عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 10- غیر اللہ کی قسمیں کھانا
دوستو!
میں نے چھوٹی سی کوشش کی ہے کہ آپ سب تک وہ معلومات پہنچا سکوں جن کے ذریعے ہم
گناہوں کی دلدل میں اترتے چلے جا رہے ہیں۔ عصر حاضر کے دس بڑے گناہ جن
میں غیر اللہ کی پکار، بت پرستی، مردہ پرستی، اکابر پرستی، فرقہ پرستی، تعویذات ، توہم
پرستی ، بدشگونی و بدگمانی ، ریاءکاری کے بعد آج آخری ٹاپک غیر اللہ کی قسمیں
کھانا پر بات کرنے جارہا ہوں۔غیراللہ کی قسمیں کھانا بھی کبیرہ گناہوں میں سے ایک
ہے اور شرک کی ایک خاص قسم ہے ریاء کاری کی طرح یہ گناہ بھی اتنا ہی خطرناک ہے کہ
جس کو ہم اتنا معمولی سمجھ کر کرتے چلے جاتے ہیں۔بظاہر ہم قسم ایسے اٹھاتے ہیں
جیسے ہم سے زیادہ سچا، ہم سے زیادہ مخلص کوئی اور نہیں ہے۔ جھوٹ بولنا اور غیر
اللہ کی قسمیں کھانا ہم معاشرے میں اتنا عام ہو چکا ہے کہ کوئی شخص اگر سچ بول رہا
ہو تو جھوٹا لگنا شروع ہو جاتا ہے جب تک کہ وہ قسم نہ اٹھا لے۔قسم اٹھانا ایسا ہے
جیسے روٹی کے ساتھ سلاد۔ غیر اللہ کی قسمیں اٹھانا انسانی عقل پر جہالت اور گمراہی
کے پردے ڈال کر اس سے ایسے کام کرنے پر مجبور کر دیتی ہے جس سے دین اسلام کا دور
تک کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔
ہمارے معاشرے کی بے حسی کا تقاضا یہ ہے کہ جب تک
ایک ریڑھی والا قسم نہ اٹھا ئے کوئی اس سے پھل یا سبزی نہیں خریدتا، جوتا بیچنے
والا جوتا نہیں بیچ پاتا، دکاندار اپنا سودا سلف نہیں بیچ پاتا، میڈیکل سٹور
والا قسم کے بغیر دوائی نہیں بیچ پاتا، کپڑا بیچنے والا کپڑا نہیں بیچ پاتا،
دودھ بیچنے والا، غرض یہ کہ معاشرے میں کوئی شخص قسم اٹھائے بغیر اپنا کام
نہیں کر پاتا۔ جانتے ہیں سب سے بڑی قسم کہاں اٹھائی جاتی ہے کمرہ عدالت میں،
مسجد میں، مدرسہ، سکول ، کالج میں، پولیس تھانے میں، میڈیا چینلز پر، ہسپتالوں میں۔۔۔
بلاضرورت قسمیں کھانا ایک ناپسندیدہ عمل ہے، اگر
کوئی شدیدمجبوری ہو کہ قسم کھائے بغیر کام نہیں ہونا تب صرف اور صرف اللہ رب العزت
کے نام کی قسم اٹھانا جائز ہے، غیراللہ کی قسمیں کھانے سے کتبِ احادیث میں
سختی سے منع کیا گیا ہے، اور اگر غیر اللہ کی قسم کھانے میں کسی کی
تعظیم بھی مقصود ہو تو یہ اور بھی زیادہ بُرا ہے، اور یہ فعل ناصرف
حرام ہے بلکہ کوئی بھی قسم منعقد نہیں ہوگی ہاں البتہ اس گناہ پر توبہ
واستغفار ہر حال میں لازم ہے۔
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " اے عائشہ! اپنے آپ کو ان گناہوں
سے بچانے کی خاص طور پر کوشش اور فکر کرو جن کو معمولی اور حقیر سمجھا جا تا ہے،
کیونکہ اللہ رب العزت کی طرف سے ان پر بھی باز پرس ہونے والی ہے"۔
اسی طرح ارشاد ربانی ہے " اگر تم کبیرہ گناہوں سے
رک جاؤ جن سے تمہیں منع بھی کیا جاتا ہے تو ہم تمہارے دیگر گناہوں کو مٹا دیں گے،
اور تمہیں بہت اچھی جگہ داخل کر دیں گے"۔
اللہ کا کلام اللہ رب العزت کی صفات میں سے ہے۔ اس
لیے "قرآن کی قسم" کے الفاظ سے قسم اٹھانے سے قسم ہوجاتی ہے،
صرف قرآن پاک کا نسخہ اٹھانے یا اس پر ہاتھ رکھ کر بات کرنے سے قسم منعقد نہیں
ہوگی، بلکہ زبان سے اگر یوں کلمات ادا کیے جائیں کہ قرآن پاک کی قسم تو قسم منعقد
ہوجائے گی اور اس کے توڑنے پر کفارہ لازم وملزوم ہے۔
اگر ایک شخص مالی استطاعت رکھتا ہے تو قسم کا
کفارہ کچھ یوں ہے کہ دس مفلس لوگوں کو کپڑوں کا جوڑا دے دیں ، یا دس مسکینوں کو دو
وقت کا کھانا کھلائے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقہ فطر کے برابر رقم دے
دیں، یا ایک ہی مسکین کو دس دن تک دو وقت کھانا کھلایا جائے یا اسے دس دن تک
روزانہ ایک ایک صدقہ فطر کی رقم ادا کی جائے، اور اگر قسم اٹھانے والا شخص
ان سب کی استطاعت نہیں رکھتا تو پھر اسے چاہیے کہ وہ
لگاتار تین دن روزے رکھے۔
اللہ رب العزت کی ذات اور اس کی صفات کے علاوہ کسی
اور کی قسم کھانا انتہائی سخت گناہ ہے، مثلاً : باپ کی قسم، رسول کی قسم،
کعبہ کی قسم، اولاد کی قسم، بھائی کی قسم، یا اگر کسی اور کی قسم کھائی تو شرعاً
یہ قسم نہیں ہوتی۔ جیسے آج کل ہمارے معاشرے میں میڈیا کی وجہ سے نوجوان نسل قسم کا
استعمال یوں کرتے ہوئے دکھائی دیتی ہے "تیری قسم" تیرے سر کی قسم"
تیری جان کی قسم"۔ وغیرہ
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا" جو قسم کھانا چاہے تو
وہ اللہ کی قسم کھائے یا پھر خاموش رہے"
دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد
فرمایا" جس نے اللہ کے علاوہ کی قسم کھائی اس نے شرک
کیا"۔
اس حدیث میں بڑی واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ جس نے
اللہ رب العزت کے علاوہ مخلوق میں سے کسی کی قسم اٹھائی ، تو اس نے اس چیز کو اللہ
کا شریک بنایا ،غیر اللہ کی قسم کھانا حرام اور اللہ کے ساتھ شرک و کفر
ہے۔ البتہ غیراللہ کی قسم کھانے سے کوئی کفارہ تو واجب نہیں ہوتا، تاہم
اس میں کفارے کا ذکر موجود نہیں۔ البتہ توبہ و استغفار لازم ہے۔
غیراللہ کی قسم کھانا شرک اصغر کہا گیا ہے ۔ بعض کے
نزدیک یہ شرک اکبر کہا گیا ہے۔ جبکہ درست شرک اصغر ہے اور یہی اکثر
علما حق کی رائے ہے۔
لہذا ایک مسلمان کو ہرگز زیب نہیں دیتا کہ اللہ رب
العزت کی ذات اقدس کے علاوہ کسی اور کے نام کی قسم اٹھائے۔ ہمیں کوشش کرنی
چاہیے کہ اپنے کلام میں جتنا ممکن ہو سکے قسم اٹھانے کی نوبت نہ آئے،
درحقیقیت معاشرے میں جھوٹ اتنا تیزی سے پھیل چکا ہے کہ لوگوں کا کردار ہی مشکوک
ہوتا جارہا ہے۔ تاہم وہ اپنے آپ کو بہتر دکھانے کے لئے قسم کا سہارا لیتے
ہیں۔
اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ ہمیں چھوٹے بڑے
گناہوں سے محفوظ رکھے۔۔آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔