google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 8-تیجہ منانا - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

ہفتہ، 5 اکتوبر، 2024

دین کی پاکیزگی پر 50 بدعتی حملے 8-تیجہ منانا



"تیجہ منانا" کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص کے انتقال کے تین دن بعد ایک مجلس یا اجتماع منعقد کیا جاتا ہے، جس میں مرنے والے کی مغفرت کے لیے دعائیں کی جاتی ہیں اور عمومی طور پر کھانا وغیرہ بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ ایک روایت ہے جو مسلمانوں میں بعض علاقوں میں خاص طور پر پاکستان، بھارت اور بنگلادیش میں عام ہے۔

 

بدعت کا لغوی مطلب ہے "نئی چیز کا ایجاد کرنا"۔ اسلامی اصطلاح میں بدعت اس عمل کو کہا جاتا ہے جو قرآن اور سنت کی روشنی میں ثابت نہ ہو، اور جو دین میں کسی اضافے کی نیت سے کیا جائے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: "ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے"۔ اس لحاظ سے تیجہ منانا اگرچہ نیک نیتی سے کیا جاتا ہے، لیکن اس کا کوئی ثبوت قرآن اور سنت میں نہیں ملتا، اس لیے اکثر علماء اسے بدعت قرار دیتے ہیں۔


بعض علما اور دینی حلقے تیجہ منانے کی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ ان کے نزدیک یہ عمل سنت کے خلاف ہے اور معاشرے میں فضول خرچی کو فروغ دیتا ہے۔ بعض اوقات یہ بھی کہا جاتا ہے کہ تیجہ میں کھانے کا اہتمام مولوی حضرات کی اپنی سہولت یا منافع کا ذریعہ بن چکا ہے۔ تاہم، یہ الزام عمومی نہیں بلکہ مخصوص مواقع اور حالات پر منحصر ہوتا ہے۔

 

پاکستان میں تیجہ منانے کی روایت بعض مقامات پر منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ہوٹلوں، کیٹرنگ سروسز، اور دیگر متعلقہ خدمات اس موقع پر پیسہ کمانے کا ذریعہ بن چکی ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بعض افراد یا گروہ مرنے والوں کے اہل خانہ پر تیجہ منانے کا دباؤ ڈالتے ہیں تاکہ ان سے مالی فائدہ حاصل کیا جاسکے۔دباؤ ڈالنے کے علاوہ یہ اہل خانہ کو ڈراتے ہیں کہ اگر یہ تیجہ کی رسم نہ کی گئی تو اس کی بخشش نہیں ہوگی تو جتنا زیادہ ہوسکے دل کھول کر لوگ کو کھانا کھلائیں۔ایسے ایسے طریقے ایجاد ہوچکے ہیں کہ گویا مرنے سے ڈر لگتا ہے ۔

 

تاریخی اعتبار سے "تیجہ منانے" کا عمل اسلامی روایات کا حصہ نہیں ہے۔ اس کی ابتدا شاید دیگر قدیم مذہبی رسومات سے ہوئی ہو، جو وقت کے ساتھ مسلمانوں کے معاشرتی نظام میں شامل ہو گئیں۔ اس عمل کا کوئی خاص فرقہ یا دین بنیاد نہیں رکھتا، بلکہ یہ ایک علاقائی روایت کے طور پر سامنے آیا۔

 

دور جاہلیت میں اس مخصوص طریقے کی کوئی مثال موجود نہیں، تاہم مرنے والوں کے لیے مخصوص رسومات کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ اسلام نے ان رسومات کی جگہ نمازِ جنازہ اور دعا کا طریقہ سکھایا، اور قرآن و سنت میں کسی مخصوص دن پر اجتماع اور کھانے کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔

 

دیگر مذاہب میں بھی مرنے والوں کے لیے مخصوص دنوں پر رسومات کا انعقاد کیا جاتا ہے، جیسے کہ عیسائیت میں "all saints' day" یا ہندو مت میں "شرادھ" کی رسومات۔ ان رسومات کا مقصد مرنے والے کی مغفرت کی دعا کرنا اور اُن کے اعمال کو یاد کرنا ہوتا ہے۔

 

زرتشت مذہب میں بھی مرنے والوں کے لیے مخصوص رسومات کا انعقاد کیا جاتا ہے جن کا مقصد روح کی پاکیزگی اور مغفرت کے لیے دعا کرنا ہوتا ہے۔ زرتشتی رسومات میں مردوں کو یاد رکھنے اور ان کے لیے نیکیاں کرنے کا عمل موجود ہے، جو کچھ حد تک تیجہ منانے کی روایت سے ملتا جلتا ہے۔

 

اسلام میں تیجہ منانے کا کوئی تصور نہیں ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے وفات کے بعد کے دنوں میں اجتماع اور کھانے کی رسومات سے منع کیا ہے۔ سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: "ہم نوحہ کرنے اور میت کے بعد جمع ہو کر کھانے کو برا سمجھتے تھے" علماء کا کہنا ہے کہ ایسی رسومات بدعت کے زمرے میں آتی ہیں اور بدعت کے انجام کے بارے میں نبی ﷺ نے خبردار کیا ہے کہ "ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی آگ میں لے جانے والی ہے" ۔

 

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگیوں میں تیجہ منانے کا کوئی ذکر نہیں ملتا۔ صحابہ کرام وفات کے بعد صرف دعائیں اور صدقہ جاریہ کا اہتمام کرتے تھے، لیکن تین دن بعد اجتماع اور کھانے کا اہتمام جیسی کوئی روایت نہیں ملتی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ عمل بعد میں ایجاد کیا گیا ہے۔

ائمہ کرام میں سے امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، اور امام احمد بن حنبل سمیت تمام ائمہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ دین میں نئی رسومات ایجاد کرنا، چاہے وہ نیک نیتی سے ہو، ممنوع ہے۔ تیجہ منانے کو اکثر علماء نے بدعت قرار دیا ہے، اور اس سے بچنے کی ہدایت دی ہے۔

 

پاکستان میں تیجہ منانے کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، جس کے معاشرتی اثرات منفی ہو سکتے ہیں۔ اس میں فضول خرچی، دکھاوا، اور مال کی بربادی جیسے عناصر شامل ہیں۔ تیجہ منانے سے بعض اوقات غریب گھرانے مالی مشکلات کا شکار ہو جاتے ہیں اور ان پر سماجی دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ یہ عمل اصل اسلامی تعلیمات سے بھی دور کرتا ہے۔

 

بدعات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم قرآن اور سنت کو اپنی زندگی کا محور بنائیں۔ تیجہ منانے کے بجائے مرنے والوں کے لیے دعا کریں، صدقہ جاریہ کریں، اور قرآن مجید کی تلاوت کریں۔ علماء کی صحبت اختیار کریں جو قرآن اور حدیث کے مطابق رہنمائی کریں۔

 

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لئے ویب سائٹ وزٹ کریں۔

کسی جانور گائے بکری سے جماع کرنا، بغیر عذر شرعی جماعت کی نماز چھوڑنا، پڑوسی کوتکلیف دینا، وعدہ خلافی کرنا، غیرمحرم عورت کی طرف بہ قصد دیکھنا ،پکی قبریں بنانا، قل خوانی کرنا، عرس میلے منانا، 

  

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو