عصر حاضر کے 10 بڑے گناہ 6-تعویذات
محترم قارئین کرام! تعویذ کے نبیادی معنی تو " حفاظت کے لئے دعا
کرنا" وغیرہ کے ہیں چونکہ لوگ تعویذلکھ کر جسم کے مختلف حصوں میں
باندھتے ہیں گویا تحریری حفاظت کہا جاسکتا ہے۔قرآنی آیات پڑھ کر خود پر دم کرنا تو
سمجھ آتا ہے کیونکہ آپ ﷺ نے صبح و شام کے اذکار میں بہت سی دعائیں سکھلائی ہیں
لیکن تعویذات میں عام طور پر اللہ کی ذات اقدس کو چھوڑ کر شیاطین وجنات کو مدد کے
لئے پکارا جاتا ہے۔ یہ اسی صورت میں ممکن ہوتا ہے جب لوگوں کا اعتماد و بھروسہ
اللہ کی ذات اقدس پر ختم ہوجائے۔اور اللہ کی ذات پر ایمان کا نہ ہونا جانوروں سے بھی بدترہے۔جانور تو جانتے ہیں کہ
ان کا مالک و خالق کون ہے لیکن افسوس! حضرت انسان نہیں جانتا کہ اس کا مالک کون ہے؟
کون اس کو کھلاتا پلاتا ہے؟
عصر حاضر کے دس بڑے گناہ
جن میں غیر اللہ کی پکار، بت پرستی، مردہ پرستی،اکابر پرستی، فرقہ پرستی اور
تعویذات جس کا ذکر میں اس آرٹیکل میں کرنے
جارہا ہوں شامل ہیں۔ ہو نا تو یہ چاہیے کہ
تعویذ خود کی حفاظت کے لئے پہنا جائے جبکہ یہاں تو صورتیں ہی مختلف ہوتی چلی جارہی
ہیں۔مثلا پسند کی شادی، طلاق کے مسائل، کاروباری بندش، محبوب کو تابع کرنا، شوہر
کی ناراضگی، گھریلو جھگڑے، میاں بیوی کی لڑائی، جن یا چڑیل کا سایہ، محبوب کے دل
ودماغ پر قبضہ، روٹھے ہوئے کو منانا، اولاد کا نہ ہونا، پڑھائی میں دل نہ لگنا،
دولت حاصل کرنا، شہرت حاصل کرنا، سوتن کا روگ، بیرون ملک کا سفر کرنا، امتحان میں
ناکامی،انسانی جسم پر کنٹرول،دشمن کو زیر کرنا، پرائز بانڈ نمبر، رشتوں کی بندش،
محبت میں ناکامی، سسرال میں عزت ہو، بیماری سے نجات وغیرہ ۔یہ ساری مرادیں اللہ کی ذات سے مانگنے والی ہیں ، جعلی عاملوں سے نہیں ، جولوگ خود آپ لوگ کی
ذات کے محتا ج ہیں وہ آپ سے کمتر ہے کمزور ہے حقیر ہے آپ اسی سے مدد مانگتے ہو۔ ان کا اپنا عقیدہ تو اللہ کی ذات پر ہوتا ہی
نہیں ہے یہ لوگ خود مرتد ہوتے ہیں تبھی اپنے
عقیدت مندوں کو بھی اسی راستے لگا دیتے ہیں۔کبھی آستانوں کے چکر لگواتے ہیں، کبھی
قبرستانوں کے چکر لگواتے ہیں ، حرام اور
مکروہ کام کرواتے چلے جاتے ہیں اور مجبور لوگ یہ غلیظ کام کرتے چلے جاتے ہیں۔
جب تعویذ کرنا، کرانا ایک
ناجائز عمل ہے تو پھر یہ تمام صورتیں
کیسے جائز ہو سکتی ہیں۔اور بدقسمتی آج
ہمارے معاشرے میں شاید ہی کوئی گھر قسمت سے اس خرافات سے بچ گیا ہو ورنہ کوئی
دیوار ایسی نہیں ہے جہاں پر آپ کو عامل ،
نجومی، یا حکیموں کے ایڈریس نہ نظر آئیں۔عصر حاضر کے دس بڑے گناہوں میں سے ایک کبیرہ
گناہ تعویذات بھی ہے جو کہ شرک کی ایک قسم ہے اور معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ کر کھوکھلا
کر دیا ہے۔
آپ ﷺ کے فرمان کے مطابق
" جس شخص تعویذ لٹکایا اس نے شرک کیا" اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ، نا تو قرآن اس
کے حق میں ہے اور نہ ہی کوئی حدیث بلکہ آپ
ﷺ نے یہاں تک فرمایا کہ "جو شخص تعویذ پہنتا ہے اللہ اس کو اسی کے حوالے کر دیتا ہے"۔
اللہ رب العزت نے ارشاد
فرمایا کہ " اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے
تمہاری کتابوں کی تصدیق میں نازل فرمائی
ہے اور اس کے ساتھ تم ہی پہلے کافر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی تھوڑی
قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو"۔
"تھوڑی تھوڑی قیمت
پر فروخت نہ کرو" کا یہ مطلب ہر گز
نہیں کہ زیادہ معاوضہ مل جائے تو احکام الہی
کا سودا کر لو۔ بلکہ مطلب یہ ہے کہ احکام الہی کے مقابلے میں دنیاوی مفادات
کو اہمیت نہ دو۔ احکام الہی تو اتنے قیمتی
ہیں کہ ساری دنیا کا مال و متاع بھی ان کے
مقابلے میں ہیچ اور قلیل ہے۔ اس آیت
میں اصل مخاطب اگرچہ بنی اسرائیل ہیں لیکن یہ حکم قیامت تک آنے والوں کے لئے ہے جو
بھی اثبات باطل اور احقاق حق سے محض طلب
دنیا کے لئے گریز کرے گا وہ اس وعید میں شامل ہوگا۔
آج تعویذ بنانے والے یہ
کہتے دکھائی دیتے ہیں کہ جی ہم کوئی غلط کام نہیں کرتے اس تعویذ میں تو محض قرآنی
آیات لکھی ہوئی ہیں۔ذاتی مفاد کی خاطر قرآنی آیات کو تھوڑی تھوڑی قیمت پر تعویذ کی شکل میں لکھ کر
دینا اور پھر قیمت وصول کرنا کہاں جائز ہے۔
تعویذات کی خرافات میں سب
سے زیادہ عورتیں شامل ہوتی ہیں یہ عورتیں ہی ہیں جو ایسے لوگوں کے ڈیروں ،
آستانوں، مزاروں، قبرستانوں، پر چِلے اور جادو ٹونہ، تنترمنتر اور عرس کی
دھمالوں میں رقص کرتی اور شرکیہ اور غلیظ کلمات کی مالاچپتے دکھائی دیتی ہیں ، ان
لوگوں کو بڑھاوا دینے اور ان کا کاروبار چمکانے میں عورت ذات کا سب سے زیادہ ہاتھ
ہے۔
اس لئے کہا جاتا ہے کہ
شیطان ہمیشہ انسان کے دماغ پر وار کرتا ہے جس سے وہ بدعات کی رسومات اور شرک جیسے
کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا چلاجاتا ہے اور اسے اس بات بالکل میں احساس نہیں ہوتا کہ
وہ راہ راست سے بالکل بھٹک چکا ہے۔ چونکہ یہ جعلی عامل ، نجومی خود بھی شرک کرتے
ہیں اور اللہ رب العزت کی ناراضی مول لیتے ہوئے گناہ درگناہ کرتے چلے جاتے ہیں اور
اپنے عقیدت مندوں کو بھی شرک اور گناہ کا
راستہ چننے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ یہ جعلی لوگ لوگوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے
ہوئے کبھی انڈوں سے تعویذ نکلواتے ہیں تو کبھی گھر کی دہلیز میں سے ، غرض یہ کہ ہر
وہ غلط کام کرتے ہیں جن سے معاشرے میں امن کی بجائے انتشار ہی پھیلتا ہے۔
اللہ فرماتے ہیں کہ میں
جس کو چاہوں بیٹے دوں ، جس کو چاہوں بیٹیاں دوں یا جس کو چاہوں بے اولاد رکھوں، جبکہ
جعلی بابا دعویٰ کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ بے اولا د جوڑے اولاد کے لئے رابطہ کریں
، تعویذوں کے ذریعے علاج ممکن ہے گویا یہ لوگ نعوذباللہ اللہ سے بھی بڑھ
کرہیں۔ جو کام اللہ رب العزت کے سو ا کوئی نہیں کر سکتا
، اس کام کو یہ جنات اور شیاطین سے مدد مانگ کر پورا کرنے کی کوشش کرتے دکھائی
دیتے ہیں۔ جبکہ ہوتا وہی ہے جو اللہ کی ذات چاہتی ہے ان کے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔اور
نہ یہ کچھ کر سکتے ہیں۔ یہ صرف لوگوں کو بیوقوف بنا کر اپنی شرک کی فیکٹریاں چلانے
میں ماہر ہیں ۔
دوستو! اپنی
آنے والی نسلوں کو دین کی تعلیمات سکھائیں اسی تعلیم سے ان کے کردار میں تبدیلی آ
سکتی ہے اور معاشرے میں وہ اپنا مقام بنا سکتے ہیں ناصرف دنیا بلکہ آخرت کے لئے
بھی تیاری کرسکتے ہیں۔ یاد رہے ! دینی تعلیمات سے دوری محض ٹک ٹاکر نسل کی تیاری
ہو گی
جو معاشرے پر صرف اور صرف بوجھ ہوگی
اور ایسے لوگ جعلی پیروں سے تعویذات کے ذریعے تعلیم حاصل کریں گے جو محض گمراہی اور بربادی کا راستہ ہوگی۔ ایسے لوگ ہی اللہ کی ناراضگی سے صبح کریں گےاور اللہ کی ناراضگی میں شام کریں گے۔
اللہ رب العزت سے استدعا
ہے کہ ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اور ہمیں تعویذوں کو کرنے ، کرانے جیسی لعنت سے
دور فرمائے اور اس راستے پر چلنے کی توفیق عطافرمائے جو راہ راست ہے،اس راستے پر نہ چلائے جو ظالموں اور گمراہوں کے لئے اور
نہ ان راستوں پر جن پر اللہ کا غضب ہوا۔ ۔۔آمین سم آمین
Its increasing day by day in Pakistan
جواب دیںحذف کریں