دور جدید کےفتنوں کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا حکم فرمایا؟
قارئین
کرام ! قیامت کب آئے گی اس کاحقیقی علم اللہ رب
العزت کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔لیکن قرآن پاک ، کتب احادیث اور دیگر
صحاف میں بہت سی نشانیاں بیان کی گئی ہیں۔ جن کی تصدیق سائنسی نقطہ نظر و
تحقیقات سے بھی واضح ہوتی ہے۔ قران پاک کی سورۃ القیامہ میں اللہ ربّ العزت مخاطب
ہیں کہ ( انسان) سوال کرتا ہے کہ قیامت کب
آئیگی ،جب آنکھیں چندھیا جائیں اور چاند گہنا جائے اور سورج چاند جمع کر دیے جائیں
گے"
قیامت
کی چھوٹی نشانیوں میں سے ایک نشانی آسمان سے شرکا نازل ہونا ہے جس سے مراد سٹیلائٹ
چینلز / نشریات کے ذریعے گھر گھر تک وہ شر پہنچانا ہے۔دورِ حاضر کی یہ
علامات تمام ہمارے سامنے موجود ہیں کوئی گھر ایسا نہیں بچا ہوگا جہاں یہ شر نہ
پہنچا ہو۔تقریبا تیرہ ہزارسے زائد سیٹلائٹ چینلز فضا سے نشریات دے رہے ہیں۔ جو گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزید بڑھتے چلے جار ہے ہیں۔ اور
فتنوں ، مصیبتوں کے پھیلاؤ کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں۔ ان سب کو لھو
الحدیث کہا جائے تو بجا نہ ہوگا۔لھوالحدیث سے
مراد ہر وہ کام جو اللہ کی یاد سے انسان کو غافل کر دے وہ سب کے سب"
لھوالحدیث "کے زمرے میں آتے ہیں چاہے وہ گیمزہوں، جوا ہو، شراب و شباب کی
محفلیں ہوں،یا ایسی تقریبات ہوں جہاں شیطان
کی پیروی یا خوشنودی حاصل کی جائے یا پھرنشریات ہوں، سب کی سب اللہ کی یاد اور تعلیمات محمد ﷺ سے دور
لے جانے ولی ہیں درحقیقت جہنم کا ایندھن ہیں۔
دین
کے کاموں کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں ہوتا، اذان ہو رہی ہوتی ہے اور ہم نماز پڑھنے
کی بجائے ٹی وی کا والیم کم کر دیتے ہیں۔ مگر دیر تک موبائل سرفنگ کرتے رہتے ہیں،
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے وقت اور پیسہ دونوں ہی نہیں ہوتے لیکن ایسی
خرافات خریدنے کے لئے ہم فوری تیار ہو جاتے ہیں ۔معذرت کے ساتھ آج ہماری نوجوان
نسل اس دلدل میں دھنس چکی ہے۔ ارشاد نبویﷺ کے مطابق: " حضرت حذیفہ
بن یمان سے روایت ہے انہوں نے فرمایا "مجھے خدشہ ہے کہ تم پر آسمان
سے شر نازل ہو گا جو(فیاضی) تک پہنچ جائے گا۔" کہا گیا: ابو عبداللہ ! یہ
(فیاضی) کیا ہیں؟ فرمایا: بے آباد بنجر زمینیں۔
ایک
اور جگہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "جس نے
ہمارے اس (دین) میں کوئی ایسی چیز ایجاد کی جو اس میں نہیں ہے وہ مردود
ہے"پھر فرمایا
"جس
نے کوئی بدعت ایجاد کی یا کسی بدعتی کو پنا ہ دی تو اس پر اللہ تعالی ٰ کی فرشتوں
کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے اللہ تعالی ٰ نہ اس کوئی فرض عبادت قبول فرمائیں گے
اور نہ کوئی نفل"۔
آج ان
نشریات کے ذریعے آنے والی نسلوں کو گمراہی کے پیغامات نشر کیے جارہے ہیں۔ جھوٹ
ایسے ڈھٹائی سے بولا جارہا ہے کہ حق بات کرنے والا شرماجائے، حق چھپایا جارہا ہے،
ظالم کو ہیرو اور مظلوم کو حقیر سمجھا جاتا ہے، مفاد پرستی کا یہ عالم ہےکہ انسان
انسان کا گلاکاٹ رہا ہے، ظلمت اور بربریت کا اندھیرا چھا رہا ہے گویا اللہ تعالیٰ
کا خوف ہی انسان سے کوسوں دور کر دیا گیا ہے۔اللہ تعالیٰ کا خوف تو درکنار
ہم اس کی برکتوں اور رحمتوں سے دور ہو گئے ہیں۔ زمین پر انصاف کا نام ونشان
مٹتا جا رہا ہے۔
ساری ساری رات ہم ان نشریاتی چینلز کے ذریعے جاگتے ہیں اور صبح
سویرے نماز نہیں پڑھتے ہیں ،ہمارے گھروں
برکات ہی ختم ہوچکی ہیں کیونکہ یہ ایسا شر ہے
کہ کوئی گھر اور نہ کوئی فرد اس سے بچ پایا ہے۔رہی سہی کسر انٹرنیٹ نے پوری
کردی ہے اور آج موبائل فون کا ایسا فتنہ ہم سب کے درمیان موجود ہے جس سے نوجوان
نسل تباہی کی طرف گامزن ہے۔ سوشل میڈیا ایپلی کیشنز نے عزتوں کو پامال کرنے میں
کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اس کا استعمال نہ کریں لیکن کم سے کم برائی
کے اس دور میں جتنا بچ سکتے ہیں بچ جائیں ۔ اللہ کی یاد سے غافل مت ہوں ہم سیدھے راستے سے بھٹک چکے ہیں۔ اور فتنے ہر
سو پھیلتے جارہے ہیں۔اللہ کی یاد سے غافل ہونے کا مطلب اللہ کی ذات پاک پر ایمان
کا ختم ہونا ہے۔ اور جس کا ایمان نہیں وہ جانوروں سے بھی بدتر ہوتا ہے۔
عربی
لغت میں "السماء" ہر اس
چیز کےلئے بولا جا تا ہے جو انسان کے اوپر ہوتی ہے۔ دورجدید کے اس تیز اور سرایت
کرنے والے فتنوں کے ذریعے آج جنگلوں اور
صحراؤں میں خیمے بھی محفوظ نہیں رہ سکے۔حتی کے مسلم ثقافت ، طرز فکر، اندازِبیان ،
طورطریقے ، ملبوسات، رسم ورواج سب اتنی تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں کہ آنے والی نسل
اس بات سے بالکل کورے کاغذ کی مانند ان کی پیروی کرتی جار ہی ہے ۔ جیسے آپ ﷺ
نے ارشاد فرمایا تھا "کہ میری امت بالکل
ویسے ہی کرے گی جیسے یہود ونصاری ٰ کریں گے گویا ان کی پیروی کریں گے۔ پھر اسی بات
کو مثال دے کر سمجھایا کہ جیسے گو ایک تنگ وتاریک سوراخ میں رہتی ہے میر ی امت بھی
بالکل اس کے پیچھے پیچھے جائے گی"
آج
یہودونصاریٰ نے مسلمانوں کو ان کاموں پر لگا دیا ہے جسے مسلمان خود کو
مسلمان کہلوانے میں شرم محسوس کرتاہے ، رفتہ رفتہ وہ ہمارے گھروں تک پہنچ چکا ہے
یہاں تک کہ ہماری عزتیں پامال ہوتی جارہی ہیں
اور ہم یہ کام کر کے فخر محسو س کرتے ہیں ، ٹک ٹاک جیسی دیگر ایپلی کیشنز
نے ہماری ماؤں بیٹیوں کو شیطانی کام پہ لگا دیا ہے۔تبھی ہمارا دشمن ہماری ماؤں
بیٹیوں کو پردہ و حجاب کرنے سے منع کر رہا
ہے،
آج ہم
ہر وہ کام بخوشی سرانجام دیتے ہوئے
باقاعدہ فخر محسوس کرتے ہیں جسے ہمارے دین نے منع فرمایا ہے۔یہودونصاریٰ
اپنے مشن میں کامیاب ہوچکے ہیں،انہوں نے
ہم سے ہر وہ کام کروانا شروع کر دیا ہے جسے ہمارے نبی ﷺ نے سختی سے منع فرمایا
تھا۔اور ہمیں ہر بات سے باخبر کیاگیا ہےتاہم آج کا مسلمان خواب ِ غفلت میں ہے۔اور
دشمن ہمارے گھروں میں ہے۔
اللہ
تعالیٰ ہم سب کو اپنی امان میں رکھے اور ہم سب کا خاتمہ ایمان کی حالت میں
ہو۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔