google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 فرات کا خشک ہونا کون سے فتنے کی پیشن گوئی ہے؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 14 جنوری، 2024

فرات کا خشک ہونا کون سے فتنے کی پیشن گوئی ہے؟

فرات کا خشک ہونا کون سے فتنے کی پیشن گوئی ہے؟

دوستو! دریائے فرات مشرقی ترکی سے نکلنے والاایک عظیم دریا ہے جو شام اور عراق سے ہوتا ہوا دریائے دجلہ میں شامل ہوتا ہے اور پھر یہ دونوں دریا خلیج فارس میں گرتے ہیں۔ دریائے فرات کا خشک ہونا درحقیقت ایک ہولناک پیشن گوئی کی علامت ہے۔ جو کہ آپ ﷺ نے علامات صغریٰ میں امت مسلمہ کو بتا دی ہیں۔

وقت اتنی تیزی سے گزر رہا ہے گویایوں گمان ہو رہا ہے کہ وہ وقت آن پہنچا ہے ۔ پندرہ سو سالوں سے  ناصرف مسلمان بلکہ دنیا کہ دوسرے مذاہب  کے لوگ بھی منتظر ہیں  کہ کب  یہ دریا خشک ہو اور سونے کا پہاڑ نمودار ہو۔ تبھی تو اہل یہود و نصاری پہلے شام ، پھر عراق اور اب ترکی کے اردگرد منڈلا رہے ہیں، کبھی دہشت گردی کی صورت میں، کبھی تجارت کی صورت میں، کبھی تیل کی صورت میں،تو کبھی دوستی اور پیسے کی لالچ میں، غرض یہ کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ انھوں نے کیا کرنا ہے اور کس طرح تیاری میں مصروف عمل ہیں۔



حیران کن بات یہ ہے کہ اتنا بڑا بہتا دریا بھی خشک ہوسکتا ہے؟ یوں تو کافی عرصہ سے سونے کے ذخائر دریافت ہونے کی خبریں سنائی دے رہی ہیں۔ لگ بھگ 2 یا 3 سال پہلے میں نے ایک خبر سنی تھی کہ ترکی میں سونے کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں، اس خبر کے مطابق 99 ٹن سونا موجود ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔اور پھر یہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ اگر 2 سال تک مسلسل کان کنی کی جائے تو کافی سونا حاصل کیا جا سکتا ہے ، ایک اندازے کے مطابق سونے کی مالیت 6 ارب ڈالر تک بتائی جاتی ہے۔  جو کہ کسی بھی ملک کی معیشت  کے لئے بہت بڑی سپورٹ ہوتی ہے۔یوں کہوں تو کسی بھی ملک کے جی ڈی پی سے بہت زیادہ  مالیت ہے۔جیسے ہی یہ خبر میری آنکھوں کے سامنے سے گزری تو مجھےآپ ﷺ کی پیشن گوئی یاد آئی۔

تھوڑا سرچ کرنے پر پتہ چلا کہ سائنسدانوں کے مطابق دریائے فرات کا زیادہ تر صاف پانی ضائع ہوچکا ہے اور آنے والے دس سالوں میں مزید تیزی سے دریاخشکی کی جانب رواں دواں ہے۔ اور اس کے برعکس ترکی خشک سالی کو نظر انداز کر رہا ہے۔دیگر مذاہب کے لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ شاید ترکی جان بوجھ کر اس کو خشک کر رہا ہے تاکہ سونے کے ذخائر حاصل کئے جا سکیں۔

دریائے فرات ایک مشہور دریا ہے جس میں پانی کی بہت فراوانی ہوتی ہے۔ جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ یہ اپنا رخ بدلے گا اور اس سے سونے کا ایک پہاڑ نمودار ہوگا۔ لوگ اس سونے کی خاطر لڑیں گے اور ان کی بڑی تعداد اس میں قتل ہو جائے گی۔

آپ ﷺ نے لوگوں کو متنبہ کیا ہے کہ جو کوئی اس موقع پر موجود ہوں وہ اس مال کو لینے سے محتاط رہیں۔ ایسا نہ ہو کہ وہ فتنے میں مبتلا  ہو جائے یا اس کی وجہ سے کوئی لڑائی شرو ع ہو جائے۔ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک فرات سے سونے کا ایک پہاڑ ظاہر نہ ہو جائے۔ لوگ اس سونے کے لئے جنگ کریں گے۔ اس کے نتیجے میں ننانونے فیصد لوگ قتل ہو جائیں گے ۔ ان میں ہر شخص کو یہ توقع ہو گی کہ شاید وہی زندہ بچ جائے"۔

چند الفاظ کی تبدیلی پر ایک اور مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا "جو اس موقع پر موجود ہو اسے چاہیے کہ وہ اس میں کوئی چیز نہ لے"۔حضرت ابی بن کعب  کہتے ہیں" لوگ ہمیشہ دنیا کا مال جمع کرنے کے لئے گردنیں پھنساتے رہیں گے۔  میں نے آپ ﷺ  کو یہ فرماتے ہوئے سنا "قریب ہے کہ دریائے فرات سونے کے ایک پہاڑ کو ظاہر کر دے جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی جانب دوڑ پڑیں گے۔ جو وہاں پہنچ چکے ہوں گے وہ کہیں گے۔ اگر ہم نے لوگوں کو سونا لینے کی کھلی اجازت دے دی تو وہ سارے کا سارا لے جائیں گے۔ پھر وہ اس مال کے حصول کے لئے آپس میں لڑ پڑیں گے۔ اس لڑائی کے نتیجے میں  سو میں سے ننانوے انسان قتل ہو جائیں گے۔"

اس پہاڑ کے ظاہر ہونے کا سبب میں پہلے ہی ذکر کر چکا ہوں کہ جب  کسی وجہ سے پانی اپنا راستہ بدلے گا تو اللہ رب العزت اسے ظاہر فرمادے گا۔ اور ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے اور ہم سب پر لازم ہے کہ وہ اس سونے میں سے کچھ نہ لے تاکہ وہ فتنے اور خونریزی سے بچ سکے۔ یہ فتنہ ابھی ظاہر نہیں ہوا اوراللہ رب العزت کے سوا کوئی جانتا نہیں ہے کہ وہ کب ظاہر ہو گا۔

اگر ہم آج ترکی کا جائزہ لیں تو پتہ چلتا ہے کہ شام اور ترکی نے دریائے فرات پر بند تعمیر کئے ہیں  اور اس کے عوض مختلف مقامات پر فیکٹریاں لگارہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پانی کی قلت واقع ہو رہی ہے۔

لیکن حالات جو بھی ہو رہے ہیں ایک بات تو صاف ظاہر ہے کہ لوگ منڈلا رہے ہیں اس فتنے کے نمودار ہونے کے لئے،وہ ہماری توجہ ہٹا کر خود تیاریوں میں لگے ہوئے ہیں۔

 

۔

  

1 تبصرہ:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو