google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 حضرت عیسیٰ کا دور حکومت کیسا ہوگا؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 13 اکتوبر، 2021

حضرت عیسیٰ کا دور حکومت کیسا ہوگا؟

حضرت عیسؑیٰ                کا دور حکومت کیسا ہوگا؟


دوستو! حضرت عیسیٰؑ   کے بارے میں اپنے سابقہ آرٹیکل میں بیان کر چکا ہوں  آج  میں ذکر کرنے جا رہا ہوں کہ  جب  حضرت عیسیٰؑ اپنے نزول اور دجال کو قتل کرنے کے بعد جب مومنوں کے امورو معاملات کو درست فرمالیں گے  تو کچھ ضروری کام سرانجام دیں گے۔ ارشاد نبویﷺ  کے مطابق " اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! قریب ہےتمھارےدرمیان عیسیٰؑ   عادل حکمران بن کر نزول فرمائیں، وہ صلیب کو توڑ دیں گے، خنزیر کو قتل کر دیں گے اور جزیہ ختم کر دیں گے ( اسے کسی کافر سے قبول نہیں کریں گے)۔اس حدیث کے مطابق

حضرت عیسؑیٰ                کا دور حکومت کیسا ہوگا؟




٭        " اسلامی حکومت کے قیام کے مطابق ، لوگوں کو شریعت محمدی کے تابع کرنا اور منحرف مذاہب کا خاتمہ کرنا وغیرہ۔

٭     اسی طرح اللہ رب العزت کے کلمہ کو بلند کرنا، یہود و نصاریٰ  کی دعوت کو باطل قراد دینا اور جزیہ کو ختم کرنا  (جزیہ ایک ٹیکس ہے جو مسلم ممالک میں رہنے والے اہل کتاب سے ان کی حفاظت اور ان کے لئے پیش کی گئی سہولتوں کے عوض وصول کیا جاتا ہے۔ یہ انتہائی عدل وانصاف پر مبنی ٹیکس ہے۔ جبکہ اسلامی مملکت کے مسلمان تاجروں سے زکوۃ وصول کی جاتی ہے۔ حضرت عیسیٰؑ جب نزول فرمائیں گے اور لوگوں کے درمیان حکومت کریں گے تو وہ اسلام کے سوا ہرگز کوئی دوسرا دین قبول نہیں کریں گے۔ عیسائی جو خود کو حضرت عیسیٰؑ   کا پیروکار سمجھتے ہیں۔ جب حضرت عیسیٰؑ نازل ہوں گے اور ان کے ساتھ گفتگو کریں گے تو ان کے دلوں سے یہ عقیدہ ختم ہو جائے گا کہ عیسیٰ اللہ کے بیٹے ہیں۔ یہ لوگ صحیح دین پر ایمان لے آئیں گے جیسا اللہ نے قرآن میں فرمایا " اہل کتاب میں سے ایک بھی ایسا نہ بچے گا جو عیسی ٰ کی موت سے  پہلے ان پر ایمان نہ لائے"۔

٭        لوگوں کے درمیان حکومت کرنا اور عدل وسلامتی کو پھیلانا  ۔ آپ ﷺ نے فرمایا "تمام انبیاء  (باپ شریک) بھائیوں کی طرح ہیں۔ ان کی مائیں الگ الگ ہیں مگرسب کا دین ایک ہی ہے۔ میں عیسیٰ ابن مریم  کے سب سے زیادہ قریب ہوں کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں ۔ وہ  بلاشبہ نازل ہوں گے، جب انھیں دیکھو تو پہچان لینا کہ وہ درمیانے قد اور سرخ سفیدی مائل رنگ کے ہوں گے۔ ان کے اوپر ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑے ہوں گے۔ ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپکتے ہوئے معلوم ہوں گے مگر ان کا سر گیلا نہ ہوگا۔ وہ صلیب کے ٹکڑے کر دیں گے ، خنزیرکو قتل کریں گے، جزیہ ختم کر دیں گے اور لوگوں کو اسلام کی طرف دعو ت دیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے دور میں سوائے اسلام کے تمام مذاہب کو ختم کر دے گا۔ ان کے عہد میں اللہ تعالیٰ مسیح دجال کو ہلاک کر دے گا اور زمین میں امن و امان کا دور دورہ ہوگا حتیٰ کہ شیر اونٹوں کے ساتھ، چیتے گایوں کے ساتھ اور بھڑئیے بکریوں کے ساتھ اکٹھے چریں گے۔ بچے سانپوں کے ساتھ کھیلیں گے مگر وہ انھیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ ان کی حکومت چالیس برس تک رہے گی۔ پھر وہ وفات پاجائیں گے۔ اور مسلمان  ان کی نماز جنازہ ادا کریں گے۔

٭        خوشحالی اور امن کا عام ہوجانا

٭        قریش کی حکمرانی کا ہمیشہ کے لئے ختم ہو جانا  (بکریوں اور اونٹوں کی زکوۃ نہیں لی جائے گی۔ آپس کی دشمنی اور بغض اٹھا لیا جائے گا۔ ہر ایک ڈنگ والے جانور کا ڈنگ نکال دیا جائے گا۔ زمین امن وسلامتی سے اس طرح بھر جائے گی جس طرح برتن پانی سے بھر ا ہوتا ہے۔ سب لوگ ایک ہی کلمے پر متفق ہوں گے اور اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی جائے گی۔ جنگ وجدل ختم ہو جائے گا۔ قریش کی حکومت ختم ہو جائے گی۔ زمین چاندی کے ایک برتن جیسی ہو جائے گی۔ یہ اپنی پیداوار اس طر ح دے گی جس طرح حضرت آدم  کے عہد میں دیتی تھی حتی کہ کئی لوگ انگور کے ایک گھچے پر اکٹھے ہوں گے تو وہ ایک ہی گچھا ان سب کو شکم  سیر کردے گا۔ اسی طرح بہت سے لوگ ایک انار پر اکٹھے ہوں گے تو وہ ان سب کو سیر کر دے گا۔ بیل کی قیمت بہت تھوڑی ہوگی اور گھوڑا چند درہم میں مل  جائے گا۔

٭        آپس کے بغض کو ختم کر دیا جائے گا۔ حسد اور کینہ دلوں سے مٹا دیا جائے گا ( حضرت عیسیٰؑ  کی آمد کے بعد زندگی گزارنے والوں کو مبارک ہو۔ آسمان کو بارش برسانے اور زمین کو نباتات اگانے کی عام اجازت دے دی جائے گی حتی کہ آپ کسی صاف پتھر پر بھی کوئی بیج ڈال دیں گے تو وہ بھی اگ آئے گا۔ آدمی شیر کے پاس سے گزرے گا تو وہ اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔ اس وقت آپس میں دشمنی ہوگی نہ حسد اور نہ ہی بغض پایا جائے گا۔

٭        حضرت عیسیٰؑ عادل امام اور انصاف پرور حاکم بن کر نازل ہوں گے۔ ان کے آنے سے امن و سلامتی لوٹ آئے گی اور تلواروں کو درانتیاں بنادیا جائے گایعنی کسی قسم کی لڑائی یا قتل و غارت نہیں ہوگی۔

ایک روایت کے مطابق "آپ ﷺ نے فرمایا "میری امت کی دو جماعتیں ایسی ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے جہنم سے بچا لیا ہے  ایک وہ جماعت ہے جو ہندوستان پر حملہ کر ے گی اور دوسری وہ جماعت جو حضر ت عیسیٰؑ کے سا تھ ہوگی"

حضرت عیسیٰؑ کا آخری زمانے میں تشریف لانا بنیادی طور پر اہل یہود کے اس دعوے کا رد کرنا بھی ہے کہ ہم نے عیسیٰ کو قتل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے اس جھوٹ کو واضح کر دیا ہے۔ یہود نے انھیں قتل نہیں کیا بلکہ وہ یہودیوں کو اور ان کے  آقا دجال کو قتل کریں گے۔

ایک روایت جو میں پہلے بھی ذکر کر چکا ہوں آپ ﷺ نے فرمایا " میں عیسیٰ کے سب زیادہ قریب ہوں کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی نبی نہیں"۔ (ایک اندازے کے مطابق آپﷺاور حضرت عیسیٰؑ کے درمیان ساڑھے چھ سو سال کا وقفہ ہے۔حضرت عیسی ٰ ہی ہیں جنھوں نے اپنی قوم کو آپﷺ کی خوشخبری دی تھی۔

آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ " جب عیسیٰ ابن مریم تشریف لائیں گے ، وہ خنزیر کو قتل کردیں گے ، صلیب کو توڑ دیں گے اور اس وقت دعوت صرف ایک اللہ کی ہوگی۔ تب تم رسول اللہ ﷺ کی طرف سے انھیں سلام کہنا، میں جوبیان کروں گا وہ اس کی تصدیق کریں گے"۔سبحان اللہ

اسی طرح ایک اور روایت میں ارشاد فرمایا " مجھے امید ہے کہ اگر مجھے لمبی عمر ملے تو میں عیسیٰ ابن مریم سے ملاقات کروں لیکن اگر مجھے جلد موت آجائے تو تم میں سے جو بھی عیسیٰ ابن مریم سے ملاقات کرے وہ انھیں میری طرف سے سلام کہے"۔

ایک اور روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے عیسیٰ ابن مریم ضرور  حج روحاء  کے مقام سے حج یا عمرہ کا احرام باندھیں گے یا پھر ان دونوں کو ایک ساتھ ادا کریں گے۔" یعنی ان کا احرام یا تو حج تمتع کا ہوگا، یعنی پہلے عمرہ کر کے احرام کھول دیں گے اور حج کے لئے دوبارہ احرام باندھیں گے ، یا پھر حھ قران کریں گے یعنی ایک ہی احرام سے عمرہ اور حج ادا کریں گے۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ ہمارے گناہ مٹا دے اور ہمیں طریقہ محمدی ﷺ  کو اختیار کرنے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

 

 

        

 

6 تبصرے:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو