google.com, pub-7579285644439736, DIRECT, f08c47fec0942fa0 آپ ﷺ نے والدین کی بے حرمتی اور بیوی کی اطاعت کرنے والے شخص کے لئے کیا فرمایا؟ - Bloglovers

تازہ ترین پوسٹ

Post Top Ad

پیر، 8 جون، 2020

آپ ﷺ نے والدین کی بے حرمتی اور بیوی کی اطاعت کرنے والے شخص کے لئے کیا فرمایا؟

آپ نے والدین کی  بے حرمتی اور بیوی کی اطاعت کرنے والے شخص کے لئے کیا فرمایا؟


محترم قارئین کرام !  آج کا ٹاپک لکھتے ہوئے بہت شرم اور تکلیف محسو س ہورہی ہے  کیونکہ  یہ نشانی  بھی قیامت کی ان بہت ساری نشانیوں میں سے ایک ہے جو آج کے زمانے میں اپنے عروج پر ہے۔اور جس کی پیشن گوئی آپ ﷺ نے فرمائی تھی ۔

آپ  ﷺ نے فرمایا: " جب فے کا مال آپس میں بانٹ لیا جائے، آدمی اپنی بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرے ، دوست کو قریب اور باپ کو دور کرے۔۔۔۔۔۔۔

دورِ حاضر کی یہ نشانی اپنے پورے جوبن پر ہے اورگزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مزید تیز ہوتی چلی جارہی ہے۔آج جس اخبار یا نیوز چینلزکو دیکھیں تو  ماں جیسی ہستی کی بے حرمتی  کی خبریں چینلز کی زینت بنی ہوتی ہیں۔کہیں پہ جائیداد کےعوض ماں کا قتل، تو کہیں بیوی کی ناچاقی کے عوض ماں کو گھر سے بے دخل کر دیا جاتا ہے،  اولاد تھوڑا سا پڑھ لکھ جائے تو وہ اپنے والدین کی عزت کرنابھول جاتے ہیں ناصرف بھول جاتے ہیں بلکہ ان کو اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے، اور جس عمر میں اس کو آرام کرنا چاہیے  وہ بڑھاپے کی وجہ سے لوگوں کے گھروں میں کام کرتی پائی جاتی ہے۔



وقت کے ساتھ ساتھ   ماں کے ساتھ بدسلوکی  کی مثالیں بھی تیز ہوتی جارہی ہے جبکہ دوسری طرف لوگ اپنے بچوں کی شادیوں کے وقت  عجیب وغریب شرائط طے کرتے  نظر آتے ہیں۔ جن میں سے ایک تو بہت عام  ہے کہ شادی کے بعد لڑکا اور لڑکی الگ گھر میں رہیں گے جبکہ ماں باپ کاحق ادنی سا رہ جاتا ہے۔

"اور تیرے رب  نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی  عبادت مت کرو، اور تم (اپنے)  ماں  باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو،  اگر  تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جاویں، سو ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں  بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا ، اور ان سے خوب اَدب سے بات کرنا، اور ان کے سامنے شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا  کہ اے  پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیں جیساکہ انہوں  نےمجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے"

  ہم دیکھتے ہیں کہ گھر میں ماں بالعموم تنہا اور افراد  خانہ سے الگ  تھلگ رہتی ہے۔ اس کی اولاد کم ہی اس کی زیارت و ملاقات کرتی ہے۔ جبکہ آدمی کی  بیوی اور بچے اس کے ساتھ عزت اور آسودگی کی زندگی سے لطف اندوز ہوتے اور سیرو سیاحت میں مشغول رہتے ہیں۔ اگر ماں اور باپ اولاد کے ساتھ گھر میں اکٹھے رہتے ہوں تو ان کے لیے بالعموم وہ انتظام واہتمام دیکھنے میں نہیں آتا جو دوسرں کے لئے کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ حدیث   میں ہے 

آپ  ﷺ نے ارشاد فرمایا: کبیرہ گناہوں میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے والدین کو گالی دے، لوگوں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! کیا کوئی آدمی اپنے والدین کو گالی بھی دے سکتاہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جی ہاں! آدمی کسی دوسرے کے والد کو گالی دیتاہے تو وہ بھی اس کے والد کو گالی دیتاہے، اور یہ دوسرے کی ماں کو گالی دیتاہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتاہے۔

ایک اور مقام پر رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع وفرماں بردار ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔

اہل مغرب کا آج یہ نعرہ ہے کہ  عورت آزاد ہونی چاہیے جبکہ اسلام نے عورت کو پردے میں محفوظ رہنے کا حکم دیا ہے۔ جب عورت آزاد ہوتی ہے تو معاشرے میں بے حیائی، عریانی اور فحاشی کو جنم دیتی ہے۔کیونکہ مرد و عورت کو اسلام نے اپنی اپنی حد ودبیان کی ہے جس کو توڑنے کی صورت میں معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔جو نسل درنسل پروان چڑھتا چلاجاتا ہے۔ اور جس میں بگاڑ پیدا ہوجائے وہ ٹھیک نہیں ہوتا بلکہ روزبروز اللہ کے عذاب کو دعوت دیتا چلا جاتا ہے۔

ڈراموں، فلموں  میں دکھائے جانے والے کردار اسی پس منظر کی عکاسی کرتے دکھائی دیتے ہیں ، گھر گھر میں ٹی وی ، کیبل  اور نٹرنیٹ کے ذریعے یہ تاثرپیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ساس ، سسر آنے والی بہو کے دشمن ہوتے ہیں  اس لئے پہلے سے ہی ذہنی طور پر تیار ہوتی ہے  جس سے مسائل بڑھتے ہیں اور نتیجہ قتل وغارت تک جاتا ہے۔  

ماں جیسی عظیم ہستی کا تقدس ان لوگوں سے پوچھیں جن کا آنگن والدین کی دعاؤں سے خالی  اور ویران پڑا ہوتا ہے۔ اسلام نے عورت کو صرف ایک مرد کی خدمت  کا حکم دیا ہے اور بدلے میں  اس ماں کے بطن سے نکلی اولاد کو اس کا ماتحت بنایا ہے اور ان کے جنت ماں کے پاؤں کے نیچے رکھ دی۔ اہل علم  لوگ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ماں باپ کی عظمت کیا ہے۔جن گھر وں میں یہ عظیم ہستیاں نہیں رہتیں ان گھر وں کی مثال قبرستان سے دی جاتی ہے یا صحرا میں کھڑا تن تنہا درخت  کے مانند ہوتا ہے جس کے نا توپھل کسی کو کوئی فائدہ دے سکتے ہیں اور نا چھاؤں ۔ میں ہرگز یہ نہیں کہتا کہ بیوی کی کوئی اہمیت نہیں ہے ، نہیں  بلکہ بیوی کے اپنے حقوق ہیں جو کہ اسے کے شوہر کے ذمہ ہیں اور اللہ نے پورے کرنے کا حکم دیا ہے۔لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہوتا  کہ بیوی کے کہنے پر آپ ماں باپ جیسی ہستی کی بے حرمتی کرنا شروع کردیں۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کواس گناہ کبیرہ سےبچائے اوراپنے والدین کے سائے میں رکھے۔اللہ رب العزت ہم سب کو   ماں باپ کی عزت اور خدمت کرنے کی توفیق عطا کرے۔۔۔۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

براہ کرم اپنی رائے ضرور دیں: اگر آپ کو یہ پوسٹ اچھی لگے تو اپنے دوستوں میں شئیر کریں۔

Post Top Ad

مینیو