google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے – 46 میّت کو دفن کیے بغیر کھانے کی دعوت کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

پیر، 23 دسمبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے – 46 میّت کو دفن کیے بغیر کھانے کی دعوت کرنا



 

دین کی پاکیزگی پر بدعات کے حملے ایک سنگین مسئلہ ہے جس نے اسلام کے اصل تعلیمات کو دھندلا کر دیا ہے۔ دینِ اسلام ایک فطری اور سیدھا راستہ فراہم کرتا ہے، جس میں اللہ کے احکامات اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ بدعت، دین میں کسی نئی چیز کا اضافہ کرنے یا دین کے حکم کو بدلنے کی کوشش کو کہتے ہیں، جو نہ صرف گناہ ہے بلکہ دین کو نقصان پہنچانے کا سبب بنتا ہے۔ ان بدعات میں ایک خاص روایت یہ ہے کہ میّت کو دفن کیے بغیر کھانے کی دعوت دی جاتی ہے، جو اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے اور شریعت کے واضح احکامات کو نظرانداز کرتی ہے۔ یہ بدعت نہ صرف میّت کے حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ ان لوگوں کے لیے بھی آزمائش بن جاتی ہے جو جنازے میں شرکت کرتے ہیں۔

 

اسلامی تعلیمات کے مطابق، میّت کو جلد از جلد دفن کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "میت کو جلد دفن کرو، اگر وہ نیک ہو تو اسے بھلائی تک پہنچاؤ، اور اگر وہ کچھ اور ہو تو تم اس سے جلد نجات حاصل کرو" ۔ اس کے برعکس، میّت کو دفن کیے بغیر کھانے کی دعوت کرنا، شریعت کے اس حکم کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس عمل میں نہ صرف میّت کی عزت پامال ہوتی ہے بلکہ شرکاء کی توجہ کھانے اور دنیاوی معاملات پر مرکوز ہو جاتی ہے، جبکہ ایسے مواقع پر ان کا مقصد میّت کے لیے دعا اور مغفرت طلب کرنا ہونا چاہیے۔ یہ بدعت اس بات کی علامت ہے کہ لوگ دین کی اصل روح کو چھوڑ کر رسوم و رواج کو زیادہ اہمیت دینے لگے ہیں، جو دین کی پاکیزگی پر ایک حملہ ہے۔

 

اس بدعت کے پیچھے موجود بنیادی وجہ علمِ دین کی کمی اور معاشرتی دباؤ ہو سکتی ہے۔ کچھ لوگ اس عمل کو 'ثواب' کا ذریعہ سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ عمل نہ قرآن و سنت میں ثابت ہے اور نہ ہی اس سے میّت یا حاضرین کو کوئی روحانی فائدہ پہنچتا ہے۔ یہ محض لوگوں کو خوش کرنے اور روایتی دباؤ کی وجہ سے کیا جاتا ہے، جو دین کی اصل تعلیمات کے برعکس ہے۔ علماء کرام اور دین کے داعیان پر لازم ہے کہ وہ اس مسئلے کو اجاگر کریں اور لوگوں کو آگاہ کریں کہ میّت کے ساتھ حسنِ سلوک کا مطلب جلد از جلد اس کے تمام حقوق ادا کرنا، اس کے لیے دعا کرنا اور اس کے لیے صدقہ جاریہ کا انتظام کرنا ہے، نہ کہ غیر شرعی رسموں میں مبتلا ہونا۔ دین کی پاکیزگی کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم بدعات سے بچیں اور اپنے اعمال کو قرآن و سنت کے مطابق ڈھالیں۔

 

 

میّت کو دفن کیے بغیر کھانے کی دعوت ایک بدعت ہے جس میں میّت کو دفن کرنے کی فوری ذمہ داری کو مؤخر کرکے کھانے کی محفل سجائی جاتی ہے۔ یہ عمل اسلامی تعلیمات اور شریعت کے واضح احکامات کی خلاف ورزی ہے، جس میں میّت کے حقوق اور اس کے ساتھ حسن سلوک کو پامال کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتے ہیں: "ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے، پھر تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے" ۔ اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ موت کے بعد انسان کے لیے سب سے اہم چیز آخرت کی تیاری ہے، نہ کہ دنیاوی رسوم و رواج۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "میت کو جلد دفن کرو، اگر وہ نیک ہو تو اسے بھلائی تک پہنچاؤ، اور اگر وہ کچھ اور ہو تو تم اس سے جلد نجات حاصل کرو" ۔ لیکن اس بدعت کے ذریعے میّت کی تدفین میں تاخیر کر کے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے احکامات کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔

 

اس بدعت کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا، اس بارے میں واضح تاریخی شواہد موجود نہیں ہیں، لیکن عموماً یہ بدعات روایتی رسوم و رواج اور غیر اسلامی اثرات کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ یہ عمل اکثر ان معاشروں میں پایا جاتا ہے جہاں دین کا علم کمزور ہے اور لوگ روایات کو دین پر ترجیح دیتے ہیں۔ ایسے لوگ جو اللہ کا خوف نہیں رکھتے اور دنیاوی شہرت یا رسوم کو اہمیت دیتے ہیں، وہ اس بدعت کو پروان چڑھاتے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان کے ایک شہر میں ایسا واقعہ سامنے آیا، جہاں میّت کو دفن کرنے سے پہلے کھانے کی دعوت دی گئی، جس سے نہ صرف میّت کی بے حرمتی ہوئی بلکہ اسلامی تعلیمات کا بھی مذاق بنایا گیا۔

 

دیگر مذاہب میں بھی میّت کے حوالے سے غیر ضروری رسوم و رواج موجود ہیں، جیسے کہ ہندو دھرم میں میّت کی چتا جلانے سے پہلے کئی طرح کی رسمیں کی جاتی ہیں، یا عیسائیت میں مخصوص دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ لیکن اسلام ان تمام رسوم و رواج کی نفی کرتا ہے اور ایک سادہ، صاف اور فوری تدفین کا حکم دیتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ کی سنت کے مطابق میّت کو جلد از جلد غسل دے کر کفنایا اور دفنایا جانا چاہیے، تاکہ اس کی آخرت کی تیاری میں تاخیر نہ ہو۔

 

ائمہ کرام کے نزدیک اس بدعت کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ امام ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں: "ہر وہ عمل جو قرآن و سنت کے خلاف ہو اور امت میں بگاڑ پیدا کرے، وہ بدعت ہے اور اسے ترک کرنا واجب ہے۔" اسی طرح امام مالکؒ کا قول ہے: "جو چیز صحابہ کرام کے زمانے میں دین کا حصہ نہ تھی، وہ آج بھی دین کا حصہ نہیں ہو سکتی۔" ان احکامات کے تحت علماء اس بات پر متفق ہیں کہ میّت کو دفن کیے بغیر کھانے کی دعوت یا کوئی اور غیر شرعی رسم بدعت ہے اور گناہ کے زمرے میں آتی ہے۔

اس گناہ سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ دین کا علم حاصل کیا جائے اور رسول اللہ ﷺ کی سنت کو مضبوطی سے تھاما جائے۔ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ میّت کے حقوق کا احترام کرے اور غیر شرعی رسوم و رواج سے پرہیز کرے۔ علماء اور ائمہ کرام کو چاہیے کہ وہ عوام الناس کو اس بدعت کے نقصانات سے آگاہ کریں اور قرآن و سنت کے مطابق عمل کرنے کی دعوت دیں۔ "اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ نہ ڈالو" ۔ یہ آیت ہمیں واضح طور پر بتاتی ہے کہ دین میں وحدت اور یکجہتی ضروری ہے، اور بدعات سے اجتناب کرنا اس کا حصہ ہے۔

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو