مصائب دجال )حصہ سوم(
محترم قارئین کرام ! دجال سے متعلق میں چوتھا اور آخری حصہ لکھ رہا ہوں جس میں کوشش کی ہے کہ اہم معلوماتی حصہ آپ تک پہنچ سکے۔اللہ کے نبی ﷺ نے بہت عمدہ اور واضح انداز میں دجال اور جساسہ والی حدیث جو کہ میں نے پچھلے حصہ میں بیان کی تھی کہ دجال اللہ کے اذن سے اس وقت ایک سمندری جزیرے میں قید ہے جو کہ آپ ﷺ کے دور حیات میں بھی زندہ اور موجود تھا اور آپ ﷺ نے مشرق کی طرف اشارہ فرمایا تھا ۔
وہ ایک عظیم الجثہ شخص ہے۔ تمیم داری اور ان کے تیس ساتھیوں نے اسےاپنی آنکھوں سے دیکھا کہ وہ زنجیروں میں جکڑا ہوا تھا نا صرف دیکھا بلکہ دجال سے کلام بھی کیا۔ کلام کے دوران ہی اس نے انھیں بتایا کہ وہ دجال ہے"دجال صرف اس وقت اپنی قید سے نکل پائے گا جب اسے شدید غصہ آئے گا"۔
اور یہ اس وقت ممکن ہوگا جب اللہ رب العزت کی مرضی ہوگی اور اس کے نکلنے کا ایک مقررہ وقت ہوگا۔
حدیث نبوی ﷺ کے
مطابق "پوچھنے والے نے پوچھا کہ دجال کی زمین پر رفتار کیا
ہوگی؟ تو اللہ کے پیارے حبیب ﷺ نے فرمایا " وہ بارش کی طرح ہوگا جسکے پیچھے ہوا ہو" مطلب یہ ہے کہ وہ بہت تیزی سے زمین کے ہر حصے میں پہنچ جائے
گا اور پوری زمین پر گھومے گا۔
ایک اور جگہ آپ ﷺ نے یوں ارشاد فرمایا " دجال اس وقت نکلے گا جب لوگوں میں دین کی کمی ہوگی اور علم ختم ہو چکا ہوگا۔ وہ زمین میں چالیس روز تک پھرے گا۔ ان میں سے ایک دن ایک سال کی طرح، ایک دن ایک مہینے کی طرح اور ایک دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا۔
بعد ازیں باقی ایام تمھارے عام دنوں کی طرح ہوں
گے۔ (اگر میں موجودہ دنوں کے حساب سے دیکھوں تو اس کا ایک دن ایک سال کے
برابر ہوگا مطلب 365 دن پھر دوسرا دن لگ بھگ 30 دن
کا اور تیسرا دن 7 دن کا اور باقی ایام عام دنوں کی
طرح اگر ان کو جمع کروں تو چالیس دنوں کا قیام دراصل 439 دنوں کے
برابر ہونگے ۔واللہ اعلم (دنوں کی کمی و بیشی کیا ہوگی؟
)
اس کے پاس ایک گدھا ہوگا جس پر وہ سوار ہوگا۔ اس کے دونوں کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہوگا۔ وہ لوگوں کے پاس آکر کہے گا: میں تمھارا رب ہوں ، حالانکہ وہ ایک آنکھ سے کانا ہوگا اور تمھار رب ہرگز ایسا نہیں ہے۔ اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان "ک، ف، ر"لکھا ہوگا۔ ہر مومن اسے پڑھ لے گا چاہے وہ پڑھا لکھا ہو یا نہ ہو۔
وہ ہر پانی اور چشمے
کے پاس سے گزرے گا مگر مکہ اور مدینہ میں داخل نہ ہو سکےگا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے
ان دونوں شہروں کو اس پر حرام کر دیا ہے اور فرشتے ان شہروں کےدروازوں پر پہرہ دیں
گے"۔
دوسری حدیث کے الفاظ کچھ
یوں بیان فرمائےگئے "مکہ اور مدینہ کے سوادجال دنیا کے ہر ملک کو تاراج کرے
گا"
پھر ایک اور مقام پر یوں
فرمایا "مدینہ کے دروازوں پر فرشتے متعین ہیں، اس میں نہ تو طاعون کا
مرض داخل ہو سکے گا اور نہ ہی دجال"
ایک اورحدیث کے الفاظ کچھ
یوں بیان فرمائے گئے "مسیح دجال مشرق کی جانب سے آئے گا، اس کا ارادہ مدینہ
میں داخل ہونے کا ہوگا مگر جب جبل احد کے پیچھے پہنچے گا تو فرشتے اس کے آگے آ
جائیں گے اور اس کا منہ شام کی طرف پھیر دیں گے اور وہ وہیں جا مرے گا"۔
ایک دوسری روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ایک روز لوگوں کو خطبہ دیتے ہوئے فرمایا:"نجات کا دن! اور کیا ہے نجات کا دن؟" نجات کا دن! اور کیا ہے نجات کا دن؟ "نجات کا دن! اور کیا ہے نجات کا دن؟" آپ نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی ، آپ سے پوچھاگیا: نجات کے دن سے کیا مراد ہے؟
تو آپ ﷺ نے فرمایا: دجال آئے گا، وہ جبل احد پر چڑھ کر مدینہ کی طرف دیکھے گا اور اپنےساتھیوں سے کہے گا: کیا تمھیں یہ سفید محل نظر آرہاہے؟ یہ احمد کی مسجد ہے، پھر جب مدینہ کی طرف آئے گا تو ہر راستے پر ایک فرشتے کو مستعد پائے گا جو ننگی تلوار سونت کر کھڑا ہوگا، چنانچہ وہ شام کی جانب جرف کے مقام (یہ مدینہ کا ایک نواحی مقام ہے جو مدینہ کی شمالی جانب تین میل کے فاصلے پر واقع ہے۔
بعض اہل دانش کہتےہیں کہ جرف، محجہ الشام اور صاصین کے درمیان واقع ہے ۔ یہ وہ راستہ ہےجو شام کے حجاج کرام اپناتے ہیں یہ راستہ محض ایک پہاڑ کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ( اسے جبل حبشی بھی کہتے ہیں) جرف کا کچھ حصہ ایسا بھی ہے جسے آج کل "ازہری محلہ" کہا جاتا ہے۔ مدینہ کی زمین بالعموم ایسی ہی ہے لیکن شمالی جانب کی زمین بہت شوریلی ہے)پر ایک شوردار زمین پر جا ٹھہرے گا۔
اور وہاں
اپنا خیمہ لگائے گا۔ اس کے بعد مدینہ تین دفعہ لرز اٹھے گا جس کے اثر سے
تمام فاسق ومنافق مرد اور عورتیں مدینہ کو چھوڑ کر دجال کی طرف نکل ائیں
گے۔ یہی یوم نجات ہوگا۔
ایک اور روایت کےمطابق آپ
ﷺ نے فرمایا" دجال مکہ اور مدینہ کے سوا ہر شہر کو پامال کرے گا اور
اپنا تسلط جمائے گا کیونکہ ان دونوں شہروں کے ہر راستے پر تلواریں سونتے
ہوئے فرشتے ان کی حفاظت کریں گے"۔
"پھر دجال سرخ ٹیلے
کے پاس جہاں شوریلی زمین ختم ہو جاتی ہے، پڑاؤ ڈالے گا، سرزمین مدینہ اپنے باسیوں
کو تین جھٹکے دے گی جس کی وجہ سے ہر منافق مرد اور منافق عورت مدینہ سے نکل کر
دجال کے پاس آجائیں گے"۔
درحقیقت دجال جبل احد کے پیچھے شوریلی زمین میں اترے گا۔ وہ اپنا خیمہ یا قبہ جبل ثور کے شمال میں "صادقیہ" میں لگائے گا۔ اس علاقے میں چھوٹی چھوٹی سرخ پہاڑیاں ہیں جو دیکھنے والوں کو اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث یاد دلاتی ہیں۔"قریب ہے کہ مجھے کسی وقت خروج کا اذن مل جائے۔ میں نکلوں گا اور پوری زمین کا چکر لگاؤ ں گا۔
مکہ مدینہ
کےسوا دنیا کی تمام بستیوں کا چالیس راتوں میں دورہ مکمل کرلوں گا۔ کیونکہ یہ دو
شہر مجھ پر حرام کر دئیے گئے ہیں۔ میں جب بھی ان میں داخل ہونے کی کوشش کروں گا تو
میرے سامنے ایک ایسا فرشتہ آجائے گا جس کے ہاتھ میں سونتی ہوئی تلوار ہوگی۔ وہ
مجھے ان شہروں میں داخل ہونے سے روک دے گا۔ مکہ اور مدینہ کے تمام راستوں اور
شاہراہوں پر بھی فرشتے متعین ہوں گے جو ان کی حفاظت کریں گے۔
دوستو! دنیا و آخرت
کی بھلائی کے لئےیہ میسج اپنے دوستوں میں شئیر کریں تاکہ آپ ﷺ کی بتائی ہوئی
تعلیمات لوگوں تک پہنچے اور اپنے آنے والی نسلوں کو تیار کریں تاکہ وہ اس
فتنہ کے بارے میں جان سکیں۔ اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ اس فتنہ سے ہم سب
کو بچائے۔۔۔۔۔آمین
Lovely... True info
جواب دیںحذف کریںAllah bachaye him sbbko
جواب دیںحذف کریںBilkul haq such hai r ho kar rehna hai
جواب دیںحذف کریں