قرب قیامت آسمان سے ایسی بارشوں کا برسنا جو نفع بخش نہ ہونگی
دوستو!
چند دن پہلے میں نے ایک آرٹیکل لکھا جاتا جس کا عنوان تھا"
قرب قیامت شدید بارشوں سے کچھ بھی باقی نہ رہے گا"اس آرٹیکل میں کافی تفصیل سے بیان
کیا ہے کہ ایسی بارشیں ہونگی کہ جس سے کچھ روئے زمین پر کچھ بھی باقی نہ رہے گایہاں
تک کہ پکے مکانات بھی بہہ جائیں گے ہر طرف پانی ہی پانی دکھائی دے گا۔
لیکن
آج جس عنوان پر بات کرنے جارہا ہوں وہ بھی سابقہ عنوان سے ملتا جلتا ہے لیکن چونکہ
حق بات پہنچانی ضروری ہے اس لئے تفصیل سے ذکر کرنے کی کوشش کروں گا تاکہ بات سمجھ
آجائے۔ آج کا ٹاپک بھی ایسی بارشوں کے متعلق ہے جو عنقریب آسمان سے برسائی جائیں
گی لیکن انسان ان بارشوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکے گا۔ یعنی بارشیں تو ہوں گی
لیکن سود مند نہ ہونگی۔
وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ جغرافیائی لحاظ سے آب وہوا میں کافی تبدیلی آتی جا رہی ہے۔ اول
تو بارشیں بھی لیٹ ہوتی جارہی ہیں کہ لوگ بارشیں نہ ہونے کی صورت میں شدید بیمار
ہورہے ہیں ۔ ہرطرف موسم انتہائی خشک ہے۔ سردی اور گرمی عجیب شدت اختیار کرتا چلاجارہا
ہے۔
اور
دوسری طرف دیکھیں تو بارشیں ہوتی ہیں تو اس قدر بھیانک کہ ہرطرف پانی ہی پانی
اکٹھا ہو جاتا ہے یا تو کھیت میں کھڑی فصیلیں تباہ ہو جاتی ہیں یا ہر طرف طغیانی
کی صورت اختیار ہو جاتی ہے۔ یعنی پانی کسی کام میں استعمال نہیں ہوتا بلکہ ضائع ہو
جاتا ہے۔نا تو وہ کسی کاشتکاری کے کام آتا ہے اور نہ اس کو ذخیرہ کیا جاسکتا
ہے۔ ایسی صورت میں انسان گناہوں کی دلدل
میں گھرتے چلے جارہے ہیں جس سے اللہ رب العزت کے احکامات کی پیروی تو درکنار حکم
عدولی انتہائی شدت اختیار کرتی چلی جاتی ہے جس سے اللہ رب العزت کی نصرت نہیں بلکہ
عذاب الہی کی صورت میں زمین پر نازل ہوتا ہے۔
آپ
ﷺ نے فرمایا آسمان سے بارش تو نازل ہو گی
مگر اس سے زمین نباتات اور فصلیں نہیں اگائے گی۔ ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے ارشاد
فرمایا " قیامت اس وقت تک ہرگز قائم نہ ہوگی جب تک
کہ لوگوں پر موسلا دھار بارشیں نہ برسائی جائیں مگر زمین کچھ بھی نہیں اگائے گی"۔
یقینا
ایسا اس لئے ہوگا کہ زمین سے برکت ختم ہو جائے گی۔ جیسا کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا
کہ قحط سالی یہ نہیں کہ بارش نہ ہو بلکہ قحط سالی یہ ہے کہ لوگوں پر بارش تو برسے
لیکن زمین کچھ نہ اگائے۔
حدیث
نبوی ﷺ کے مطابق ہم دیکھیں تو ہر سال پیداوار میں شدید کمی واقع ہوتی جارہی ہے
چاہے گرمیوں کے پھل، میوہ جات یا اناج فصیلیں ہوں یا سردیوں کے ۔ مہنگائی کا عالم
یہ ہے کہ دووقت کی روٹی میسر نہیں ہے ۔ کسانوں کو دیکھیں تو پریشان حال ہیں ایسے
میں بجائے کاشتکاری کرنے کے وہ لوگ اپنی زرعی زمین بیچ رہے ہیں۔ اور خریدنے والے
زرعی زمین پر بلڈنگ، عمارتیں بنا کر سیل کرتے چلے جارہے ہیں۔
ایک
پل کے لئے سوچیں تو لگتا ہے کہ قیامت کو ہم خود بلا رہے ہیں اپنی بدعمالیوں سے، نافرمانیوں
سے، گناہوں سے، ہم نے زمین تنگ کرنا شروع کردی ان لوگوں پر جن کو دووقت کی روٹی
بھی میسر نہیں ہوتی۔ تو اللہ رب العزت ہمارے ان کاموں سے کیسے خوش ہونگے کہ وہ
برکات والی بارشیں نازل فرمائیں گے۔
قحط
سالی یہ نہیں کہ آسمان سے بارش نہیں ہوگی تو ہر طرف سوکھا ہو جائے گا بلکہ قحط
سالی تو یہ بھی ہے کہ بارشیں بھی ہوں،
ہوائیں بھی چلیں، دن رات تبدیل ہوں، موسم بھی تبدیل ہوں لیکن جب فصل کی کٹائی کا
وقت آئے تو اللہ کی ناراضگی سامنے ہو۔کیسے اس میں برکت ہوگی جب ہم لوگوں کا حق
کھائیں گے۔ ہر وہ کام کریں گے جس سے منع
کیا گیا ہو، اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی تعلیمات کا حصہ نہ ہوں۔
اللہ
رب العزت سے استدعا ہےکہ برکت والی ، رحمت والی بارشیں نازل فرمائیں اور ہم سب کے
گناہ معاف فرمائیں۔ ۔۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔