ابن
النفیس، جن کا پورا نام علاء الدین ابو العلا علی بن ابی الحزم القرشی الدمشقی
تھا، ایک مشہور مسلم سائنسدان اور طبیب تھے۔ ان کی طب میں اہم ترین خدمات اور خاص
طور پر انسانی جسم میں دوران خون کے نظام کی دریافت نے انہیں تاریخ میں اہم مقام دیا۔
ان کی زندگی اور کاموں پر ایک مختصر جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔
ابن
النفیس کی پیدائش 1213ء میں دمشق، شام میں ہوئی۔ دمشق اس وقت علم و ادب اور مختلف
علمی تحریکوں کا مرکز تھا، اور اسی ماحول نے ان کے علمی سفر میں بنیادی کردار ادا
کیا۔
ابن
النفیس کے والد کا نام ابی الحزم القرشی تھا۔ ان کے خاندان کا تعلق قریش قبیلے سے
تھا، جو ایک مشہور اور باعزت قبیلہ تھا۔ ان کے والد اور خاندان کا علمی ماحول ان
کے لئے علم کی جستجو کا آغاز ثابت ہوا۔
ابن
النفیس کا زیادہ تر وقت شام اور مصر میں گزرا۔ دمشق میں ابتدائی تعلیم حاصل کرنے
کے بعد وہ مزید علم کے حصول کے لیے قاہرہ چلے گئے، جہاں انہوں نے مختلف شعبہ جات میں
اپنی مہارت کو مزید پروان چڑھایا۔ قاہرہ میں وہ وقت کے ممتاز علماء اور اطباء کے
درمیان رہے، جو ان کے علمی سفر کے لیے نہایت معاون ثابت ہوا۔
ابن
النفیس نے قرآن کریم، عربی زبان اور ادب کی ابتدائی تعلیم دمشق میں حاصل کی۔ کم
عمری میں ہی انہوں نے طبی علوم میں دلچسپی ظاہر کی، اور اپنے والد کی سرپرستی میں
دمشق کے ممتاز اساتذہ سے تعلیم حاصل کی۔ ان کی ذہانت اور علم کے شوق کی وجہ سے انہیں
اپنے اساتذہ سے خصوصی توجہ ملی۔
ابن
النفیس کا تعلیمی سفر نہایت متنوع اور وسیع تھا۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم کے بعد طبی
علوم، فلسفہ، اور اسلامی شریعت کی تعلیم بھی حاصل کی۔ ان کی سب سے اہم تعلیم مصر میں
ہوئی، جہاں انہوں نے یونانی طب اور فلسفے کا گہرا مطالعہ کیا۔ انہوں نے جالینوس
اور بقراط کے نظریات پر تحقیق کی اور ان پر تنقید کی۔ ان کی طبی تحقیقات نے علم طب
میں نئی راہیں کھولیں۔
ابن
النفیس کی سب سے بڑی ایجاد پلمونری سرکولیشن یعنی پھیپھڑوں میں دوران خون کے نظام
کی دریافت ہے۔ ان سے پہلے اس نظام کو درست طور پر کوئی بھی سمجھ نہ پایا تھا۔ ابن
النفیس نے پہلی بار یہ نظریہ پیش کیا کہ خون دل سے نکل کر پھیپھڑوں میں جاتا ہے،
وہاں سے صاف ہو کر دوبارہ دل میں آتا ہے اور پھر جسم میں پھیلتا ہے۔ اس دریافت کو
بعد میں مغربی سائنسدانوں نے بھی تسلیم کیا اور ان کی اس تحقیق نے جدید طب کو بنیاد
فراہم کی۔ اس کے علاوہ، انہوں نے دیگر طبی مسائل پر بھی تحقیق کی اور "کتاب
الشامل فی الطب" نامی کتاب تصنیف کی، جو اپنے وقت کی ایک جامع طبی انسائیکلوپیڈیا
سمجھی جاتی ہے۔
ابن
النفیس کو اپنے نظریات کی وجہ سے کئی بار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے نظریات
اس وقت کے مشہور طبی نظریات سے مختلف تھے، خاص طور پر ان کا نظریہ دوران خون جالینوس
کے نظریے سے مختلف تھا۔ وقت کے بعض علماء نے ان کی تحقیقات کو قبول کرنے میں
ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا۔ اس کے علاوہ، مصر میں ان کا علمی سفر سیاسی مسائل اور
مختلف مشکلات کا شکار رہا، لیکن انہوں نے ان تمام رکاوٹوں کے باوجود اپنے علمی سفر
کو جاری رکھا۔
ابن
النفیس کا شمار مسلم تاریخ کے عظیم ترین سائنسدانوں میں ہوتا ہے۔ ان کی تحقیق اور
نظریات نے نہ صرف اسلامی دنیا بلکہ یورپ میں بھی اثرات مرتب کیے۔ ابن النفیس کو
"طب کے رہنما" کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، اور ان کی تحقیقات آج بھی طبی
تعلیم کا حصہ ہیں۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے جالینوس کے نظریات
کو چیلنج کیا اور جدید طب کی بنیاد رکھی۔ ان کے نظریات نے یورپ میں رینیسانس کے
دور میں بڑی اہمیت اختیار کی اور انہیں ایک عظیم مفکر کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
ابن
النفیس کی علمی و تحقیقی خدمات اسلامی تہذیب کے اس سنہری دور کی یاد دلاتی ہیں جب
مسلم علماء نے دنیا کو علم و حکمت کا عظیم تحفہ دیا۔ ان کی زندگی اور تحقیق ہمیں یہ
سبق دیتی ہے کہ علم و تحقیق کی راہ میں مشکلات کا سامنا کرنا لازمی ہے، مگر عزم و
حوصلہ ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔