وہ
کون سے لوگ ہونگے جن پر اللہ کی شدید ترین ناراضگی ہوگی؟
قارئین کرام! جس دین میں بوڑھے والدین کے سامنے اُف تک کرنے کو منع کیا گیا ہو، جہاں خون کے بدلے خون، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت کا انصاف ہو، جس دین میں قریبی رشتہ داروں سے زیادہ قریبی ہمسایوں کی اہمیت بتائی جائے،جہاں ظلم کو گناہ سمجھا جائے، جہاں ایک فاحشہ عورت کا محض کتے کو پانی پلانے کے عوض جنت حاصل کر لینا اور وہیں ایک بلی کو باندھنے کے عوض دوزخ میں ڈال دینا،قربان جائیں ایسے دین پر جہاں پائی پائی کا حساب کتا ب رکھا جاتا ہے اور جس نے جو کمایا اس کو اس کے اعمال کا بدلہ ویسے ہی لوٹایا جاتا ہے
آپ ﷺ نے اپنی امت کو قیامت
کی بہت ساری نشانیاں بتلائی ہیں اور ان سے قدم قدم بچنے کی تعلیم بھی فرمائی ۔ ان
بہت ساری نشانیوں میں سے ایک نشانی " لوگوں پر کثرت سے ظلم وستم کرنے والےظالم و جابر حکمرانوں کا ظہور" ہے۔
جس میں ایسے لوگوں کے گروہ کا ذکر فرمایا گیا ہے ۔ جن پر اللہ کی شدید
ترین ناراضگی ہوگی وہ لوگ اللہ کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے۔ایسے لوگ جو بے
گنا ہ لوگوں پر ظلم و ستم کی انتہا کریں گے۔اور وہ گروہ جہنم کی آگ کا
ایندھن ہونگے۔اب یہ بات اللہ کی ذات بہتر جانتی ہے کہ وہ
لوگ حکمرانوں میں سے ہو نگے جو اپنی رعایا پر شدید ترین ظلم ڈھائیں گے، یا
ایک جماعت یا گروہ غالب آئیں گے وہ ظلم وستم ڈھائیں گے اور لوگوں کی حق تلفی
پر وقت حکمران بھی ان کا ساتھ دیں گے۔
علماء کرام کے نزدیک
یہ گروہ پولیس کا گروہ ہو سکتا ہے جو بے گناہ لوگوں پر ظلم وستم کرتے ہیں ابھی تک
موجودہ حالات کے پیش ِ نظر تو انہی لوگوں کی طرف اشارہ جاتا ہے۔ بعد کے
حالات کا اللہ ہی بہتر جانتے ہیں کہ یہی وہ گروہ ہے جس کا ذکر حدیث میں بیان
کیا گیا ہے یا کوئی اور گروہ وجود میں آئے گا۔
اس حدیث کے مطابق دو گروہوں کا ذکر فرمایا گیا ہے ایک
وہ جو عورتوں کے بارے میں ہے کہ وہ لباس پہننے کے باوجود ننگی ہونگی اور وہ جہنمی
ہیں اور دوسرا گروہ
لوگوں پر کوڑے برسائے گایہ بھی جہنمی ہے۔ اگر ایک گروہ اسی دنیا
میں ہمارے سامنے موجود ہے اور روزبروز ترقی کرتاجارہا ہے تو دوسرا گروہ بھی پولیس
کا محکمہ ہو سکتا ہے کیونکہ یہاں بھی سالوں سال سے لوگوں کو انصاف نہیں ملتا
حق کو باطل اور باطل کو حق میں ختم کر دیا جاتا ہے۔انصاف لینے کے لئے رشوت اور
سفارش کے بغیر آپ کی بات ہی نہیں سنی جاتی جہاں کہیں جرائم کی ابتدا ہوتی ہے
وہیں پر پولیس کے افراد ملوث پائے جاتے ہیں غرض یہ کہ محکمہ پولیس کی کار
کردگی ہمارے سامنے کھلی کتا ب کی مانند ہے۔ (
باقی اللہ کی ذات بہتر جانتی ہے کہ یہ وہی گروہ ہے یا کوئی اور گروہ وجود میں آئے
گا)
آپ ﷺ کے فرمان کے
مطابق " ظالم و جابر حکمرانوں کے کارندے لوگوں
کو ایسے کوڑوں سے ماریں گے۔ جو گائے کی دم سے مشابہ ہوں گے۔(ظلم
وستم کے لئے) ان
کوڑوں کی مختلف قسمیں ہو سکتی ہیں۔ جن میں چمڑے کے ، بجلی کے، ربڑ یا پلاسٹک کے
درختوں کی شاخوں سے بنے ہوئے کوڑے شامل ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا "آخری
زمانے میں کچھ ایسے لوگ ہوں گے جن کے پاس گایوں کی دموں جیسے کوڑے ہوں گے ۔ یہ
(ظالم) اللہ کی ناراضی کی حالت میں صبح کریں گے اور اسکے غضب کی حالت میں ہی شام
کریں گے"۔
رسول اللہ ﷺ نے
فرمایا " جہنمیوں کی دو قسمیں ایسی ہیں جنھیں
میں نے ابھی تک نہیں دیکھا ، ان میں سے ایک قسم کے لوگ وہ ہیں جن کے پاس گائے کی
دم جیسے کوڑے ہوں گے ان سے وہ لوگوں کو ماریں گے"۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا"
اگر تمھاری عمرنے وفا کی تو بہت ممکن ہے کہ تم ایک ایسی قوم دیکھو! جو اللہ کی
ناراضی کے عالم میں صبح کرے گی اور اسکی لعنت کی حالت میں شام کرے گی۔ ان کے
ہاتھوں میں گائے کی دم جیسے کوڑے ہوں گے۔
اس حدیث میں لوگوں کو مارنے
کا ذکر موجود نہیں ہے لیکن ان پر اللہ کی ناراضی اور لعنت کا ذکر اس بات کی
دلیل ہے کہ وہ لوگوں پر کثرت سے ظلم وزیادتی کریں گے۔ دوستو!ظلم
و زیادتی صرف مارنے کے زمرے میں نہیں آتی بلکہ ہر وہ طریقہ جس میں بے گناہ
لوگوں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑے، خواہ وہ کسی کا حق مارنے، کسی کو زیادتی کا
نشانہ بنانے، بے روزگاری، مہنگائی کی ازیت سے دوچار کرنا،غبن کرنا، بہتان لگانا
وغیرہ وغیرہ۔ ارشاد نبوی ﷺ "مسلمان
وہ ہے جس کے ہاتھ سے دوسرا محفوظ رہے" ہمیں بھی اپنے
اردگرد دیکھنا چاہیے کہ ہمارے ہاتھوں سے کسی دوسرے کو تکلیف تو نہیں ہو رہی۔
کہیں جانے انجانے میں زیادتی کے عوض ہم بھی ظلم وزیادتی کرنے والے اس گروہ میں تو
شامل نہیں ہو رہے۔کہیں ہم بھی دوسروں کی بددعاؤں کا شکار تو نہیں ہو رہے،
کسی سے رشوت لیتے ہوئے ہم بھی اس کا حصہ تو نہیں بن رہے، اپنے فائدوں کے حصول کے
لئے ہم کسی مسلمان بھائی کا گلہ تو نہیں کاٹ رہے، اپنی ذات سے کسی دوسروں کو فائدہ
پہنچانے کی بجائے ہم ان کے لئے دردسر تو نہیں بن رہے یاد رہے ایسے میں ہم ان
کے تو گنہگار ہیں ہی لیکن ساتھ ساتھ اللہ کے غصے اور غضب کو بھی دعوت دے رہے
ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنی حفظ وامان میں
رکھے۔۔۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔