ایسا عجیب جانور جو قرب قیامت لوگوں سے بات کرےگا۔
محترم
قارئین کرام ! قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی دابۃ الارض
کا ظاہر ہونا ہے۔گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اچھے اور نیک لوگ اس دنیا سے رخصت ہوتے
چلے جائیں گے۔ اور زمانہ آخر میں صرف
فسادی ، برُی عادات کے لوگ اس قدر مکس ہو جائیں گے کہ مسلم و کافر ، منافق اور
مومن کی پہچان کرنا مشکل ہو جائے گا۔ زمین
میں ہر طرف فساد ہی فساد برپاہو چکا ہوگا۔
ایسے حالات میں اللہ رب العزت
لوگوں کے درمیان ایک جانور ظاہر فرمائیں گے۔یوں تو کئی سوالات انسانی ذہن میں جنم
لیتے ہیں مثلاَ: دابہ کیا چیز ہے؟ اس کے ذمے کیا کیا کام ہوں گے؟ وہ
کہاں ہے اور کب ظاہر ہوگا وغیرہ وغیرہ۔
ارشاد
ربانی ہے "اور جب ان پر (قرب ِ قیامت کے وعدے کی) بات پوری ہو جائے گی، تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک جانور نکالیں
گے، وہ ان سےکلام کرے گا، بے شک یہ لوگ
ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے"۔
کلام سے مراد
"ان سے مخاطب ہوگا" اور دوسرے معنی یہ
ہیں کہ "وہ
انھیں زخمی کرےگا" ایک روایت کے مطابق " کہ وہ انھیں زخمی کرےگا،
یوں تو دابۃ الارض کے اوصاف
کے بارے میں کوئی واضح
اور صحیح حدیث ثابت نہیں ہے۔ بعض علماء کرام نے
اس کے اوصاف کچھ یوں بیان فرمائے
ہیں کہ اس کا سر بیل کے سرکی طرح ہوگا اور
اس کے کان ہاتھی کے کانوں جیسے ہوں گے وغیرہ جن کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔
لیکن جوصفات حدیث سے ثابت ہیں
وہ یہ ہیں کہ
v
"وہ حقیقت میں ایک جانور ہی ہوگا۔
v
اور وہ لوگوں سے باتیں کرے گا،
v
وہ زمین سے نکلے گا۔
دابہ کہاں سے نکلے گا؟
تاہم اس کے نکلنے کی جگہ کے بارے میں کوئی درست حدیث
ثابت نہیں ہے ۔ بس ہماری اور آپ کی یہی
ذمہ داری ہے کہ ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ وہ اسی طرح نکلے گا جس طرح اللہ
رب العزت نے ہمیں خبر دی ہے ۔ تاہم یہ ہرگز
نہیں جانتے کہ اس کے نکلنے کا کون سا مقام ہوگا۔
دابہ کیا کرے گا؟
یہ عجیب الخلقت جانور لوگوں سے کہے گا کہ "لوگ
اللہ رب العزت کی آیات پر ایمان نہیں لاتے
جیسے کہ اوپر بیان کی گئی آیت مبارکہ میں بتایا گیا ہے۔
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " وہ جانور
نکلے گا اور لوگوں کی ناکوں کو داغے گا، پھر وہ سب تم میں گھل مل جائیں گے حتی کہ
ایک شخص اونٹ خریدے گا اور کوئی اس سے پوچھے گا کہ یہ اونٹ تم نے کس سے خریدا ہے؟ وہ کہے گا ایک ایسے شخص
سے جس کی ناک کو آگ سے داغ لگا ہوا
تھا"
جب دابہ لوگوں کا داغےگا تو حق باطل کے مقابلے میں واضح ہو جائے گا اور مومن
کافر سے ممتاز ہو جائےگا، اس کے بعد
شایدلوگ ایک دوسرے کو کچھ اس طرح پکارنے لگیں گے اے مومن یا اے کافر واللہ اعلم
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا دجال میری امت میں ظاہر ہو گا اور چالیس کی مدت
پوری کرے گا ( دجال کے بارےمیں میں تفصیلا ذکر کر چکا ہوں) میں نہیں جانتا کہ یہ چالیس
دن ہوں گے، چالیس ماہ ہوں گے یا چالیس برس ہوں گے پھر اللہ رب العزت حضرت عیسی ٰ کو بھیجے گا، ان کی شکل و شباہت عروہ بن
مسعود ثقفی سے ملتی جلتی ہوگی۔ حضرت عیسیٰ دجال کو ہلاک کر
ڈالیں گے پھر لوگ سات برس اس طرح گزاریں گے
کہ کہیں بھی دو شخصوں کے درمیان کوئی دشمنی نہیں ہوگی، پھر اللہ رب العزت
شام کی جانب سے ایک ٹھنڈی ہوا بھیجے گا جو ہر اس شخص کی روح قبض کر لے گی جس کے دل
میں ذرہ برابر ایمان یا بھلائی موجود ہوگی۔ اگر تم میں سے کوئی کسی پہاڑ کی کھوہ
میں بھی داخل ہو جائے گا تو یہ ہوا وہاں بھی اس کی روح قبض کر لے گی۔ اس کے بعد
زمین پر صرف وہ لوگ رہ جائیں گے جن کی شر انگیزی
میں پرندوں کی سی تیزی ہوگی، انھیں
نہ نیکی کا پتا ہوگا اور نہ ہی برائی کا۔ ان کے پاس شیطان انسانی شکل میں آئے گا
اور کہے گا کیا تم میری بات مانو گے ؟
وہ کہیں گے تم کیا کہتے ہو؟ شیطان انھیں
بتوں کی پوجا کی دعوت دے گا، وہ اس کی بات
مان لیں گے ۔ ان کے پاس رزق کی خوب فراوانی ہوگی۔ زندگی خوب مزے سے گزررہی ہوگی کہ
اچانک صور پھونک دیا جائےگا ۔ جسے بھی یہ آواز پہنچے گی وہ گردن ایک جانب جھکا کر آواز سننے کی کوشش
کرے گا تو دوسری طرف کو اوپر اٹھا لے گا سب سے پہلے یہ آواز وہ شخص سنے گا جو اپنے
اونٹوں کے حوض کی لپائی کررہا ہوگا گا۔ وہ سنتے ہی بے ہوش ہو کر گر جائے گا اور
دوسرے لوگ بھی بے ہوش ہو جائیں گے۔
ایک دوسری روایت کے مطابق آپ نے کچھ یوں رہنمائی فرمائی اللہ پاک یمن کی جانب سے ایک ہوا چلائے گا جو
ریشم سے زیادہ نرم ہوگی۔ جس کے دل میں ایک
دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا یہ اس کی روح قبض کر لے گی۔ اس ہوا کے چلنے کے بعد
نیک لوگ اس دنیا سے اٹھا لئے جائی گے زمین
پر صرف شیریر رہ جائیں گے اور انھی پر قیامت قائم ہو گی۔
اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ جب تک زندہ ہیں ایمان کی
حالت میں زندہ رکھے اور خاتمہ بالایمان ہو۔ اللہ پاک ہمارے صغیرہ کبیرہ گناہ معاف
فرمائے ۔۔ آمین۔
Allahy Pak hum sab ko apny Hifz-o-Aman m rakhy Ameeen
جواب دیںحذف کریں