google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 4- اکابر پرستی - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعہ، 17 جون، 2022

عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 4- اکابر پرستی

عصر حاضر کے  10 بڑے گناہ                                                              4-       اکابر پرستی

دوستو! عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 1- غیر اللہ کی پکار، 2- بت پرستی، 3- مردہ پرستی  کے بعد حاضر ہے اکابر پرستی۔ اکابرپرستی  بھی  دوسرے بڑے گناہوں میں سے ایک بڑا گناہ ہے جو موجودہ دور میں تیزی سے سرایت کر چکا ہے یہ وہ گناہ  ہے جو ناصرف موجودہ نسل کو تباہ و برباد کرتی جا رہی ہے بلکہ آنے والی نسل بھی اس کبیرہ گناہ سے محفوظ نہیں ہے۔ اکابر پرستی کو ہم شخصیت پرستی  یا اندھی تقلید کہیں تو بے جا نہ ہوگا، کیونکہ اکابر پرستی بت پرستی یا مردہ پرستی سے کئی گناہ زیادہ خطرناک اور اذیت ناک ہے ۔درحقیقت بت انسان اپنے ہاتھوں سے تراشتا ہے جس کا کوئی دماغ نہیں ہوتا جو خراب ہو جائے، نہ وہ سن سکتا ہے، نہ بول سکتا ہے اور نہ مشکل کشائی کر سکتا ہے۔ بالکل ایسے ہی جب آپ ایک مردہ انسان کی پرستش کر نا شروع کر دیں جو نہ تو سن سکتا ہے، نہ اپنی مدد کرسکتا ہے اور نہ آپ کی الجھن دور کرسکتا ہے لیکن اس کے برعکس اکابرپرستی یا شخصیت پرستی  ایک ایسی بیماری و ذہنی خلل ہے جس میں آپ ایک جیتے جاگتے انسان کی پوجا کرتے ہو تو وہ خود میں کوئی فرعون  بن جاتا ہے۔  اس کی اتنی پرستش کی جاتی ہے کہ گویا وہ زمین سے آسمانوں میں اُڑنا شروع کردیتا ہے۔



اپنی بات کو آگے بڑھانے سے پہلے چند باتوں کی وضاحت کردوں تاکہ بات سمجھ آ سکے۔ ایک لفظ ہے "اتباع"      دوستو! اتباع صرف اور صرف نبی کریم ﷺ کی ہوتی ہے۔ کیونکہ نبی ﷺ کی ہر بات سچی اور دلیل ہے۔ اور جس کی ہر ایک بات دلیل ہو اس کی پیروی کرنے کو اتباع کہتے ہیں۔دنیا میں آپ ﷺ کی ذات اقدس کے علاوہ کوئی ایسا نہیں اور نہ ہوگا قیامت تک کہ جس کی اتباع کی جائے۔

دوسرا لفظ "تقلید" ہے " جس کی تقلید کی  جائے اس کی ہر ایک بات چاہیے وہ درست ہو یا غلط بناتحقیق کئے  دلیل کو ماننا ضروری ہوتا ہے۔ اور ہاں تقلید کسی کی بھی ہو سکتی ہے۔  لہذا یہ بات بڑی واضح ہے کہ تقلید اور اتباع دو متضاد چیزیں ہیں۔ اتباع کے ہوتے ہوئے تقلید نہیں ہو سکتی  اور اسی طرح تقلید کے ہوتے ہوئے اتباع نہیں ہو سکتی ۔ ہم نبی کریم ﷺ کے امتی ہیں تو ہمیں کسی امام کی تقلید کی بجائے آپ ﷺ کی اتباع کر نی چاہیے۔بالکل اسی طرح جیسے صحابہ نے آپ ﷺ کی اتباع کی۔

تیسرا لفظ ہے " اکابر"  اکابر اکبر کی جمع ہے، بڑے لوگ یا مقتدر آدمی ۔ جب  رہنمائی کے لئے اللہ کا قرآن اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہمارے درمیان موجود ہے اور قیامت تک قائم رہنے والا ہے۔تو ہم ان سے استفادہ لینے کی بجائے پیرپرستی، شخصیت پرستی یا اکابرین کی اندھی تقلید کیوں کرتے ہیں؟

اللہ رب العزت نے قرآن کی سورۃ التوبہ  میں کیا ارشاد فرمایا ہے کہ" انہوں نے اپنے عالموں اور اپنے پیروں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا"    ہم اپنے ارگرد نظردوڑائیں چاہیے کھیل ہو، سیاست ہو، مذہب، میڈیا ہو، غرض یہ کہ زندگی کے کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھتے ہوں  بہت ساری ایسی مثالیں ملتی ہیں جو  قرآن سنت کے خلاف ہوتی ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن وسنت کو اپنی پیٹھ پیچھے رکھا ہوا ہے اور اس کے برعکس اپنے رہبرو رہنماؤں کےمنہ سے نکلی بات کو بنا کسی تحقیق کئے کہ وہ درست ہے یا غلط پیروی کر تے ہیں اور اس کو حرفِ آخر سمجھ بیٹھتے ہیں۔ یہی وہ غلطی ہے جو ہماری موجودہ اور آنے والی نسل کو تباہ وبرباد کر رہی ہے۔گویا ہم نے اپنے پیروں، عالموں کی بات کو اللہ اور اس کے نبی ﷺ سے مقدم رکھا تو گویا ان کو رب کا درجہ دے دیا گیا اور یہی وہ شرک  اکبر ہے جس کا ہمیں پتہ نہی ہوتا لیکن ہم سے ہوتا چلاجا رہا ہے۔ہم اتنا ملوث ہو چکے ہیں کہ گناہ گناہ لگ ہی نہیں رہا۔ باتوں باتوں میں ہم شرک کرتے چلے جارہے ہیں۔ایسے لوگوں کے لئے اللہ نے کیا وعید سنائی ہے

"جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے کہیں گے کاش! ہم نے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کی ہوتی اور کہیں گے، اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں راستے سے گمراہ کر دیا، اے ہمارے رب!انہیں دگنا عذات دے اور ان پر بڑی لعنت نازل فرما

یاد رہے! ہمارا ہر وہ نیا عمل جو کتاب و سنت کے مخالف ہے وہ ضلالت اور گمراہی کے سوا کچھ نہیں۔اللہ نے قرآن میں ایک اور مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا " اور جو شخص اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی کرے اور اس کی مقروہ حدوں سے آگے نکلے اس وہ جہنم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا انہی لوگوں کے لئے رسوا کر دینے والا عذاب ہے

" اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ رب العزت نے نازل کیا ہے اس کی اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کی اتباع کر یں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے

اکابر پرستی  ایک بڑا شرک ہے اس میں ناصرف ہم اپنے آقاؤں، پیروں، عالموں،اور رہبررہنماؤں   کی باتوں کوبناتصدیق کئے سرخم تسلیم کرتے ہیں بلکہ اللہ اور اس کے نبیﷺ کے فرمان سے بھی مقدم جان لیتے ہیں۔گویا ان کوجان انجانے میں اپنا رب بنا بیٹھتے ہیں۔

اکابر پرستی کی وجہ سے ہماری آج کی نوجوان نسل نے غورو خوض، تدبروتفکر کا مادہ ناصرف کھودیا بلکہ سوچنے سمجھنے کی طاقت ہی سلب ہوچکی ہے، تدبر اورتفکر کی صلاحیت دم توڑتی نظر آ رہی ہے،اللہ کے بنائے ہوئے اس نظام میں انہماک اور بھرپورتوجہ سے کام لینا تو درکنار اللہ کے بنائے ہوئے نظام میں اپنے ذاتی مفاد کی خاطر دراڑیں ڈالنے کی کوشش میں لگا ہے، تحقیق و تجسس، تجربات و مشاہدات اور جدید ایجادات میں چھان پھٹک کرنا ہماری نوجوان نسل گویا بھول ہی گئی ہے، اپنے ذہنوں میں اختراع کو کئی نئے زاویے سے ٹٹولنا، نئی نئی ایجادات سے مستفید ہو کردوسروں کےلئے نئی راہ کھوجنا گویا ہمارے نوجوانوں کو آتا ہی نہیں ہے۔  بے پناہ ذہانتوں، صلاحیتوں کے  باوجود  آج کا نوجوان کسی پرانی لکیر پر ہی لکیر لگا کر ڈگریوں کے انبار لگا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دینی علوم، دینی خدمات و قیادت چند مٹھیوں میں سمٹ کر رہ گئی ہے،  یاد رہے!  غور وغوض اور تدبر و تفکر کو خیر باد کہہ کر ہاں میں ہاں ملانے سے روکا گیا ہے، جیسے کہ ارشاد ربانی  ہے " ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم کیا گیا تھا جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ ان کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے

دوستو! آج ہمارے ہاتھوںمیں موبائل فونزہیں اور فونز پر طرح طرح کی ایپس موجود ہیں  سوشل میڈ یا کی ایپس پر ہم بناتصدیق کئے ہاں میں ہاں ملاتے چلے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ وہ کچھ شئیر کردیتے ہیں جس کا ہمیں ہمارا دین اجازت نہیں دیتا۔ چاہے وہ کسی کے منہ سے نکلی بات ہو جذبات ہوں، قرآنی آیات  ہوں، احادیث ہوں یا کوئی سیاسی پوسٹ ہوں یہ سب اکابر پرستی کے زمرے میں ہوتا ہے اور اکابرپرستی ایک شرک کی قسم ہے  اور شرک ناقابل معافی ہے۔۔ اللہ سے استدعا ہے کہ ہمیں صحیح عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو