google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 24-محرم میں نیاز کا اہتمام کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

منگل، 29 اکتوبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 24-محرم میں نیاز کا اہتمام کرنا



 

محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اس کی اہمیت دین اسلام میں بہت زیادہ ہے۔ خاص طور پر 10 محرم کو یوم عاشورہ کے نام سے جانا جاتا ہے جس میں حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت واقع ہوئی۔ اس دن کو بعض مخصوص اعمال اور عبادات کے لیے معتبر جانا گیا ہے۔ لیکن آج کے دور میں محرم کے مہینے میں مختلف ثقافتی اور مذہبی روایات کا اضافہ ہو گیا ہے، جن میں سے ایک "نیاز کا اہتمام" ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم محرم میں نیاز کے اہتمام کے حوالے سے دینی احکامات، ائمہ کرام کے اصول، موجودہ دور کی بدعات اور گناہ سے بچنے کے طریقے بیان کریں گے۔

 

اسلامی شریعت میں کچھ مہینے مخصوص حیثیت رکھتے ہیں جنہیں "اشہر حرم" یعنی حرمت والے مہینے کہا جاتا ہے، جن میں محرم، رجب، ذی قعد اور ذی الحجہ شامل ہیں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

"إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِندَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ۚ ذَٰلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سال کے بارہ مہینے بنائے ہیں جن میں سے چار کو حرمت والے قرار دیا ہے۔ اس میں محرم کی خاص اہمیت ہے، مگر اس آیت میں صرف حرمت کا ذکر کیا گیا ہے اور کسی خاص عمل یا رسم کو ادا کرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔

 

یوم عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کی خاص تاکید نبی کریم ﷺ نے فرمائی ہے۔

"عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: ما رأيت النبي ﷺ يتحرى صيام يوم فضله على غيره إلا هذا اليوم، يوم عاشوراء، وهذا الشهر، يعني شهر رمضان

یعنی حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو کسی دن کے روزے کا اتنا اہتمام کرتے نہیں دیکھا جتنا کہ عاشورہ کے دن کا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عاشورہ کے دن کی خاص فضیلت روزہ رکھنے میں ہے، نہ کہ کھانا پکانے یا نیاز تقسیم کرنے میں۔

 

محرم کے مہینے میں نیاز تقسیم کرنے کی کوئی شرعی بنیاد موجود نہیں ہے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محرم میں نیاز تقسیم کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ شریعت میں صرف وہی اعمال معتبر ہیں جو نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام یا تابعین سے ثابت ہوں۔ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دینی اعمال کو اپنی طرف سے ایجاد کرنا بدعت کہلاتا ہے۔

 

نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے: "من أحدث في أمرنا هذا ما ليس منه فهو ردیعنی جو کوئی ہمارے اس دین میں کوئی نئی بات ایجاد کرے جو اس میں نہیں تو وہ مردود ہے۔

 

محرم کے مہینے میں خاص طور پر 10 محرم کو نیاز کا اہتمام ایک ایسی بدعت ہے جسے بعض روایتی اور ثقافتی رویات نے فروغ دیا ہے۔ اس بدعت میں بعض اوقات غیر اسلامی رسومات اور خرافات شامل کر لی جاتی ہیں، جن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ عمل قرآن و سنت کے خلاف ہے کیونکہ ان اعمال کو نیکی سمجھ کر انجام دیا جاتا ہے حالانکہ شریعت نے ان کا حکم نہیں دیا۔

 

ائمہ کرام نے اس بات کی بڑی شدت سے مخالفت کی ہے کہ دین میں کسی نئی چیز کا اضافہ کیا جائے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

 

> "من ابتدع في الإسلام بدعة يراها حسنة فقد زعم أن محمدا ﷺ خان الرسالة

یعنی جو کوئی اسلام میں کوئی نئی بدعت ایجاد کرتا ہے اور اسے اچھی سمجھتا ہے، تو گویا وہ سمجھتا ہے کہ محمد ﷺ نے رسالت کا حق ادا نہیں کیا۔

ائمہ کرام کا یہ متفقہ اصول ہے کہ دین میں کوئی ایسی چیز داخل نہ کی جائے جو نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام اور تابعین سے ثابت نہ ہو۔ محرم میں خاص طور پر نیاز بانٹنا ایک ایسی ہی بدعت ہے۔

 

محرم میں گناہوں سے بچنے کے لیے اور بدعات سے اجتناب کرنے کے لیے ہمیں مندرجہ ذیل اصولوں پر عمل کرنا چاہیے:

1. قرآن و سنت پر عمل پیرا ہونا: جو عمل قرآن و سنت میں نہیں آیا اس سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔

   2. بدعات سے بچنا: بدعات کو فروغ دینا ایک بڑا گناہ ہے، اس سے پرہیز کرتے ہوئے صرف سنت پر عمل کیا جائے۔

  3. علماء کی رہنمائی حاصل کرنا: علماء کرام اور دینی رہنماوں سے رہنمائی حاصل کی جائے اور قرآن و حدیث کے احکامات کو سمجھ کر ان پر عمل کیا جائے۔

   4. خالص عبادت: محرم کے مہینے میں روزہ رکھنا، ذکر اذکار اور نیک اعمال کرنا چاہیے نہ کہ غیر شرعی رسومات میں مشغول ہونا۔

 

محرم کے مہینے میں قرآن و سنت کے احکامات اور نبی کریم ﷺ کی سنت کی پیروی ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بدعات سے بچیں اور دین میں نئی رسومات کو شامل نہ کریں۔ محرم میں نیاز بانٹنا اگرچہ ایک معاشرتی روایت بن چکی ہے، لیکن اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ دین میں نئی ایجاد ہے۔ دین میں خلوص کے ساتھ سنت پر عمل پیرا ہو کر ہم اس عظیم مہینے کا احترام کر سکتے ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو