//gloorsie.com/4/6955992 //woafoame.net/4/6956026 //zeekaihu.net/4/6906862 امام مہدی سے قبل کن جماعتوں میں زبردست جنگ ہوگی؟

امام مہدی سے قبل کن جماعتوں میں زبردست جنگ ہوگی؟

امام مہدی سے قبل کن جماعتوں میں زبردست جنگ ہوگی؟

دوستو! اپنے سابقہ آرٹیکل"سرزمین شام کی طرف ہجرت کرنےکی دس اہم وجوہات "  تفصیلا ذکر کیا  اور یہ بھی ذکر کیا کہ اس سرزمین پر کیا کیا ہوگا؟ جن کا آپ ﷺ نے امت کوبہت واضح انداز میں بتایا۔  آج کا عنوان سابقہ عنوان کی دوسری اہم کڑی ہے۔یعنی مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان ایک بہت بڑی جنگ کا ہونا  جس کا اشارہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔یوں اگر کتب تاریخ کا مطالعہ کریں تو کوئی دن بھی ایسا نہیں ہے جہاں کوئی واقعہ رونما نہ ہوا ہو۔کبھی جنگ، کبھی صلح، کبھی امن، کبھی قتال ، غرض یہ کہ مسلمان ایک مسلہ کو حل کرتے ہیں تو دوسرا کھلنا شروع ہو جاتا ہے۔



اہل کفر ہمیشہ اسلام کے خلاف کوئی نہ کوئی خباثت کی منصوبہ بندی میں مصروف عمل رہا ہے۔آج کل تعلقات خوشگوار دکھائی نہیں دے رہے۔جیسے کہ ایک روایت میں موجود ہے کہ علامات قیامت میں سے مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان ایک بہت بڑی جنگ  بھی ہے۔ اور یہ جنگ ظہور مہدی سے قبل ہوگی۔ آپ ﷺ نے اس کانام  "الملحمۃ الکبری" رکھا ہے ۔ مسلمان اس جنگ میں فتح حاصل کرنے کے بعد قسظنطنیہ کی طرف پیش قدمی کریں گے اور اسے بھی فتح کر لیں گے اور پھر اس کے بعد دجال ظاہر ہرگا"۔

اسی طرح یہ اشارہ ایک اور روایت کے مطابق کچھ یوں فرمایا گیا کہ " بیت المقدس کی آبادی دراصل مدینہ کی بربادی ہوگی۔ مدینہ کی بربادی ہوئی تو ایک عظیم معرکہ شروع ہو جائے گا۔ وہ معرکہ شروع ہوا تو قسطنطنیہ  فتح ہو جائے گا اور جب قسطنطنیہ فتح ہو جائے گا تو پھر جلد ہی دجال کا خروج ہوگا"۔    

ایک روایت کے مطابق اس ہونے والی  جنگ کی تفصیل کچھ یوں بیان فرمائی گئی ہے۔

 کہ آپ ﷺ نے فرمایا" قیامت اس وقت قائم ہوگی جب وراثت کی تقسیم روک دی جائے گی اور مال غنیمت لوگوں کے لئے کسی خوشی کا باعث نہ بنے گا۔ پھر آپ ﷺ نے شام کی طرف ہاتھ کا اشارہ کرکے فرمایا "دشمنان اسلام  وہاں جنگ کے لئے جمع ہوں گےاور مسلمان بھی ان کا مقابلہ کرنے کے لئے وہاں اکٹھے ہوں گے۔

جنگ کا پہلادن

اس وقت جنگ کی شدت کے باعث بہت سے لوگ میدان ِ جنگ سے واپس آجائیں گے اور ہر مسلمان اپنے میں سے بہترین اور باصلاحیت فوجیوں کی ایک جماعت کو موت تک لڑنے کے عزم کے ساتھ آگے بھیجیں گے۔دونوں لشکر رات تک مسلسل لڑائی جاری رکھیں گے، حتی ٰ کہ ان کے درمیان رات حائل ہو جائے گی اور دونوں اپنی اپنی جگہ لوٹ جائیں گے۔اور ان میں سے کوئی بھی غالب نہیں ہوگا اور جو لوگ موت کا عزم لے کر آگے بڑھے تھے وہ سب کے سب شہید ہو جائیں گے۔

جنگ کا دوسرا دن

اگلے روز مسلمان  پھر بہترین اور باصلاحیت فوجیوں کی ایک جماعت کو موت تک لڑنے کے عزم کے ساتھ بھیجیں گے۔یہ جماعت اس بات کا عہد کرے گی کہ اگر وہ واپس لوٹیں گے تو فتح یاب ہو کر ہی لوٹیں گے یا پھر شہید ہو جائیں گے۔ دونوں لشکر پھر شام ہونے تک مسلسل لڑائی جاری رکھیں گے مگر کسی بھی فریق کو برتری حاصل نہ ہو سکے گی۔اور دونوں اپنی اپنی جگہ لوٹ جائیں گے۔ جو لوگ موت کا عزم لے کر آگے بڑھیں گے ، وہ سب کے سب شہید ہو جائیں گے۔

جنگ کا تیسرا اور چوتھا دن

جب جنگ کا چوتھا روز ہوگا تو اہل اسلام دشمن پر جلد حملہ کر دیں گے اس روز اللہ رب العزت کفار کا شکست فاش سے دوچا ر کر دے گا اور اہل اسلام ان کو اتنی بڑی تعداد میں قتل کریں گے کہ اس سے پہلے کبھی اتنی خونریزی نہ دیکھی گئی ہوگی۔

ایک پرندے کی مثال

حتی کہ ایک پرندہ ان کے پاس سے گزرے گا تو وہ تھوڑا ساآگے جانے سے قبل ہی مرکر گر جائے گا ۔ یعنی اتنی لاشیں ہونگی کہ ایک پرندہ ان لاشوں کے اوپر سے گزرے گا وہ مسلسل اڑ کر بھی ان لاشوں کو پار نہیں کر سکے گا۔

ایک باپ کی اولاد جن کی تعداد جنگ سے پہلے ایک سو ہوگی ، جنگ کے بعد دیکھیں گے کہ ان میں سے صرف ایک بچا ہو گا تو ایسی صورت حال میں مال غنیمت کے حصول سے کون سی خوشی ہوگی اور کن لوگوں میں میراث تقسیم کی جاسکے گی؟

مسلمانوں کے لئے ایک اور مصیبت

مسلمان ابھی اس حالت ہی میں ہوں گے کہ اس سے بڑی مصیبت کی خبر سنیں گے۔ ایک شخص پکار کر کہے گا: لوگو! دجال تمھارے پیچھے بال بچوں میں گھس آیا ہے۔ یہ سنتے ہی وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے گھر بار کی طرف متوجہ ہوں گے اور فوری طور پر دس سواروں کو حالات کا جائزہ لینے کی غرض سے بھیجیں گے۔

آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں ان سواروں کے نام ، ان کے باپوں کے نام اور ان کے گھوڑوں کے رنگ تک جانتا ہوں۔ وہ اس زمانے میں روئے زمین کے بہترین گھڑ سوار ہو ں گے۔"

اس عظیم معرکے کے لئے مسلمانوں کے جمع ہونے کی جگہ اس وقت "غوطہ" میں شہر دمشق ہوگا۔ یہ لشکر اس وقت روئے زمین پر بہترین لشکر ہوگا۔ اللہ تعالی انھیں عیسائیوں پر فتح نصیب فرمائے گا۔

اہل اسلام قسطنطنیہ کو لڑائی کے بغیر ہی امام مہدی کی زیر قیادت فتح کر لیں گے۔ اس وقت مسلمانوں کا ہتھیار اللہ کی تکبیر اور تحمید ہوگی۔

ان احادیث کی روشنی میں  اگر ایک نظر ڈالیں تو لگتا ہے کہ حالات پیدا کئے جارہے ہیں ۔ اپنی سابقہ آرٹیکل میں تفصیل سے ذکر کیا کہ سرزمین شام پر کیا حالات وواقعات رونما ہو رہے ہیں، اہل عرب کی زندگی ،عراق ، لبنان، ترکی ، ملائشیا، انڈونیشیا، ایران کے حالات و واقعات مسلمانوں اور عیسائیوں کے تعلقات ان سب کو اگر ایک لمحے کے سوچیں تو یہ نشانی اپنی ابتدائی شکل میں موجود ہے  ۔ صرف ہم خاموش ہیں کیونکہ ہم اللہ سے نہیں ان سے مدد کی اپیل کر رہے ہیں جن سے ہم نے جنگ کرنی ہے۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ خاتمہ بالایمان ہو۔۔آمین

  

4/Post a Comment/Comments

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔