//gloorsie.com/4/6955992 //woafoame.net/4/6956026 //zeekaihu.net/4/6906862 حکم الہیٰ کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والوں کے لئے کیا وعید ہے؟

حکم الہیٰ کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والوں کے لئے کیا وعید ہے؟

حکم الہیٰ   کے مطابق فیصلہ نہ کرنے والوں کے لئے کیا وعید ہے؟

دوستو! کافی دنوں سےآرٹیکل لکھنے کی کوشش کر رہا تھا لیکن مصروفیت کے باعث اس عنوا ن کو پورا نہیں کر پا رہا تھا۔ سوچا آج اس کو پایہ تکمیل تک پہنچاؤں۔ یوں تو قرب قیامت کی بہت ساری نشانیاں آپ ﷺ نے امت کو بتلائی تاکہ لوگ بری عادات سے بچ سکیں اور اپنی دنیا و آخرت سنوار سکیں۔ ان میں سے کافی ساری نشانیوں پر آرٹیکل لکھ کر آپ کی نظر کر چکا ہوں ۔ آج جس نشانی پر بات کرنے لگا ہوں وہ یہ ہے کہ " قرب قیامت لوگ اللہ رب العزت کے بنائے ہوئے قانون شریعت کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے بلکہ منپسند فیصلے کئے جائیں گے۔



یوں تو اللہ کے نازل کردہ دین کے مطابق فیصلے کرنا امت کے اہم ترین واجبات میں سے ہے۔  جیسے کہ اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا  " اور جو اللہ کے نازل فرمائے ہوئے احکام کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو ایسے ہی لوگ کافر ہیں

بھلا ایسے فرد کو کوئی کیسےمسلمان کہہ سکتا ہے جو کہ حکم الہیٰ سے منہ موڑ لے اور دین سے بغاوت اور کنارہ کشی اختیار کرے اللہ کے در کو چھوڑ کر اہل  یہود ونصاریٰ کی آراء کا پیروکار ہو۔ یہ سراسر دین میں بدعت کا باعث بنتی ہے جس کے محض معاشرے پر برے نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ دینی احکامات کو پس پشت ڈال دینا اور من چاہے فیصلے مسلط کردینا چاہے اس سے دوسروں کو کتنا ہی نقصان کیوں نہ اٹھانا پڑے۔ سراسر کفر ہے۔

اہل علم فرماتے ہیں قرآن و سنت کے مطابق فیصلے نہ کرنا ، حق بات چھپانا دراصل دین سے خارج ہونا ہے۔

آخری زمانے میں اسلام کی کڑیاں ایک ایک کرکے ٹوٹتی چلی جائیں گی اور جو کڑی سب سے پہلے ٹوٹے گی وہ یہ ہو گی کہ لوگ اللہ رب العزت کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلے کرنا چھوڑ دیں گے۔

ایک روایت کے مطابق آپ ﷺ نے فرمایا" اسلام کی کڑیاں ایک  ایک کرکے ٹوٹتی چلی جائیں گی۔ جب بھی کوئی کڑی ٹوٹے گی تو لوگ دوسری سے چمٹ جائیں گے۔ سب سے پہلے جو کڑی ٹوٹے گی وہ یہ ہوگی کہ حکم الہیٰ کو توڑا جائے گا اور سب سے آخر میں نماز کو بھی چھوڑ دیا جائے گا۔

ارشاد ربانی ہے " اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے اللہ سے اچھا حکم کس کا ہوسکتا ہے؟"

آج اگر ہم اپنے اردگرد نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ اکثر اسلامی ممالک میں یہ علامت پوری طرح سے ظاہر ہو چکی ہے۔ ان میں ممالک میں اسلام  کے قوانین و احکام میں سے بس انھی امور پر عمل کیا جاتا ہے جو شادی بیاہ، طلاق، اور میراث سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اور وہ بھی کسی حد تک درست فیصلہ نہیں کر پاتے۔ جب عدالتیں اپنا فیصلہ سناتی ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ انصاف لینے والے کو مرے ہوئے  پانچ سال گزر چکے ہوتے ہیں۔

جہاں تک تجارتی معاملات، جرائم سے متعلق سزاؤں اور حدود تعزیرات کا تعلق ہے تو ان معاملات میں اکثر لوگ فرانسیسی اور برطانوی قوانین کے مطابق ہی فیصلے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اور یہی اللہ رب العزت کی نازل کردہ شریعت کے ساتھ فیصلے نہ کرنا ہے

یعنی بحثییت مسلمان ہمارے لئے قرآن و سنت سے بڑھ کر کوئی اور کتاب مقدس ہو ہی نہیں سکتی ۔ لیکن جب ہم اللہ کی اس نازل کردہ کتاب کے مطابق فیصلہ نہیں سنائیں گے تو خیروبرکت کیسے ہوسکتی ہے۔

ہم انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین کو زیادہ مقدس اور مقدم رکھتے ہیں جن کی کوئی حثییت نہیں ہوتی ۔ایسے میں معاشرے میں خیروبرکت کا نہ ہونا لازم وملزوم ہے۔

اللہ رب العزت کی ناراضگی سے کوئی بچ نہیں سکتا ۔نہ تو ہم قرآن کو پڑھتے ہیں اور نہ ہی ہم اس سے کوئی رہنمائی حاصل کرپاتے ہیں کیونکہ ہم نے اس مقدس احکام کو پس پشت ڈال دیا ہے۔

اللہ رب العزت سے استدعا ہے کہ اللہ ہم سب کو قرآن وسنت پر عمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔۔۔۔آمین

 

 

  

0/Post a Comment/Comments

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔