google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 قرب قیامت طاقتور کمزور کو کھاجائے گا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 2 اگست، 2023

قرب قیامت طاقتور کمزور کو کھاجائے گا

قرب قیامت طاقتور کمزور کو کھاجائے گا

دوستو!  اُمت کی بھلائی کے لئے چھوٹی سے چھوٹی بات بھی آپ ﷺ نے ہم تک پہنچائی  تاکہ لوگ سیدھے راستے سے بھٹک نہ جائیں۔ اور دنیا و آخرت سنوار سکیں۔  قیامت کی بہت سی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی بتلائی کہ ایک وقت آئے گا جس میں طاقتور ایک کمزور کو کھاجائے گا۔

ایک روایت کے مطابق  حضرت عائشہ ﷝ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ ایک روز میرے پاس تشریف لائے تو آپ یہ فرما رہے تھے: "اے عائشہ! میرے دنیا سے جانے کے بعد امت میں سب سے پہلے مجھے تمھاری قوم (یعنی عرب لوگ) ملے گی۔حضرت عائشہ  کہتی ہیں" جب آپ بیٹھ گئے تو میں نے کہا" میں آپ پر قربان ! جب آپ اندر داخل ہوئے تو آپ ایک ایسی بات فرمارہے تھے جس نے مجھے خوفزدہ کر دیا۔






آپ ﷺ نے فرمایا" میں کیا کہہ رہاتھا؟ میں نے عرض کی: آپ فرما رہے تھے: تمھاری قوم کے لوگ میرے بعد جلد ہی مجھ سے آ ملیں گے۔" آپ ﷺ نے فرمایا" ہاں یہ بات ٹھیک ہے ۔ میں نے کہا: یہ کیسے ہوگا؟

پھر فرمایا "موت انھیں اپنے لئے ایک مرغوب اور میٹھی چیز سمجھے گی۔ اور امت کے لوگ ان سے حسد کریں گے۔" میں نے پوچھا " پھر اس وقت یا اس کے بعد لوگوںکا حال کیا ہوگا؟

فرمایا " وہ بغیر پروں والی ٹڈی کی طرح ہوں گے۔ طاقتور کمزور کو کھا جائے گا یہاں تک کہ ان پر قیامت قائم ہو جائے گی۔

اس حدیث میں واضح اشارہ ہے کہ قرب قیامت ظلم اور شر اس قدر پھیل چکا  ہو گا کہ طاقتور کمزور کو کھا جائے گا یعنی موت ان پر اس طرح ٹوٹ پڑے گی جس طرح کوئی مٹھائی پر ٹوٹ پڑتا ہے۔

اور دوسرا اشارہ لوگوں کی طرف ہے اگر ہم اپنے اردگرد نظر دوڑائیں تو کیا ہمیں پتہ نہیں لگ رہا کہ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کے مترادف لوگوں سے برتاؤ کیا جارہا ہے۔

نت نئے ظلم وستم سننے اور دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ عدل وانصاف کا یہ تقاضا ہے کہ گنہگار کھلے عام پھرتے ہیں اور کمزور اور ضرورت مند  کو انصاف نہیں ملتا اور اگر انصاف کرنے والوں کا دل چاہے  کہ انصاف ملنا چاہیے تو پتا چلتا ہے کہ انصاف لینے والے کو مرے ہو د س سال گزر چکے ہوتے ہیں۔

قانون کی طرف دیکھ لیں طاقتور کے لئے ہر وقت حاضر ہیں جبکہ ضرورت مند کے لئے سب سے بڑے لٹیرے ہی محافظ ہوتے ہیں۔

حکومتی سطح کو دیکھتے ہیں تو لگتا ہی نہیں ہے کہ ان لوگوں کے جسم میں دل نام کی کوئی چیز ہے  جس میں کوئی عوام کے لئے ہمدردی ہو۔ ہر برے اورشر پسندی کے پیچھے طاقتور کا ہاتھ ہوتا ہے جو اپنی طاقت کے بل بوتے پر کمزور کو کھاجاتے ہیں۔

ووٹ لیتے وقت ہمدردی کے دو میٹھے بول بول کر لومڑی کی سی چال چلتے ہیں اور پھر وہی حال ہوتا ہے ایک ووٹر کے ساتھ جو آج کل ہمارے ساتھ ہوتا آرہا ہے۔

جس میڈیا کو عوام کی آواز بننا چاہیے تھا وہ طاقتور کی جیب کے مطابق اپنی زبان کا استعمال کرتا دکھائی دیتا ہے۔ جتنی بولی اچھی ہوگی اتنی ریٹنگ اچھی ہوگی سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ میں تبدیل کرنے کا گُر ان لوگوں کو خوب آتا ہے۔

کس کس شعبے سے وابستہ بات کروں محکمہ تعلیم کو دیکھو ں تو لگتا ہے جو پیغمبرانہ شعبہ تھا وہ گویا  کمرشل ہوگیا ۔ جتنی فیس اچھی ہوگی اتنی پڑھائی اچھی ہوگی فیس نہیں تو کوئی پڑھائی نہیں۔

اس معاشرے میں ایک استاد ہی تو تھا جس کی سچے دل سے عزت کی جاتی تھی وہ بھی اس نے اپنے ہاتھوں سے اور ہوس زدہ کرتوں کی وجہ سے گنواہ دی۔ یونیورسٹیوں کی حالت کوئی  چھپی نہیں ہے ۔ ہمارے ملک کی کونسی ایسی یونیورسٹی بچ گئی ہے جہاں یہ غلاظت موجود نہ ہو۔اور پھر اس غلاظت کو چھپانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا جاتا ہے اور کمزوروں کو دبایا جاتا ہے کہ کہیں سچائی باہر نہ نکل جائے۔

محکمہ صحت کی بات کروں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔پیسے ہیں تو مریض کو سر پر اٹھا لیتے ہیں اور فیس کے پیسے نہ ہوں تو مریض مرتا مر جاتا ہے پر مریض کو دیکھنا گوارا نہیں کرتا کبھی ڈاکٹروں کی  ہڑتال شروع ہو جاتی ہے تو کبھی ڈیوٹی ختم ہو جاتی ہے۔

اوپر بتائی ہوئی حدیث کو بڑے واضح انداز میں بیان فرمایا گیا ہے کہ طاقتور کمزور کو کھا جائے گا۔ آج دیکھ لیں  اپنی آنکھوں سے نوبت خودکشی ، ڈاکہ زنی، زنا، قتل وغارت، غرض ہر وہ کام جو طاقت اور دولت کے نشے کے بل بوتے پر ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے اور ہم سب کے لئے آسانیاں پیدا فرمائے۔ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔۔۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو