قرب قیامت مومن کا سچا خواب دیکھنے سے کیا مراد لی گئی ہے؟
دوستو! قیامت کی بہت ساری
نشانیوں کے بارے میں آرٹیکل لکھ کر آپ کی نظر کر چکا ہوں۔ آج جس ٹاپک پر بات
کرنے جا رہا ہوں یہ بھی قیامت صغریٰ کی ایک نشانی ہے کہ ایک مومن جب خواب دیکھے گا
تو وہ سچا ہوگا۔
حالت خواب میں انسان جو کچھ
دیکھتا ہے اس کے کچھ معانی اور احکام ہوتے ہیں۔ بعض خواب تو بالکل طلوع صبح کی
مانند سچے ہوتے ہیں۔بعض جھوٹے بھی ہوتے ہیں۔ اور بعض خواب محض پریشان خیالی اور
حدیث نفس پر مبنی ہوتے ہیں۔ جن کی کوئی خاص تعبیر نہیں ہوتی ۔ آپ ﷺ نے خوابوں کے
بارے میں بعض ایسی خبریں دی ہیں جو علامات قیامت اور اس کے آثار سے تعلق رکھتی
ہیں۔
یوں کہا جاتا ہے کہ سچا خواب
نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہوتا ہے۔ جیسا کہ ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا
"میرے بعد نبوت سے کوئی چیز باقی نہ رہے گی سوائے "مبشرات" کے۔
صحابہ نے عرض کی : اللہ کے رسول ! مبشرات" کیا
ہیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا: وہ اچھا خواب جو ایک مومن دیکھتا ہے یا اس کے لئے کسی کو
دکھایا جاتا ہے۔"
خواب کا سچا اور اس کا مومن
کے لئے بشارت ہونا قرب قیامت اور کائنات کے خاتمے کی علامت ہے۔ مومن کا خواب قرب
قیامت زیادہ سچا اور امر واقع کے مطابق ہوگا اور مومن زیادہ نیک اور لوگوں میں
زیادہ اجنبی ہوگا۔ ان حالات میں سچا خواب مومن کی تنہائی اور اجنبیت کو دور کرے
گا۔ اور اس کا انیس وغمخوار بنے گا۔ اور اس کا خواب کم ہی جھوٹا ہوگا۔
ایک اور روایت کے مطابق آپ ﷺ
نے فرمایا"جب قیامت کا زمانہ قریب آجائے گا تو مسلمان
کا خواب کم ہی جھوٹا ہوگا۔ جس کا خواب زیادہ سچا ہوگا وہ بات میں بھی زیادہ سچا
ہوگا۔ مومن کا خواب نبوت کا پینتالیسواں حصہ ہوتا ہے۔ خواب تین قسم کا ہوتا ہے۔
ایک سچا خواب جو کہ اللہ کی طرف سے خوشخبری ہوتا ہے۔ دوسرا غمناک خواب جو شیطان کی
طرف سے ہوتا ہے۔ اور تیسرا خواب جس میں انسان اپنے آپ سے باتیں کرنا ہے۔ اگر تم میں
سے کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو اسے چاہیے کہ وہ کھڑا ہوجائے، نماز پڑھے اور
لوگوں سے یہ خواب بیان نہ کرے۔ میں خواب میں بیڑی کو پسند اور طوق کو ناپسند
کرتا ہوں۔ کیونکہ خواب میں بیڑی کی تعبیر دین پر استقامت اور ثابت قدمی ہے۔"
اہل علم اس روایت کو
کچھ یوں نقل فرماتے ہیں کہ آپ ﷺ کا یہ فرمانا کہ "آخری
زمانے میں مومن کاخواب جھوٹا نہیں ہوگا۔" اس
کا مطلب یہ ہے کہ مومن کا خواب ایسی واضح شکل میں ہوگا کہ وہ کسی حجت کا محتا ج
نہیں ہوگا۔ لہذا اس میں جھوٹ کے داخل ہونے کی گنجائش نہیں ہوگی۔ یہ خواب سچا ہوگا
اور جھوٹ سے خالی ہوگا کیونکہ یہ امر واقع کے عین مطابق ہوگا۔ اس کے برعکس دیگر
خوابوں کی تعبیر مخفی ہوتی ہے۔ تعبیر بتلانے والا اس کی تعبیر بتلاتا ہے مگر وہ
واقع نہیں ہوتی۔ اس لئے ایسا خواب جھوٹا ہوتا ہے، سچا نہیں ہوتا۔
اس بات کو آخر ی زمانے سے
خاص کرنے میں حکمت یہ ہے کہ مومن اس دور میں اجنبی ہوگا جیسا کہ حدیث پاک میں آتا
ہے کہ " اسلام اجنبیت میں شروع ہوا اور آخری زمانے میں بھی یہ غریب
ونامانوس ہو جائے گا۔ "
ان حالات میں ایک مومن کے
مونس اور غمخوار بہت کم ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ اس کو سچے خواب سے عزت عطا
فرمائے گا جو اسے حق پر ثابت قدم رکھے گا اور اس کے لئے باعث بشارت
ہوگا۔"
مومن
کے سچے خواب والے زمانے کے بارے دو روایت ہیں۔
پہلی یہ کہ یہ وہ
زمانہ ہوگا جب علم دنیا سے اٹھا لیا جائے گا۔ فتنوں اور لڑائیوں کی وجہ سے علامات
شریعت غائب ہوجائیں گی۔ اس وقت مومن لوگوں کے درمیان بالکل ایک نامانوس اجنبی شخص
کی طرح ہوگا۔ اس دشوار صورت حال میں اللہ تعالیٰ سچے خوابوں کے ذریعے مومن کی نصرت
فرمائے گا۔
دوسری روایت یہ کہ یہ واقعات
حضرت عیسی ٰؑ کے زمانے میں ہوں گے، اس لئے کہ ان کے نزول کا زمانہ امت میں عہد
صحابہ کے بعد بہترین اور اقوال و احوال کے اعتبار سے سب سے سچا زمانہ ہوگا اور اس
زمانے میں مومن کا خواب کم ہی جھوٹا ہوگا۔
اللہ رب العزت ہم سب کو
ہدایت نصیب فرمائے اور سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق عطافرمائے۔۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔