پچھلی امتوں کے طور طریقوں کی اندھی تقلید
قارئین کرام ! یوں تو روز
بروز امت مسلمہ فتنوں کے مخملی اور دلفریب جال میں دھنستی اور پھنستی
جا رہی ہےہر طرف گمراہی کا اندھیرہ پھیلتا جارہا ہے۔
علم کی شمع جو آپ ﷺ نے امت کے لئے جلائی تھی اس
کی لو مدھم ہوتی جارہی ہے کیونکہ جہالت اور گمراہی کا اندھیرہ اس قدر سنگین اور بھیانک ہے کہ لوگ اس کے عادی ہوتے جارہے ہیں اور وہ کوشش بھی نہیں کر رہے ان
اندھیروں سے دور ہونے کی،
ان بہت سارےفتنوں میں سے سب سے بھیانک اوربڑا
فتنہ اندھی تقلید اور یہودو نصاریٰ اور دیگر کفار کے اخلاق
و عادات ، طور طریقے، رسم
ورواج، ثقافت ، ہیروز،
کیلنڈر اور قابل نفرت مشابہت اختیار کرنا ہے۔
آپ ﷺ نے اپنی امت کی بھلائی
کے لیے جو نشانیاں فرمائی تھیں وہ ایک ایک کر کے اپنے وقت مقررہ پر
ظاہر ہوتی چلی جا رہی ہیں، آج کی نشانی بھی دور حاضر کی نمایاں اور واضح
نشانی ہے ،
جووقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پوری شدت سے
ظاہر ہوتی چلی جارہی ہے اور لوگ جوق در جوق ان فتنوں کی نذر ہوتے ہوئے
سیدھےراستے سے بھٹک رہے ہیں۔
آپ ﷺ نے فرمایا " ایک
وقت آئے گا کہ لوگوں کا اللہ رب العزت کی ذات پر بھروسہ ختم ہو جائے گا"
رفتہ رفتہ لوگ اللہ کی ذات سے دور ہو کر مزارت، کاہن،
تعویذ، گنڈے، قبر پرستی، اکابر پرستی، منتیں مرادیں مانتے ہوئے اندھی
تقلید کے باعث اندھیروں میں گم ہوتے جارہے ہیں۔
سچ کہا گیا ہے کہ "شیطان
ہمیشہ انسان کی عقلی پر پردے ڈالتا ہے" باقی کام تو خود بخود
کرتے چلے جاتے ہیں"
ارشاد ربانی ہے “کیا آپ نے ان لوگوں کو
نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا، وہ بتوں اور شیطان کو مانتے ہیں اور
کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان لانے والوں سے زیادہ صحیح راستہ پر
ہیں"
ایک اور جگہ اللہ رب العزت نے فرمایا“(اے محمدﷺ!)آپ ان لوگوں سے کہہ دیں، کیا تمھیں ان لوگوں کی نشان دہی کر دوں جن کا انجام اللہ کے ہاں،فاسقوں کے انجام سے بھی بدتر ہے؟
وہ لوگ جن
پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر اللہ کا غضب ہوا اور ان میں سے بعض کو بندر اور
خنزیر بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی"
پھر فرمایا"اور ان کے سرکردہ لوگوں
نے کہا ہم تو ان کی غار پر ضرور مسجد(عبادت گاہ)بنائیں گے۔”
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے
فرمایا "قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک میری
امت پہلے لوگوں کے راستے پر من وعن قدم بقدم نہ چلنے لگے۔ "عرض کیا گیا: یا
رسول اللہ ! کیا پہلے لوگوں سے آپ کی مراد فارس و روم ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا "
تو اور کون!"
ایک اور جگہ آپ ﷺ نے
یوں ارشاد فرمایا:“اللہ تعالی نے میرے لیے زمین کو اس حد تک سمیٹ اور
سکیٹر دیا کہ میں نے اس کے مشرق و مغرب دیکھ لیے۔
میری امت کی حکومت وہاں
تک پہنچے گی جہاں تک زمین مجھے سمیٹ کر دکھائی گئی۔ اور مجھے سفید(چاندی)اور
سرخ(سونا)دوخزانے عطا کیے گئے۔ اور میں نے اپنی امت کے لیے اپنے رب سے دعا کی کہ
وہ عام قحط سالی سے اسے ہلاک نہ کرے۔
اور ان پر کوئی ایسا بیرونی دشمن بھی مسلط نہ
کرے جو نھیں تباہ کرکے رکھ دے۔ میرے رب نے فرمایا: اے محمد(ﷺ!) جب میں کوئی فیصلہ
کردیتا ہوں تو اسے ٹالا نہیں جاسکتا ۔
میں آپ کی امت کے بارے
میں آپ کی یہ دعا قبول کرتا ہوں کہ میں انہیں عام قحط سالی سے ہلاک نہیں کروں گا
اور ان پر کوئی ایسا بیرونی دشمن بھی مسلط نہیں کروں گا جو انھیں تباہ کرکے رکھ دے
اگرچہ سارے دشمن ان کے خلاف متحد اور مجتمع کیوں نہ ہو جائیں۔
البتہ یہ خود آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے
اور ایک دوسرے کو قیدی بھی بنائیں گے۔”
جب تک میری امت کی ایک بڑی جماعت مشرکین سے نہ
جاملے اور میری امت کے بہت سے گروہ بت پرستی نہ کرنے لگیں۔ اور میری امت میں تیس
(30) دجال پیدا ہوں گے۔
وہ سب نبوت کا دعوی کریں گے، حالانکہ میں آخری
نبی ہوں ۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئےگا۔ اور میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ(قیامت
تک) حق پر رہے گا اور ان کی (اللہ تعالی کی طرف سے)مدد کی جائےگی۔
اور ان کا ساتھ چھوڑ جانے والے ان کا کچھ بھی
نہیں بگاڑ سکیں گے یہاں تک کہ اللہ تعالی کا حکم (قیامت)آجائے۔”
ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ
نے فرمایا: " تم لوگ اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں
کی اس طرح پوری پوری پیروی کروگے جس طرح بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر
ہوتا ہے،
حتی کہ اگر وہ سانڈے کی بل میں داخل ہوئے تو تم
بھی ضرور ان کی پیروی کروگے۔ " ہم نے عرض کی : یا رسول اللہ ! کیا آپ کی مراد
یہود و نصاریٰ سے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: " تو اور کون؟"
ان سب احادیث کی روشنی
میں قابل مذمت تقلید سے مراد یہ ہے کہ ان کے لباس و عادات اور معاشرتی
رسم ورواج، مثلا: اختلاط مردوزن اور بے پردگی وغیرہ کی تقلید کی جائے،
یا ان کے اس اقتصادی نظام کی پیروی کی جائے جو
ہمارے دین کی تعلیمات کے خلاف ہو، جیسے سودی لین دین اور دیگر مالی معاملات وغیرہ
ہیں۔
ہمیں اپنے اردگرد ، اپنے
گھروں کو دیکھنا چاہیے کہ کہیں ہم اس فتنہ سے دوچار تو نہیں ہیں جس کا ہمیں
پتہ ہی نہ چلا ہو کہ بجائے اچھےکام کرنے کےہم سے گناہ سرزد ہو رہا ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہےکہ
خاتمہ بالایمان ہو، اور جب تک زندہ رکھے ایمان کی حالت میں زندہ رکھےاور موت دے تو
ایمان کی حالت میں موت دے۔۔۔۔آمین
Allah fitno se bachay
جواب دیںحذف کریںAllah biddat se bachay..
جواب دیںحذف کریں