اسلام
دین فطرت ہے، اور اس کی بنیاد توحید اور رسول اکرم ﷺ کی سنت پر ہے۔ بدعت کا مطلب دین
میں ایسی چیز شامل کرنا ہے جس کی نہ قرآن میں نہ سنت میں کوئی اصل ہو۔ ان بدعات میں
ایک اہم حملہ "پیر کی عقیدت میں سجدہ کرنا" ہے۔ اس مضمون میں، ہم اس
بدعت کے مختلف پہلوؤں کو قرآن و سنت کی روشنی میں تفصیل سے بیان کریں گے۔
"پیر
کی عقیدت میں سجدہ کرنا" کا مطلب کسی بزرگ یا روحانی رہنما (پیر) کے لیے اس
احترام اور محبت کا اظہار ہے جو انسان کو اس حد تک لے جائے کہ وہ انہیں اللہ تعالیٰ
کے مقابلے میں عبادت کا مقام دے۔ بعض لوگ پیر کے سامنے جھک کر، سجدہ کرکے یا دیگر
عباداتی اعمال انجام دے کر ان کی تعظیم کرتے ہیں، جو کہ واضح طور پر شرک کی ایک
شکل ہے۔
دورِ
جاہلیت میں مشرکین اللہ کے علاوہ دیگر مخلوقات جیسے بتوں، ستاروں، اور انسانوں کو
سجدہ کرتے تھے۔
جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ
فرماتے ہیں: "اور وہ اللہ
کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں اور نہ
فائدہ دے سکتی ہیں۔" یہ بدعت اسی جاہلانہ تصور کی ایک شکل ہے جہاں
اللہ کے مقابلے میں کسی اور کو سجدہ کیا جائے۔
آج
کے دور میں پیر حضرات بعض اوقات خود کو لوگوں کے ایمان اور جذبات سے کھیلنے کے لیے
استعمال کرتے ہیں۔ مریدین اپنی دنیاوی مشکلات اور روحانی سکون کے لیے ان کے قدموں
میں گر جاتے ہیں۔ جبکہ جاہل پیر اسی
کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا رتبہ اور مقام
بلند کرتے چلے جاتے ہیں۔ پیر صاحب اس غریب مرید سے ہر وہ فائدہ اٹھاتے ہیں
جس کی اس کو ضرورت ہوتی ہے۔ پیر خود تو
گمراہ ہوتا ہے جبکہ وہ اپنے مرید ین کو بھی اس گمراہی کے اندھیروں میں گھسیٹ کر لے
جاتے ہیں کیونکہ دونوں اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ سجدہ صرف اور صرف اللہ رب العزت
کی ذات اقدس کے لئے ہے ۔ کسی انسان کو انسان کے آگے جھکنے یا جھکانے پر مجبور کرنے
والا پیر درحقیقت پیر نہیں ہے ۔کیا عجب بات ہے کہ ایک مرید اپنے جیسے کم ظرف انسان
کو اپنا پیر مانتا ہے جبکہ وہی پیر خود ایک مرید کے احسانات کا محتاج ہوتا ہے۔وہ
اپنی ساری خواہشات مریدین کی چمڑی ادھیڑ کر پوری کرتا چلا جاتا ہے۔
رسول
اللہ ﷺ نے فرمایا: "جو شخص کسی
انسان کو سجدہ کرے، وہ اللہ کے حق میں شریک کرتا ہے۔" یہ استحصال خاص
طور پر ان پڑھ مریدین کے ساتھ ہوتا ہے، جنہیں دین کی بنیادی تعلیمات کا علم نہیں۔
جنوبی
ایشیاء جیسے پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش میں "پیر پرستی" ایک وسیع
رجحان ہے۔
اس
کے اثرات درج ذیل ہیں:
1.
توحید کا نقصان:
لوگ اللہ کی عبادت کو چھوڑ کر پیر کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔
2.
معاشرتی استحصال:
پیروں کے نام پر مالی اور جسمانی استحصال بڑھتا ہے۔
3. فرقہ واریت: مختلف مزارات اور پیروں
کی مخالفت معاشرتی تقسیم کو جنم دیتی ہے۔
دیگر
مذاہب جیسے ہندو مت، بدھ مت، اور عیسائیت میں بھی کچھ افراد اپنے روحانی رہنماؤں
کو دیوتا یا مقدس سمجھ کر ان کے سامنے جھکتے ہیں۔ اسلام ان تصورات کو مسترد کرتا
ہے کیونکہ یہ توحید کے خلاف ہیں۔
اسلام
میں سجدہ صرف اور صرف اللہ کے لیے ہے۔ کیونکہ
وہی ہمارا خالق و مالک ہے،وہی قادر مطلق ہے۔وہی ہمارا غوث اعظم ہے سجدہ صرف اسی کو
جائز ہے کیونکہ وہ پیدا کرنے والا ہے ناکہ اپنے جیسے کم ظرف انسان کو۔جو کہ خود بھی
مریدین کا محتاج ہے۔
اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں: "اور سجدہ
کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو۔"
نبی
اکرم ﷺ نے فرمایا: "اگر مجھے
کسی انسان کو دوسرے انسان کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دینا ہوتا، تو میں بیوی کو شوہر
کے لیے سجدہ کرنے کا حکم دیتا، لیکن سجدہ صرف اللہ کے لیے ہے۔"
1.
مسلک بریلوی:
کچھ بریلوی حلقے پیروں کی تعظیم میں حد سے بڑھنے کا رجحان رکھتے ہیں، مگر معتدل
علماء اس عمل کو منع کرتے ہیں۔
2.
مسلک دیوبندی:
دیوبندی علماء سختی سے اس عمل کو بدعت اور شرک قرار دیتے ہیں۔
3.
مسلک اہل حدیث: اہل حدیث علماء قرآن و حدیث کی روشنی
میں واضح طور پر اس عمل کو حرام قرار دیتے ہیں۔
4.
مسلک اہل تشیع:
اہل تشیع میں بھی پیر پرستی کی ممانعت ہے، لیکن کچھ افراد اماموں کی تعظیم میں حد
سے بڑھ جاتے ہیں۔
5.
مسلک ندوی:
ندوی علماء اس عمل کو شرک سمجھتے ہیں اور اس سے بچنے کی تاکید کرتے ہیں۔
6.
مسلک احمدی:
احمدی کمیونٹی اپنے خلیفہ کی تعظیم کرتی ہے لیکن قرآن و سنت کی مخالفت کی اجازت نہیں
دیتی۔
ائمہ
اربعہ (امام ابو حنیفہؒ، امام مالکؒ، امام شافعیؒ، امام احمد بن حنبلؒ) کے نزدیک:
سجدہ عبادت صرف اللہ کے لیے جائز ہے۔
غیر اللہ کے لیے سجدہ کرنا حرام اور شرک ہے۔
ہم
بحثیت مسلمان اس گناہ ِ عظیم اور دور حاضر کی بدعت سے کیسے بچیں ہمارے اسلام نے
ہمیں ایسی بدعات سے بچنے کی کیا تعلیمات
دی ہیں۔
1.
علم دین حاصل کریں:
قرآن و سنت کی تعلیمات کو سمجھنا ضروری ہے۔
2.
توحید کی دعوت:
توحید کی اہمیت پر زور دیں اور عوام کو اس کے فوائد بتائیں۔
3.
معاشرتی اصلاح:
بدعات کے خلاف شعور بیدار کریں۔
4.
علماء کی رہنمائی:
مستند علماء کے فتاویٰ پر عمل کریں۔
5.
قرآن کی تعلیم:
اللہ کے کلام کو سمجھیں اور اس پر عمل کریں۔
پیر
کی عقیدت میں سجدہ کرنا اسلامی عقائد کے خلاف اور توحید کے منافی ہے۔ ہمیں اس گناہ
سے بچنا چاہیے اور دوسروں کو بھی اس کی برائی سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ دین کی پاکیزگی
کو قائم رکھا جا سکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔