//gloorsie.com/4/6955992 //woafoame.net/4/6956026 //zeekaihu.net/4/6906862 اللہ کی یاد سے غافل کر دینے والا عظیم ترین فتنہ کون سا ہے؟

اللہ کی یاد سے غافل کر دینے والا عظیم ترین فتنہ کون سا ہے؟

امن وامان اور عیش و عشرت کی کثرت  کا فتنہ

 جس طرح انسانی زندگی فانی ہے اس کا خاتمہ یقینی ہے بالکل اسی طرح کائنات کی ہر چیز بھی  فانی ہے ایک مقررہ وقت کے بعد اس کا فنا ہونا یقینی ہوتا ہے ایک مقررہ وقت پر اس دنیا نے بھی ختم ہونا ہے کیسے ہونا ہے کب ہونا ہے اس کا علم اللہ رب العزت کے سوا کوئی نہیں جانتا وہی اس کائنات کا خالق و مالک ہے وہی جانتا ہے کیا ٹھیک ہے کیا برا ہے چنانچہ ارشاد ربانی ہے "بےشک قیامت کا علم اللہ ہی کےپاس ہے"۔اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کے ذریعے قیامت کی ان نشانیوں کا ذکر ضرور کیا ہے جو کہ اپنے اپنے مقررہ وقت پر عیاں ہوتی جارہی  ہیں ۔ ان سب نشانیوں کے عیاں ہونے کے باوجود انسان خواب غفلت میں ہے۔ علماء کرام  کی تحقیقات کے مطابق اب تک لگ بھگ پچپن سے ساٹھ فیصد تک قیامت کی نشانیاں واضح ہو چکی ہیں ماسوائے چندچھوٹی  نشانیوں کے اور کچھ علامات کبری ٰ جو ابھی باقی ہیں  موجودہ دور دجالی طاقتوں اور فتنوں کا دور ہے ۔ 





تاریخ گواہ ہے کہ جب تک مسلمانوں نے دین کو اپنا  اوڑنا بچھونا سمجھے رکھا اور تلوار کو  کبھی زنگ آلود نہ ہونے دیا  تب تک وہ سر اٹھا کر چلتا رہا  یہاں تک کہ دشمنوں کو اپنی جان بچانا مشکل ہوتی تھی یا تو وہ فدیہ دے کر رہتے یا پھر خد ا کی اس بستی میں انسان بن کر رہتے ۔مسلمان  کے نام سے کبھی دشمن خوفزدہ ہو جایا کرتا تھا، اور آج کا مسلمان اتنا بے حس ہو گیا ہے کہ اس کی رگوں میں دوڑنے والا خون ٹھنڈا ہو گیا ہے۔ کہ آج مسلمانوں کو اپنی جان کے لالے پڑ گئے ہیں۔دشمن آنکھ دکھا رہا ہے اور ہم ان جگہوں کی تلاش میں ہے کہ کہاں چھپ سکیں۔

قیامت کی بہت ساری چھوٹی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی قابل ذکر ہے کہ امن و امان اور عیش بھری زندگی کی کثرت ہوجانا اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ جیسے جیسے ماہ و سال گزریں گے ہر طرف امن اور عیش بھری زندگی کا دور شروع ہوتا جائے گا۔ گویا یوں کہیےکہ انسان دکھ بھری زندگیوں سے نکل کر عیش وعشرت والی زندگی کو چن لے گا۔ مال و متاع سے محبت، اور زندگی کی ہر وہ پرآسائش اشیاء کا استعمال  و فراوانی  کا رسیا ہو جانا، یاد الہی سے غافل اور دین و ایمان  کا سودا کر لینا  وغیرہ سب موجودہ دور کا ایک فتنہ ہی تو ہے۔  آج کا انسان قتال کے نام سے خوفزدہ ہوجاتا ہے، اسے دنیا پیاری ہے، دنیا کی چیزیں پیاری ہیں گویا آج کا انسان مرنا نہیں چاہتا۔

ارشاد نبویﷺ

"قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ سر زمین عرب میں دوبارہ باغات اور نہروں کی کثرت نہ ہو جائے، اور یہاں تک کہ ایک سوار عراق سے چل کر مکہ پہنچے گا اور دوران سفر اسے راستہ بھولنے کے سوا کوئی خوف نہ ہوگا۔ اور البتہ "ہرج" کی کثرت ہو جائے گی۔ صحابہ کرام نے عرض کی : اللہ کے رسول!  یہ فرمائیے  کہ "ہرج" کیا چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: قتل و خونریزی"





اس حدیث سے یہ بات بالکل واضح ہوتی ہے کہ جو کوئی مسافر سفر کر رہا ہو گا  اسے دوران سفر چوروں اور ڈاکوؤں کا کوئی اندیشہ نہ ہوگا۔( آج کے اس موجودہ دور میں ہم جو بھی سفر کرتے ہیں چاہے ہوائی جہاز کے ذریعے یا بس ، ٹرین کے ذریعے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس قدر سکیورٹی  ہوتی ہے اور باقاعدہ چیکنگ کے ذریعے سوار کیا جاتا ہے ہاں اس سفر میں چوروں اور ڈاکوؤں کا کوئی اندیشہ نہیں ہے ڈر ہے تو صرف یہ کہ کہیں غلط منزل کا تعین تو نہیں کر بیٹھا یا غلط سواری کا انتخاب نہ کر لیا ہو ۔ اللہ کے نبی ﷺ نے جو بات نبوت والی زبان مبارک سے فرمائی تھی وہ آج حرف بہ حرف سچ ہورہی ہے)

اس بات کی وضاحت آپ ﷺ کی اس حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے  جس میں آپ ﷺ نے عدی بن حاتم ﷛سے فرمایا! اے عدی! کیا تم نے حیرہ دیکھا ہے؟ عدی نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ ! میں نے دیکھا تو نہیں، ہاں  البتہ اس کے بارے میں سن ضرور رکھا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اگر تمھاری عمر نے وفا کی تو تم دیکھو گے کہ ایک عورت "حیرہ" سے اپنی سواری پر بیٹھے گی اور کعبہ پہنچ کر طواف کرے گی۔ اس سفر میں اسے اللہ کے سوا کسی کا خوف نہ ہو گا(حیرہ عراق کا شہر ہے جو کوفہ سے تین  میل کے فاصلے پر ہے)





دور حاضر میں ہر چیز کی کثرت ہے مال و متاع کی، انواع و اقسام کی پھلوں اور سبزیوں کی، نت نئے طور طریقوں کی، جدید آلات کے استعمال کی ، اونچی اونچی عمارتوں کی، نت نئے فتنوں کی، قتل وغارت کی، ایک دوسرے کے مال کو غبن کرنے کی نئی نئی ترکیبوں کی، رشتوں اور رواجوں کی خون ریزی کی، کمی ہے تو صرف انسانیت کی ، کمی ہے تو صرف اللہ کے نبی ﷺ کے بتائے  راستے پر چلنے والوں کی، کمی ہے تو بھوکوں کو کھانے کھلانے والوں کی، کمی ہے دین سمجھانے والوں کی، کمی ہے مل جل کر رہنے والوں کی، کمی ہے آپس میں محبت بانٹنے والوں کی، کمی ہے ایک دوسرے کے دکھ درد بانٹنے والوں کی، کمی ہے پھر سے تلوار اٹھانے والوں کی، کمی ہے پھر سے اللہ اور اسکے رسول کے نام کی سربلندی کرنے والوں کی، کمی ہے پھر اسے حاکمیت الہیہ کے نفاذ کی، کمی ہے اللہ کے دین کی سربلندی کرنے والوں کی،


0/Post a Comment/Comments

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔