google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 غفلت میں چھپے 50 گناہ 43۔ ناحق لڑائی جھگڑا کرنا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

جمعرات، 26 ستمبر، 2024

غفلت میں چھپے 50 گناہ 43۔ ناحق لڑائی جھگڑا کرنا

غفلت میں چھپے 50 گناہ                                          43۔        ناحق لڑائی جھگڑا کرنا    

 

غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں تینتالیسواں گناہ ناحق لڑائی جھگڑا کرنا ہے ۔ اگر آپ مزید آرٹیکل پڑھنا چائیں تو نیچے دئیے گئے لنک پر کلک کر کے پڑھ سکتے ہیں۔ غفلت میں چھپے 50 گناہوں کی فہرست میں ناحق لرائی جھگڑاکرنا بھی  ایک اہم موضوع ہے۔ اس مضمون میں ہم اس گناہ کی تفصیلات، تاریخی پس منظر، اسلامی احکامات اور موجودہ دور میں اس کی نوعیت پر روشنی ڈالیں گے۔

 

اسلامی تعلیمات کے مطابق ناحق لڑائی جھگڑا ایک بڑا گناہ ہے جو انسان کو دنیا اور آخرت میں نقصان پہنچاتا ہے۔ یہ گناہ نہ صرف فرد کی ذاتی زندگی میں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی بگاڑ پیدا کرتا ہے۔ قرآن و حدیث میں ناحق لڑائی جھگڑا کی سخت مذمت کی گئی ہے اور مسلمانوں کو صلح اور افہام و تفہیم کی تاکید کی گئی ہے۔ اس مضمون میں ہم ناحق لڑائی جھگڑا کے حوالے سے اسلامی احکامات، تاریخی پس منظر اور اس کی موجودہ دور میں نوعیت پر روشنی ڈالیں گے۔

 


ناحق لڑائی جھگڑا سے مراد وہ جھگڑے اور اختلافات ہیں جو کسی جائز اور ٹھوس وجہ کے بغیر کیے جاتے ہیں، جن کا مقصد صرف ذاتی مفادات کا حصول، ضد یا انا کی تسکین ہوتی ہے۔ یہ لڑائی جھگڑا معاشرتی بگاڑ اور اختلافات کو بڑھاتا ہے اور بھائی چارے اور محبت کو ختم کر دیتا ہے۔

 

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ناحق لڑائی جھگڑا سے بچنے کا حکم دیا ہے اور اسے فتنہ و فساد کی ایک بڑی وجہ قرار دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:"اور فساد نہ پھیلاؤ زمین میں، جب کہ اس کی اصلاح کی جا چکی ہو۔" یہ آیت ہمیں زمین میں فساد اور لڑائی جھگڑے سے بچنے کی تلقین کرتی ہے کیونکہ ایسے اعمال سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔

 

ایک اور جگہ ارشاد ہوتا ہے:"اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور آپس میں تفرقہ مت ڈالو۔" اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اتحاد اور بھائی چارے کی تلقین کی ہے اور آپس کے جھگڑوں سے بچنے کا حکم دیا ہے۔حضرت محمد ﷺ نے بھی ناحق لڑائی جھگڑا کرنے والوں کے لیے سخت وعید بیان کی ہے۔ ایک حدیث مبارکہ میں فرمایا:"سب سے زیادہ ناپسندیدہ شخص اللہ کے نزدیک وہ ہے جو بہت جھگڑالو ہو۔"

 

اسی طرح ایک اور مقا م پر  آپ ﷺ نے فرمایا:"جو شخص حق پر ہوتے ہوئے جھگڑا چھوڑ دے، میں اس کے لیے جنت کے وسط میں ایک گھر کی ضمانت دیتا ہوں۔" اس حدیث میں واضح طور پر جھگڑے سے بچنے کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا ترک کرنا اللہ تعالیٰ کے ہاں بلند مقام کا باعث ہے۔

 

اسلام سے پہلے کے دورِ جاہلیت میں عرب معاشرہ آپس کی لڑائیوں اور قبائلی جھگڑوں میں مبتلا تھا۔ معمولی باتوں پر سالہا سال جنگیں ہوتی تھیں، جنہیں اسلام نے آکر ختم کیا اور مسلمانوں کو بھائی چارے اور صلح کی تعلیم دی۔اسلامی تاریخ میں بھی ناحق لڑائی جھگڑوں کے نتیجے میں بڑے فتنہ و فساد برپا ہوئے۔ مثال کے طور پر، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ناحق اختلافات اور جھگڑوں نے اسلامی ریاست میں بگاڑ پیدا کیا، جس کا نتیجہ فتنے کی صورت میں سامنے آیا۔

 

گھریلو جھگڑے، میاں بیوی کے درمیان غلط فہمیاں اور ناچاقی کا نتیجہ اکثر طلاق کی صورت میں نکلتا ہے، اور آج کے دور میں طلاق کی شرح میں حیرت انگیز اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ مسئلہ دنیا بھر میں عام ہو چکا ہے، اور اس کے پیچھے کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے، ایک دوسرے کی بات کو صحیح طریقے سے نہ سمجھنا، اور معاشرتی دباؤ شامل ہیں۔

 

میاں بیوی کے درمیان بات چیت کا فقدان اکثر غلط فہمیوں کو جنم دیتا ہے۔ جب دونوں اپنے مسائل کو کھل کر ایک دوسرے کے سامنے پیش نہیں کرتے، تو وہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا بنا لیتے ہیں، اور اس سے ناچاقی پیدا ہوتی ہے۔

 

صبر اور برداشت کا فقدان بھی گھریلو جھگڑوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔ آج کے دور میں لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر صبر کا دامن چھوڑ دیتے ہیں اور فوراً جھگڑے پر اتر آتے ہیں۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ چھوٹے مسائل بھی بڑھ کر طلاق جیسے سنگین مسئلے کی طرف لے جاتے ہیں۔

 

کئی بار خاندان یا معاشرہ بھی میاں بیوی کے درمیان دوریاں پیدا کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ رشتے داروں کی مداخلت، مالی مسائل، اور معاشرتی توقعات میاں بیوی کے تعلقات پر منفی اثرات ڈالتی ہیں، جس کی وجہ سے جھگڑے بڑھ جاتے ہیں۔

 

میاں بیوی کے درمیان اعتماد کی کمی اور شک بھی ناچاقی کی ایک اہم وجہ ہے۔ جب ایک فریق دوسرے پر بے جا شک کرتا ہے یا اس کی نیت پر شبہ کرتا ہے، تو یہ رشتہ کمزور ہونے لگتا ہے۔

 

طلاق سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ کھل کر بات کریں، ایک دوسرے کے جذبات کو سمجھنے کی کوشش کریں، اور چھوٹی باتوں پر تحمل سے کام لیں۔ اسلام بھی میاں بیوی کو صبر اور برداشت کی تلقین کرتا ہے، اور مشکل وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینے کی تاکید کرتا ہے۔

 

آج کے دور میں لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑتے ہیں اور اپنی انا کی تسکین کے لیے دوسروں کے حقوق پامال کرتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی اختلافات اور بحث مباحثے ناحق جھگڑے کی ایک نئی شکل ہیں۔اسلام نے مسلمانوں کو ہمیشہ صلح اور افہام و تفہیم کی راہ دکھائی ہے۔ ناحق لڑائی جھگڑا سے بچنے کے لیے چند اہم باتیں یہ ہیں:

 

صبر اور برداشت: اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور صبر کرنے سے جھگڑوں سے بچا جا سکتا ہے۔

صلح کی کوشش: قرآن مجید میں ارشاد ہے:     "اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرواؤ۔" 

حق پر قائم رہتے ہوئے جھگڑا ترک کرنا: جیسا کہ اوپر حدیث مبارکہ میں ذکر کیا گیا کہ جو حق پر ہوتے ہوئے بھی جھگڑا ترک کرے گا، اسے جنت میں بلند مقام دیا جائے گا۔

دوسروں کے حقوق کا احترام: اسلام ہمیں دوسروں کے حقوق کا احترام کرنے اور اپنے ذاتی مفادات کو پیچھے رکھنے کی تعلیم دیتا ہے۔

 

ناحق لڑائی جھگڑا ایک ایسا گناہ ہے جس سے انسان کو دنیا اور آخرت میں نقصان پہنچتا ہے۔ قرآن و حدیث میں اس گناہ کی سخت مذمت کی گئی ہے اور مسلمانوں کو آپس میں بھائی چارے اور صلح کی تلقین کی گئی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے معاملات میں افہام و تفہیم اور صلح کی راہ اپنائیں اور ناحق جھگڑوں سے بچیں تاکہ ہمارا معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن سکے۔

 

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

جوا کھیلنا، بیوی کو خاوندکے خلاف بھڑکانا،  لعنت کرنا، احسان جتلانا، دیوث بننا، میلاد منانا، حلالہ کرنا یا کروانا،  ہم جنس پرستی

جاندار کو آگ میں جلانا، پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنا، سود کھانا، ظلم کرنا، رشوت لینا یا دینا،زنا کرنا 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو