استاد کو معاشرے کا معمار
کہا جاتا ہے۔ یہ وہ شخصیت ہے جو صرف کتابی علم ہی نہیں بلکہ کردار، اخلاق، اور سوچ
کی تعمیر میں بھی بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ کسی بھی قوم کی ترقی یا زوال کا بڑا
انحصار اس کے اساتذہ پر ہوتا ہے۔ اگر استاد اپنی ذمہ داری کو ایمانداری اور محبت
کے ساتھ نبھائے تو نسلیں سنور جاتی ہیں، اور اگر وہ بددیانتی کرے تو آنے والی کئی
نسلیں اس کا خمیازہ بھگتتی ہیں۔
بدقسمتی سے دنیا کے بعض
معاشروں میں استاد کے کردار میں کرپشن سرایت کر گئی ہے۔ یہ کرپشن صرف مالی رشوت یا
پیسے کی لالچ تک محدود نہیں بلکہ اس میں اخلاقی، تعلیمی، اور انتظامی بددیانتی بھی
شامل ہے۔
پاکستان کا استاد آج کئی
اقسام کی کرپشن کا مرتکب ہو چکا ہے۔ تعلیم جیسے مقدس شعبے میں داخل ہونے کے باوجود
بعض اساتذہ نے اپنی ذمہ داریوں کو پسِ پشت ڈال کر ذاتی مفادات کو ترجیح دینا شروع
کر دی ہے۔ کئی جگہوں پر استاد سکول میں حاضری تو لگاتا ہے مگر کلاس میں پڑھانے کی
بجائے وقت ضائع کرتا ہے، یا پھر غیر حاضری کے باوجود جعلی حاضری درج کرواتا ہے۔
بعض اساتذہ طلبہ اور والدین سے غیر قانونی فیسیں یا تحائف لیتے ہیں، امتحانات میں
رشوت کے ذریعے نمبر دیتے ہیں، اور سکول کے وسائل کو ذاتی کاموں کے لیے استعمال
کرتے ہیں۔ اس کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ محنتی اور باصلاحیت طلبہ حق سے محروم رہ
جاتے ہیں، جبکہ نالائق یا لاپرواہ طلبہ آگے بڑھ جاتے ہیں، جو معاشرے میں نااہلی
اور ناانصافی کو فروغ دیتا ہے۔
مزید یہ کہ پاکستان میں
کئی اساتذہ تعلیمی کرپشن کے ذریعے بھی طلبہ کا مستقبل تباہ کر رہے ہیں۔ جان بوجھ
کر سکول میں ناقص تعلیم دینا اور پھر نجی ٹیوشن کے ذریعے اضافی پیسہ کمانا ایک عام
رجحان بن چکا ہے۔ بعض استاد نصاب سے ہٹ کر غیر متعلقہ مواد پڑھاتے ہیں یا اپنے
ذاتی نظریات طلبہ پر مسلط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے بچوں کی سوچ میں تعصب،
جانبداری اور غیر ضروری تقسیم پیدا ہوتی ہے۔ یہ رویے نہ صرف تعلیمی معیار کو گراتے
ہیں بلکہ طلبہ کے اخلاق، کردار اور ذہنی نشوونما کو بھی بری طرح متاثر کرتے ہیں۔
جب استاد اپنی امانت میں خیانت کرتا ہے تو اس کا اثر نسلوں تک جاتا ہے، اور یہی
وجہ ہے کہ پاکستانی معاشرہ تعلیمی زوال کا شکار ہے۔اس کرپشن کو بڑھاوا دینے میں صرف استاد ہی ملوث نہیں بلکہ
وہ لوگ بھی شامل ہیں جو محض رشوت کے عوض ان لوگوں کی بھرتی کرتے ہیں۔ میرٹ کا نہ
ہونا درحقیقت معاشرے کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہے۔
1.
مالی کرپشن
مالی کرپشن اس وقت ہوتی
ہے جب استاد اپنے مالی فائدے کے لیے اصولوں کو توڑے یا اپنے منصب کو ناجائز طریقے
سے استعمال کرے۔
1. امتحانات یا گریڈنگ میں رشوت لے کر نمبر
دینا۔
2. طلبہ یا والدین سے غیر قانونی فیس یا
"گفٹ" وصول کرنا۔
3. اسکول کے فنڈز یا وسائل کا ذاتی استعمال۔
اثرات
1. تعلیمی معیار کی تباہی: جب نمبر میرٹ پر نہیں بلکہ رشوت کے بدلے دیے
جائیں تو محنت کرنے والے طلبہ کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور نالائق طلبہ آگے آ جاتے
ہیں۔
2. معاشرتی ناانصافی: امیر والدین کے بچے آسانی سے اچھے گریڈ
حاصل کر لیتے ہیں جبکہ غریب بچوں کو ان کے حق سے محروم کر دیا جاتا ہے۔
3. اعتماد کا خاتمہ: والدین
اور طلبہ کا تعلیمی ادارے پر اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔
2. تعلیمی کرپشن
تعلیمی کرپشن میں استاد
جان بوجھ کر تعلیمی عمل میں کوتاہی کرتا ہے یا اپنی ذاتی مصلحت کے لیے تعلیم کی
معیار کو کمزور کرتا ہے۔
1. بغیر پڑھائے ہوئے پاس کر دینا یا
پسند/ناپسند کی بنیاد پر نمبر دینا۔
2. اپنی جماعت کو جان بوجھ کر ناقص تعلیم دینا
تاکہ وہ ٹیوشن کے لیے مجبور ہوں۔
3. نصاب سے ہٹ کر غیر متعلقہ یا غیر اخلاقی
مواد پڑھانا۔
اثرات
1. طلبہ کی علمی بنیاد کمزور
ہونا: ایسے طلبہ عملی زندگی میں مقابلے کے قابل
نہیں رہتے۔
2. نجی ٹیوشن انڈسٹری کا فروغ: اساتذہ جان بوجھ کر اسکول میں کم پڑھاتے ہیں
تاکہ طلبہ کو نجی ٹیوشن کے لیے مجبور کریں۔
3. اخلاقی بگاڑ:
غیر اخلاقی مواد طلبہ کی سوچ اور کردار کو متاثر کرتا ہے۔
3. انتظامی کرپشن
انتظامی کرپشن اس وقت
ہوتی ہے جب استاد اپنے عہدے کا غلط استعمال کر کے ادارے کے نظم و ضبط اور انتظامی
معاملات میں بددیانتی کرے۔
1. حاضری جعلی لگانا (اپنی یا طلبہ کی)۔
2. اسکول کے ریکارڈ یا دستاویزات میں غلط
بیانی۔
3. سفارش یا ذاتی تعلقات کی بنیاد پر فیصلے
کرنا۔
اثرات
1. ادارے کے نظم و ضبط کا خاتمہ:جب
استاد خود حاضری میں دھوکہ دہی کرے تو طلبہ کو بھی بددیانتی کا جواز مل جاتا ہے۔
2. میرٹ کا قتل: سفارش
یا تعلقات کی بنیاد پر فیصلے کرنے سے اہل افراد نظرانداز ہو جاتے ہیں۔
3. ادارے کی ساکھ متاثر ہونا: غلط
ریکارڈ اور جھوٹے اعداد و شمار سے ادارے کا اعتماد اور معیار متاثر ہوتا ہے۔
4. اخلاقی کرپشن
اخلاقی کرپشن اس وقت ظاہر
ہوتی ہے جب استاد اپنے منصب کی اخلاقی حدود کو توڑتا ہے، طلبہ سے غیر شائستہ رویہ
اختیار کرتا ہے یا ذاتی نظریات مسلط کرتا ہے۔
1. طلبہ کے ساتھ جانبداری یا ذاتی فائدے کے
لیے تعلقات بنانا۔
2. اپنی ذاتی نظریات یا سیاسی وابستگی زبردستی
طلبہ پر مسلط کرنا۔
3. طلبہ کی عزت نفس مجروح کرنا یا ان کی تضحیک
کرنا۔
اثرات
1. طلبہ کی نفسیاتی تباہی: استاد
کے غیر شائستہ رویے سے طلبہ میں خوف، احساسِ کمتری اور ذہنی دباؤ پیدا ہوتا ہے۔
2. انتشار اور تقسیم: سیاسی
یا نظریاتی وابستگی مسلط کرنے سے طلبہ میں گروہ بندی پیدا ہوتی ہے۔
3. استاد کے احترام میں کمی : اخلاقی
کرپشن استاد کے وقار کو شدید نقصان پہنچاتی ہے۔
اگر استاد میں کرپشن عام
ہو جائے تو اس کے اثرات پورے معاشرے پر پڑتے ہیں:
1. تعلیمی معیار گر جاتا ہے اور طلبہ عالمی
سطح پر مقابلے کے قابل نہیں رہتے۔
2. معاشرتی اخلاقیات تباہ ہوتی ہیں کیونکہ
استاد معاشرے کا اخلاقی رہنما ہوتا ہے۔
3. معاشی نقصان ہوتا ہے کیونکہ کمزور تعلیم
یافتہ افرادی قوت ملکی ترقی میں حصہ نہیں ڈال سکتی۔
4. اعتماد کا بحران پیدا ہوتا ہے اور لوگ
تعلیمی اداروں پر بھروسہ نہیں کرتے۔
اسباب
استاد کی کرپشن کے پیچھے
کئی عوامل کارفرما ہوتے ہیں:
1. کم تنخواہیں اور مالی مسائل۔
2. احتساب کا نظام نہ ہونا۔
3. میرٹ کے بجائے سفارش پر بھرتیاں۔
4. تربیت اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کی
کمی۔
5. معاشرتی اور سیاسی دباؤ۔
تجاویز
1. سخت احتساب : تعلیمی
اداروں میں شفاف احتسابی نظام ہونا چاہیے تاکہ کوئی بھی استاد بددیانتی نہ کر سکے۔
2. بہتر تنخواہیں اور سہولیات :استاد
کو مالی طور پر مستحکم کرنے سے رشوت اور بددیانتی کے رجحان میں کمی آتی ہے۔
3. میرٹ پر بھرتیاں : سیاسی
یا ذاتی تعلقات کے بجائے صرف قابلیت اور اہلیت کو معیار بنایا جائے۔
4. تربیتی پروگرامز: اساتذہ
کے لیے جدید تدریسی تربیت اور اخلاقی تربیت لازمی ہونی چاہیے۔
5. طلبہ اور والدین کی شمولیت: تعلیمی
معاملات میں والدین اور طلبہ کی رائے شامل کرنے سے شفافیت بڑھتی ہے۔
6. معاشرتی آگاہی: میڈیا
اور عوامی مہمات کے ذریعے استاد کے کردار اور کرپشن کے نقصانات سے آگاہی دی جائے۔
استاد کی کرپشن صرف ایک
فرد کی بددیانتی نہیں بلکہ یہ پورے معاشرتی ڈھانچے کو متاثر کرتی ہے۔ استاد کے
ہاتھ میں قوم کی تقدیر ہے۔ اگر وہ ایمانداری، محبت اور خلوص کے ساتھ کام کرے تو
قوم ترقی کرتی ہے، ورنہ پسماندگی اور ذلت اس کا مقدر بنتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ
ہم استاد کے مقام کو بھی بلند رکھیں اور اس پر احتساب کا عمل بھی اتنا ہی سخت
کریں۔
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔