google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 21-شبِ برات منانا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

بدھ، 16 اکتوبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 21-شبِ برات منانا



 

شبِ برات اسلامی دنیا میں ایک ایسی رات کے طور پر جانی جاتی ہے جس کا تعلق مغفرت اور رحمت سے جوڑا جاتا ہے۔ اس موضوع پر تحقیق اور اسلامی مآخذات (قرآن اور احادیث) کی روشنی میں ذیل میں تفصیلی مضمون پیش کیا جا رہا ہے۔

 

شب برات عام طور پر پندرہ شعبان کی رات کو منائی جاتی ہے۔ اس رات کے بارے میں مختلف عقائد اور خیالات پائے جاتے ہیں۔ بعض لوگ اس رات کو مغفرت، رحمت، اور گناہوں کی بخشش کی رات مانتے ہیں۔ عوامی سطح پر اسے ایک خصوصی رات کے طور پر منایا جاتا ہے جس میں نوافل، دعا اور عبادت کی جاتی ہے۔

 

شب برات کے ماننے والوں کا عقیدہ ہے کہ یہ رات اللہ تعالیٰ کی جانب سے مغفرت کی رات ہے جس میں بندوں کے اگلے سال کے اعمال، موت اور رزق کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ ان عقائد کی بنیاد کچھ روایات پر ہے جن کو صحیح یا ضعیف کہا گیا ہے، لیکن صحیح احادیث میں اس رات کے متعلق کوئی خاص عبادات یا اعمال مذکور نہیں ہیں۔

 

شب برات کی ابتدا اور اس کا موجد کوئی خاص شخصیت نہیں ہے۔ اسلامی تاریخ کے ابتدائی ادوار میں اس رات کا کوئی خاص تذکرہ نہیں ملتا۔ بعض تاریخی شواہد بتاتے ہیں کہ یہ عقیدہ اسلامی دنیا میں وقت کے ساتھ پیدا ہوا، اور عوامی سطح پر اس کا فروغ ہوا۔

 

جاہلیت کے دور میں شب برات کی کوئی مخصوص حیثیت نہیں تھی۔ یہ رات بعد ازاں اسلامی تاریخ میں متعارف ہوئی اور لوگوں میں خاص طور پر جنوبی ایشیا کے علاقوں میں رواج پایا۔

 

صحابہ کرام میں سے کسی سے بھی اس رات کی خاص عبادت یا منانے کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ کسی بھی صحیح حدیث میں یہ ثابت نہیں کہ صحابہ کرام یا خلفاء راشدین نے شب برات کو منایا ہو یا اس رات کی کوئی خاص عبادات کی ہوں۔

 

رسول اللہ ﷺ نے شب برات کے متعلق کوئی خاص احکام یا عبادات بیان نہیں کیں۔ اگر یہ رات کسی خاص اہمیت کی حامل ہوتی تو نبی کریم ﷺ اس رات کے بارے میں لوگوں کو ضرور آگاہ کرتے، جیسے لیلتہ القدر یا دیگر اہم راتوں کے بارے میں بتایا گیا۔

شب برات کو عام طور پر اسلامی عقائد رکھنے والے بعض لوگ مناتے ہیں، خاص طور پر جنوبی ایشیا میں۔ یہ رات خاص طور پر برصغیر پاک و ہند میں زیادہ مشہور ہے، جبکہ دیگر اسلامی ممالک میں اس کا کوئی خاص اہتمام نہیں کیا جاتا۔شب برات کو برصغیر پاک و ہند میں خاص طور پر بریلوی مکتبہ فکر کے لوگ زیادہ مناتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبندی، اہل حدیث اور اہل تشیع میں بھی بعض افراد اس رات کی اہمیت کو مانتے ہیں، لیکن ان میں اتفاق نہیں ہے۔

 

 1. مسلک بریلوی:

بریلوی مکتبہ فکر کے علماء شب برات کو مغفرت کی رات مانتے ہیں اور اس میں عبادات، نوافل، اور دعائیں کرنے کو مستحب قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ رات خصوصی عبادات کا موقع ہے۔

 2. مسلک دیوبندی:

دیوبندی علماء میں شب برات کے حوالے سے مختلف آراء ہیں، بعض علماء اس رات کو منانے کو بدعت قرار دیتے ہیں، جبکہ بعض اسے ایک معمولی رات سمجھتے ہیں جس میں عبادات کرنا جائز ہے۔

 3. مسلک اہل حدیث:

اہل حدیث علماء شب برات کو بدعت سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اس رات کی کوئی خاص حیثیت اسلامی تعلیمات میں نہیں ملتی۔

 4. مسلک اہل تشیع:

اہل تشیع میں پندرہ شعبان کو امام مہدی علیہ السلام کی ولادت کے حوالے سے منایا جاتا ہے، اور اس رات کو خصوصی دعائیں اور عبادات کی جاتی ہیں۔

 

اسلام میں شب برات کے حوالے سے کوئی خاص احکام موجود نہیں ہیں۔ نبی کریم ﷺ سے اس رات کی کوئی خاص عبادات یا معمولات ثابت نہیں ہیں۔ اسلام کی اصل تعلیمات میں بدعت سے بچنے کی ہدایت دی گئی ہے۔یہ تمام اعمال، جیسے چراغاں کرنا، میٹھی چیزیں بنانا اور عید کہنا، اسلامی تعلیمات کے مطابق بدعت میں شمار ہوتے ہیں۔ نبی ﷺ اور صحابہ کرام سے ایسی کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔

 

بدعت سے بچنے کے لئے قرآن اور صحیح احادیث کی پیروی کرنی چاہیے۔ اسلامی تعلیمات میں ہر وہ عمل جو دین میں نیا اضافہ ہو اور نبی ﷺ سے ثابت نہ ہو، اسے بدعت کہا گیا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اپنی عبادات اور اعمال کو قرآن و سنت کی روشنی میں رکھیں اور بدعات سے دور رہیں۔

 

1. قرآن مجید: شب برات کا قرآن میں کوئی خصوصی تذکرہ موجود نہیں۔

2. احادیث: شب برات کے حوالے سے صحیح احادیث کی کمی ہے، اور جو احادیث ہیں وہ یا تو ضعیف ہیں یا ان کی صحت پر اختلاف ہے۔

   - صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی، وغیرہ میں اس رات کی مخصوص عبادات کا کوئی ذکر نہیں۔

 

شب برات ایک ایسی رات ہے جسے عوامی سطح پر ایک خاص رات کے طور پر منایا جاتا ہے، لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق اس رات کا کوئی خاص مذہبی حکم یا فضیلت ثابت نہیں۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

کسی جانور گائے بکری سے جماع کرنا، بغیر عذر شرعی جماعت کی نماز چھوڑنا، پڑوسی کوتکلیف دینا، وعدہ خلافی کرنا، غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا ،پکی قبریں بنانا، قل خوانی کرنا، عرس میلے منانا، 

  

2 تبصرے:

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو