میں اور آپ ﴿ﷻ﴾ کوکیسے نہ پکاریں؟
دوستو!
اللہ رب العزت کا ذکرسراپا رحمت ، سراپا خیر و برکت ہے۔ خود اللہ رب العزت کی ذات اقدس نے اور آپ ﷺ نے بے شمار ثمرات اور
فوائد بیان کئے ہیں اذکارِ نافعہ کے حوالے سے۔قرآن و سنت میں بے شمار اذکار اور
دعائیں ان کی برکات کے ساتھ بیان فرمائے گئے ہیں، صرف ہمیں ان اذکار کو یاد کرنا
ہے اور کثرت سے اللہ کو یاد کرنا ہے۔
ارشاد
ربانی ہے " وَلَذِکْرُ اللّٰہِ اَکْبَرْ" اور یقینا اللہ رب العزت کا ذکر (تمام نیکیوں) سے بڑا ہے۔"
اسی
طرح حدیث نبویﷺ " کیا میں تمہیں ایک
ایسے عمل کی خبر نہ دوں ٭ جو تمہارے اعمال میں سے بہترین ہے، ٭ جو تمہارے مالک کے
نزدیک پاکیزہ ترین ہے،٭ جو تمہارے درجات سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے، ٭جو
تمہارے لئے سونا اور چاندی خرچ کرنے سے بہتر ہے٭ اور تمہارے لئے دشمن سے لڑنے ، کہ
تم ان کی گردنیں مارو اور تمہاری گردنیں کاٹیں ، سے بہتر ہے۔ انہوں نے عرض کیا
"ضرور بتلائیے" آپ ﷺ نے فرمایا " اللہ رب العزت کا ذکر"۔ اور
معاذ بن جبل نے بیان کیا "اللہ کے ذکر سے زیادہ کوئی چیز اللہ کے عذاب سے
نجات دینے والی نہیں"۔
![]() |
میں اور آپ اللہ کو کیسے نہ پکاریں؟ |
ایک
اور روایت کے مطابق " اللہ رب العزت فرماتے ہیں " میں اپنے بندے کے میرے
بارے میں گمان کے مطابق ہوں، جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں،
اگر وہ میرا ذکر اپنے دل میں کرتا ہے، تو میں اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور
اگر وہ میرا ذکر کسی مجلس میں کرتا ہے تو میں اس کا ذکر ایسی مجلس میں کرتا ہوں،
جو ان سے بہتر ہے"۔
ایک
اور مقام پر کچھ یوں فرمایا " جب تم جنت کے باغیچوں میں سے گزرو، تو خوب کھاؤ
پیو صحابہ نے عرض کیا "جنت کے باغیچے کیا ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا "ذکر کے
حلقات"
قرآن
مجید ارشاد فرمایا "اَلاَ
بِذِکْرِاللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْب" آگاہ رہیے! کہ اللہ رب العزت کی یاد سے ہی دلوں کو
اطمینان ملتا ہے"۔
آپ
ﷺ نے فرمایا " کوئی قوم ذکر ِالہی کے لئے نہیں بیٹھتی ،مگر فرشتے ان کے گرد گھرا ڈال دیتے ہیں، رحمت
انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اطمینان کا ان پر نزول ہوتا ہے اور اللہ رب العزت اپنے ہاں
موجود (فرشتوں) کے روبرو ان کا تذکرہ فرماتے ہیں۔"
آپ
ﷺ نے فرمایا " اپنے رب کو یاد کرنے اور نہ کرنے والے کی مثال زندہ اور مردہ
جیسی ہے"۔
ارشاد
ربانی ہے " وَاذْ کُرُوا اللّٰہَ کَثِیْرَا
لَّعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ"
اور اللہ رب العزت کو کثرت سے یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ"۔
اللہ
پاک فرماتے ہیں " یقینا تمہارے لئے
رسول اللہ ﷺ میں اچھا نمونہ ہے، اس کے لئے جو اللہ تعالیٰ اور روزِ آخرت کی امید رکھتا ہو اور اللہ کا
ذکر زیادہ کرتا ہو" قاضی ابو مسعود کثرت سے ذکر کرنے والوں کے لئے رسول اللہ
ﷺ میں اچھا نمونہ ہونے کی حکمت بیان کرتے ہیں۔
دوستو!
ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ جب لوگ کا اعتماد اللہ کی ذات اقدس سے ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔ لوگ اس وہم کا
شکار ہو جائیں گے کہ ہم نے اللہ رب العزت کو نہیں دیکھا ہے تو اس لئے سب باتیں
ہیں۔(نعوذباللہ) جس طرح ہر سو برائی پھیلتی جارہی ہے ، لوگ اندھی تقلید میں گرتے
چلے جارہے ہیں کہ فلاں نے یہ کیا ہے تو میں بھی ایسا ہی کروں گا یہ جانے بنا کہ
درست ہے یا غلط، کرگزرتا ہے۔ ہم خود کو ہی دیکھ لیں ہم کتنی نمازیں پڑھتے ہیں، کتنا
دل سے قرآن پڑھتے اور عمل کرتے ہیں۔ ہم اللہ کو صرف اسی وقت یاد کرتے ہیں جب ہمیں
کوئی ضرورت درپیش ہو یا کوئی مشکل آجائے۔ تھوڑے سے پیسے آجائیں تو ہم مسجد کا
راستہ بھول جاتے ہیں اور اپنی ذاتی خواہشات کی تکمیل کودینی فرائض سے مقدم جانتے
ہیں۔
یہود
و نصاریٰ نے ہر جال بچھائے ہیں جن سے یاد الہی سے انسان غافل ہو سکتا ہے ۔ اور ہوتا چلاجا رہا ہے۔ اسے اس بات کی کوئی
پروا ہ نہیں کہ تعلیمات اسلامی کیا ہیں
اور ہمیں کس مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔
اوپر
بیان کی گئی چند مثالیں ایسی ہیں جن سے اذکارکی فضلیت کا اندازہ ہوتا ہے کہ اللہ رب
العزت کو یاد کرنے سے کیا فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ میری اور آپ سب کی ذمہ داری ہےکہ شیطانی اعمال کی بجائے صرف اللہ کو یاد کرنے میں وقت کا استعمال کریں۔اللہ کو یاد کرنے کا فائدہ ہی
فائدہ ہے۔ اس کی مثال ایک ایسے شخص کی طرح
ہے کہ دشمن تیزی سے اس کاتعاقب کریں اور وہ ایک محفوظ قلعے میں پہنچ کر خود کو ان
سے بچا لے، اسی طرح بندے کو ذکرِ الہی کے سوا اور کوئی چیز شیطان سے محفوظ نہیں کر
سکتی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں
براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔