google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 بے وقوف حکمرانوں کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 28 مئی، 2023

بے وقوف حکمرانوں کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟

بے وقوف حکمرانوں کے بارے میں آپ ﷺ نے کیا فرمایا؟

دوستو!  آج کل ملکی صورتحال ہم سب کے سامنے روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔ طاقت کی  عہدے کی لالچ میں ہمارے اعلیٰ عہدیدار ، اشرافیہ  ایک دوسرے کا گلا کاٹنے ، اور ایک دوسرے کو جان سے مارنے، سچ اور جھوٹ کی جنگ جاری وساری ہے ۔  کرسی کی لالچ ناجانے کتنے لوگوں کی جان لے گی ۔اور اس  بات کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ آنے والی سرکار عوام کے لئے کتنی سودمند ثابت ہوگی۔



یاررکھیئے! عوام الناس کی اصلاح ان کے حکمرانوں کی اصلاح سے اور ان کا بگاڑ حکمرانوں کے بگاڑ سے مربوط ہے۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا  کہ "حکومت اور قیادت کم فہموں اور بے وقوفوں کے ہاتھ آجائے گی۔ جو نہ تو کتاب و سنت سے روشنی پائیں گے اور نہ کسی کی نصیحت کو خاطر میں لائیں گے

دوسرے مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا" اے کعب!  اللہ تمھیں بے وقوفوں کی حکمرانی سے بچائے۔ انھوں نے عرض کی : یا رسول اللہ! بے وقوفوں کی حکمرانی کا کیا مطلب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میرے بعد کچھ ایسے حکمران ہوں گے جو نہ میری ہدایت سے روشنی حاصل کریں گے نہ میری سنت پر عمل کریں گے۔ جو لوگ ان کے جھوٹ کی تصدیق کریں گے اور ان کے ظلم وستم پر ان کا ساتھ دیں گے نہ وہ مجھ سے ہیں نہ میں ان سے ہوں اور نہ وہ میرے حوض پر آسکیں گے۔ لیکن جو ان کے جھوٹ کی تصدیق نہ کریں اور ظلم پر ان  کی  اعانت نہ کریں وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔ اور یہ لوگ میرے حوض (کوثر) پر بھی آئیں گے۔ اے کعب! روزہ ڈھال ہے۔ صدقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ نماز قربانی ہے۔ یا آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ نماز دلیل ہے۔ اے کعب! وہ گوشت جو حرام غذا سے وجود میں آیا جنت میں داخل نہ ہو سکے گا۔ اس کے لئے جہنم کی آگ ہی زیادہ مناسب ہے۔ اے کعب! لوگ گھر سے نکلتے ہیں اور اپنی جان کا سود کرتے ہیں۔ کوئی اپنی جان کو  (عذاب الہیٰ سے) آزاد کرالیتا ہے اور کوئی اسے ہلاکت وبربادی میں ڈال دیتا ہے۔

"سفیۃ" کے معنی ہیں، ایسا شخص جو کم عقل ہو اور کم تدبیر ہو، جو دوسروں کے مسائل توکُجا اپنے مسائل بھی نہ سلجھا سکتا ہو۔"سفاہت" کے معنی ہیں: کم عقلی۔

ایک اور روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی، جب تک ہر قبیلے کی قیادت منافقین کے ہاتھ میں نہ آ جائے۔"

منافقین سے مراد وہ لوگ ہیں جو کم ایمان ، اللہ کے خوف وخشیت سے خالی کثرت سے جھوٹ بکنے والے اور حد درجہ جاہل ہوں۔

جب لوگوں کے بادشاہ ، قائدین اور حکمران ایسے ہوں گے تو ہر چیز تہہ و بالا ہو جائے گی۔ جھوٹے کی تصدیق اور سچے کی تکذیب کی جائے گی۔ امانتیں بددیانت کے سپرد کی جائیں گی اور مانت دار کو شک کی نگاہ سے دیکھا جائے گا، جاہل بات کرے گا اور عالم خاموش رہنے پر مجبور ہوگا۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا" قیامت کی نشانیو ں میں سے یہ بھی ہے کہ اچھے لوگ پست کر دئیے جائیں گے اور بُرے لوگ بلند کر دئیے جائیں گے۔"

امام شعبیؒ فرماتے ہیں  "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک علم کو جہالت اور جہالت کو علم نہ سمجھا جانے لگے گا۔

دوستو! آج کا آرٹیکل  ہمارے دور کی عکاسی کر رہا ہے ۔ ہمارے حکمران تو وہ کہ قرآن کی ایک سورت تک ٹھیک سے نہیں پڑھ سکتے ۔ متعدد بارے دیکھنے میں آیا ہے کہ یہ لوگ تلاوت تک نہیں کر پاتے۔  جن کے دل میں قرآن و حدیث کی روشنی نہیں وہ لوگ رعایا کے دکھ درد کیسے جان سکیں گے۔  ایسے لوگ جو صرف اپنے بارے میں سوچتے ہوں  وہ لوگوں کے دکھ درد کیسے بانٹیں گے۔ مفاد پرست لوگ ، عدل وانصاف  کے رکھوالے، ملک و قوم کی سلامتی کے رکھوالے ، سب خدا کے بنائے ہوئے قانون کو پسِ پشت ڈال کر خود کے بنائے ہوئے قانون کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں کیونکہ وہ قانون اپنی مرضی اور مفاد کی خاطر توڑ جوڑ سکتے ہیں۔ جبکہ اللہ کا قانون اٹل اور حققیت ہے۔ ہمارے حکمران دن بھر ہزاروں جھوٹ بولتے ہیں ایک چہرے پہ ہزاروں چہرے لگائے ہوتے ہیں۔دل ودماغ میں غلاظت بھری ہوتی ہے۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ وہ ہم پر نیک ، مومن  اور عادل حکمر ان نازل فرمائے جو اللہ اور اس کے رسول کے بنائے ہوئے قوانین کے مطابق زمین پر انصاف کریں نہ کہ خونریزی۔ اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو