4 سے 5 سال کے بچوں میں چوری کی عادت کو ختم کرنے کے10 بہترین طریقے
محترم
قارئین کرام ! والدین کی حیثیت سے آپ کی زندگی میں بہت سے ایسے لمحات آتے
ہیں جن سے آپ بہت پریشان ہو سکتے ہیں۔جب آپ سے کوئی یہ کہے کہ آپ کا
بچہ چوری کر رہا ہے سب سے زیادہ تباہ کن تجربات میں سے ایک ہو سکتا ہے۔
یوں
تو اکثر ہمسائے شکایت کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ آپ کا بچہ ہمارے
گھر سے فلاں فلاں چیز اٹھا کر لے گیا ہے اور بسا اوقات تو سکول سے ٹیچر لکھ
بھیجتی ہیں کہ آپ کے بچے کے بستہ سے دوسرے بچوں کی چیزیں دیکھی گئی ہیں،
اکثر والدین پہلے تو یہ
ماننے کو تیار ہی نہیں ہوتے اور الٹا چڑھائی کرتے نظر آتے ہیں کہ آپ کا مطلب کیاہے
ہمارا بچہ چور ہے، اور کیا آپ نے میرے بچے کو چور سمجھ رکھا ہے۔۔ لیکن جب ٹیچر
ثابت کر دیتی ہے ۔
تو پھر مارے ندامت
کے سب کے سامنے اپنے بچے کو مار پیٹ کرنا شروع کر دیتے ہیں۔چوری ایک روپے کی ہو یا
دس روپے کی ہو چوری ایک سنگین گنا ہ ہے جس سے محض پریشانی اور ندامت کے سوا کچھ
حاصل نہیں ہوتا۔ یوں تو بڑے بچے دوستوں اور بُری سنگتوں کے میل
جول کی وجہ سے چوری کر تے ہیں، جبکہ چھوٹے بچے یہ سوچےسمجھے بغیر بھی
کر رہے ہوتے ہیں ۔
سب سے پہلے یہ جاننا
ہمارے لئے ضروری ہے کہ "بچے آخر چوری کیوں کرتے ہیں کن وجوہات کی بنا پر ایسے
گناہ کر بیٹھتے ہیں جن کی عادات کو ختم نہ کیا گیا تو آگے یہی عادات پختہ ہوتی چلی
جائیں گی۔بچے اپنے والدین، بہن بھائیوں، دوستوں، رشتہ داروں سے چوری کرتے ہیں ۔
اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو یقینا ان وجوہات کے عوض ہو سکتی ہیں:
اپنے جذبات پر
قابو نہ رکھنا:
میرے خیال میں بچہ اپنے
جذبات پر کنٹرول کھودیتا ہے تو وہ اپنے سامنے کچھ بھی دیکھتا ہے جو اسے اچھا
دکھائی دیتا ہے وہ اسے ہر ممکن چوری کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر
آپ کا بچہ کلاس میں دوسرے کسی بچے کے ہاتھ میں پنسل ، ربڑ یاشارپنردیکھتا ہے
جو اس کے پاس نہیں ہوتا وہ اپنے ہی دوست سے چوری کرنا شروع کرتا ہے۔
2. مہنگی چیز کی
خواہش:
جب آپ کا بچہ بہت مہنگی
چیز کے لیے تڑپتا ہے، جسے وہ محسوس کر سکتا ہے کہ آپ اس کے متحمل نہیں ہو سکتے، تو
وہ چوری یا دکان سے اٹھانے تجربہ کرتا ہے۔
3. بُری سنگت کا
دباؤ:
ہوسکتا ہے کہ آپ کا بچہ
سکول میں یا محلے میں غلط دوستوں میں اٹھتا بیٹھتا ہو جہاں وہ دوسروں کے ساتھ
رابطے میں رہتا ہے۔ اس کا کوئی دوست ہو سکتا ہے جو دوسروں سے چیزیں چرانا
پسند کرتا ہے اور یہ دباؤ بچوں میں بھی چوری کے رویے کو بھڑکا سکتا ہے۔
4. محض توجہ/شہرت
حاصل کرنے کے لیے:
جب آپ کا بچہ محسوس کرتا
ہے کہ اسے اپنے استاد یا آپ کی طرف سے کافی توجہ نہیں مل رہی ہے، تو وہ آپ کی توجہ
حاصل کرنے کے لیے چوری جیسا کچھ کرنے کی ضرورت محسوس کر سکتا ہے۔
5. تفریح کے لیے:
آپ کا بچہ یہ جانے بغیر
چوری کر سکتا ہے کہ یہ سرگرمی غلط ہے۔ وہ ایسی چیزیں لے سکتا ہے جو اس کے لیے مفید
نہ ہوں، صرف تفریح کے لیے۔بحیثیت والدین، آپ کو اس مسئلے سے نمٹنے کےدوران پرسکون
رہنے اور ذمہ دارانہ انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔
بچوں کو چوری کرنے یا غصہ نکالنے کے لیے سخت سزا
دینے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔یہاں چند طریقے ہیں جن کے ذریعے آپ چوری کے مسئلے سے
نمٹ سکتے ہیں جس کا آپ کا بچہ سامنا کر رہا ہے:
1. اپنے بچے پر کبھی الزام
نہ لگائیں:
کبھی بھی اپنے بچے
پرہرگز الزام عائد نہ کریں جب تک آپ اپنے بچے کو چوری کرتے ہوئےخود دیکھ نہ لیں یا
کسی ایسے شخص سے اس کے بارے میں سنا ہو جس پر آپ کو مکمل بھروسہ ہو،بعض اوقات آپ
کا بچہ جھوٹے الزامات یا غلط فہمی کا شکار ہو سکتا ہے، اور اس سے اس کی شخصیت شدید
متاثر ہو سکتی ہے۔
2. بچوں کی صحبت
کا خیال رکھیں:
جب آپ کو شکایت موصول ہو
تو اس وقت خاموش مت رہیں بلکہ بچوں کی صحبت کا خاص خیال رکھیں ،اگر
سکول سے کوئی شکایت موصول ہوئی ہو توٹیچر سے کہیں کہ وہ اس پر نظر
رکھے اور بچے کی بیٹھنے کی جگہ تبدیل کریں۔
اگر کلاس روم میں اور بچے بھی ساتھ شامل
ہیں تو ٹیچر کو چاہیے کہ ان کے والدین کو بلوائیں اور ان کو باخبر کریں اور
اس گروپ کو توڑیں اور سب بچوں کو مختلف جگہوں پر بٹھائیں اورکلاس میں جانے
والا ہر ٹیچر ان کی نگرانی کریں۔
والدین کو چاہیے کہ
روزانہ اپنے بچے کا بستہ اچھی طرح چیک کریں ۔ نا تو بچے کی اشیاء کم
ہونی چاہیئے اور نہ ہی زیادہ ہونی چاہیئے۔ اگر آپ کوئی چیز بستہ میں دیکھتے
ہو تو بچے سے ضرور پوچھیں کہ یہ چیزکہاں سے آئی اور کس کی ہے۔ بچے
سے اسے واپس کرنے کا کہیں اور اگر بچہ ایک دو دن نہ مانے تو خود سکول جا کر واپس
کر کے آئیں۔
3. اپنا غصہ کو
کنٹرول میں رکھیں:
اس بات کا احساس کرنے کی
ضرورت ہے کہ ہر بار مارپیٹ سے آپ کا بچہ بگڑ سکتا ہے لہذا ایسی صورت میں اپنی آواز
بلند نہ کریں، ہر وقت اپنے بچے کے پیچھے چھڑی لے کر نہ دوڑیں۔
بلکہ بطوروالدین اپنے بچے
کو اس کی غلط حرکت کا احساس دلانے کی ضرورت ہے،اس کی تربیت کرنےکی ضرورت ہے اسے یہ
کہنے پر مجبور کیے بغیر کہ وہ دوبارہ چوری نہیں کرے گا۔
4. اپنے بچے سے غلط کو درست
کرنے کے لیے کہیں:
اگرکسی دن آپ کا بچہ
آپ کے سامنے یہ قبول کرتا ہے کہ وہ چوری کر تاہے غالبا اسے اس بات کا احساس
دلایا جائے کہ یہ ایک بُرا عمل ہے، تربیت کا تقاضا تو یہ ہے کہ اسے کہیں کہ
وہ اس شخص سے فورا معافی مانگے جس سے اس نے چوری کی ہے۔
بلکہ ہو سکے تو اس شخص کو ایک چھوٹا سا
تحفہ پیش کرے۔یقینا یہ حرکت آپ کے بچے کے لیے ایک ذلت آمیز تجربہ ثابت ہو لیکن
ممکن ہے اس تجربے سے اسے ہمیشہ کے لیے چوری کرنے سے دور رہنے میں مدد مل
جائے۔
5. اپنے بچے کو معاف کریں:
بطور والدین ممکن
ہے آپ کے لیے یہ ایک تکلیف دہ عمل ہو، لیکن کہیں نہ کہیں آپ کو
اپنے بچے کو یہ بتانے کی بہت بے حد ضرورت ہے کہ آپ اب بھی اس سے ویسے
ہی پیار کرتے ہیں اور اسے معاف کر چکے ہیں۔آپ اپنے بچے کو گلے لگا سکتے ہیں اور
بوسہ دے سکتے ہیں ۔
جو اسے دوبارہ ایسا کرنے
سے باز رہنے میں مدد دے گا، لیکن آپ کو کبھی بھی ایسے مواقع پیدا
کرنے سے اجتناب کرنا ہوگاجس سے بچے دوبارہ کسی برے عمل میں ملوث نہ ہو
جائیں ۔
اکثر بچہ گھر میں ملازمین کو بھی
مختلف اشیا اٹھاتے ہوئے دیکھتا ہے تو بڑوں کو دیکھ کر خود کرنے لگتا ہے۔
لہٰذا بچوں کے ساتھ ساتھ ملازمین کی عادات کا بھی خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
6. بنیادی وجہ تلاش کریں:
کوئی بھی والدین ہرگز یہ پسند نہیں کرے گا کہ اس کا بیٹا چور کہلائے
یا وہ کسی چور بیٹے کے والدین کہلوائیں عام طور پر کھلونے بچوں کی زندگی کا ایک
بنیادی جزو ہوتا ہے۔ اکثر والدین بچوں کو کھلونے لا کر نہیں دیتے۔
ایسے بچے جب دوستوں ، ہمسائے
یا رشتہ داروں کے گھروں میں نت نئے کھلونے دیکھتے ہیں تو ان کا بھی دل ان
کھلونوں سے کھیلنے کو کرتا ہے اور وہ انہیں اٹھا لاتے ہیں۔ ایسی صورت
میں ہمیشہ وجہ تلاش کرنی چاہیے بچے کو احساس دلائیں کہ ہرچیز لے کر نہیں دی
جا سکتی ۔
بچوں کو فضول خرچی سے اجتناب
کروائیں اور پیسے جوڑنے کی عادت ڈالیں تاکہ وہ عادت کسی مثبت طریقے سے پوری
ہوسکے۔
7. اپنے بچوں کو وقت
دیں:
اپنے کاروباری مصروفیت یا
موبائل فون اور لیپ ٹاپ کو کچھ دیر کے لیے بند کریں اور اپنے بچوں کے ساتھ دل سے
وقت گزاریں ان سے ان کے بارے میں پوچھیں کہ ان کے روزوشب کس طرح گزر رہے ہیں سکول
میں کیا ہورہا ہے ۔
کبھی کبھی ان کی پڑھائی
کی سرگرمیوں کو ضرور چیک کریں اور ہو سکے تو سکول میں بھی بچوں کی کارکردگی کے
حوالے سے گفتگو کریں۔اس سے آپ کو اپنے بچوں سے منسلک ہونے اور انہیں کافی پیار
دینے میں مدد ملے گی۔اس سے آپ کے بچے کو چوری کی عادت کو روکنے اور آپ سے اپنی
ضروریات کے بارے میں بات کرنے میں مدد ملے گی۔
8. انہیں چوری پر نہ
اکسائیں:
بطور والدین جب آپ کو
یہ معلوم ہو جائے کہ آپ کا بچہ چوری کر تا ہے ، تو اس بات کو یقینی بنائیں
کہ آپ اسے دوبارہ ایسا کرنے پر اکسانے کا موقع ہرگز فراہم نہ کریں۔
آپ اپنے سیف کو لاک کریں،
پیسے تک براہ راست رسائی نہ دیں اور پرس یا ہینڈ بیگ میں بہت کم رقم رکھیں۔اور ہو
سکے تو بچے سے دوست کی طرح بات کرنے کی کوشش کریں اور اس سے اس کی ضرورت کے
حوالے سے جاننے کی کوشش کریں۔
9. اپنی چیزوں کی حفاظت
کرنا سکھائیں:
اپنے بچوں کو صحیح ملکیت
کے بارے میں جاننا سکھائیں۔جب آپ کے گھر میں دو یا زیادہ بچے ہوں، تو "سب کے
لیے تمام کھلونے" کی پالیسی نہ اپنائیں۔اپنے بچوں کو سکھائیں کہ وہ اپنے
بھائی یا بہن کے کھلونے سے کھیلنے کی پہلےاجازت طلب کریں اور کھیلنے کے بعد
اسے شکریہ سے واپس دیں۔
اور جس سے بھی جو چیز لیں
اسے بالکل حفاظت کے ساتھ اصل شکل میں واپس کریں۔اور جو اشیاء اس کے والدین
نے اس کو لے کر دی ہیں ان کی حفاظت کرے نہ کہ لاپرواہی سے پھینک دے۔
10. اچھے کام کی
ہمیشہ تعریف کریں:
اگر آپ کا بچہ سچ بول رہا
ہے تو ایسا کرنے پر اس کی تعریف کریں۔اگر آپ کے بچے کو آپ کا کھویا ہوا بٹوا مل
گیا تو اس کی کوششوں کی تعریف کریں۔ اپنا پیغام پہنچائیں کہ آپ کے بچے نے وہی کیا
جس کی اس سے توقع تھی۔
آپ کو اپنے بچے پر یہ واضح کرنے کی ضرورت ہے کہ
چوری ناقابل قبول ہے۔ بحیثیت والدین، آپ اس رویے کو فوری طور پر روک سکتے ہیں اس
سے پہلے کہ کہیں بہت دیر ہو جائے۔
Bohat khub
جواب دیںحذف کریںInformative
جواب دیںحذف کریںکافی دلچسپ ہے
جواب دیںحذف کریںBehtren
جواب دیںحذف کریںbehtreen
جواب دیںحذف کریںBehtreen
جواب دیںحذف کریں