مسلم تاریخ میں کئی ایسی
شخصیات گزری ہیں جنہوں نے اپنے علم، ہنر اور بصیرت سے دنیا کو متاثر کیا۔ ان میں
سے ایک نہایت اہم شخصیت عمر خیام ہیں، جنہیں ایک عظیم ریاضی دان، فلسفی، شاعر اور
ماہر فلکیات کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔ ان کی زندگی، کارنامے اور ورثہ نہ صرف
مسلم تاریخ بلکہ عالمی تاریخ کا ایک انمول حصہ ہیں۔
عمر خیام کا پورا نام
"غیاث الدین ابو الفتح عمر بن ابراہیم خیام نیشاپوری" تھا۔ وہ 18 مئی
1048ء کو ایران کے شہر نیشاپور میں پیدا ہوئے، جو اس وقت مسلم دنیا کا ایک اہم
علمی و ثقافتی مرکز تھا۔ ان کا لقب "خیام" اس لیے پڑا کیونکہ ان کے
خاندان کا تعلق خیمہ سازی کے پیشے سے تھا۔
عمر خیام کو ان کے
ابتدائی دور سے ہی تعلیم و تعلم کا شوق تھا۔ انہوں نے نیشاپور اور سمرقند جیسے
علمی مراکز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ان کے اساتذہ میں امام مؤید نیشاپوری اور
شیخ ابو الحسن انصاری جیسے بڑے علماء شامل تھے۔ ریاضی، فلکیات، فلسفہ اور شاعری کے
علوم میں ان کی غیرمعمولی مہارت نے انہیں کم عمری میں ہی شہرت عطا کی۔
عمر خیام کی تصانیف نے
علمی دنیا میں انقلاب برپا کیا۔ ان کی چند مشہور تصانیف درج ذیل ہیں:
1. رسالہ
فی البراہین علی مسائل الجبر والمقابلہ:
یہ کتاب الجبرا کے اصولوں پر لکھی گئی ایک شاہکار ہے،
جس میں عمر خیام نے پہلی بار الجبرا کے جیومیٹری کے ساتھ تعلق کو واضح کیا۔
2. زیج
ملک شاہی: فلکیات پر مبنی یہ
کتاب انہوں نے سلجوقی سلطان ملک شاہ کے حکم پر لکھی تھی۔ اس میں انہوں نے کیلنڈر
کی اصلاح کے لیے نئے اصول وضع کیے۔
3. رباعیات
عمر خیام: یہ فارسی شاعری کا
ایک لازوال مجموعہ ہے جس میں فلسفیانہ اور روحانی موضوعات پر خیالات پیش کیے گئے
ہیں۔
عمر خیام کی زندگی مختلف
شعبوں میں کامیابیوں سے بھری ہوئی تھی۔ ان کے نمایاں کارنامے درج ذیل ہیں:
1. ریاضی
میں خدمات: عمر خیام نے
الجبرا اور جیومیٹری کے مسائل کو حل کرنے کے لیے نئے اصول وضع کیے۔ ان کے کام نے
جدید ریاضی کے اصولوں کی بنیاد رکھی۔ خاص طور پر کیوبک مساوات کے حل میں ان کی
تحقیق آج بھی قابل ذکر ہے۔
2. فلکیات
میں خدمات: انہوں نے
"زیج ملک شاہی" کے ذریعے اسلامی دنیا کے کیلنڈر کی درستگی میں اہم کردار
ادا کیا۔ ان کے اصول آج کے جولیئن اور گریگورین کیلنڈرز کی بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔
3. شاعری
میں خدمات: عمر خیام کی
رباعیات دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ ان کی شاعری میں زندگی، وقت، محبت اور فلسفہ جیسے
موضوعات پر گہری بصیرت پیش کی گئی ہے۔ ان کی رباعیات کو ایڈورڈ فٹزجیرالڈ نے
انگریزی میں ترجمہ کیا، جس کے بعد ان کا عالمی شہرت یافتہ مقام بنا۔
4. فلسفہ: عمر خیام نے زندگی کے فلسفیانہ مسائل
پر گہرائی سے غور کیا۔ ان کے خیالات نے صوفی ازم اور عقلیت پسندی کے امتزاج کو
فروغ دیا۔
عمر خیام کے کارنامے آج
بھی مختلف شعبوں میں استعمال ہو رہے ہیں:
1. ریاضی: ان کے الجبرا کے اصول جدید ریاضیاتی
نظریات کی بنیاد ہیں۔ کیوبک مساوات اور جیومیٹری میں ان کے کام کو آج بھی پڑھایا
جاتا ہے۔
2. فلکیات: ان کے تیار کردہ کیلنڈر کو موجودہ دور
میں بھی فلکیاتی تحقیق میں استعمال کیا جاتا ہے۔
3. ادب: ان
کی رباعیات ادب کا حصہ ہیں اور دنیا بھر کی مختلف زبانوں میں ان کا ترجمہ کیا گیا
ہے۔ یہ شاعری آج بھی قاری کو حیران اور متاثر کرتی ہے۔
4. فلسفہ: ان کے فلسفیانہ خیالات موجودہ دور کے
محققین اور دانشوروں کے لیے ایک تحریک ہیں۔
عمر خیام نے اپنی زندگی
کا زیادہ تر حصہ نیشاپور میں گزارا۔ ان کا انتقال 4 دسمبر 1131ء کو ہوا۔ ان کا
مزار نیشاپور میں واقع ہے، جو آج بھی علم و ادب کے متوالوں کے لیے زیارت گاہ کی
حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مزار کی خوبصورتی اور سادگی ان کی شخصیت کی عکاس ہے۔
عمر خیام کی زندگی اور
کارنامے مسلم تاریخ کا ایک روشن باب ہیں۔ ان کی تخلیقات اور خدمات نہ صرف ان کے
وقت میں بلکہ آج بھی علمی و ثقافتی دنیا میں اہم مقام رکھتی ہیں۔ ان کی شخصیت اس
بات کا ثبوت ہے کہ علم و دانش اور جستجو انسان کو لافانی بنا سکتے ہیں۔ عمر خیام
کو بجا طور پر مسلم تاریخ کی 50 اہم شخصیات میں شامل کیا جاتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔