google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 جھوٹی نبوت کے 30دعویداروں کے ظاہر ہونے سے معاشرے میں شر کیسے پھیلے گا؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 16 اگست، 2020

جھوٹی نبوت کے 30دعویداروں کے ظاہر ہونے سے معاشرے میں شر کیسے پھیلے گا؟

جھوٹی نبوت کے      30دعویداروں  کے ظاہر ہونے سے معاشرے میں  شر کیسے پھیلے گا؟

 

آپ ﷺ کی بتائی ہوئی قیامت  کی ان بےشمار  نشانیوں میں سے ایک نشانی جھوٹی نبوت کے دعویدار لوگوں کا ظاہر ہونا/نمایاں ہونا  بتایا گیا ہے۔ یہ نشانی قدیم زمانے سے لیکر دورِ جدید  دونوں زمانوں میں نمایاں ہوچکی ہے اور جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے  لوگ دین اسلام کی تعلیمات سے دور ہوتے جارہے ہیں۔یا یوں کہیے کہ صہیونی طاقتیں دین اسلام کو مٹانے کے درپہ ہیں۔لیکن وہ یہ بات نہیں جانتے  کہ اسلام تو نہ مٹنے کے لئے پیدا ہوا ہے اس لئے وہ لوگوں کے ذہنوں کو اور آنے والی نسلوں کی سوچ کو ورغلا کر  گمراہی کے عمیق اندھیروں میں گھسیٹتے جارہے ہیں۔ دور حاضر میں طرح طرح کے فتنوں کا ظہور ہو رہا ہے دین میں نت نئی نیکی کے نام  پر کی جانے والی  بدعات کی رسومات  شامل کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جارہی ہے۔بالکل ویسے ہی  جیسے اہل یہود ونصاریٰ نے  اپنی کتب میں ردوبدل کرکے انسانیت کو گمراہی میں ڈال دیا اور اللہ نے قیامت تک ان پر لعنت فرما دی۔ یہ لوگ بھی کتب احادیث میں ردوبدل کرتے جارہے ہیں۔





قرب  قیامت میں سے ایسے جاہل اور جھوٹے  لوگوں کا ظاہر ہونااور ان کا  نبوت کا دعویٰ کرنا اور اپنی خرافات اور جھوٹی ، جعلسازی والی  باتوں کے ذریعے فتنہ و فساد پیدا کرنا معمول بنتا جارہا ہے کیونکہ ہمارے ہاں کوئی قانون نہیں ہے اگر قانون ہے تو اس پر عملدرآمد نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے امت کو مطلع کیا کہ ان جھوٹے / باطل نبوت  کے دعویدار لوگوں کی تعداد ستائیس سے تیس کے قریب ہوگی۔ آپ ﷺ نے فرمایا "قیامت ہرگز اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال ظاہر نہ ہو جائیں ۔ ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے

اس بات سے ہرگز اعراض نہیں کیا جاسکتا کہ بڑے دجال سے پہلے نبوت کے کچھ اور دعویدار بھی سامنے آجائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ایک روز خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: "اللہ کی قسم! قیامت قائم نہ ہوگی جب تک تیس جھوٹے دجال ظاہر نہ ہو جائیں، اس سلسلے کی آخری کڑی کانا مسیح دجال ہوگا۔" 

نبی کریم ﷺ نے فرمایا"قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی، جب تک میر ی امت کے کچھ قبائل دوبارہ مشرکین سے نہ مل جائیں اور وہ بتوں کی پوجا نہ کر لیں۔ میری امت میں تیس جھوٹے ظاہر ہوں گے ان میں ہر ایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے، حالانکہ میں خاتم النبین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں"۔

ایک اور جگہ ارشادفرمایا  کہ  باطل نبوت کے دعویدار لوگوں کی تعداد ستائیس بتائی ہے۔ ان میں سے چار خواتین ہوں گی۔ ان میں سے ہر ایک دعویٰ کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔

نبی کریم ﷺ نے فرمایا "میری امت میں ستائیس جھوٹے دجال نبوت کے دعویدار  پیدا ہوں گے۔ ان میں چار عورتیں بھی ہوں گی، میں خاتم النبین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔"

جھوٹی اور باطل نبوت کے دعویدار لوگوں  کی بڑی تعداد ماضی میں ظاہر ہوچکی ہے:

اسود عنسی

اسود عنسی  (یمن  کا باشندہ) اسلام سے مرتد ہوکر آپ ﷺ کی زندگی مبارکہ کے آخری دنوں میں اس شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔اس کی جھوٹی نبوت تین سے چار ماہ  قائم رہ سکی۔  اسود اور  اس کے پیروکار ساتھیوں  نے یمن  پر چڑھائی کرکے طاقت کے بل بوتے پر کافی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔اسود کی بیوی  جو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان رکھنے والی تھی وہ اسود کو ہرگز پسند نہیں کرتی تھی کیونکہ اسود نے اس کے پہلے شوہر کو قتل کر کے زبردستی اس سے نکاح کیا تھا۔ اس لئے جب اس کے مظالم بڑھنے لگے اور بات آپ ﷺ تک پہنچی تو آپ ﷺ نے فورا یمن کے نیک اور مخلص  لوگوں کو پیغام بھیجوایا کہ اس اسود  (جھوٹے مکار) کو قتل کردیں۔ آپ ﷺ کے حکم پر لبیک کرنے والوں نے اسود کی بیوی کے ذریعے اسود کو زہر دلوایا جو کہ اس  نے بڑی خوش اسلوبی سے سر انجام دیا۔ اسود کے قتل ہوتے ہی یمن میں ہی نہیں بلکہ اہل اسلام میں تیزی سے غلبہ کی ایک لہر ابھری ۔ اہل یمن نے یہ سارا احوال آپ ﷺ کو خط کے ذریعے ارسال کیا جبکہ اللہ رب العزت نے وحی کے ذریعے اپنے حبیب کو پہلے ہی آگاہ  فرمادیا تھا جو کہ آپ ﷺ نے صحابہ کرام کے گوش گزار کی۔


مسیلمہ کذاب

جھوٹی نبوت کے دعویدار  لوگوں  میں سے ایک مسیلمہ کذاب بھی شامل تھا۔ اس  فتنہ  کی بنیاد بھی آپ ﷺ کے دور میں  شروع ہوگئی تھی لیکن آپ ﷺ کے وصال کے بعد یہ فتنہ تیزی سے طول پکڑتا چلاگیا   جسے بعد میں  حضرت ابوبکر صدیق ﷛ کے دور مبارک میں خاتمہ کیا گیا اس لڑائی میں مسیلمہ کذاب کے 20،000 سے زائدافراد ہلاک ہوئے جبکہ اہل ایمان والوں کے لگ بھگ 1200 افراد شہید ہوئے  اس مہلک لڑائی میں 700 کے قریب حافظ قرآن صحابہ کرام شہید ہوئے۔ اس جھوٹے دعویدار کا کہنا تھا کہ اس کے پاس صرف اللہ رات کو وحی بھیجتے ہیں۔حالانکہ   مسیلمہ کذاب ایک وفد کے ساتھ مدینہ منورہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو ا اور اس وفد کے ساتھ اس نے بھی  اسلام قبول کیا۔لیکن  واپس جاتے ہی وہ مرتد ہوگیا اور نبوت کا اعلان کردیا۔ لوگوں نے تیزی سے  اس کا دعوت نامہ قبول کرنا شروع کردیا۔  چنانچہ اس نے  اپنے دس لوگوں  کی ایک جماعت کو آپ ﷺ کے پاس ایک خط دے کر روانہ کیا۔  جس کی تحریر تھی کہ "میں آپ کے ساتھ نبوت میں شریک ہوں آدھی دنیا آپ کی اور آدھی دنیا میری ہے"خط کا پڑھنا تھا کہ آپ ﷺ جلال میں آگئے اور آپ ﷺ کے ہاتھ میں مسواک تھی  فرمایا  رب کعبہ کی قسم  ! اگر وہ مجھ سے اس کو بھی مانگے تو میں اس کو  ہرگز نہیں دوں گا۔آپ ﷺ کے لاکھ منع کرنے پر بھی وہ اپنے دعویٰ پر ڈٹا رہا  یہاں تک کہ آپ ﷺ اس دنیا سے رحلت فرماگئے

اس جھوٹے دعویٰ کے عوض مسیلمہ کذاب پر لگ بھگ ایک لاکھ سے زائد لوگ ایمان لا چکے تھے۔ حضرت  ابوبکر صدیق ﷛نے مسیلمہ کے خاتمہ  کے لئے ایک لشکر حضرت خالد بن ولید﷛، عکرمہ بن ابی جہل ﷛اور شرحبیل بن حسنہ ﷛کی سربراہی میں روانہ کیا۔ مسیلمہ کذاب نے اسلامی لشکر کا مقابلہ چالیس ہزار جنگجوؤں کے ساتھ کیا۔ دونوں فوجوں کے درمیان متعدد خونریز معرکے ہوئے اور بالآخر مسیلمہ مارا گیا اور اس کی بیوی سجاح  بنت حارث تغلبیہ جو کہ خود بھی نبوت کی دعویدار تھی وہ بھاگ کر بصرہ روپوش ہوگئی اور اسی روپوشی میں ہی کچھ دنوں بعد مرگئی اور یوں حق کو فتح نصیب ہوئی اور توحید کا علم بلند ہوا۔

سجاح بنت حارث تغلبیہ

جھوٹی نبوت کے دعویدار  لوگوں  میں سے ایک عورت سجاح بنت حارث تغلبیہ بھی شامل تھی۔ عرب میں رہنے والے عیسائی قبائل سے تعلق رکھتی تھی۔سجاح بنت حارث نے اپنی نبوت کا دعویٰ آپ  ﷺ کی وفات کے بعد کیا۔ اس  کذاب عورت نے اپنی باتوں کے جال میں لو گوں کو اپنے مشن  کی دعوت دینا شروع کر دیا اور آس پاس دیگر عیسائی قبائل کو اپنی باتوں کے عوض قائل کر لیا   اور یوں ایک بڑی جماعت بنا لی جس کی مدد سے اس نے کئی چھوٹے قبیلوں کے ساتھ لڑائی کر کے ان کو اپنے ساتھ ملاتی چلی گئی اور یہاں تک کہ یمامہ تک پہنچ گئی ۔وہاں اس نے مسیلمہ کذاب کی نبوت کو تسلیم کر لیا اور اس سے شادی بھی کر لی۔ جب مسیلمہ واصل جہنم ہو گیا تو وہ واپس اپنی قوم بنوتغلب میں چلی آئی ، پھر وہ مسلمان ہوگئی اور اسلام پر خوب جمی رہی ۔ پھر وہ بصرہ منتقل ہوگئی اور وہیں وفات پائی۔

طلیحہ بن خویلداسدی

جھوٹی نبوت کے دعویدار  لوگوں  میں سے ایک طلیحہ بن خویلداسدی بھی شامل تھا ۔یہ فتنہ حضرت ابوبکر صدیق ﷛ کے دور میں ہوا تھا۔ طلیحہ بن خویلد اسدی  کےمسلمان ہونے سے پہلے  صحابہ کرام کی ان سے متعدد لڑائیاں ہوچکی تھیں۔ حضرت خالد بن ولید ﷛ کے گروہ میں حضرت عکاشہؓ بن محصن اور حضرت ثابتؓ بن اقرم بھی تھے  جو طلیحہ بن خویلد اسدی کو مارنے کے لئے نکلے تھے اور دونوں صحابی   طلیحہ بن خویلد اسدی اور اسکے بھائی سلمہ کے ہاتھوں شہید ہوئے ۔  یوں طلیحہ بن خویلد اسدی شام فرار ہوگیا کچھ عرصے بعد توبہ تائب ہوکرصدق دل سے اسلام قبول کیا اوراللہ کی راہ میں کفر کے خلاف کئی معرکوں میں بڑی جوانمردی سے لڑا اور آخر میں   نہاوند کی جنگ میں لڑتے ہوئے شہید ہوا۔

مختار بن عبید ثقفی

جھوٹی نبوت کے دعویدار  لوگوں  میں سے ایک مختار بن عبید ثقفی بھی شامل تھا۔یہ شحص شیعہ مذہب کا پیروکا ر تھا جب ایک لمبے عرصے تک  اس مذہب میں رہنے اور تبلیغ کا پرچار کرنے کے بعد اس نے دیکھا کہ لوگ   کافی تعداد میں پیروکار  بن چکی ہے تو ان صاحب نے نبوت کا دعویٰ کردیا کہ "جبریل تو مجھ پر وحی لے کر نازل ہوتا ہے۔ میں تو پیدا ہی اسی لئے ہوا ہوں۔" یہ فتنہ  غالبا تابعین کے دور میں شروع ہوا تھا جسے  بعد میں معصب بن زبیر   کے لشکروں کے درمیان  کئی معرکے ہوئے  جن میں مختار مارا گیا۔ یوں ایک بار پھر حق کو فتح نصیب ہوئی۔

حارث بن سعید

جھوٹی نبوت کے دعویدار  لوگوں  میں سے ایک حارث بن سعید کذاب بھی شامل تھا۔یہ کافی پرہیزگار  شخص تھا لوگوں  کی نظر میں حارث بن سعید کافی نیک اور پرہیز گار تھا۔ جب اس نے دیکھا کہ کافی لوگ اس سے عقیدت رکھتے ہیں تو اس شخص نے دمشق میں اپنی نبوت کا دعوی کیا۔  اس کی جھوٹی نبوت کی خبر وقت خلیفہ عبدالملک بن مروان تک بھی پہنچی ۔ تو حارث خلیفہ کے ڈر سے کچھ عرصہ روپوش ہوگیا۔ ایک مقامی شخص  نے اس کا کھوج لگایا اور اس تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ جب وہ حارث سے ملا تو اس نے اپنے ملنے اور آنے کا مقصدیہ ظاہر کیا کہ وہ اس کی نبوت کا قائل ہو چکا ہے اور اس پر ایمان لایا ہے۔  حارث اس شخص  کی باتوں سے اتنا قائل ہوگیا تھا کہ اس نے اپنے نوکروں کو یہ کہہ کر حکم دیا کہ یہ شخص جب بھی مجھ سے ملنا چاہے اسے نہ روکا جائے ۔

وہ شخص حارث سے ملنے کے بعد خلیفہ وقت عبدالملک مروان سے ملا اور سارے احوال سے اس کو مطلع کر دیا۔ خلیفہ  خلیفہ وقت عبدالملک مروان نے اس کے ہمراہ  فوجی دستے روانہ کردئیے۔ انھوں نے حارث کو گرفتار کرکے خلیفہ وقت عبدالملک مروان کے روبروپیش کر دیا۔ خلیفہ نے  دربار میں موجود اہل علم ودانش  سے کہا کہ اس سمجھائیں کہ  وہ مان جائے کہ اب تک جو اس نے کیا وہ اس کا شیطانی بہکاوہ  یا وسوسہ تھا اپنے ان ناپاک ارداوں سے صدق دل سے توبہ تائب ہوجائے مگر اس نےڈھٹائی اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرنا شروع کر دیا جس کی وجہ سے خلیفہ نے اس کے قتل کا حکم دے دیا۔

مرزا غلام احمد قادیانی

 آپ ﷺ کی بتائی ہوئی نشانی دور حاضر  میں ظاہر ہوچکی ہے۔ جھوٹی نبوت کے دعویدار  لوگوں  میں سے ایک مرزا غلام احمد قادیانی  بھی شامل تھاجس نے احمدی فرقہ نما فتنہ  کی بنیاد رکھی  اور اب تک موجود ہے۔اس شخص کا تعلق  ہندوستان  سے تھا  ان صاحب کا کہنا تھا کہ" اس پر آسمان سے وحی نازل ہوتی ہے  نا صرف وحی  نازل ہوتی ہے" بلکہ یہ بھی کہا کہ "اللہ نے مجھے مطلع کیا کہ تم اس زمین  پر اسی برس تک زندہ رہو گے" علماء حق نے  اس کے شیطانی وسووں کا خوب جواب دیا  اور واضح کیا کہ وہ نبی نہیں بلکہ جھوٹا اور کذاب ہے۔


جب مولانا ثناء اللہ امرتسری
  نے  غلام احمد قادیانی  کو چیلنج کیا ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہو گا وہ سچے کی زندگی میں مر جائے گا۔  جبکہ اس دعا کے عوض غلام احمد قادیانی نے دعا کی : یا اللہ ! ہم دونوں میں سے جو جھوٹا ہو اسے سچے کی زندگی میں موت سے دوچار کر اور اس پر طاعون کی ایسی بیماری مسلط فرما جو اس کی موت کا سبب بن جائے۔ غلام احمد قادیانی ایک سال بعد ہی ہیضہ سے اپنی بددعا کا شکار ہو کر مرا۔ غلام احمد قادیانی مر تو گیا مگر اس کے پیروکار آج بھی ایک نیٹ ورک کی طرح کام کررہے ہیں اور تیزی سے آگے آرہے ہیں ۔ ان لوگوں کو صیہونی طاقتوں کی پوری سپورٹ حاصل ہے۔

تاریخ  روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ جب جب  نبوت کے دعویدار ابھرے ہیں اللہ کوئی کوئی نہ ایسا سبب بنا دیتے ہیں کہ وہ اسی دنیا میں ہی  حرام موت مرتا آرہا ہے۔اور اسی طرح مرتے رہیں گے جب تک کہ آپ ﷺ کی نبوت والی زبان سے نکلی ہر بات پوری نہ ہو جائے۔  میری دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم سب کو ان فتنوں سے محفوظ فرمائے جب بھی موت دے ایمان کی حالت میں موت نصیب فرمائے۔ آمین)

 

 

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو