہی ہے۔ کیونکہ ہر گھر میں بچیاں
زیادہ پیدا ہورہی ہیں جبکہ بچے کم پیدا ہورہے ہیں۔ جوں جوں وقت گزر رہا ہے ویسے اس
نشانی میں بھی اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
قیامت کا دن ایک حق ہے کوئی مانے یہ نا مانے،
ہمارا ایمان ہے کہ ایک روز مقر ر ہے جزا وسزا کا اور وہ آنا ہے ، جیسے ہر
ایک چیز کی ایک طویل عمر ہے، اس کے پورے ہونے کے بعد وہ چیز گھلنا سڑنا شروع ہو
جاتی ہے۔
ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عمر ہے اللہ رب العزت
نے ایک وقت مقررہ تک قائم رکھی ہے ۔ اور ساتھ ہی اس کے فنا ہونے کی علامتیں
ظاہر کی ہیں جونہی وہ علامات پوری ہونگی اس دنیا کے پورے ہونے کا وقت ہو جائے گا۔
علامات قیامت میں سے ایک نشانی یہ بھی ارشاد
فرمائی گئی کہ آخری زمانے میں عورتوں کی تعداد زیادہ اور مردوں کی تعداد کم ہو
جائے گی۔ علماء کرام کے مطابق اس زمانے میں عورتوں کی کثرت کا سبب وہ فتنے
اور لڑائیاں ہوں گی ۔
جن میں مرد بڑی تعداد میں قتل ہو جائیں گے اور
عورتیں بچ جائیں گی، اس لئے کہ لڑائی کرنا عورتوں کا کام نہیں بلکہ مرد ہی اس میں
زیادہ کام آتے ہیں۔
دوسرا قول یہ ہے کہ فتوحات کی کثرت کے باعث
لونڈیوں کی تعداد میں اضافہ ہو جائے گا اور ایک مرد کئی کئی لونڈیوں کو اپنے قبضے
میں لے لے گا۔
تیسرا قول یہ ہے کہ "بظاہر یہ معلوم ہوتا
ہے کہ عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت کسی ظاہری سبب سے نہ ہوگی بلکہ یہ اللہ رب
العزت کی تقدیر اور ا س کی حکمت کا تقاضا ہوگا کہ آخری زمانے میں لڑکے کم پیدا ہوں
گے اور لڑکیاں زیادہ پیدا ہوں گی۔"
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "قیامت کی نشانیوں میں سے ہے کہ علم اٹھا لیا جائے
گا، جہالت پھیل جائے گی، زنا کی کثرت ہو جائے گی، شراب عام پی جائے گی، مرد چلے
جائیں گے اور عورتیں باقی رہ جائیں گی حتی کہ پچاس عورتوں کی دیکھ بھال کے لئے صرف
ایک ہی مرد ہوگا۔"
اسی طرح ایک اور روایت کے مطابق کچھ یوں الفاظ
بیان فرمائے گئے "زنا
عام ہوگا، مرد کم ہو جائیں گے اور عورتیں زیادہ ہو جائیں گی،
اگر آج کوئی دنیا میں پیدا ہونے والے بچوں میں
لڑکو ں اور لڑکیوں کی تعداد پر غور کرے اور ان عالمی مصدقہ رپورٹوں کا جائزہ لے جن
میں لڑکوں اور لڑکیوں کی تعداد کا فرق بتلایا گیا ہے تو وہ اس نتیجے پر پہنچے گا
کہ یہ علامت ہمارے اس دور میں ظاہر ہوکر ترقی کررہی ہے۔
گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس علامت میں تیزی
دیکھی جاسکتی ہے۔اگر ہم کسی ہسپتال کا وارڈ چیک کریں یا کسی لیڈی ڈاکٹر سے رپورٹ
لیں تو وہ حقیقت بتائے گی کہ لڑکوں کی ریشو کم ہے بہ نسبت لڑکیوں کے پیدا
ہونے کے۔
اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ اولاد کو نیک ،
صالح اور والدین کا فرمانبدار بنائے۔ کیونکہ لڑکا ہو یا لڑکی دونوں کی ذمہ
داری برابر ہے۔ آج کے دور میں نا لڑکی محفوظ ہے اور نا ہی لڑکا۔ اور زنا کرنے یا
مواقع پیدا کرنے سے کیسے روکا جاسکتا ہے۔ اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے
اور ہم سب کو گناہوں سے بچائے۔۔۔ آمین
amazing info
جواب دیںحذف کریں