10 ایسی دشواریاں جو بچوں کو سیکھنے میں روکاوٹ کا باعث بنتی ہیں
محترم قارئین کرام !
بچوں میں سیکھنے کی روزمرہ مشکلات/ معذوریاں درحقیقت اعصابی طور پر پراسیسنگ کے
مسائل پر مبنی ہیں جو بنیادی مہارتوں کو سیکھنے میں ہمیشہ روکاوٹ کا باعث
بنتی ہیں۔ پروسیسنگ کے یہ مسائل کسی بھی عمر کے انسان پر اثر اندا ہوتی ہیں۔زیادہ
تر یہ مسائل زمانہ طالب علمی سے شروع ہوتے ہیں جہاں بچوں کو لکھنے پڑھنے اور سننے،بولنے کی دشواریوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
درحقیقت یہ سمجھنا
انتہائی ضروری ہے کہ سیکھنے کی دشواری /معذوری بچوں کو صرف سکول سے زیادہ
طریقوں سے متاثر کرتی ہےجس سے ناصرف خاندانی زندگی بلکہ کام کاج اور روزمرہ
کی زندگی بھی شدید ترین متاثر ہو سکتی ہے۔ سیکھنے کی دشواری /معذوری کی علامات
اکثر سکول کے سالوں کے دوران تشخیص کی جاتی ہیں جب کسی شخص کو ریاضی، یا دیگر
مضامین پڑھنے یا لکھنے میں پریشانی ہوتی ہے۔ تاہم، کچھ بچوں کی تشخیص اس وقت
تک نہیں ہوتی جب تک کہ وہ بالغ نہ ہوں جائیں عام طور پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے اس
کی تشخیص نہیں ہوتی اور نہ ہی کبھی سمجھ آتی ہے کہ آخر بچے ایسا کیوں کرتے
ہیں ؟ یا انہیں یہ زیب نہیں دیتا، اتنی محنت کرنے کے باوجود بھی انہیں ایسی مشکلات
کیوں درپیش آرہی ہیں۔
عمومی طور پر سیکھنے کی
دشواریاں/ معذوریاں سیکھنے کے مسائل جیسی نہیں لگتی، جو عام طور پر موٹر
سکلز، سماعت یا بصری
معذوری کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ جذباتی خلل؛ دانشورانہ معذوری؛ یا ثقافت،
ماحول، یا معیشت کی وجہ سے نقصانات وغیرہ عام طور پر، سیکھنے کی دشواری
/معذوری والے لوگ اوسط یا اس سے زیادہ ذہانت کے حامل ہوتے ہیں۔ اگرچہ وہ کسی بھی
عام آدمی کی طرح نظر آ سکتے ہیں، لیکن ہو سکتا ہے وہ اس مہارت کی سطح پر کارکردگی
کا مظاہرہ نہ کر سکیں جس کی ہم توقع کر تے ہیں یا کر سکتے ہیں۔
سیکھنے کی اس
دشواری/معذوری کو بہت جلدی ٹھیک نہیں کیا جا سکتا، لیکن کسی حد تک
اگر درست طور طریقے اور درست حکمت عملی کی مدد کے ساتھ نا صرف قابو پایا جاسکتا ہے
بلکہ بہتری کے امکانات بھی واضح ہو جاتے ہیں، جس سے یہ افراد قریبی رشتہ
داروں میں، کام کاج پر، سکول اور کمیونٹی / معاشرے میں کامیاب ہو سکتے
ہیں بلکہ معاشرے کے مفید شہری بن سکتے ہیں۔ سیکھنے کی عام دشواریاں درج ذیل ہیں:
1. آڈیٹری پروسیسنگ
ڈس آرڈر (APD)
اس کو عام طور پر سنٹرل
آڈیٹری پروسیسنگ ڈس آرڈر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، آڈیٹری پروسیسنگ ڈس
آرڈر اس بات پر اثر انداز ہوتی ہے کہ کان سے گزرنے والی آواز کس طرح کسی شخص کے
دماغ کے ذریعے پروسیس یا تشریح کرتی ہے۔ APD والے لوگ/ بچے الفاظ میں آوازوں کے درمیان معمولی فرق کو
پہچاننے سے بالکل قاصر ہوتے ہیں، اور ان کے لئے یہ بھی بتانا
مشکل ہوتا ہے کہ یہ آوازیں کہاں سے آ رہی ہیں، ایسے میں ایک استاد کو یہ بات
سمجھانے کے لئے کافی محنت کی ضرورت ہوتی ہے کہ وہ بچوں کو ان آوازوں کی درست سمت
اور مختلف آوازوں کی پہچان کیسے کروائے؟
2. لینگویج پروسیسنگ
ڈس آرڈر (LPD)
لینگویج پروسیسنگ ڈس آرڈر ایک
مخصوص قسم کا آڈیٹری پروسیسنگ ڈس آرڈر ہے۔ LPD والے افراد / بچوں کو صوتی گروپوں کے معنی جوڑنے /
توڑنے اور پڑھنے میں شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔ خاص کر کے
ان حروف الفاظ، کہانیاں جو جملے بناتے ہیں۔ اے پی ڈی درحقیقت
اس بات پر اثر انداز ہوتی ہے کہ دماغ میں آنے والی تمام آوازوں کی تشریح/وضاحت
کیسے کرے، جبکہ ایل پی ڈی صرف زبان کی پروسیسنگ کو متاثر کرتی ہے۔ یہ اس
بات پر اثر انداز ہو سکتی ہے کہ کوئی شخص/ بچہ کس طرح کی زبان کا
اظہار یا اس کی ترجمانی کرتا ہے، ایسے بچے /افراد نا صرف سکول، گھر، کام،
اور دوستوں اور ساتھیوں کے درمیان ناصرف مسائل پیدا کرتے ہیں بلکہ اکثر
اوقات کلاس میں خاموش رہتے ہیں اور زیادہ تر بات کرنے سے گھبراتے ہیں اور مشکلات
کا سامنا کرنے کی ان میں سکت نہیں ہوتی۔کہیں آنا جانا اور دوستوں سے میل ملاپ بھی
بہت کم ہوتا ہے۔
3. ڈسلیکسیا
ڈسلیکسیابچوں میں سب سے زیادہ پائی
جانے والی دشواری / معذوری ہے یہ عام طورپر سیکھنے کی ایک ایسی معذوری ہے جو
صرف پڑھنے اور متعلقہ زبان پر مبنی پروسیسنگ کی مہارتوں کوشدید ترین متاثر کرتی
ہے۔ شدت کی سطح مختلف افراد /بچوں میں مختلف ہو سکتی ہے۔ ان میں زیادہ ترہجوں کی
پہچان، ہجوں کی آواز، ہجوں کی بناوٹ، یاد کرنے، پڑھنے کی روانی، پڑھنے کی
سمجھ، ضابطہ کشائی، اشتھاراتی تحریر وغیرہ شامل ہیں۔ یہ اکثر اوقات سیکھنے
سمجھنے کی دیگر دشواریوں/ معذوریوں کے درمیان نمایاں ہوتی ہے۔ اسے کبھی کبھی
زبان کی بنیاد پر سیکھنے کی دشواری /معذوری بھی کہا جاتا ہے۔
4. ڈس گرافیا
ڈس گرافیاعام طور پر
ہاتھ سے لکھنے اور دیگر عمدہ موٹر مہارتوں کو انجام دینے کی کسی فرد/ بچے
کی صلاحیت کو شدید ترین متاثر کرتی ہے۔ عام طور پر بہت سے اساتذہ کو
مشکل درپیش ہوتی ہے کہ بچے پڑھ تو سکتے ہیں لیکن لکھ نہیں سکتے۔بچوں کی دوسری
دشواریوں /معذوریوں کے ساتھ ساتھ ڈ س گرافیا کی علامات بھی ملتی جلتی ہوتی
ہیں مثلا جب اس سے کہا جائے کہ وہ واحد جمع، مذکرمؤنث، متضاد یا وقفہ کاری،
تحریر لکھنے میں دشواری، خراب ہجے، نامناسب لکھاوٹ، کاغذ پر ناقص مقامی منصوبہ
بندی، اور ایک ہی وقت میں سوچنے اور لکھنے کے سوالات حل کریں تو ان کی
تکالیفوں میں اضافہ ہونے کے مترادف ہوتا ہے۔
5. ڈسکلکولیا
ڈسکلکولیا کا شکار
زیادہ تر بچے/افرادریاضی کے حقائق کو درست طریقے سے سیکھنے اور اعداد کو
سمجھنے سے بالکل قاصر ہوتے ہیں۔ سیکھنے کی اس دشواری/ معذوری کے شکار افراد کو وقت
بتانے میں ، گھڑیوں کی سوئیوں کی ترتیب ،جمع کرنے، تفریق کرنے، تقسیم کرنے ، یا
ضرب دینے میں بھی شدیددشواری کا سامنا ہوتا ہے، نمبروں کو ترتیب دینے اور
یاد رکھنے ، یا گنتی میں دشواری ہو تی ہے، اسی طرح ریاضی کی مختلف
علامتوں کی سمجھ نہ ہونے پر بچے شدید پریشانی ، غصہ اور خوف کا ردعمل
کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
6. بصری ادراک
بصری ادراک کو عام
طور پر بصری موٹر خسارہ سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ دشواری / معذوری
اس بات پر اثر انداز ہوتی ہے کہ ایک بچہ/ فرد کس طرح دیکھتا ہے؟ اور ساتھ ہی وہ کس
طرح کسی دی گئی تصویر کو کاپی یا ڈرا کرنے کے کتنا قابل ہے؟بصری ادراک
یعنی Visual Perception کی
علامات میں حروف یا شکلوں میں فرق واضح کرنا ،
قینچی، کٹر، بلیڈ کے استعمال میں بہت زیادہ کوشش کرنا، آنکھ/ہاتھ کی
خراب ہم آہنگی اور پنسل کو بہت مضبوطی سے پکڑنا۔کاپی پر بہت زور سے یا دبا کر
لکھنا کہ صفحہ ہی پھٹ جائے وغیرہ ، ڈس گرافیا کے شکار
بچے/افراد جو نان وربل لرننگ کی معذوری کی صورت میں اکثر بصری
ادراک/بصری موٹر خسارے کے مشکلات /پیچیدگیا ں درپیش ہوتی ہیں۔
7. نان وربل لرننگ کی
مشکلات
نان وربل
لرننگ کی معذوری کا شکاربچہ/فرد زیادہ تر زور زبانی کلامی
مہارت پررکھتا ہے ۔ایسے افراد لکھنے سے بالکل گریز کرتے دکھائی دیتے
ہیں یہ لوگ بولنے، سننے اور دیکھنے پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔لیکن ایسے کمزور
سماجی، بصری-مقامی، اور موٹر مہارتوں والے شخص کو باڈی لینگویج یا
چہرے کے تاثرات کی ترجمانی کرنے میں شدید دشواری کا سامنا ہوتا ہے، جس میں ناقص
ترین کارکردگی اور ہم آہنگی کا واضح امکان ہوتا ہے۔
8. ڈس پیریشیا
Dyspraxia “عام طور پر کسی بھی فرد/بچہ کے پٹھوں کے کنٹرول کو متاثر
کرتا ہے، جس میں بچوں کو زبان وفہم، تقریر وتنقید اور زبان کےمختلف استعمالات،مثلا
الفاظ کے چناؤ، فقروں میں ہم آہنگی اور حرکت کرنے میں ناصرف مشکلات کا سامنا ہوتا
ہےبلکہ سیکھنے سمجھنے پر بھی شدید اثر انداز ہوتا ہے۔ اگرچہ ڈس پیریشیا سیکھنے
کی کوئی معذوری نہیں ہے، لیکن تاہم اس کا ذکر بھی اکثر ADHD، Dyslexia، یا Dyscalculia کے ساتھ ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔
9. ہائپر ایکٹیویٹی ڈس
آرڈر ADHD
توجہ کا خسارہ ہائپر
ایکٹیویٹی ڈس آرڈر عام طور پر چھوٹے بچوں میں، خاص کر پری سکول یا ابتدائی
سالوں میں ظاہر ہوتا ہے۔ ADHD والے بچوں کو اپنے رویے پر قابو پانا،رنگین اشیاء کی طرف
راغب ہونا، آوازوں کی طرف توجہ دینا، توجہ مرکوز رکھنا، یا توجہ دینا
بہت مشکل لگتا ہے ایسے میں یہ ایک جگہ بیٹھ کر کام نہیں کر سکتے ،۔
اگرچہ اسے بھی سیکھنے کی دشواری /معذوری نہیں سمجھا جاتا ہےتاہم ADHD کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ADHD والے 30 سے 50 فیصد کے درمیان بچوں میں بھی سیکھنے کی ایک
مخصوص معذوری ہوتی ہے۔ ADHD کے حامل افراد / بچوں کے ساتھ لرننگ پراسیس کو
انتہائی پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
10. ایگزیکٹو فنکشننگ
ایگزیکٹو کام کرنے کے
مسائل درحقیقت سیکھنے کی کوئی دشواری/ معذوری نہیں ہیں لیکن یہ ایک
فرد/بچے کی روزمرہ کی زندگی کوبہت متاثر کرتے ہیں۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب
کسی فرد/بچے کے اعصاب میں ناکامی اور خوف جنم لینا شروع ہو جائے۔ تاہم
ایسے بچے حکمت عملی بنانے، منصوبہ بندی کرنے، تفصیلات پر توجہ دینے، تنظیم
کرنے، تفصیلات کو یاد رکھنے، اور وقت اور جگہ کا نظم و نسق کرنے جیسے وسیع
قسم کے عمل کو شدید متاثر کرتے ہیں۔ ایگزیکٹیو کام کرنے کے مسائل تقریباً
ہمیشہ ان لوگوں کے درمیان ہوتے ہیں جن کو ADHD یا مخصوص سیکھنے کی دشواری /معذوری ہوتی ہے۔
Wao informative
جواب دیںحذف کریںEvery teacher need to know about his/her child difficiencies
جواب دیںحذف کریںInformative article
جواب دیںحذف کریںWell said
جواب دیںحذف کریںbohat khub
جواب دیںحذف کریںzabardast info
جواب دیںحذف کریں