google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے – 35 کالے جادو یا جنات کے خلاف غیر شرعی اقدامات - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعرات، 5 دسمبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے – 35 کالے جادو یا جنات کے خلاف غیر شرعی اقدامات



 

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہر مسئلے کا حل قرآن و سنت کے دائرے میں فراہم کرتا ہے، لیکن بدقسمتی سے بعض افراد اور طبقات نے دین میں بدعات اور غیر شرعی اعمال کا اضافہ کر کے اس کی پاکیزگی پر حملہ کیا۔ کالے جادو یا جنات کے خلاف غیر شرعی اقدامات ان بدعتی اعمال میں شامل ہیں جو اسلام کی بنیادی تعلیمات سے متصادم ہیں۔ جادو کے توڑ یا جنات کے اثرات ختم کرنے کے نام پر لوگ عاملوں، کاہنوں، اور جادوگروں کے پاس جاتے ہیں جو غیر شرعی رسومات، شیطانی منتر، اور کفریہ عملیات تجویز کرتے ہیں۔ یہ تمام عمل دین کی اصل روح کے خلاف ہیں، کیونکہ قرآن واضح کرتا ہے کہ صرف اللہ کی مدد اور شرعی دعاؤں کے ذریعے ہی کسی بھی قسم کے روحانی مسئلے کا حل ممکن ہے۔ ایسے اعمال میں نہ صرف وقت اور مال کا ضیاع ہوتا ہے بلکہ یہ انسان کے ایمان کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔

 

ان غیر شرعی اعمال کے نتیجے میں معاشرے میں گمراہی اور توہم پرستی کو فروغ ملتا ہے۔ لوگ اپنے مسائل کا حل قرآن و سنت کی روشنی میں تلاش کرنے کے بجائے جادوگروں اور عاملوں کے پیچھے دوڑنے لگتے ہیں۔ جادو کا توڑ کرنے کے بہانے کئی عامل کفریہ کلمات یا شیطانی قوتوں کا سہارا لینے کی ترغیب دیتے ہیں، جو کہ اللہ کی وحدانیت کے خلاف ہے۔ اس قسم کے بدعتی اعمال صرف افراد کی روحانی تباہی کا سبب نہیں بنتے بلکہ اسلام کی تعلیمات کو بھی مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔ دین کے نام پر ہونے والے یہ 35 غیر شرعی اقدامات، کالے جادو کے خلاف، اسلام کے شفاف اور پاکیزہ اصولوں پر ایک بڑا حملہ ہیں، جو نہ صرف انفرادی بلکہ اجتماعی طور پر امت مسلمہ کو گمراہی کی طرف لے جاتے ہیں۔ ان بدعتی حملوں سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ قرآن و سنت کی رہنمائی کو مضبوطی سے تھام لیا جائے اور بدعات سے اجتناب کیا جائے۔

 

غیر شرعی اقدامات سے مراد وہ تمام اعمال اور طریقے ہیں جو قرآن و سنت کے احکامات کے خلاف ہوں۔ کالے جادو یا جنات کے اثرات کو ختم کرنے کے لیے ایسے عمل، جیسے جادو کے ذریعے جادو کا توڑ، شیطانی جنات کی پناہ لینا، یا کسی بھی قسم کی بدعتی رسومات ادا کرنا، اسلام میں ممنوع ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں سے پناہ مانگتے تھے، جس سے وہ (جن) ان کی گمراہی کو بڑھا دیتے تھے۔

 

دورِ جاہلیت میں کالے جادو اور جنات کے اثرات کا خوف بہت زیادہ تھا۔ اس وقت کے لوگ جنات کو اپنے معاملات میں مداخلت کا سبب سمجھتے تھے اور ان کی خوشنودی کے لیے قربانیوں اور تعویذ گنڈوں کا سہارا لیتے تھے۔ جادوگروں اور عاملوں کا وسیع نیٹ ورک موجود تھا جو لوگوں کے خوف سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ یہ تصور اس وقت کے مشرکانہ عقائد کا حصہ تھا۔

 

کالے جادو اور جنات کے خلاف غیر شرعی اقدامات کا رجحان قدیم مصری، بابل اور دیگر مشرکانہ تہذیبوں سے شروع ہوا۔ بابل کے دور میں جادو کو ایک مخصوص علم کے طور پر سمجھا جاتا تھا، جسے جنات اور شیطان کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا تھا۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: اور انہوں نے اس (جادو) کی پیروی کی جو شیطان سلیمان کی حکومت کے وقت پڑھتے تھے۔

 

اسلامی مسالک میں کوئی بھی مسلک کالے جادو یا جنات کے خلاف غیر شرعی اقدامات کی حمایت نہیں کرتا۔ تاہم، بدعات اور رسومات مختلف ثقافتی اثرات کی وجہ سے مختلف علاقوں میں پھیل گئی ہیں۔ بعض صوفی اور روایتی حلقوں میں اس قسم کے اعمال کی اجازت دی جاتی ہے، لیکن وہ عام طور پر علماء اور مفتیان کرام کی تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔

 

دیگر مذاہب، جیسے ہندو دھرم، عیسائیت، اور بدھ مت میں بھی کالے جادو یا روحانی حملوں کے خلاف مخصوص رسومات اور طریقے موجود ہیں۔ ہندو دھرم میں "تانترک عمل" مشہور ہے، جس میں جادو ٹونے اور منتر پڑھنے کے ذریعے مسائل حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ عیسائیت میں "ایگزارسزم" (Exorcism) کے ذریعے روحانی بدیوں کا توڑ کیا جاتا ہے۔

پاکستان، بھارت، اور بنگلہ دیش جیسے جنوبی ایشیائی ممالک میں کالے جادو اور جنات سے بچاؤ کے غیر شرعی اقدامات کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ تعویذ، گنڈے، اور جادوگروں کی خدمات حاصل کرنے کا کاروبار مقبول ہوتا جا رہا ہے۔ میڈیا اور ڈراموں کے ذریعے بھی اس بدعت کو فروغ دیا جاتا ہے۔

 

اسلام میں کالے جادو اور جنات کے اثرات سے بچنے کے لیے قرآن و سنت میں واضح رہنمائی موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: اور ہم قرآن میں وہ چیز نازل کرتے ہیں جو مومنوں کے لیے شفا اور رحمت ہے۔رسول اللہ ﷺ نے دم اور رقیہ شرعیہ کو جائز قرار دیا، بشرطیکہ وہ شرکیہ الفاظ پر مبنی نہ ہو۔

 

ائمہ کرام، جیسے امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، اور امام احمد بن حنبل، سبھی نے غیر شرعی اعمال کی مخالفت کی ہے۔ ان کے نزدیک تعویذات اور جادوگروں کے عمل کو اپنانا حرام ہے۔ علماء نے ہمیشہ شرعی طریقوں، جیسے قرآن کی تلاوت اور مسنون اذکار، کو اختیار کرنے کی تاکید کی ہے۔

 

پاکستان میں جادوگروں اور عاملوں کا کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ یہ لوگ انسانی نفسیات اور عقیدے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ ٹی وی شوز، سوشل میڈیا، اور اشتہارات کے ذریعے ان کے کاروبار کو فروغ دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے بلکہ ایک اخلاقی بحران بھی ہے۔

 

اس گناہ کبیرہ سے کیسے بچیں؟

1.    قرآن و سنت کی تعلیمات پر عمل:قرآن کی تلاوت کریں، خاص طور پر سورۃ البقرہ، سورۃ الفلق، اور سورۃ الناس۔

2.    شرعی دعائیں اور اذکار:صبح و شام کے اذکار اور مسنون دعائیں اپنائیں۔

3.    علمائے کرام سے رجوع:مسائل کے حل کے لیے مستند علماء سے رہنمائی حاصل کریں۔

4.    بدعات سے اجتناب:غیر شرعی رسومات اور جادوگروں کے پاس جانے سے مکمل اجتناب کریں۔

5.    تعلیم اور شعور:عوام کو اس بدعت کے نقصانات اور اسلامی تعلیمات سے آگاہ کریں۔

6.    صدقہ و خیرات:نیکی کے کاموں میں اپنا وقت اور مال لگائیں، کیونکہ صدقہ بلاؤں کو دور کرتا ہے۔آپ ﷺ نے فرمایا " جو شخص کسی کاہن کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو وہ محمد ﷺ پر نازل شدہ دین کا انکار کرتا ہے"۔اللہ ہمیں اس فتنے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو