google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 آپ ﷺ نے بے وقوف لوگوں کےبارے میں کیا پیشن گوئی فرمائی؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 31 مئی، 2023

آپ ﷺ نے بے وقوف لوگوں کےبارے میں کیا پیشن گوئی فرمائی؟

آپ ﷺ نے بے وقوف لوگوں کےبارے  میں کیا پیشن گوئی فرمائی؟

دوستو! عمومی طور پر دیکھا جاتا ہے کہ ہمارے گھر کے معاملات جب بگڑ جائیں، تو اس خاندان کے بڑے بزرگ، ذمہ دار، عقل مند یا دانا لوگ اس مسئلے کو احسن طریقے سے سلجھاتے ہیں۔ تاکہ معاملات خوش اسلوبی سے طے پا جائیں۔ یوں صدیوں سے یہ سلسلہ چلا آرہا ہے۔ خواں کسی بھی قسم کا مسئلہ درپیش ہو آپس میں سر جوڑ کر اس مسئلہ کو حل کیا جاتا رہا۔

ذرہ سوچیئے!  جو معاملات اب تک گھر کے بڑے بزرگ طے کرتے آئے ہوں ، اگر وہ معاملات دانا لوگوں کی بجائے کوئی بے وقوف ، کم عقل، ناسمجھ سلجھانا شروع کر دے تو معاشرے میں  تودر کنار اس گھر کی یا خاندان کی حالت کیا ہوگی۔



کہا جاتا ہے کہ جب کہیں بربادی آتی ہے تو اس کے ہزاروں نقطہ نظر ہو سکتے ہیں لیکن سب سے بڑا نقطہ اس معاشرے میں پڑھے لکھے  ، عقل مند یا اہل ایمان  لوگوں کا خاموش رہنا  ہوتا ہے۔ کیوں کہ برائی ہمیشہ اچھائی پر اسی وقت غالب آتی ہے جب اس معاشرے کے اہل علم یا تو خاموش ہوجاتے ہیں یا خاموش کرائے جاتے ہیں۔ غرض یہ کہ برائی اس وقت تک نہیں آتی جب تک اسے راستہ نہ دیا جائے۔

میرا آج کا آرٹیکل بھی قیامت کی چھوٹی نشانیوں میں سے ایک ہے جیساکہ قرب قیامت ایسا زمانہ آجائے گا جس میں لوگ اس قدر خوار یا بیزار ہو جائیں گے اور ان کا ترجمان ایک ایسا شخص ہوگا جو بے عقل ، کم ذات، گھٹیا آدمی ہوگا۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "لوگوں پر کچھ دھوکہ دہی والے سال آئیں گے۔ ان میں جھوٹے کو سچا سمجھا جائےگا، سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا، خائن کو امانت دار خیا ل کیا جائے گا، امانت دار پر خائن ہونے کا شک کیا جائے گا اور لوگوں کے معاملات کے بارے میں  روبیضۃ بات کرے گا۔ عرض کیا گیا: اللہ کے رسولﷺ! روبیضۃ کیا ہے؟ فرمایا: بے وقوف انسان جو عام لوگوں کے معاملات میں بات کرےگا۔"

اس حدیث کے مطابق یہ نشانی ہمارے دور میں ظاہر ہو چکی ہےکہ معاشرے کے گھٹیا ترین لوگ بہترین لوگوں سے زیادہ معزز جانے جاتے ہیں۔ اگر ہم اپنے معاشرے میں اردگرد نظر ڈالیں تو ہمیں کم عقل لوگ نصیحت کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔

حق دار کا حق مارا جاتا ہے، منصف انصاف نہیں کرتا، حکومتی عہدیدار 90 فی صد جاہل  لوگ ہیں اور افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ نوے فی صد لوگ  اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگوں کو مشورے دے رہے ہوتے ہیں اور اپنی من پسند کے فیصلے لاگو کروائے جاتے ہیں۔

جوں جوں وقت گزرتا چلا جاتا ہے ان لوگوں کی تعدا د میں تیزی سے اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہی لوگ جیسے کیسے سرکاری عہدوں تک پہنچ جاتے ہیں اور طاقت کے نشے میں باقی لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔  کیونکہ یہ لوگ دین سے دور ہوتے ہیں اور شدید گمراہی کا شکار ہوتے ہیں اس لئے یہ لوگ اہل علم پر بھی  زور زبردستی کرتے دکھائی دیتے ہیں ۔

اس طرح آہستہ آہستہ لوگوں کے معاملات کی باگ ڈور گھٹیا اور کم عقل لوگوں کے ہاتھوں میں آتی چلی جارہی ہے۔ اصولا تو اہل علم، فہم وفراست اور تجربہ کار لوگوں کو آگے لایاجائے تاکہ لوگوں کے معاملات اور سیاسیات کے بارے میں انھی کو مقدم کیا جائے۔

آج کی صورت حال کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے لوگ اپنی خواہشوں اور مصلحتوں ہی کی طرف مائل ہوتے ہیں، خواہ اس میں ان کا دین اور ایمان ہی کیوں نہ ضائع ہو جائے۔ یہی وجہ ہے کہ انھوں نے فساق وفجار کو اپنا قائدو رہنما بنا رکھا ہے۔

 اسی طرح ہمارا آزاد میڈیا جو جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ کرنے ہمت ، جسارت اور طاقت رکھتا ہے۔ صبح سے شام تک اسے جھوٹ بولنے کا معاوضہ دیا جاتا ہے گویا جو جتنا ڈھٹائی اور خوداعتمادی سے جھوٹ بول سکتا ہے اتنا ہی بڑا اینکر ہوتا ہے۔ آپ ﷺ کا فرمان ہم سب پر واضح ہے  کوئی بات چھپی نہیں ہے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے۔ آمین 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو