google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 اہل مغرب مسلمانوں پر کیوں ٹوٹ پڑیں گے؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 4 جون، 2023

اہل مغرب مسلمانوں پر کیوں ٹوٹ پڑیں گے؟

اہل مغرب مسلمانوں پر کیوں ٹوٹ پڑیں گے؟

محترم قارئین کرام ! قیامت صغریٰ کی بے شمار نشانیوں میں سے ایک نشانی  یہ ہے کہ  "اہل مغرب مسلمانوں پر یلغار کریں گے"لیکن اللہ رب العزت اس امت کی خود حفاظت فرمائیں گے۔ قیامت کی یہ نشانی بھی اپنے وقت ِ مقررہ پر وقوع پذیرہونی ہے۔


اہل مغرب مسلمانوں پر کیوں ٹوٹ پڑیں گے؟




آج کل جس قدر ہمارے اعلیٰ عہدیداران، حکومتی اہلکار، اور دیگر افسران  اہل مغرب سے گٹھ جوڑ، رکھ رہے ہیں۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ ایک دن یہ تمام لوگ امت مسلمہ پر چڑھ دوڑیں گے۔ کیونکہ اللہ رب العزت نے قرآن میں صاف فرمایا ہے کہ یہودونصاریٰ مسلمانوں کے دوست یا خیرخواہ نہیں ہیں  اور نہ ہو سکتے ہیں۔ یہ آپس میں تو ایک دوسرے کے خیرخواہ ہیں مگر مسلمانوں کے نہیں۔ ہم یہ بات اچھی طرح سے جانتے ہیں لیکن پھر بھی ہم ہر وہ کوشش کرتے ہیں کہ ہم ان جیسے ہو جائیں۔

تاریخ کے اوراق  سے گرد ہٹائیں تو پتہ چلتا ہے کہ مسلمان بڑی ہولنا ک جنگیں لڑ چکے ہیں۔ اس پر قرونِ سابقہ میں مصائب کی بارش ہوئی مگر اللہ رب العزت نے ہر موقع پر اس کی حفاظت فرمائی  ہے۔ عیسائیوں نے متحد ہو کر مسلمانوں کے خلاف صلیبی جنگوں کا بازار گرم کیا لیکن اللہ رب العزت نے مسلمانوں کی مدد فرمائی اور عیسائیت  کی اجتماعی قوت  شکست سے دوچار ہوئی ۔ پھر تارتاریوں نےمسلم سلطنت کو تاراج کیا مگر ان کا مکر بھی اللہ رب العزت نے انھی پر پلٹ دیا۔

آج بھی یہود، ہنود اور عیسائی تمام غیرمسلم قوتیں متحد ہو کر امت مسلمہ کو نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں ۔ لیکن ہمیں  اللہ رب العزت کی بارگاہ سے بہت امید ہے کہ وہ امت مسلمہ کو ان کے دین کی طرف لوٹائے گا تاکہ انھیں فتح نصیب ہو سکے۔

ارشاد ربانی ہے

"جو اللہ (کے دین ) کی مدد کرے گا اللہ رب العزت بھی اس کی ضرور مدد کرے گا۔ بے شک اللہ بڑی قوتوں والا بڑے غلبے والا ہے"۔

ایک جگہ اللہ پاک نے کچھ اس طرح فرمایا ہے

"اللہ تعالیٰ لکھ چکا ہے کہ بے شک میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب رہیں گے۔ یقینا اللہ تعالیٰ زور آور، نہایت غالب ہے"۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " قریب ہے کہ اقوام عالم تم  پر اس طرح ٹوٹ پڑیں۔ جس طرح بھوکے کھانے پر ٹوٹ پڑتےہیں ۔ کہنے والے نے کہا:  اے اللہ کے رسول ؐ! کیا اس دن ہماری تعداد کم ہو گی؟ آپ ﷺفرمایا: نہیں،بلکہ تم اس دور میں کثیر تعداد میں ہوگے مگر تمھاری حیثیت خس و خاشاک ِ سیلاب سے زیادہ نہیں ہوگی۔ اللہ تعالیٰ تمھارے دشمن کے دلوں سے تمھاری ہیبت نکال دے گا اور تمھارے دلوں میں وھن ڈال دے گا۔ عرض کیا گیا: وھن کیا چیز ہے؟ فرمایا: دنیا کی محبت اور موت سے کراہت۔"

آج اہل مغرب مسلمانوں پر اس طرح حملہ آور ہوچکی ہیں جس طرح بھوکے کھانے کے برتن پر ٹوٹ پڑتےہیں۔ اس ذلت و رسوائی کا سبب مسلمانوں کی قلت نہیں۔ وہ کثرت  میں ہیں مگراس کے باوجود گھاس پھوس سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتے۔ وہ اس جھاگ کی مانند ہیں جو سیلاب کے پانی کے اوپر آجاتا ہے اور اس کا کوئی وزن نہیں ہوتا۔ آج   ہمارا دشمن کروڑو ں میں سہی لیکن ہمیں ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے ہمیں اپنے نام نہاد مسلمانوں سے خطرہ ہے کیونکہ ان کا پیٹ ہی نہیں بھرتا  جنگ کس سے کریں گے۔

اسی بات کا فائدہ اہل مغرب اٹھا رہے ہیں وہ یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ مسلمان بہت کمزور ہیں  اس لئے وہ آج ہر حربہ استعمال کرتے ہیں ہمیں ختم کرنے کے لئے، کبھی وائرس کی شکل میں، کبھی ڈالر کے چکر میں، کبھی مہنگائی کے چکر میں، تو کبھی بےحیائی کے چکر میں،

آج دشمنوں کے دلوں سے مسلمانوں کا رعب اور ختم ہو چکا ہے۔ اور وہ اہل اسلام کو بے وقعت سمجھ کر ان کے خلاف جنگیں برپا کرتے  اور ان پر حملے کرتے ہیں،  یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب مسلمانوں کے دلوں میں وھن ڈال دیا گیا ہے، یعنی وہ دنیا سے محبت اور موت کے خوف میں مبتلا ہیں۔مرنا کوئی نہیں چاہتا لڑنا کوئی نہیں چاہتا۔

دشمن ہمارے گھروں تک آپہنچا ہے اور ہماری عزتوں کے ساتھ کھیل رہا ہے اور ہم خاموش تماشائی بنے دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے محافظوں کو جائیدادیں بنانے اور عہدوں پرترقی لینے سے فرصت نہیں۔

ہمارے دشمنوں کو جنگ لڑنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم خود اپنے ہاتھوں سے اور ان کے صلاح ومشورہ سے اپنا ملک چلا رہے ہیں۔ ایسے میں ان کیا ضرورت ہے جنگ لڑنے کی جب بات ان کی مانی جارہی ہے۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ اپنی حفظ وامان میں رکھے۔ آمین

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو