قرب قیامت لوگ موٹاپے جیسی بیماری میں مبتلا کیوں ہو جائیں گے۔
موٹاپا ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی مسئلہ ہے جس کے
صحت، سماجی اور اقتصادی اثرات ہیں۔ اس سے مراد جسم میں اس حد تک زیادہ چربی ہونے
کی حالت ہے کہ یہ کسی شخص کی صحت پر منفی اثر ڈالتی ہے۔
اگرچہ یہ سچ ہے کہ موٹاپا عالمی سطح پر ایک وسیع تشویش کا
باعث ہے، لیکن حساسیت کے ساتھ اس موضوع تک پہنچنا اور اس سے متاثر ہونے والے افراد
کو بدنام کرنے سے بچنا ضروری ہے۔ موٹاپا مختلف عوامل سے پیدا ہوسکتا ہے، جن میں
جینیاتی رجحان، طرز زندگی کے انتخاب، سماجی و اقتصادی عوامل اور نفسیاتی اثرات
شامل ہیں۔
افراد اور معاشرے پر موٹاپے کے اثرات نمایاں
ہیں۔ یہ مختلف دائمی حالات کے خطرے کو بڑھاتا ہے، بشمول دل کی بیماریاں، ذیابیطس،
بعض قسم کے کینسر، اور عضلاتی عوارض۔ موٹاپا دماغی صحت کے مسائل، زندگی کے معیار
میں کمی اور متوقع عمر میں بھی حصہ ڈال سکتا ہے۔
موٹاپے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس
میں تعلیم، عوامی بیداری کی مہم، غذائیت سے بھرپور خوراک کے اختیارات تک رسائی،
جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینا، اور صحت مند طرز زندگی کے انتخاب میں افراد کی مدد
شامل ہے۔ ایک معاون ماحول کو فروغ دینا بہت ضروری ہے جو مجموعی بہبود پر توجہ دے
اور جسم کی مثبتیت پر زور دے، جبکہ موٹاپے میں کردار ادا کرنے والے بنیادی عوامل
پر بھی توجہ دی جائے۔
اس کے علاوہ، یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ وزن کے انتظام کے
ساتھ ہر شخص کا سفر منفرد ہے۔ ہمدردی اور افہام و تفہیم کے ساتھ مسئلے تک پہنچنا
تمام افراد کے لیے ایک جامع اور معاون معاشرہ بنانے کے لیے بہت ضروری ہے، چاہے ان
کے جسمانی سائز یا وزن کچھ بھی ہو۔
دوستو! یہ وہ ساری باتیں ہیں
جو ہم لوگ روزمرہ اپنے اردگرد موٹے لوگوں کے ساتھ ہوتے دیکھتے ہیں ۔ کہیں
پارک میں ، بازار میں، فرنیچر کے ایڈجسٹمنٹ پر، یا الماری میں رکھے کپڑے ، یا دیگر
تقریبات میں ہم ان لوگوں کو موٹاپے سے الجھتے ہوتے دیکھتے ہیں۔
یوں تو قیامت کی بے شمار
نشانیاں ذکر کیں گئیں تو لوگ اپنی آخرت کے متعلق زندگیاں سنوار لیں۔ قیامت کی ان
ڈھیر ساری نشانیوں میں سے ایک نشانی لوگوں میں کثرت سے موٹاپےکا
ہر سو پھیل جانا ہے۔
آئیے اب فرمان نبوی ﷺ پر ایک
نظر ڈالتے ہیں کہ آپ ﷺ کیا فرماتے ہیں۔ ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "میرا
زمانہ سب سے بہترین زمانہ ہے، پھر ان لوگوں کا دور عمدہ ہوگا جو انکے بعد آئیں گے
اور پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر ایسے لوگ ظاہر ہوں گے جو گواہی طلب کئے جانے
کے بغیر ہی گواہی دینے کے لئے تیار ہوں گے۔ وہ خیانت کریں گے، اور ان پر اعتماد
نہیں کیا جائے گا، وہ نذر تو مانیں گے مگر اس کو پورا نہیں کریں گے۔ اور ان میں
موٹاپا ظاہر ہو جائے گا۔
غالباآخری زمانے میں موٹاپے
کی وجہ مالی خوشحالی ، آرام دہ زندگی، ہوٹلوں ، قہوہ خانوں، مزیدار کھانوں اور
مٹھائیوں کی کثرت ہوگی۔ ہمارے اس دور میں لوگوں کی جسمانی حرکت بے حد کم
ہوگئی ہے۔
انسان کی ہر نوع کی خدمت کے
لئے مشینیں اور آلات موجود ہیں ۔ وہ پیدل نہیں چلتے اور بدنی حرکت برائے نام رہ
گئی ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ چھوٹے برے سب موٹاپے کا شکار ہوگئے ہیں۔ صورت حال
اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ عالمی اعدادو شمار کے مطابق دنیا کی آبادی کا قریبا
چھٹا حصہ وزن میں اضافے کے مسئلے کا شکار ہے۔
یہی وجہ ہے کہ آج ایسی دواؤں
کی بہت کثرت ہوگئی ہے جو وزن گھٹانے ، موٹاپے کے علاج اور معدہ کی کارکردگی میں
معاون ہوتی ہیں۔
اللہ پاک ہم سب کو اس بیماری
سے بچائے۔۔۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔