//gloorsie.com/4/6955992 //woafoame.net/4/6956026 //zeekaihu.net/4/6906862 سکول اور کمیونٹی معاشرے کے لئے کیسے مفید ہو سکتے ہیں؟

سکول اور کمیونٹی معاشرے کے لئے کیسے مفید ہو سکتے ہیں؟

سکول اور کمیونٹی معاشرے کے لئے کیسے مفید ہو سکتے ہیں؟

استاد اور کمیونٹی کا چولی دامن کا ساتھ ہوتا ہے ہر ایک استاد  کے لئے یہ بات بہت ضروری ہوتی ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں میں سے وقت نکال کر کمیونٹی سے ضرور رابطے میں رہےکیونکہ کمیونٹی سے تعلقات استوار کیے بغیر آپ سکول کو اچھے انداز سے نہیں چلا سکتے۔ چونکہ استاد اور بچے اسی کمیونٹی کا حصہ ہوتے ہیں لہذا کمیونٹی سے تعلقات بگاڑنے کی بجائے استوار کرنا زیادہ ضروری ہیں  ۔اگرچہ نئے  اساتذہ  کو شروع میں کافی  مشکلات در پیش آسکتی ہے ، لیکن اس مسئلے کا حل خود اسکے اور کمیونٹی کے پاس ہی ہوتا ہے۔جسے ایک جگہ بیٹھ کر حل کیا جاسکتا ہے۔





کمیونٹی کی شرکت

اگر کمیونٹی اور سکول کے معاملات اچھے سے طے ہو جاتے ہیں اور کمیونٹی ہر ممکن تعاون کرنے کی حامی بھر لیتی ہے تو یقین کیجئے قطرے قطرے سے ہی دریا بنتا ہے لیکن یہاں ایک اچھی اور مثالی کمیونٹی بن سکتی ہے۔سکول اور کمیونٹی مل کر مندرجہ ذیل کاموں کو فروغ دے سکتے ہیں۔ مثلا   نوجوان معاشرے کی تنظیم نو ، اور مذہبی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ تعلیم بالغاں  کے پروگرامزکا اجراء،کیا جاسکتا ہے تاکہ لوگوں کو آگاہی دی جا سکے ۔ سابق طلباء ایسوسی ایشنز کی بدولت معاشرے میں ناصرف ناخوندگی کو کم کرنے کی تجاویزدیناابلکہ عملی طور پر سرانجام دینا وغیرہ،  پڑھے لکھے والدین کے لئے سٹڈی  کلبوں کا انعقادکیا جاسکتا ہے ، اور والدین اساتذہ انجمنوں سے وابستہ سرگرمیوں میں حصہ لے کر معاشرے کے لئے کوئی مفیدقدم اٹھانے میں اہم کردار سرانجام دے سکتے ہیں ۔ ریلیف اور فلاحی گروپوں جیسے پروگراموں میں شمولیت اختیار کرکےان سےمعاشرے کی بہتری کے لئے تعاون کی اپیل کی جاسکتی ہے ، جیسے ریڈ کراس ، کمیونٹی سنٹر کا اجراء ، کرونا کی جنگ ،ملیریا، ڈینگی، پانی کے مسائل ،  صحت کے مسائل ، کینسر کی جنگ اور خاندانی ایجنسیاںوغیرہ  سے مل کر کسی حد تک کمیونٹی کے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تفریحی وقت میں نوجوانوں کے لئے سوشل کلبوں جس میں انڈور اور آؤٹ ڈور سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاسکتا ہے ، اسی طرح فن اور ادبی کلبوں میں ہونے والی سرگرمیاں جیسے  ڈرامہ نگاری  ، افسانہ ، ناول نگاری ، شاعری ، فلسفہ ، تاریخ و ثقافت وغیر ہ کی سرگرمیوں کا اہتمام ، کنٹری کلبوں کی تفریحی سرگرمیوں اور  چیمبر آف کامرس کا بشمول تعاون کرنا، لنچ کلبوں کا اہتما م جس میں غریب ، مفلس نادارکو پیٹ بھر کر کھانا میسر ہو سکے ،  اور خواتین امدادی سوسائٹیوں کا اہتمام جس میں معاشرے میں ہونے والی پیچیدگیوں اور مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے۔ اگر ہم میں سے ہر ایک اپنی اپنی ذمہ داریوں کو جان سکے اور استظاعت کے مطابق حصہ ڈال سکے تو معاشرے میں بگاڑ کی بجائے سدھا ر لایا جاسکتا ہے اور اس سے بڑھ کر اور نیکی کیا ہو سکتی ہے جب آپ اپنے بارے میں کم اور دوسروں کے بارے میں زیادہ سوچنا شروع ہو جائیں گے۔دین میں اسی چیز کا ہی تو درس دیا گیا ہے انصار مدینہ کی مثال ایسی ہی تو ہےاگر وہ بھی اپنے بارے میں ہی سوچتے تو شاید میں انکی مثال نہ دیتا لیکن چونکہ انہوں نے ایسی مثال قائم کی کہ میں مثال دئیے بغیر رہ نہیں سکا۔

سکول ہمیشہ کسی بھی کمیونٹی کی آواز اور اسکے لب ہوتا ہےکیونکہ کمیونٹی کی آواز بننے کے لئے اس سے بہتر جگہ اور کوئی ہو ہی نہیں سکتی ، یہاں پڑھے لکھے لوگوں کا ایسا گروپ موجود ہوتا ہے جو دوسروں کو پڑھانے میں اہم کردا ر کرتے ہیں اور کر سکتے ہیں ، بشطریکہ ان کا ضمیر زندہ ہو، شروع میں یہ سب کام مساجد  یا مدارس میں طے ہوا کرتے تھےکمیونٹی کے لوگ اپنے مسائل وہاں بیٹھ کر حل کیا کرتے تھے اور ان کی بات کو سناجاتا تھا اور مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی جاتی تھی ۔لیکن آج بھی سکول اور مساجد موجود ہیں لیکن افسوس !وہ زندہ دل لوگ موجود نہیں ہیں۔ " ایسے ہی نہیں کہا گیا کہ کسی قوم کا سب کچھ تباہ ہو جائے لیکن اسکا استاد تباہ نہیں ہونا چاہیے وہی سکول اور استاد ہی تو ہے جو پھر سے قوم کا معماریت میں اپنا کردار سر انجام دے سکتا ہے۔لیکن سکول اور استاد دونوں ہی تباہ حال ہوں جیسا کہ آج ہمارے معاشرے میں تعلیمی نظام آپ کے سامنے ہے کس قد ر اپنا وقار کھو چکا ہے آج کا استاد، نہ وہ طالب علموں میں شاہین جیسی روح پھونک سکتا ہے اور نہ ہی لوگوں کے کام آسکتا ہے۔


میری یہ باتیں کوئی مافوق الفطرت نہیں ہیں اور نہ ہی کسی دوسرے سیارے کے لوگوں کے لئے ہیں ، میری یہ باتیں  ہر اس استاد کے لئے ہیں جو اس شعبہ سے وابستہ ہے۔ اگر آج کا استاد ہمت کر لے اور ٹھان لے کہ اس نے معاشرے میں کچھ کرنا ہے تو بقین کیجئے وہ ضرور کر سکتا ہے ۔اس کے لئے راہیں ہموار ہیں کمی ہے تو صرف انسانیت کی، ان مضبوط ہاتھوں کی جو ملکر ایک معاشرے میں بہتری لانے  میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔

کمیونٹی کی ذمہ داری

مسجد ہو یا مکتب کسی بھی کمیونٹی کی امانت ہوتے ہیں ، کمیونٹی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ اس کے بنیادی مسائل کو حل کرنے میں سکول کی مدد کریں۔کیونکہ گورنمنٹ بنیادی سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہے لہذا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کمیونٹی کے بچے پڑھ نہ سکیں یا انہیں کوئی حق نہیں کہ و ہ تعلیم حاصل کر سکے۔سکول میں جدید ٹیکنالوجی سے متعلق اگر کسی چیز کی ضرورت ہوتی ہے تو وہاں کمیونٹی کے لوگوں سے ہی اپیل کی جاتی ہے کہ وہ سکول میں متعلقہ چیز مہیا کریں  کیونکہ یہ بات صرف کسی ایک سکول یا کسی ایک بچے کی طرف منسوب نہیں کر سکتے اس میں تو سب بچوں کا ہی بھلا سوچا جاتا ہے۔ اس طرح   کاروباری اور صنعت کے ساتھ مربوط لوگوں کے ذریعہ  سے سکول اور کام کے تجربات ایک ساتھ شامل ہوجاتے ہیں ، اور معاشرتی زندگی کی بہتری کے لئے خدمت کے منصوبے شروع کیے جاتے ہیں۔ یہ سرگرمیاں شاگردوں اور اساتذہ کو عوام کے ساتھ براہ راست رابطے میں لاتی ہیں





لوگوں سے رابطہ

آج کل کے اساتذہ کو ان لوگوں سے ملنے کے انداز میں کافی شرم محسو س ہوتی ہے کہ وہ لوگوں سے کیسے بات کریں کہ ان کو سکول میں کس چیز کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر چہ وہ معاشرتی رسم و رواج سے لاتعلق ہیں ، بلند آواز میں ، دکانوں اور عوامی مقامات پر خدمت کا مطالبہ کرتے ہیں تو ، والدین کے ساتھ ان کے رابطے سے دور رہتے ہیں جن سے وہ سڑک پر ملتے ہیں ، لوگوں کے طنز کے نشتروں سے ڈرتے ہوئے اور لوگوں سے بات نہیں کرتے  اور عام طور پر ان کے طرز عمل پر عوامی ردعمل میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں سکول کے بارے میں چھ خواہش اور احترام قائم کرنے کے لئے کیے گئے بیشتر عمدہ کام کو غیر جانبدار کیا جاسکتا ہے۔ انہیں ، کاروباری اور پیشہ ور افراد کی طرح ، اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ عوام ان پر اسی طرح کا رد عمل ظاہر کرتے ہیں جیسے وہ عوام پر کرتے ہیں۔ دوستانہ سلام۔ نام کے ذریعہ اعترافات ، اور سادگی سے شائستگی تجارت میں اسٹاک ہے۔ ان رابطے کے دوران جب گفتگو سکول کے معاملات کی طرف موڑ دیتی ہے تو ، یہ یاد رکھنا چاہئے کہ غلطی کی تلاش اور گمراہی منافع ادا نہیں کرتی ہے۔ یہاں تک کہ کچھ اساتذہ جو ان کے پیچھے سالہا سال خدمات انجام دے رہے ہیں ابھی تک یہ نہیں سیکھ سکے ہیں کہ ان طریقوں سے تعلیم کے بارے میں عوامی سوچ کو منفی رنگ ملتا ہے اور کچھ ایسی ہی شرائط میں مدد ملتی ہے جن پر انہیں اعتراض ہے۔ اساتذہ کے لئے اس سے کہیں زیادہ سمجھدار ہے کہ وہ اپنے کام اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں مثبت معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور عوام سے مطالبہ کریں کہ وہ ان تعمیری بہتریوں کی طرف پیش نظر آئیں جو اس وقت لانے چاہئیں۔ اس پوزیشن کو مستقل طور پر اختیار کرنے سے ، اساتذہ عوام کو ان کے بارے میں اور اسکولوں کے بارے میں سوچنے کے لئے شرط بناسکتے ہیں اور ان کی ضروریات کو لازمی طور پر بہتر اساتذہ اور اعلی اساتذہ کے لئے اعلی معاشرتی ، مالی اور پیشہ ورانہ حیثیت میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

2/Post a Comment/Comments

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔