google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 انسان اور جنوں کو ثقلین کیوں کہا گیا ہے؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

اتوار، 19 نومبر، 2023

انسان اور جنوں کو ثقلین کیوں کہا گیا ہے؟

انسان اور جنوں کو ثقلین کیوں کہا گیا ہے؟

دوستو! زندگی بہت تھوڑی ہے لیکن انسان کی خواہشات کی لسٹ بہت طویل ہے۔نفسا نفسی کے اس عالم میں ہر شخص اپنی ان خواہشات کی تکمیل کے لئے ہر جائز وناجائز کام کر رہا ہے اور راہِ حق سے دور ہوکر کہیں بھٹک سا گیا ہے۔ دولت کمانے کے جنون نے اس قدر خودغرض ، لالچی، لاپرواہ بنا دیا ہے کہ بھائی بھائی کا حق مارنے میں گریز نہیں کرتا۔

یوں تو ہوس پرستی کے اس عالم میں انسان کا معیار اور مرتبہ تو بلند ہوگیا ہے لیکن درحقیقت انسانیت کے درجوں میں ناصرف گرتاچلاجارہا ہے بلکہ درندگی اختیار کر چکا ہے۔دولت  کے حصول کے لئے قتل وغارت ، فسادات، حیوانگی، بددیانتی  جیسے مرض لاحق ہو چکے ہیں۔



ہر طرف گمراہی اور لامتناہی اندھیرا چھا رہا ہے امید اور دین کی روشنی ان اندھیروں میں مدھم ہوتی چلی جارہی ہے کیونکہ دین میں آئے روز نت نئے تجربات اور فرقے وقوع پذیر ہورہے ہیں۔ گراوٹ کی اس ہلچل میں ہم لوگ سیدھے راستے سے بھٹک گئے ہیں۔ دولت چکا چوند روشنی نے ہم سب کی آنکھوں کو  اندھا کرنا شروع کردیا ہے ، اپنے اپنے نہیں لگتے اگر ان کے پاس دولت نہیں ہے تو، رشتے ناطے ، دوست احباب ، سب پھیکے پکوان کی طرح لگنے لگے ہیں۔

ہمارے پاس اپنوں کے دکھ درد بانٹنے کے لئے وقت ہی کہاں ہے، کون جیا، کون مرا، عرصہ گزر جاتا ہے مگر رابطہ ہی  نہیں ہوپاتا، جب وقت گزر جاتا ہے ہر کوئی ایک دوسرے کے بنا جینا سیکھ لیتا ہے تو ایسے لگتا ہے جیسے خواہشات کی اس تکمیل میں میں اکیلا ہی تو بھاگ رہا تھا باقی سب تو وہیں تھے کہیں میں تو بہت آگے نہیں نکل آیا کہ پیچھے مڑ کر جا نہیں سکتے۔ ایسے ہی نہیں کہا گیا کہ ابن آدم کی  ہوس صرف قبر کی مٹی بھر سکتی ہے۔

آج کا موضوع گفتگو بھی کچھ ایسا ہی ہے کہ قرب قیامت جب زمین اپنے سارے خزانے اگل دے گی تو لوگوں کی حالت کیا ہوگی۔آخری زمانے میں مال کی کثرت اس قدر زیادہ ہو جائے گی کہ زمین اپنےاندر دفن شدہ خزانے  باہر نکال پھینکے گی یہاں تک کہ مال ودولت کی ریل پیل کی وجہ سے لوگ اس دولت سے بالکل بے نیاز ہو جائیں گے۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا " زمین اپنے جگر کے ٹکڑے سونے اور چاندی کے بڑے بڑے ستونوں کی شکل میں اگل دے گی۔ قاتل آئے گا اور کہے گا: افسوس ! میں نے مال کے لئے کسی انسان کو قتل کیا۔ قطع رحمی کرنے والا آئے گا اور کہے گا: افسوس! میں نے اس مال کی خاطر اپنے خون کے رشتہ داروں کو چھوڑا۔ چور آئے گا اور کہے گا: افسوس! میں نے اس مال کی خاطر چوری کی اور میرا ہاتھ کاٹا گیا۔ پھر وہ سب اسے چھوڑ دیں گے اور اس مال میں سے کچھ بھی نہیں لیں گے"۔

اہل علم کے  نزدیک یہ قیامت کے آنے سے پہلے وقوع ہوگی جب کہ قرآن اقدس کے مطابق " اور زمین اپنے بوجھ کو باہر پھینک دے گی اور آدمی کہے گا اسے کیا ہوا؟یہ صور پھونکنے کے بعد کا منظر ہوگایعنی زمین اپنے اندر موجود خزانے اور مردے سب نکال کر باہر پھینک دے گی۔  کیونکہ انس و جن دونوں بوجھ والے وجود ہیں اسی لئے ان کو ثقلین کہا جاتا ہےزندہ ہو ں یا مردہ دونوں حالتوں میں زمین ہی ان کا بوجھ اٹھاتی ہے۔ "

اللہ رب العزت نے ایک اور مقام پر کچھ یوں ارشاد فرمایا "اور جب زمین کو دراز کیا جائے گا اور جو کچھ اس میں ہے زمین اسے باہر نکال ڈالے گی اور خالی ہو جائے گی۔ اور وہ اپنے رب کا حکم سنے گی اور اسے یہی لائق ہے۔ اے انسان! بے شک تو اپنے رب کی طرف دوڑنے  والا ہے پھر اس سے ملنے والا ہے۔

دوسرے مقام پر کچھ یوں فرمایا " یعنی اس زلزلے کے وقت جو لوگ موجود ہوں گے وہ حیرت سے کہیں گے زمین کو کیا ہوا کہ ایسی مضطرب ہوئی اور اتنا شدید زلزلہ آیا کہ جو کچھ اس کے اندر تھا اس نے سب باہر پھینک دیا۔

اللہ سے استدعا ہے کہ رزق حلال نصیب فرمائے اور قیامت کی ہولناکیوں سے ہم سب کو بچائے۔ آمین 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو