عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 5-فرقہ پرستی
اسلام
سراپا امن اور سلامتی والا دین ہے،جس شخص نے امن و سلامتی والا راستہ پکڑ لیا اس
کی دنیا و آخرت سنور گئی۔ اسلام میں ظلم وجبر، ناانصافی ، قتل وغارت ، فسق وفجور،
بداعمالیوں اور دیگر کبیرہ و صغیرہ گناہوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔عصر حاضر کے دس بڑے گناہ جن میں غیر اللہ کی پکار، بت پرستی،مردہ پرستی، اکابر پرستی اور فرقہ
پرستی جس کا ذکر آج کے آرٹیکل میں کیا
جارہا ہے ، دوستو! اسلام ایک نہایت پاکیزہ ، امن اور سلامتی کا
دین ہے اس دین میں فرقہ پرستی کا دور دور تک کوئی تصور موجود نہیں ہے۔ بلکہ اللہ
رب العزت نے قرآن پاک میں واضح ارشاد فرمایا ہے کہ "
تم سب اللہ
کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ مت ڈالو۔‘‘ یہاں
اللہ کی رسی سے مراد کتاب و سنت ہے، گویا نبی ﷺ کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت کرنا
ہے۔ اس آیت مبارکہ کا ایک حصہ امر جبکہ دوسرا حصہ نہی پر مشتمل ہے۔تم
سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو، یہ اللہ رب العزت کی طرف سے خالص مثبت حکم ہے
جبکہ اس کے بعد جھنجھوڑنے والانہی کا حکم دے کر لوگوں کو خبردار کیا گیا " تم سب باہمی تفرقہ اور انتشار کا شکار مت ہوجانا۔
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ کا فرمان ہے کہ"اجتماعی وحدت کو اللہ کی تائید حاصل ہوتی ہے، جو کوئی جماعت سے
جدا ہو گا وہ دوزخ میں جا گرے گا۔"
اللہ رب العزت فرماتے ہیں " کیا ان لوگوں نے قرآن
پر غور نہیں کیا" قرآن کی ہر ایک آیت حضرت انسان کو
غورو غوض ، تدبر تفکر کی دعوت دیتی ہے اور
اگر ہم قرآن کو ترجمہ کے ساتھ پڑھیں تو ہمیں ایسے احکامات جگہ جگہ پڑھنے کو دکھائی
دیں گے، تم عقل سے کام کیوں نہیں لیتے؟ تم
سوچتے کیوں نہیں؟ تم دیکھتے کیوں نہیں؟ تم تدبر کیوں نہیں کرتے؟ تم سنتے کیوں نہیں؟ یہ احکامات قیامت تک آنے والے ہر انسان کے لئے ہیں ۔ اس کے باوجود ہم فرقہ پرستی میں گھِر چکے ہیں اور
اسی بہاؤ میں بہتے چلے جارہے ہیں اور نہایت خوش ہیں باوجود اس کے اللہ نے کیا حکم
فرمایا۔
اللہ رب العزت نے دوسرے مقام پر کچھ یوں رہنمائی فرمائی " اور مشرکین میں سے نہ ہوجانا، جنھوں نے اپنے دین کوٹکڑے ٹکڑے
کر ڈالا اور گروہوں میں بٹ گئے ، ہر گروہ اسی میں مگن ہے جو کچھ اس کے پاس
ہے"۔
دوستو!
دین اسلام انسانیت کی بقا،ملک و معاشرے میں امن
و سلامتی، اتحاد و اتفاق، اخوت اور مساوات کا ضامن ہے۔ اس میں ذرہ برابر بھی فرقہ
پرستی کی جگہ موجود نہیں ہے۔ اللہ رب العزت نے گویا اپنے حبیب محمدﷺ اس آیت کے
ذریعے آگاہ کر رہے ہیں کہ آپ ایسے لوگوں سے دوری قائم کریں گویا ان سے کسی بھی قسم
کوئی تعلق استوار نہ کریں، جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑوں میں تقسیم کرکے اپنی جماعت
کا شیرازہ بکھیر کررکھ دیا۔ معاشرے کو تباہی وبربادی اور انتشار کی لپیٹ میں لانے والوں کے
آپ ﷺ نے سخت ترین احکامات صادر فرمائے۔ ایک روایت کے مطابق فرمایا ’’جو شخص بھی تمہاری
جماعت کی وحدت اور شیرازہ بندی کو منتشر کرنے کے لئے قدم اٹھائے اس کا سر قلم کردو۔‘‘
یوں تو فرقہ کا معنی فرق
کرنے، الگ کرنے یا جُدا کرنے کہ ہیں لیکن مذہب میں فرقہ کے معنی کسی قول و فعل
، امور یا احکامات میں اختلاف ، انحراف یا بطورقطع
کے استعمال کئے جاتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں کسی مسئلہ پر کچھ
دریافت کرنا چاہیں تو لوگ سینکڑوں دلائل
دیتے دکھائی دیتے ہیں لیکن عملا خالی ہوتے ہیں۔ اور یہی ہمارے زوال کی اہم وجہ
ہے جو ہمیں سمجھ نہیں آتی ۔ حالانکہ میں نے اوپر بیان کیا ہے کہ قرآن میں متعدد
جگہوں پر غوروغوض کرنے کا حکم فرمایا گیا
ہے اور ساتھ ہی مشرکین کے بارے میں بھی
بیان کیا ہے کہ کس طرح انہوں نے ناصرف اپنے دین کے ساتھ مذاق کیا بلکہ ان کو ٹکڑوں
میں تقسم کر دیا۔ جب کفار اور مشرکین نے اپنے دین کے ساتھ ایسا گھناؤنا مذاق کیا
تو ذرہ نہیں پورا سوچیں! کہ وہ ہمیں کیسے ایک جماعت کی شکل میں دیکھنا چاہیں گے
یقننا وہ ہرگز ایسا نہیں کریں اسی مقصد کو لے کر انہوں نے مسلمانوں کو تفرقے میں
ڈال دیا گویا چھوٹی چھوٹی باتوں میں پھوٹ ڈال دی اور دور بیٹھ کر تماشا دیکھ رہا
ہے۔ ان کو اس بات سے خدشہ ہے کہ جس دن مسلمان
ایک اللہ اور اس کے رسول کے بتائے ہوئے
راستے اور احکامات پر اکٹھے ہوگئے اس دن ان کی بربادی شروع ہو جائے گی۔ یہی وجہ ہے
امت مسلمہ کی کہ وہ سب مسلمان ہوتے ہوئے بھی کہیں ایک جگہ ٹھہر نہیں رہے بلکہ
منتشر اور مفلوج ہیں۔
آج ہمارے معاشرے کا یہ المیہ
ہے کہ ہر فرقے کی اپنی مساجد ہیں، اپنی احادیث ہیں، اپنی روایات ہیں، کوئی پندرہ
منٹ پہلے تو کوئی آدھا گھنٹہ بعد میں نماز پڑھتا دکھائی دیتا ہے۔ ہر فرقے نے اپنے
اصول وضع کیے ہوئے ہیں، ہم نے مساجد تو
بنا لیں لیکن ان مساجد کو آباد نہیں کر سکے ۔مساجد تو ویران ہیں لیکن ان کی جگہ ہسپتال،
قبرستان، بازار، شاپنگ مال، سنیما گھر، پارکس آباد ہوگئے گویا مساجد کے علاوہ باقی ہر جگہ لوگوں
کا ہجوم دکھائی دیتا ہے۔
دوستو! عصر حاضر کے دس بڑے گناہوں میں سے فرقہ پرستی بھی کبیرہ
گناہ میں سے ایک ہے اور فرقہ پرستی شرک کی ایک بڑی قسم ہے جو ہمارے معاشرے میں موجود ہے۔ اور دن بدن اس
میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ۔ہم ذاتی مفاد میں گھِر کراتنے لالچی اور بے حس ہو
چکے ہیں کہ اللہ رب العزت کے بنائے ہوئے اس دین اسلام کے ساتھ مذاق کرتے چلے جاتے
ہیں کبھی سیاست کا نام لے کر، کبھی ریاست کا نام لے کر،کبھی معاشرت کا نام لے کر،
کبھی خدمت کا نام لے کر، ہم نے کوئی کسر
نہیں چھوڑی فرقہ واریت کو پرموٹ کرنے کی۔
اس سے گھناؤنے کھیل میں ہم نے اللہ
اور اس کے رسول کی تعلیمات کو فراموش کر دیا۔ علامہ اقبالؒ نے جواب شکوہ میں فرقہ پرستی کے تصور کو اپنے الفاظ میں کچھ یوں بیان فرمایا:
منفعت
ایک ہے اس قوم کی، نقصان بھی ایک
ایک
ہی سب کا نبی ؐ، دین بھی ، ایمان بھی ایک
حرم
پاک بھی، اللہ بھی، قرآن بھی ایک
کچھ
بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک
فرقہ
بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا
زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
اللہ
رب العزت سے استدعا ہے کہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہمیں فرقہ پرستی جیسی
لعنت سے دور فرمائے اور اس راستے پر چلنے کی توفیق عطافرمائے جو راہ راست ہے،اس
راستے پر نہ چلائے جو ظالموں اور گمراہوں
کے لئے اور نہ ان راستوں پر جن پر اللہ کا غضب ہوا۔ ۔۔آمین سم آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔