برین ڈرین سے برین گین تک پاکستان کے مستقبل کا ایک بڑا چیلنج

0


 

پاکستان ایک نوجوان آبادی والا ملک ہے، جہاں کی کل آبادی کا تقریباً 64 فیصد حصہ 30 سال سے کم عمر افراد پر مشتمل ہے۔ یہ نوجوان قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، جو ملکی ترقی، معاشی خوشحالی اور سماجی تبدیلی کا محرک ہو سکتے ہیں۔ لیکن ایک المیہ یہ ہے کہ یہی قیمتی سرمایہ، جو ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بڑی تیزی کے ساتھ بیرون ملک ہجرت کر رہا ہے۔ اس رجحان کو "برین ڈرین" یا "دماغی ہجرت" کہا جاتا ہے۔ یہ وہ عمل ہے جب ہونہار، تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد روزگار، بہتر زندگی یا مزید مواقع کی تلاش میں اپنا وطن چھوڑ کر دوسرے ممالک کا رخ کرتے ہیں۔ پاکستان کے لیے، یہ صرف اعداد و شمار کا کھیل نہیں، بلکہ قومی صلاحیت، تخلیقی سوچ اور مستقبل کے لیڈروں کے ضیاع کا سوال ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم پاکستان میں نوجوانوں کی ہجرت کے اسباب، اس کے گہرے اثرات، اور ممکنہ پالیسی حل پر تفصیل سے بات کریں گے۔

 

 نوجوانوں کی ہجرت کے اہم اسباب

 

نوجوانوں کے بیرون ملک جانے کے فیصلے کے پیچھے کوئی ایک وجہ نہیں، بلکہ معاشی، سماجی اور سیاسی عوامل کا ایک پیچیدہ جال ہے۔

 

   معاشی عدم استحکام اور روزگار کے محدود مواقع

1.   بے روزگاری اور کم تنخواہیں پاکستان میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے ان کی قابلیت کے مطابق روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ نجی شعبہ بھی زیادہ تر کم تنخواہوں پر کام دیتا ہے، جبکہ سرکاری نوکریاں حاصل کرنا ایک مشکل امر ہے۔ انجینئرز، ڈاکٹرز، آئی ٹی پروفیشنلز اور فنانشئل ایکسپرٹس جیسے ہنر مند افراد کو بیرون ملک ان کی مہارت کا معقول معاوضہ ملتا ہے۔

2.   مہنگائی اور خراب معیار زندگی انتہائی مہنگائی نے عام آدمی کی قوت خرید ختم کر دی ہے۔ اپنے خاندان کے لیے اچھا معیار زندگی فراہم کرنا مشکل ہو گیا ہے۔ بیرون ملک، انہی نوجوانوں کو نہ صرف اچھی اجرت ملتی ہے بلکہ وہ اپنے اہل خانہ کے لیے بہتر صحت، تعلیم اور رہائشی سہولیات بھی فراہم کر پاتے ہیں۔

3.   معیشت میں عدم تحفظ مسلسل بیرونی قرضوں، کرنسی کے اتار چڑھاؤ اور غیر مستحکم معاشی پالیسیوں کے باعث نوجوانوں کو ملک میں اپنے مستقبل کے بارے میں عدم تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔

 

   تعلیمی نظام کی ناکامی اور تحقیق کے فقدان

1.   رٹے پر مبنی نظام ہمارا تعلیمی نظام تخلیقی سوچ، تنقیدی تجزیہ اور عملی مہارتوں کی بجائے رٹا لگوانے پر زور دیتا ہے۔ یہ نظام جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں۔

2.   تحقیق و ترقی (R&D) میں کمی یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں جدید سہولیات اور فنڈز کی شدید کمی ہے۔ ہونہار طلباء اور researchers کے پاس اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کے مواقع نہیں ہیں، جبکہ ترقی یافتہ ممالک انہیں اعلیٰ معیار کی لیبز، مالی تعاون اور علمی آزادی فراہم کرتے ہیں۔

3.   ہنر اور ٹیکنالوجی سے دوری تعلیمی نصاب جدید ہنروں، خاص طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی (IT)، مصنوعی ذہانت (AI)، اور ڈیٹا سائنس جیسے شعبوں سے مطابقت نہیں رکھتا، جن کی عالمی سطح پر بہت مانگ ہے۔

 

   سماجی و سیاسی عدم تحفظ

1.   عدم برداشت اور فرقہ واریت سماج میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت، فرقہ واریت اور انتہا پسندی نوجوانوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ وہ ایک ایسے ماحول میں رہنا چاہتے ہیں جہاں ان کے خیالات اور عقائد کو تحفظ حاصل ہو۔

2.   سیاسی instability مسلسل سیاسی بحران، غیر مستحکم حکومتیں اور policy inconsistency نوجوانوں کا اعتماد متزلزل کرتی ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ملک کی ترجیحات میں ان کا مستقبل شامل نہیں۔

3.   انصاف کا فقدان عام شہری کو انصاف کے حصول میں درپیش مشکلات اور اشرافیہ کے لیے الگ قوانین کا تصور نوجوانوں میں مایوسی پیدا کرتا ہے۔

 

   بہتر مستقبل کی خواہش اور عالمی مواقع

1.   Global Connectivity انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے دنیا کو ایک گلوبل ویلیج بنا دیا ہے۔ نوجوان دوسرے ممالک میں اپنے ہم عمر افراد کے معیار زندگی، کیریئر کے مواقع اور آزادیوں سے آگاہ ہیں اور وہی کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔

2.   آسان ہجرت کے راستے کئی ممالک، جیسے کہ کینیڈا، آسٹریلیا، اور یورپ کے ممالک، ہنر مند افراد کو مستقل رہائش کے لیے پرکشش پیکیجز پیش کرتے ہیں۔ ان ممالک کی جانب سے مخصوص Quotas اور point-based system ہنر مند پاکستانی نوجوانوں کے لیے ہجرت کو آسان بنا دیتے ہیں۔

 

 برین ڈرین کے پاکستان پر منفی اثرات

اس ہجرت کے ملک پر انتہائی گہرے اور دور رس اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

 

1.   معاشی نقصان ملک اپنے تعلیمی بجٹ کا ایک بڑا حصہ ان نوجوانوں کی تربیت پر خرچ کرتا ہے، لیکن جب وہ بیرون ملک چلے جاتے ہیں تو اس سرمائے پر ملک کو کوئی منافع نہیں ملتا۔ یہ ایک ایسا سرمایہ کاری کا نقصان ہے جس کا ازالہ مشکل ہے۔

2.   ماہرین کی قلت ڈاکٹرز، انجینئرز، سائنسدان اور ٹیکنالوجسٹ کے جانے سے ملک کے اہم شعبوں میں ماہرین کی شدید قلت پیدا ہو جاتی ہے، جس سے صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور ٹیکنالوجی جیسے شعبے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔

3.   معیار تعلیم میں گراوٹ جب بہترین اساتذہ اور پروفیسرز بیرون ملک چلے جاتے ہیں، تو تعلیمی اداروں کے معیار پر برا اثر پڑتا ہے، جو ایک منفی چکر پیدا کرتا ہے۔

4.    سماجی و نفسیاتی اثرات خاندان بکھر جاتے ہیں، بزرگ والدین کی دیکھ بھال کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے، اور نوجوان نسل میں یہ احساس پروان چڑھتا ہے کہ کامیابی کا راستہ صرف اور صرف بیرون ملک ہی ہے۔

 برین ڈرین کو روکنے کے لیے پالیسی حل

اس مسئلے کا حل کسی ایک پالیسی میں نہیں، بلکہ ایک جامع اور مربوط حکمت عملی میں پوشیدہ ہے۔

 

   معیشت کو مستحکم کرنا اور روزگار پیدا کرنا

1.   ہنر مندی کی بنیاد پر معیشت حکومت کو نجی شعبے کے ساتھ مل کر ایسے شعبوں کو فروغ دینا ہوگا جو اعلیٰ اجرت والی نوکریاں پیدا کر سکیں، جیسے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، ٹیلی کام، ای-کامرس، اور مینوفیکچرنگ۔

a.    startup ایکو سسٹم کو فروغ نوجوان کاروباریوں (entrepreneurs) کے لیے وینچر کیپیٹل، انکیوبیشن سینٹرز، ٹیکس چھوٹ اور آسان قرضوں کی فراہمی سے startup culture کو پروان چڑھانا ضروری ہے۔ تاکہ نوجوان یہاں رہ کر ہی اپنے خواب پورے کر سکیں۔

2.   ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ (R&D) میں سرمایہ کاری یونیورسٹیوں اور صنعتوں کے درمیان روابط مضبوط کرنے ہوں گے۔ تحقیقی منصوبوں کے لیے فنڈز میں اضافہ کرنا ہوگا تاکہ سائنسدان اور researchers ملک میں رہ کر اپنا کام جاری رکھ سکیں۔

 

   تعلیمی نظام میں بنیادی اصلاحات

1.   نصاب کی جدید کاری تعلیمی نصاب کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنانا ہوگا، جس میں تخلیقی سوچ، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت اور عملی مہارتوں پر زور دیا جائے۔

2.   ٹیکنیکل ایجوکیشن اور ووکیشنل ٹریننگ صرف ڈگریوں کی بجائے ہنر کی تعلیم پر توجہ دینا ہوگی۔ TEVTA جیسے اداروں کو جدید خطوط پر استوار کرکے نوجوانوں کو بین الاقوامی معیار کی ٹریننگ فراہم کرنی ہوگی۔

3.   فیکلٹی کی ترقی اساتذہ اور پروفیسروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے باقاعدہ تربیتی پروگرام ترتیب دینے ہوں گے اور انہیں بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے مواقع فراہم کرنے ہوں گے۔

 

   سیاسی و سماجی ماحول کو بہتر بنانا

1.   احساس تحفظ حکومت کو شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانا ہوگا اور انصاف کے حصول کو آسان بنانا ہوگا۔

2.   برداشت اور تنوع کو فروغ تعلیمی اداروں اور میڈیا کے ذریعے رواداری، تنوع اور باہمی احترام کا کلچر پروان چڑھانا ہوگا۔

3.   شفافیت اور احتساب حکومتی اور ادارہ جاتی سطح پر شفافیت لانی ہوگی تاکہ نوجوانوں کا اعتماد بحال ہو سکے۔

 

   Diaspora کو بروئے کار لانا (Brain Gain)

       Overseas Pakistaniسے رابطہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ماہرین سے ملک کی ترقی میں شامل کرنے کے لیے خصوصی پروگرام ترتیب دینے ہوں گے۔ وہ مشاورت دے سکتے ہیں، سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، یا وقتی طور پر اپنی مہارت شیئر کر سکتے ہیں۔

       Remittances کو پرڈکٹو استعمال بیرون ملک سے بھیجی جانے والی رقوم کو صرف روزمرہ کے اخراجات کی بجائے پرڈکٹو سرمایہ کاری، جیسے ہاؤسنگ یا چھوٹے کاروباروں میں لگانے کے لیے مراعات دی جانی چاہئیں۔

 

 نوٹ کیجئے (Points to Remember)

 

1.   پاکستان کی نوجوان آبادی ایک ڈیموگرافک ڈویڈنڈ ہے، لیکن اسے ڈیموگرافک ڈزاسٹر میں بدلنے کا خطرہ ہے۔

2.   برین ڈرین صرف افراد کے جانے کا مسئلہ نہیں، بلکہ قومی صلاحیت اور سرمائے کے ضیاع کا مسئلہ ہے۔

3.   اس کا حل طویل المدتی پالیسیوں، سیاسی عزم، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت پر منحصر ہے۔

4.    نوجوانوں کو ملک میں رکھنے کے لیے انہیں معاشی مواقع، سماجی انصاف اور یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنا ہوں گے۔

5.   بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو "برین گین" میں تبدیل کرنا ایک اہم حکمت عملی ہو سکتی ہے۔

 

  

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں (0)

#buttons=(Accept !) #days=(20)

Our website uses cookies to enhance your experience. Check Now
Accept !