غفلت
میں چھپے 50 گناہ
41۔ غیر محرم عوت کی طرف بہ قصد دیکھنا
غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں اکتالیسواں گناہ غیر
محرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا ہے ۔ اگر آپ مزید
آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں غیر محرم عورت کی طرف
بہ قصد دیکھنا ایک اہم موضوع ہے۔ اس مضمون میں ہم اس گناہ کی تفصیلات، تاریخی پس
منظر، اسلامی احکامات اور موجودہ دور میں اس کی نوعیت پر روشنی ڈالیں گے۔
غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنے سے مراد ہے کہ کسی آدمی
کا جان بوجھ کر ایک ایسی عورت کی طرف دیکھنا جو اس کے لیے غیرمحرم ہو۔ یہ ایک ایسا
عمل ہے جو نہ صرف شرعاً منع ہے بلکہ یہ انسان کی اخلاقی حالت اور کردار پر بھی اثر
انداز ہوتا ہے۔ قرآن میں اس گناہ کی وضاحت کی گئی ہے:
"مومن مردوں سے کہہ دو
کہ وہ اپنی آنکھیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے زیادہ
پاکیزہ ہے۔ بے شک اللہ کو ان کے اعمال کی خبر ہے۔" یہ آیت ہمیں بتاتی
ہے کہ مومن مردوں کو غیر محرم عورتوں کی طرف دیکھنے سے بچنا چاہیے۔
آنکھوں کا زنا سے مراد ہے کہ آنکھوں کا غیر محرم کے جسم کو
دیکھنا، خاص طور پر جب اس کا مقصد شہوت ہو۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کی سختی سے
ممانعت کی گئی ہے۔ "نبی کریم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: 'آنکھوں کا زنا یہ ہے
کہ وہ (کسی کی طرف) نظر ڈالے۔'"
دور جاہلیت میں عرب معاشرے میں غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے
کا تصور عام تھا۔ یہ ایک ایسی ثقافت تھی جہاں مردوں کی نظر میں عورتوں کی کوئی خاص
حیثیت نہیں تھی۔ اس دور میں عورتوں کی آبرو کا خیال نہیں رکھا جاتا تھا، اور انہیں
نظر میں رکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی جاتی تھی۔ اسلام نے آکر اس ظالمانہ رویے
کی سختی سے مخالفت کی اور غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کے حوالے سے واضح احکامات دیے۔اہل
عرب میں غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کا رجحان عام تھا، لیکن اسلامی تعلیمات کے بعد
اس میں تبدیلی آئی۔ اسلام نے اخلاقی اقدار کی حفاظت کی، اور یہ ضروری سمجھا کہ مرد
اور عورت دونوں اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔
مختلف مذاہب میں بھی غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کے حوالے
سے مختلف احکامات ہیں۔ بعض مذاہب میں اس کی ممانعت کی گئی ہے، جبکہ بعض میں اس کی
کوئی خاص سزا نہیں رکھی گئی۔بہت سے مذاہب میں غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کے حوالے
سے سخت سزائیں ہیں۔ مثلاً، بعض مذاہب میں اس عمل کو گناہ تصور کیا جاتا ہے اور اس
کے نتیجے میں روحانی عذاب کی وعید دی جاتی ہے۔
اسلام میں غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کے حوالے سے بہت واضح
احکامات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں مومنوں کو آنکھیں نیچی رکھنے کا حکم دیا ہے،
اور یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث میں بھی ملتی ہے۔
غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کی مختلف اقسام ہیں، مثلاً:
نظریں
چوری چوری دیکھنا
یہ عمل عموماً اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص چھپ کر یا بےخبری
میں کسی کی طرف دیکھتا ہے، خاص طور پر جب وہ شخص غیر محرم ہو۔ اس طرح دیکھنے میں
عموماً ناپسندیدہ جذبات یا خیالات شامل ہوتے ہیں، اور یہ ایک نہایت غیر اخلاقی عمل
سمجھا جاتا ہے۔ یہ عمل عموماً اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ دیکھنے والا کسی کی عزت و
آبرو کا خیال نہیں رکھتا۔ یہ عمل نہ صرف دیکھنے والے کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے بلکہ
اس شخص کے لیے بھی جو اس کی نظروں کا نشانہ بنتا ہے۔
کھل
کر دیکھنا
کھل کر دیکھنے کا مطلب ہے کہ کسی کو بغیر کسی شرمندگی یا
ہچکچاہٹ کے واضح طور پر دیکھنا۔ یہ عمل نہ صرف زیادہ خطرناک ہوتا ہے بلکہ اس کے
نتائج بھی زیادہ سنگین ہو سکتے ہیں۔ کھل کر دیکھنے کے ذریعے انسان اپنی خواہشات
اور ناپسندیدہ جذبات کا کھلا اظہار کرتا ہے، جو کہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ یہ
عمل خاص طور پر غیر محرم خواتین کے ساتھ ہوتا ہے، اور اس کے ذریعے انسانی معاشرت میں
بے راہ روی اور بد عنوانی پیدا ہو سکتی ہے۔
اشاروں کے ذریعے دیکھنا
یہ عمل اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی غیر محرم عورت کی
طرف اشارے کرتے ہوئے دیکھتا ہے۔ اشاروں کے ذریعے دیکھنے کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ دیکھنے
والا اپنی نیت کو چھپانے کی کوشش کرتا ہے، لیکن یہ عمل بھی ناپسندیدہ اور غیر
اخلاقی ہے۔ اشاروں کے ذریعے کی جانے والی نظروں کا مقصد عموماً جذباتی یا جنسی
تعلقات کی طرف اشارہ کرنا ہوتا ہے، جو کہ اسلام میں سختی سے منع کیا گیا ہے۔
ائمہ کرام نے اس موضوع پر مختلف آراء پیش کی ہیں، لیکن عمومی
طور پر سب نے غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کو منع قرار دیا ہے۔ آج کے تعلیمی اداروں
میں لڑکے اور لڑکیاں اکثر ایک دوسرے کے ساتھ ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے غیرمحرم عورت
کی طرف دیکھنے کا عمل بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے، جو اسلامی تعلیمات
کے خلاف ہے۔سوشل میڈیا، فلموں اور دیگر میڈیا نے غیرمحرم عورت کی طرف دیکھنے کے
عمل کو فروغ دیا ہے۔ نوجوانوں میں یہ ایک معمولی عمل سمجھا جاتا ہے، جو کہ ایک بڑی
غلطی ہے۔
اکثر لوگ اس گناہ کو معمولی سمجھتے ہیں اور اسے محض تفریح
کا حصہ سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ ایک سنگین گناہ ہے۔ بازاروں، مزارات، عرس اور دیگر
اجتماعات میں غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا عام ہوتا جا رہا ہے، جو کہ ایک
خطرناک عمل ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم:
اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کریں: قرآن اور احادیث کا مطالعہ کر کے اپنی سوچ کو بہتر بنائیں۔
نگاہوں کی حفاظت کریں: ہمیشہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں۔
باہمی احترام کا جذبہ پیدا کریں: مرد اور عورت دونوں کے لیے ایک دوسرے کا احترام کریں۔
غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا ایک سنگین گناہ ہے جس سے
بچنے کی ضرورت ہے۔ اسلام نے ہمیں جو ہدایات دی ہیں، ان پر عمل کرنا ہماری ذمہ داری
ہے تاکہ ہم اللہ کی رضا حاصل کر سکیں۔
مزید
آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب
سائٹ وزٹ کریں۔
جوا کھیلنا، بیوی کو خاوندکے خلاف بھڑکانا، لعنت کرنا، احسان جتلانا، دیوث بننا، میلاد منانا، حلالہ کرنا یا کروانا، ہم جنس پرستی
جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا
یہ تو ہم لوگ روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہیں اور اپنا حق سمجھ کر کرتے ہیں۔۔۔ اللہ ہم سب کو معاف کرے
جواب دیںحذف کریں