google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 اپنے گھروں کو مزین کرنے والوں کے لئے آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

ہفتہ، 13 جون، 2020

اپنے گھروں کو مزین کرنے والوں کے لئے آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟

اپنے گھروں کو مزین کرنے والوں کے لئے آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟

قارئین کرام !   ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کو آرام کرنے، فیملی ممبرزکی حفاظت کے لئے چھت کا ہونا بے حد ضروری ہے۔ جس طرح کھانا کھانا ہماری زندگی کا ایک لازمی  جزو ہے اسی طرح گھر کا ہونا بھی لازمی حصہ ہے۔  انسان جتنا بھی روزی روٹی کے باہر وقت گزارتا ہے آخر تھک ہار کر شام کو واپس اپنے گھر ہی لوٹتا ہے، اس کی مثال پرندوں میں ہمیں واضح دکھائی دیتی ہے۔اپنا گھر ہونا کسی بڑی نعمت سے کم نہیں، ہمارے ملک میں لاکھوں لوگ ایسے موجود ہیں جن کا اپنا گھر نہیں ہوتا  یا وہ اللہ کی اس عظیم نعمت سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔

گھر کی رونقیں، گھر کی خوشیاں، گھر کے عظیم لوگوں سے ملکر بنتی ہیں، جس گھر سے یہ رونقیں، خوشیاں، محبتیں روٹھ جاتی ہیں  اس گھر کی حالت قبرستان جیسی ہوتی ہے، آج ہمارے معاشرے میں الگ گھر ہونا ایک فیشن بنتا جارہا ہے،لوگوں کی عمریں  لگ جاتی  ہیں گھر بنانے میں  مگر گھر تو کیا بنتا لوگ مٹی کے ڈھیروں تلے مٹی ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف اگر ہم نظردوڑائیں توپتہ چلتا ہے کہ ایک سے بڑھ کر ایک خوبصورت گھر بنتا دکھائی دیتا ہے لیکن افسوس گھر تو بن جاتے ہیں مگر اس گھر میں انسان نہیں ہوتے اگر انسان رہتے ہیں تو انسانیت نہیں ہوتی ۔





آج سڑک کے اردگرد کالونی بنتی دکھائی دیتی ہیں۔ اعلیٰ ترین نقشہ جات  کی مدد سے گھروں کی تعمیرات کی جاتی ہیں، گھر بنانا کوئی بری بات نہیں مگر گھر صرف دوسروں کو دکھانے ، یا دوسروں کو تکلیف پہنچانے، دوسروں کو نیچا دکھانے، کی غرض سے تعمیرکرنے پر شدید اعتراض ہوتا ہے۔کیونکہ تعیش، اسراف اور فخر وتکبر قابل مذمت ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: "اسراف نہ کرو، اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا"۔

ہم یہ سب جانتے ہوئے بھی کہ اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو ناپسند کرتے ہیں پھر بھی فضول کاموں پر خرچ کرتے ہیں، شادی بیاہ کی بیہودو رسومات ہوں یا پھر گھریلو پارٹیز، فنکشنز، عرس ہوں یا چہلم، چڑھاوے، یا  بدعات کی رسومات، غرض یہ کہ  ہم لوگ رحمنٰ کے بندے ہوتے ہوئے بھی رحمٰن کو ناراض کرتے ہیں اور شیطان کو خوش کرتے ہیں۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم جو اسراف اور فضول کاموں میں دولت خرچ کرتے ہیں محض یہ سو چ کر کہ لوگ کیا کہیں گے ، کبھی ہم نے یہ نہیں سوچا کہ یہ سب کرنے کے لئے اللہ  رب العزت کیا کہتےہیں کہ ہمیں کیسے خرچ کرنا ہے؟ کن لوگوں پر خرچ کرنا ہے؟ کتنا خرچ کرنا ہے؟ کیوں خرچ کرنا ہے؟

آپ ﷺ  نے  امت کی بھلائی کے لئے  جو نشانیاں بیان فرمائی  ان سب نشانیوں میں سے ایک نشانی  یہ بتلائی کہ لوگ قرب قیامت  " اپنے گھروں کی  بناوٹ  ،سجاوٹ اورمزین   کریں گے"  ارشاد نبویﷺ ہے:  "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک لوگ منقش ومزین چادورں جیسے گھر تعمیر نہ کرنے لگیں"۔

یہ نشانی بھی دور حاضر  میں موجود ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پورے عروج کی طرف رواں دواں ہے لوگ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے دوڑ میں اصل مقصد سے ہی پرے ہٹ گئے ہیں ، گھر کیا ہوتا ہے ؟ کس لئے بنایا جاتا ہے؟ شاید آج کی تعمیرات اس نیت سے ہو ہی نہیں رہی ہے۔کیونکہ جائز و ناجائز، اور حرام  کاری، دھوکہ ، فریب سے کمائے گئے پیسوں سے بننے والا گھر انسان کے  لیے نعمت کی بجائے زحمت بن جاتا ہے۔اگر انسان چاہے تو اللہ رب العزت کو  ناراض کرنے کی بجائے راضی کرسکتا ہے  اگر اردگرد نگاہ دوڑائی جائے تو بہت سے گھر ایسے ہیں جہاں ایک وقت کی روٹی بہت مشکل سے پوری ہوتی ہے وہاں راشن دے کر نیکی کمائی جا سکتی ہے، محلے کی مساجدہمیشہ محلےداروں کے تعاون سے چلتی ہیں اگر وہاں کے مسائل حل کئے جائیں تو کیا اللہ راضی نہ ہو گا ایسے شخص سے جو دوسروں کا سوچتا ہے۔ یتیموں، مسکینوں کو کھانا کھلانا  ، ان کی گھر بسانا وغیرہ غرض ایسے ہزاروں ان گنت نیکیاں موجود ہوتی ہیں جن کو ہم جانتے ہوئے بھی انجان بنتے ہیں اور غلط جگہوں پر خرچ کر دیتے ہیں اور اللہ کی ناراضگی مول لیتے ہیں۔

آپ ﷺ نے فرمایا "آخری زمانے میں لوگ اپنے گھرو ں کی دیواروں پر بہت قیمتی اور زیب وزینت والے پردے لٹکانے میں فخر ومباہات کا اظہار کریں گے"

حدیث کے معنی یہ ہیں کہ گھروں کو کپڑوں کی طرح دھاری دار اور منقش بنائیں گے۔ اس کے یہ معنی ہرگز نہیں کہ گھروں میں پردے لٹکانا یا انھیں سجانا حرام  ہے ۔ بلکہ حرام  اور ناپسندیدہ عمل یہ  ہے  کہ اس کام میں اسراف وتبذیر اور فخر ومباہات سے کام لیا جائے۔آج لوگ اپنے پہناوے سے لیکر  گھر کی چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی دوسرے ملکوں سے منگواتے ہیں اور لوگ کے سامنے بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ یہ چیز انھوں نے کتنے کی اور کہاں سے منگوائی ، دوستو! اللہ نے جس انسان کو جتنی طاقت دی ہے وہ ضرور پہنے اور پہنائے لیکن اس میں دکھاوا نہیں ہونا چاہیے تاکہ دوسرے سننے اور دیکھنے والوں کو تکلیف و اذیت نہ پہنچے۔

 کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے گھر میں اعلی ٰ اقسام کے پکوان پک رہے ہوں اور ساتھ والا ہمسایہ بھوک ، پیاس میں مبتلا ہو، کہیں ایسا نہ ہوخود تو بہت اچھا پہنے اور اترائے جبکہ ہمسایے کے پاس پہننے کے لئے جسم پر کپڑا تک نہ ہو، خود کے پاس عالیشان بنگلہ ہو جب ہمسائے کے پاس چھت تک نہ ہو، اس کا یہ پیسہ کس کام کا ہے جو کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری نہ کر سکے، مال ومتاع کی زکوۃ نہ دے سکے، حقدار کا حق نہ ادا کر سکے، کسی کے دل سے دعا کی بجائے اس انسان کے لئے بددعا  نکل  جائے  اور وہ  غرور اور تکبر  کی حالت میں مٹی میں دفن ہو جائے۔ اللہ ایسی جھوٹی شان وشوکت سے بچائے ۔

 

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو