google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 3- مردہ پرستی - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 15 جون، 2022

عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 3- مردہ پرستی

عصر حاضر کے  10 بڑے گناہ                                                              3-       مردہ پرستی

 

دوستو!  عصر حاضر کے 10 بڑے گناہوں میں غیر اللہ کی پکار، بت پرستی کے بعد تیسرا بڑا گناہ مردہ پرستی  یا قبر پرستی ہے ۔ یہ ساری  شرک کی اقسام ہیں  یاد رہے کہ شرک پر مرنے والوں کی معافی نہیں ہے۔ قرآن مجید میں واضح ارشاد ہے کہ " بے شک اللہ رب العزت شرک کو کبھی معاف نہیں کرےگا

اگرہم ذرہ اس نظریے کے لوگوں کو اہل مشرق اور اہل مغرب میں تلاش کریں یا موازنہ کیا جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ اہل مغرب کی نسبت اہل مشرق زیادہ مردہ پرستی میں ملوث ہے اس کی واضح مثال ہے کہ آپ کے علاقے کی مساجد ویران جبکہ علاقے کے قبرستان آباد نظر آئیں گے۔غریب اور مفلس لوگوں کے جسموں پر کپڑے کم ہوتے ہیں جبکہ قبر پر عالیشان اور نہایت قیمتی چادریں ڈالی جاتی ہیں۔ مشرقی لوگوں کی بڑی تعداد شب و روز درباروں و مزارات کے چکر لگاتے ملیں گے۔ جاہلیت اور کم علمی کی وجہ سے مشرقی لوگوں کے ہاں ہر دو تین گلیوں کے بعدہمیں کوئی نہ کوئی مزار اور درگاہ مل ہی جائے گی جہاں پر عورتیں اور مرد دیے جلانے کا کام سرانجام دے رہے ہوتے ہیں۔دن چڑھتے ہی یہاں قوالیاں، نیاز، لنگر و خیرات، منتوں اور مرادوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ مزار یا تو کسی ایسے مذہبی بزرگ کا ہوگا  جنھیں زندگی میں ہزاروں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہوگا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ مرنے والے کو پتہ ہی نہیں ہوگا کہ ان کے مرنے کے بعد ان کے عقیدت مندوں نے انہی کا دربار بنا کر عبادت گاہ میں تبدیل کردیا ہے۔



یہ سب اللہ ہی کی مخلوق ہے ، افسوس کہ ہم اپنے ہی جیسے ایک بے بس اورلاچار انسان سے اپنی حاجت روائی اور مشکل کشائی  کی دہائیاں دے رہے ہوتے ہیں یہ سب اللہ ہی کے محتاج ہیں ۔ اللہ نے شیطان ابلیس کو حکم دیا تھا کہ آدم ؑ کو سجدہ کرے تو اس نے انکار کیا اور اللہ کی دربار سے نکالا گیا۔شیطان ابلیس نے کیسا کھیل کھیلا کہ آج انسان اللہ کو سجدہ کرنے کی بجائے اپنے ہی جیسے کم تر، کمزور انسان کو سجدہ کر رہا ہے وہ بھی جو زندہ بھی نہیں مرچکاہے۔نہ تو وہ سن سکتا ہے ، نہ بول سکتا ہے نہ ہی کوئی مدد کرسکتا ہے۔ وہ اپنے لئے کچھ نہیں کر سکتا تو ہمارے لئے کیا کرے گا۔  

ایسےنام نہاد پیر جنھوں نے درباروں ، مزاروں، قبرستانوں ، آستانوں  پر اپنے ٹھکانے بنانے ہوئے ہوتے ہیں۔اورعقدت مندوں، مریدین کو مشکل کشائی کے جھانسےاور ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا کر ڈر اور خوف کا ایسا کاروبار چمکا رہے ہوتے ہیں۔ وہ خود تو اپنی نسلوں کے لئے  مال ومتاع اور جہنم کا  ایندھن تیار  کر رہے ہوتے ہیں ساتھ ہی ساتھ اپنے مریدوں کی جیبوں  کو بھی اچھی طرح صاف کر رہے ہوتےہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں میں مریدوں کے لئے نہ تو رحم ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی محبت و شفقت، سفاکی ، بے حیائی  اور بے غیرتی کی ایسی محفلیں سجائی جاتی ہیں  کہ  یہود ونصاریٰ اہل مشرق کی ان حرکتوں کو دیکھ کرشرماتے ہیں۔  وہ سازشیں جو ہمارے لئے اہل یہودونصاری ٰ کیا کرتے تھے شیطان ابلیس نے ان لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہوئے کام کو مزیدسہل کر دیا۔

ایسے لوگوں کے لئے قرآن میں کیا ارشاد فرمایا گیا ہے "یقینا جن لوگوں کو تم اللہ رب العزت کے سوا پکارتے ہو وہ تمہارے ہی جیسے بندے ہیں، پس تم انہیں پکارو تو لازم  ہے کہ وہ تمہاری دعا قبول کریں اگر تم واقعی  سچے ہو"۔

دوسرے مقام پر کچھ اس طرح ارشاد فرمایا گیا " وہ مردہ ہیں زندہ نہیں ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے

پھر فرمایا " اور جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کی ملکیت بھی نہیں رکھتے، اور اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے

 نبی کریم ﷺ نے فرمایا "سات مہلک گناہوں سے بچو۔ صحابہ نے عرض کیا:  یا رسول اللہ ! وہ کیا کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، ناحق کسی کی جان لینا جو اللہ نے حرام کیا ہے۔ سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ کے دن پیٹھ پھیرنا اور پاک دامن غافل موم عورتوں کو تہمت لگانا"۔

ام حبیبہ  اور ام سلمہ ﷠  دونوں نے ایک کلیسا کا ذکر کیا  جسے انہوں نے حبشہ میں دیکھا تو اس میں مورتیں (تصویریں) تھیں۔ انہوں نے آپ ﷺ سے ان کا تذکرہ کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا "کہ ان کا یہ قاعدہ تھا کہ اگر ان میں کوئی نیکوکار (نیک ) شخص مر جاتا تو وہ لوگ اس کی قبر پر مسجد بتاتے اور اس میں یہی مورتیں بنادیتے پس یہ لوگ اللہ کی درگاہ میں قیامت کے دن تمام مخلوق میں بُرے ہوں گے"۔

ارشاد ربانی  ہے " اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیز کی عبادت مت کرنا جو تجھ کو نہ تو کوئی  نفع پہنچا سکے اور نہ کوئی نقصان پہنچا سکے پھر اگر ایسا کیا تو تمہارا شمار ظالموں (مشرکین) میں ہوجائے گا"۔

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا "اور وہ اللہ تعالیٰ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ آسمان سے اور نہ زمین سے رزق دے سکتے ہیں اور نہ اس کام کی سکت رکھتے ہیں، پس اللہ کے لئے مثالیں نہ گھڑو اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے ہو"۔

ایک روایت کے مطابق جب آپ ﷺ پر نزع کی حالت طاری ہوئی تو آپ ﷺ اپنی چادر چہرہ مبارک پر بار بار ڈال لیتے پھر جب شدت بڑھتی تو اسے ہٹا دیتے تھے۔ آپ ﷺ نے اسی حالت میں فرمایا تھا اللہ کی لعنت ہو یہود ونصاریٰ پر کہ انہوں نے اپنے انبیاء  کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔ آپ ﷺ اس امت کو ان کے کئے سے ڈرانا چاہتے تھے"۔

دوستو! آیات مبارکہ اور احادیث کی روشنی میں یہ بات بہت واضح ہے کہ اپنی منتیں مرادیں، عبادات، دعائیں و صداقات، خیرات، حاجت روائیاں، مشکل کشائیاں سب اللہ رب العزت سے  وابستہ کریں۔ وہی حقیقی رب اور خالق ہے وہی عبادت کے لائق ہے۔ اللہ ہم سب کو قبرپرستی /مردہ پرستی کے شرک سے بچائے۔ ۔۔ آمین

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو